شب معراج آج مذہبی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی جائے گی
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
شب معراج آج بروز سوموار مذہبی عقیدت واحترام کے ساتھ منائی جائے گی۔
اس شب پر ملک بھرکی مساجد پر چراغاں اور محافل معراج شریف کا انعقاد کیا جائے گا جس میں علمائے کرام اور مقررین واقعہ معراج شریف پر تفصیلی روشنی ڈالیں گے۔
نعت خواہان حضور اکرم ؐکی شان مبارک میں ہدیہ عقیدت ونعت پیش کریں گے، تمام ٹی وی چینلز اور ریڈیوز پر خصوصی پروگرام نشر جبکہ اخبارات خصوصی ایڈیشن شائع کریں گے.
ماہ رجب کی 27ویں شب حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو معراج کا شرف عطا کیا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ہمراہ براق پر سوار ہوکر مکہ مکرمہ سے مسجد اقصیٰ گئے اور وہاں تمام انبیائے کرام کی نماز کی امامت فرمائی۔
پھر آپ ﷺ کو آسمانوں میں اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرانے کے لئے لے جایا گیا، وہاں رسول اکرمﷺ کو جنت اور دوزخ بھی دکھائی گئی۔
آپﷺ کی ملاقات مختلف انبیائے کرام سے بھی کرائی گئی، امت مسلمہ کے لیے معراج النبیﷺ کا سب سے بڑا تحفہ نماز ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
تو نہیں تیرا خون بول رہا ہے
امام سمرقندی رحمہ اللہ تنبیہ الغافلین میں فرماتے ہیں کہ ’’تم تین چیزوں کے بارے میں مت سوچو، ہمیشہ غریبی کے بارے میں مت سوچو، تاکہ تمہیں زیادہ پریشانیاں اور مایوسیاں نہ ہوں، اور تمہاری حِرص نہ بڑھے، ہمیشہ ان لوگوں کی ناانصافی کے بارے میں مت سوچو، جو تم پر ظلم کرتے ہیں، کیونکہ تمہارا دل سخت ہو جائے گا، اور تمہاری نفرت بڑھتی جائے گی، اور تمہارا غصہ ہمیشہ رہے گا؛ ہمیشہ یہ مت سوچو، کہ تم اِس دنیا میں کب تک زندہ رہو گے، کیونکہ تم ہمیشہ مال جمع کرنے میں مصروف رہو گے، تمہاری عمر برباد ہو جائے گی اور ہمیشہ نیکیوں میں تاخیر کرو گے!خلیفہ عبدالملک بن مروان بیت اللہ کا طواف کر رہا تھا۔اس کی نظر ایک نوجوان پر پڑی،جس کا چہرہ بہت پر وقار تھامگر وہ لباس سے مسکین لگ رہا تھا۔خلیفہ عبدالملک نے پوچھا، یہ نوجوان کون ہے۔ تو اسے بتایا گیا کہ اس نوجوان کا نام سالم ہے اور یہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا بیٹا اور سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا پوتا ہے۔خلیفہ عبدالملک کو دھچکا لگا اور اس نے اِس نوجوان کو بلا بھیجا۔خلیفہ عبدالملک نے پوچھا کہ بیٹا میں تمہارے دادا سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا بڑا مداح ہوں۔ مجھے تمہاری یہ حالت دیکھ کر بڑا دکھ ہوا ہے۔ مجھے خوشی ہو گی اگر میں تمہارے کچھ کام آ سکوں۔ تم اپنی ضرورت بیان کرو۔ جو مانگو گے تمہیں دیا جائے گا۔نوجوان نے جواب دیا، اے امیر المومنین!میں اس وقت اللہ کے گھر بیت اللہ میں ہوں اور مجھے شرم آتی ہے کہ اللہ کے گھر میں بیٹھ کر کسی اور سے کچھ مانگوں۔ خلیفہ عبدالملک نے اس کے پرمتانت چہرے پر نظر دوڑائی اور خاموش ہو گیا۔خلیفہ نے اپنے غلام سے کہا کہ یہ نوجوان جیسے ہی عبادت سے فارغ ہو کر بیت اللہ سے باہر آئے، اسے میرے پاس لے کر آنا۔سالم بن عبداللہ بن عمر جیسے ہی فارغ ہو کر حرمِ کعبہ سے باہر نکلے تو غلام نے ان سے کہا کہ امیر المومنین نے آپ کو یاد کیا ہے۔سالم بن عبداللہ خلیفہ کے پاس پہنچے۔خلیفہ عبدالملک نے کہا، نوجوان!اب تو تم بیت اللہ میں نہیں ہو، اب اپنی حاجت بیان کرو۔ میرا دل چاہتا ہے کہ میں تمہاری کچھ مدد کروں۔سالم بن عبداللہ نے کہا، اے امیرالمومنین!آپ میری کون سی ضرورت پوری کر سکتے ہیں، دنیاوی یا آخرت کی؟امیرالمومنین نے جواب دیا، کہ میری دسترس میں تو دنیاوی مال و متاع ہی ہے۔ سالم بن عبداللہ نے جواب دیا۔امیر المومنین!دنیا تو میں نے کبھی اللہ سے بھی نہیں مانگی۔ جو اس دنیا کا مالکِ کل ہے۔ آپ سے کیا مانگوں گا۔ میری ضرورت اور پریشانی تو صرف آخرت کے حوالے سے ہے۔ اگر اس سلسلے میں آپ میری کچھ مدد کر سکتے ہیں تو میں بیان کرتا ہوں۔خلیفہ حیران و ششدر ہو کر رہ گیا اور کہنے لگا کہ نوجوان یہ تو نہیں، تیرا خون بول رہا ہے۔خلیفہ عبدالملک کو حیران اور ششدر چھوڑ کر سالم بن عبداللہ علیہ رحمہ وہاں سے نکلے اور حرم سے ملحقہ گلی میں داخل ہوئے اور نظروں سے اوجھل ہو گئے۔یوں ایک نوجوان حاکمِ وقت کو آخرت کی تیاری کا بہت اچھا سبق دے گیا۔
ہم فلسطین سے اس لیے محبت کرتے ہیں کہ یہ فلسطین انبیا علیہم السلام کا مسکن اور سر زمین رہی ہے، حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فلسطین کی طرف ہجرت فرمائی۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے حضرت لوط علیہ السلام کو اس عذاب سے نجات دی جو ان کی قوم پر اسی جگہ نازل ہوا تھا،حضرت دائود علیہ السلام نے اسی سرزمین پر سکونت رکھی اور یہیں اپنا ایک محراب بھی تعمیر فرمایا، حضرت سلیمان ؑ اسی ملک میں بیٹھ کر ساری دنیا پر حکومت فرمایا کرتے تھے،چیونٹی کا وہ مشہور قصہ جس میں ایک چیونٹی نے اپنی باقی ساتھیوں سے کہا تھا ’’اے چیونٹیو، اپنے بلوں میں گھس جائو‘‘ یہیں اس ملک میں واقع عسقلان شہر کی ایک وادی میں پیش آیا تھا جس کا نام بعد میں ’’وادی النمل چیونٹیوں کی وادی‘‘ رکھ دیا گیا تھا، حضرت ذکریا علیہ السلام کا محراب بھی اسی شہر میں ہے،حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اسی ملک کے بارے میں اپنے ساتھیوں سے کہا تھا کہ اس مقدس شہر میں داخل ہو جائو، انہوں نے اس شہر کو مقدس اس شہر کے شرک سے پاک ہونے اور انبیا علیہم السلام کا مسکن ہونے کی وجہ سے کہا تھا، اس شہر میں کئی معجزات وقوع پذیر ہوئے جن میں ایک کنواری بی بی حضرت مریم ؑ کے بطن سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت مبارکہ بھی ہے۔
(جاری ہے)