(دوسری قسط)
حکومت وقت محنت کشوں کے حقوق کے تحفظ کے بنیادی عنصر کے طور پر ان کی محنت کے جائز معاوضہ کے لیے منصفانہ اجرتوں (Fair Wages)کے نظام کے نفاذ کی پابند ہے۔ معروف ریسرچ اسکالر اور کتاب ’’محنت کش مسائل، مشکلات اور حل‘‘ کے مصنف شفقت مقبول کے 2015ء کے تحقیقی مقالہ’’لیبر پالیسی آف پاکستان 2010ء کا اسلامی تعلیمات کی روشنی میں جائزہ ‘‘ کے مطابق پاکستان میں 1969ء میں پیش کی جانے والی تیسری لیبر پالیسی کی سفارشات کی روشنی میں 1969ء میں کارکنوں کے لیے کم از کم اجرت 115 روپے ماہانہ مقرر کی گئی تھی۔ جبکہ اس دور میں 10 گرام سونے کی قیمت 57 روپے تھی۔ جس کی بدولت کارکن کی قوت خرید 20 گرام سونا تھی۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پاکستانی روپے کی قیمت میں شدید گراوٹ، بلند افراط زر اور ناقص معاشی پالیسیوں کے سبب کارکنوں کی قوت خرید میں مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے۔ اگرچہ 1969ء کی کم از کم اجرت 115 روپے ماہانہ کے مقابلہ میں اب غیر ہنر مند محنت کشوں کی موجودہ کم از کم اجرت 37ہزار روپے ماہانہ مقرر ہے لیکن اس کے باوجود ایک عام مزدور کے لیے اپنے بچوں کی شادی بیاہ کے موقع پر سونے کے زیورات کی خریداری تو درکنار وہ موجودہ کم از کم اجرت سے اپنے اور اپنے کنبہ کے لیے خوراک، رہائش، علاج و معالجہ، بچوں کی تعلیم ، ٹرانسپورٹ کے اخراجات اور تہواروں کے موقع پر نئے ملبوسات تک کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ کیونکہ کارکنوں کی موجودہ کم از کم اجرت تیزی سے بڑھتے ہوئے مصارف اور بنیادی ضروریات زندگی کے مقابلہ میں اونٹ کے منہ میں زیرہ کے برابر ہے۔ روزمرہ خوراک، بچوں کی تعلیم، علاج و معالجہ، پینے کے صاف پانی، بجلی، گیس اور پٹرول کی آسمان سے باتیں کرتی قیمتوں کے نتیجہ میں ایک عام محنت کش کے لیے اپنا اور اپنے کنبہ کا وجود برقرار رکھنا ناممکن ہو گیا ہے۔ اس تشویشناک معاشی صورت حال کے نتیجہ ملک کے کروڑوں محنت کشوں میں شدید احساس محرومی اور ذہنی خلفشار جنم لے رہا ہے۔کارکنوں کی سخت محنت و مشقت کے باوجود ان کی قلیل آمدنی، بڑھتے مصارف اور حکومت کی ناقص معاشی پالیسیوں کے نتیجہ میں صنعتوں اور کاروباری اداروں کی بندش کے باعث کارکنوں کی بے روزگاری میں بھی دن بدن اضافہ ہو رہا ہے اور یہ تشویش ناک صورت حال کسی آتش فشاں کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتی ہے۔شدید مہنگائی کے باعث اکثر کارکنوں کو اپنے کنبہ کی کفالت کے لیے قلیل معاوضوں پر دن میں دو دو اور تین تین جز وقتی نوکریاں کرنا پڑ رہی ہیں۔ جس کے نتیجہ میں ان کارکنوں کی جسمانی اور ذہنی صحت بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔اس مایوس کن صورت حال کے باعث محنت کش طبقہ میں شدید مایوسی ،ذہنی امراض، نشہ کی لت، انتہا پسندی، عدم برداشت، چوری چکاری، لوٹ مار، قتل و غارت گری، خودکشی اور اجتماعی خودکشی جیسے ہولناک واقعات سامنے آ رہے ہیں۔ اس تمام تر بدترین صورت حال کی ذمہ داری حکومت اور معاشرہ کے متمول طبقہ پر عائد ہوتی ہے۔ معاشی ماہرین کے جائزہ کے مطابق ملک کی تاریخ کی بد ترین مہنگائی اور اقتصادی بحران کے نتیجہ میں آبادی کی اکثریت تیزی سے غربت کی لکیر (Line of Poverty) عبور کر رہی ہے۔ اس کا اندازہ ملک میں بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں اور مختلف شہروں میں خیراتی تنظیموں کی جانب سے قائم مفت دستر خوانوں سے مستفید ہونے والے کم آمدنی کے حامل کارکنوں کی تیزی سے بڑھتی ہوئی تعداد سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔ بدترین معاشی بحران، شدید مہنگائی ،قلیل آمدنی، زائد اخراجات اور بیروزگاری کی صورت حال کے باعث پورے معاشرہ میں عجیب نفسا نفسی کا عالم برپا ہے۔ اس گھمبیر صورت حال کے کے نتیجہ میں کارکنوں کا معمولی باتوں پر ایک دوسرے سے الجھنا، لڑائی جھگڑے، چڑچڑا پن، غیض و غضب، سنگدلی، سفاکی اور بے رحمی کے ایک سے بڑھ کر ایک روح فرسا واقعات آئے دن سوشل میڈیا، اخبارات اور ٹی وی چینلوں کی زینت بن رہے ہیں، جنہیں سن کر انسان کا دل دہل جاتا ہے۔
(جاری ہے)

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے نتیجہ میں صورت حال کے کارکنوں کی کے باعث کے لیے

پڑھیں:

وی ٹرسٹ محنت کشوں کی تربیت کے لیے کام کر رہا ہے شفیع ملک

نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے بانی صدر اور وی ٹرسٹ کے چیئرمین پروفیسر محمد شفیع ملک سے نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے سیکرٹری اطلاعات اور این ایل ایف کراچی کے جنرل سیکرٹری محمد قاسم جمال نے ملاقات کی اور محنت کشوں کے مسائل اور درپیش مسائل پر گفتگو کی۔ پروفیسر محمد شفیع ملک نے کہا کہ محنت کشوں کے مسائل کا حل یہ ہے کہ محنت کش اپنے حقوق کے لیے متحد ہو جائیں۔ سرمایہ دار طبقہ تو اپنے مفادات کے لیے منظم بھی ہے اور متحد بھی ہیں۔ انہوں نے محنت کشوں کے اداروں کو اپنی مٹھی میں جکڑا ہوا ہے۔ بدقسمتی سے محنت کشوں کے ادارے محنت کشوں کے بجائے سرمایہ داروں کے تحفظ کے لیے کام کر رہے ہیں اور محنت کشوں کا ہر شعبے میں استحصال کیا جا رہا ہے۔ محنت کشوں کے ادارے کرپشن کا گڑھ بن چکے ہیں۔ آئی ایل او سندھ لیبر کوڈ اور آئی ایل او پنجاب لیبر کوڈ ٹریڈ یونینز کو مکمل طور پر ختم کرنے کا حربہ ہے۔ مزدور فیڈریشنز اگر اس سلسلے میں سنجیدہ نہیں ہوئیں اور اس کے خلاف بھرپور طریقے سے جدوجہد نہیں کی تو سرمایہ دار محنت کشوں کا نام ونشان مٹا دیں گے۔ آئی ایل او لیبر کوڈ آئی ایل او کے کنونشن کے خلاف ہے اور اس کے ذریعے ٹھیکیداری نظام کو مسلط کیا جارہا ہے اور محنت کشوں کے تمام حقوق کو ان سے چھینا جا رہا ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ محنت کشوں کو آگہی اور شعور فراہم کیا جائے۔ ہم نے وی ٹرسٹ قائم ہی اسی لیے کیا تھا کہ محنت کشوں کو اپنے حقوق کا علم ہو اور انہیں قوانین کی آگہی حاصل ہو۔ اس سلسلے میں ہم سہہ ماہی سطح پر محنت کشوں کی تربیت کے لیے ورکشاپ منعقد کریں گے۔ مزدور فیڈریشنز کے رہنماؤں کو اپنے تمام تر اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایک بڑے کاز کے لیے جدوجہد کرنا ہو گی۔ وی ٹرسٹ اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔ لیبر کوڈ کے خاتمے کے لیے پوری قوت کے ساتھ کام کرنا ہو گا۔ نیشنل لیبر فیڈریشن سے ہمیں پوری توقعات اور امیدیں وابستہ ہیں۔ نیشنل لیبر فیڈریشن ہی محنت کشوں کے بنیادی مسائل کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کرسکتی ہے۔ مزدور تحریک بند کمروں سے نکل پر سڑکوں پر آئے حقوق مانگے نہیں بلکہ چھینے جاتے ہیں۔ پاکستان پر ایک مخصوص اشرافیہ کی حکمرانی ہے۔ جنہوں نے 70سال سے غریب عوام کا استحصال کیا ہے۔ غریب آدمی کے بچے صحت اور تعلیم سے محروم ہیں۔ حکمرانوں نے بیرون ممالک سے قرضے اپنی عیاشیوں کے لیے حاصل کیے ہیں۔ قومی ادارے پاکستان اسٹیل، پی آئی اے، یوٹیلیٹی اسٹورز، ریلوے محنت کشوں نے نہیں بلکہ حکمرانوں اور بیوروکریسی کی کرپشن نااہلی کی وجہ سے تباہ وبرباد ہوئے ہیں۔ قومی اداروں کی تباہی اور بربادی میں محنت کشوں کا کوئی ہاتھ نہیں ہے۔ قومی اداروں کو فروخت کرنا پاکستان کو فروخت کرنے کے مترادف ہے۔

متعلقہ مضامین

  • 34اراکین اسمبلی بارے الیکشن کمیشن سے بڑی خبرآگئی
  • 24 نومبر ڈی چوک احتجاج: پی ٹی آئی کے 19 کارکنوں کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور
  • وی ٹرسٹ محنت کشوں کی تربیت کے لیے کام کر رہا ہے شفیع ملک
  • بھارت کے 76ویں یوم جمہوریہ پر لندن میں خالصتان کے حامیوں کا عوامی شو، صورت حال کشیدہ
  • علماء اور عوام کا عاملوں پر شکنجہ کسنے کا مطالبہ، بحث کا کوئی نتیجہ نہ نکل سکا
  • پی سی بی نے سہ فریقی سیریز کا شیڈول جاری کردیا
  • انوکھی ڈائٹ کا انوکھا نتیجہ، مساموں سے کولیسٹرول لیک ہو کر نکلنے لگا
  • پیکا بل کی قومی اسمبلی سے منظوری، ایچ آر سی پی کا اظہارِ تشویش
  • پی سی بی نے پاکستان میں ہونے والے سہ فریقی ون ڈے سیریز کا شیڈول جاری کردیا