پانی کانفرنس:6نہروں کا منصوبہ مسترد،91سے پانی کا آڈٹ کرانے کا مطالبہ ،سندھ دشمن منصوبوں کیخلاف مزاحمت کا عزم
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
حیدرآباد: امیر جماعت اسلامی سندھ کاشف سعید شیخ دریائے سندھ سے 6 کینال نکالنے کے خلاف ’’پانی کانفرنس‘‘ سے خطاب کررہے ہیں جبکہ سید زین شاہ ،قادر مگسی ،سردار رحیم ، اسد اللہ بھٹو و دیگر بھی موجود ہیں
حیدرآباد( نمائندہ جسارت)جماعت اسلامی سندھ کے تحت حیدرآگاد میں پانی کانفرنس نے 6نہروں کامنصوبہ مسترد‘ 91تا2025 پانی کاعالمی ادارے آڈٹ کرانے کا مطالبہ اور سندھ دشمن منصوبوں کیخلاف مزاحمت کے عزم کا اظہار کیا ہے یہاں کانفرنس کے اختتام پر جاری مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ہم کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر سندھ کی زمینوں کو بااثر کاروباری کمپنیوں اور طاقتور قوتوں کو دینے کی مذمت کرتے ہیں۔ 91 معاہدے کے مطابق سندھ کو اپنے جائز حصے کا پانی نہ ملنے کی کسی عالمی شہرت یافتہ ادارے کی جانب سے شفاف انداز میں آڈٹ کرایا جائے تاکہ معلوم ہو سکے کہ سنہ 91 سے لے کر 2025 تک سندھ کا کتنا پانی چوری کیا گیا ہے۔سندھ ایک زرعی صوبہ ہے، دریائے سندھ سے چھ نئی نہریں نکالنے کا مطلب ہے یہاں کی زمینیں بنجر اور سندھ کو صحرا کرنا جس کے خلاف سندھ کا بچہ بچہ مزاحمت کرے گا۔ اس وقت جب پہلے سے ہی لوئر
سندھ کے ٹھٹھہ، سجاول، بدین اور ٹنڈومحمد خان اضلاع میں پانی کی شدید قلت موجود ہے، سمندر میں پانی نہ جانے کی وجہ سے لاکھوں ایکڑ زمینیں سمندر کھا گیا ہے تب سندھودریا سے نئے کینال نکالنے کی ضد اور غیرآباد زمینوں کو کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر آباد کرنے کے لیے پانی کہاں سے آئے گا، اگر اس سلسلے میں پانی نکالا گیا تو پہلے سے موجود آباد زمینیں برباد اور سندھ کی زراعت تباہ ہو جائے گی جس کے خلاف مذہب، رنگ، نسل اور زبان کے فرق سے بالاتر ہو کر سندھ کے ہر شخص کو آگے آ کر ‘دریائے بچاؤ’ تحریک میں بھرپور حصہ لینا چاہیے۔ ارسا ایکٹ میں تبدیلی کا فیصلہ واپس لیا جائے۔ پیپلزپارٹی حکومت کے پانی سے متعلق تمام اقدامات منافقانہ ہیں اگر پیپلزپارٹی کی حکومت اس معاملے پر مخلص ہے تو قومی اسمبلی اور سینیٹ سے مذمتی قرارداد منظور کرائے۔ یہ اجلاس اس عزم کا اظہار اور اعلان کرتا ہے کہ اگر پیپلزپارٹی نے دریائے سندھ سے نئی نہروں اور قیمتی زمینوں کی بندربانٹ کیعوام دشمن منصوبے کو مسترد نہیں کیا اور منافقت کی سیاست ختم نہیں کی تو تمام جماعتیں مل کر وزیر اعلیٰ کے ہاؤس کا محاصرہ کریں گی۔ ہم اس عزم کا اظہار کرتے ہیں کہ سندھ کے پانیوں کے اوپر ڈاکا، کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر سندھ کی لاکھوں ایکڑ قیمتی زمینوں کو ہڑپ کرنے کے خلاف پرامن طور پر سڑکوں پر تحریک کے ساتھ ساتھ وکلاء ، قانون دانوں کے ساتھ مل کر اپنے حقوق اور ناانصافی کے خلاف اعلیٰ عدلیہ سے بھی رجوع کریں گے۔
پانی کانفرنس
حیدرآباد( نمائندہ جسارت) جماعت اسلامی سندھ کی میزبانی اور صوبائی امیر کاشف سعید شیخ کی زیر صدارت مقامی ہوٹل میں ہونیوالی پانی کانفرنس میں شریک سیاسی، مذہبی اور قوم پرست جماعتوں کے رہنماؤں، وکلا ، صحافیوں، دانشوروں، زرعی اور پانی کے ماہرین، اقلیتوں، آبادگاروں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے وفاق کی جانب سے دریائے سندھ کے اوپر غیر قانونی اور ارسا ایکٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مزید 6 نئی نہریں بنانے کے منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے اسے سندھ ؎کو بنجر بنانے کی سازش اور قیمتی زمینوں کی نیلامی کے منصوبے پر پیپلزپارٹی کے دوہرے معیار اور کراچی تاکشمور سندھ کے عوام کی جانب سے بھرپور احتجاج کے باوجود وفاق کی جانب سے منظور کردہ نئی نہروں کی تعمیر کو قومی یکجہتی کو نقصان اور بنگلہ دیش جیسی صورتحال پیدا کرنے کے مترادف اور واضح کیا کہ اگر پیپلزپارٹی نے سندھ دشمن منصوبوں کیخلاف سندھ اسمبلی، قومی اسمبلی اور
سینیٹ سے مسترد کرنے کی قرارداد منظور نہ کرائی تو سندھ کی تمام سیاسی جماعتیں مشترکہ طور پر وزیراعلیٰ ہائوس کا گھیرائو کریں گی۔سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ ماضی کی طرح دریائے سندھ سے نئی نہروں پر بھی پیپلز پارٹی وفاق اور مقتدر اداروں کی سہولت کاری کا کردار ادا کر رہی ہے اس دوہرے معیار اور سندھ کے وسائل کی سود بازی پر سندھ کا عوام اور تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔ حکمران مسلسل سندھ کیمفادات اور وسائل کی لوٹ مارکررہے ہیں، کراچی تا کشمور سندھ کے عوام اور سیاسی جماعتیں مل کر جدوجہد کریں تو کینال تو کیا ان کے ہر منصوبے کومٹی میں ملادیں گے۔ سندھ تیل، گیس، کوئلے اور زراعت سمیت بے شمار معدنی وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود یہاں کے عوام بھوک، بدحالی اور مہنگائی کے ساتھ ساتھ بدامنی اور ڈاکوراج کے شکار ہیں ،لیکن سندھ کے عوام کے دکھوں کا مداوا کرنے والا کوئی نہیں ہے۔ پانی زندگی ہے، یہ خدا کا تحفہ بھی ہے، انسان،چرند، پرند سمیت دنیا کی کوئی مخلوق اس کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتی۔ پاکستان خاص طور پر صوبہ سندھ کی آبادی کی اکثریت کا گزر سفر زراعت کے پیشے سے ہے ،سندھ کی خوشحالی ، تجارت اور ترقی بھی زراعت اور پانی سے منسلک ہے۔ سندھ میں پہلے ہی پانی کی قلت، ارسا کی 91 کی تشکیل کے مطابق پورا پانی نہ ملنے سے سندھ کی زراعت تباہ اور زمینیں غیرآباد ہورہی ہیں۔ جماعت اسلامی نہروں کی تعمیر، سندھ کی قیمتی زمینوں کی نیلامی اور این ایف سی ایوارڈ سمیت وفاق کی ناانصافیوں کیخلاف سڑکوں پر احتجاج کے ساتھ آئینی اور قانونی جنگ بھی لڑے گی ایس یو پی سربراہ اور دریا بچاؤ کمیٹی کے کنوینر سید زین شاہ نے کہا کہ پانی کے حوالے سے وفاقی حکومت کے تمام اعداد و شمار جعلی اور دھوکے پر مبنی ہیں۔ سندھ میں پانی کی کمی کے باعث حیدرآباد اور کراچی کے لوگ بھی پینے کے پانی کے لیے پریشان ہیں۔ اس صورت میں حکمرانوں کو ان کے کرتوتوں پر ضرورغور کرنا چاہئے۔ کیونکہ اس صورت میں افراتفری کا نہیں بلکہ ملکی سلامتی کے مسائل سامنے آئیں گے۔ ایک طرف طاقت ہے اور دوسری طرف 7 کروڑ لوگ۔ عددی اکثریت اور بندوق کی طاقت پر پانی سمیت سندھ کے حقوق پر ڈاکالگایا جا رہا ہے۔ اس لیے ہمیں قومی یکجہتی اور قومی شعور پیدا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ لاکھوں لوگوں کو آگاہی اور شعور دیکر کروڑوں زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں۔ سندھ ترقی پسند پارٹی کے چیئرمین ڈاکٹر قادر مگسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پانی انسانی زندگی کی اشد ضرورت ہے۔ سندھ میں پانی کا واحد ذریعہ انڈس ریور ہے، اگر نئی نہریں کھودی گئیں تو سندھ ایک اجتماعی قبرستان بن جائے گا۔ یہ منصوبہ دراصل پنجاب کی بیوروکریسی کا ہے جو ہمیشہ سندھ کے پانی پر ڈاکا ڈالنے کے منصوبے بنا تی رہتی ہے۔ اگر قومیں بیدار ہوں تو جابر اور ظالم حکمران کچھ نہیں کر سکتے، یہ ہماری بقا کی جنگ ہے.
کاشف سعید
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: دریائے سندھ سے نے کہا کہ پانی جماعت اسلامی قیمتی زمینوں پانی کانفرنس سندھ کے پانی سندھ کے عوام کی جانب سے کاشف سعید زمینوں کو میں پانی اور سندھ کے ساتھ پانی کا سندھ کو پانی کے کہ سندھ پانی نہ کرنے کی سندھ کا کے خلاف سندھ کی کے صدر گیا ہے کیا ہے کے لیے
پڑھیں:
جماعت اسلامی کے تحت غزہ میں اسرائیلی جارحیت کیخلاف سندھ بھر میں احتجاجی مظاہرے
احتجاجی مظاہروں سے خطاب میں رہنماؤں نے کہا کہ آج غزہ میں لاکھوں مسلمان فاقہ کشی، نسل کشی اور قحط کا شکار ہیں جبکہ مسلم حکمران امریکی سامراج کے خوف سے اتنے بڑے سانحے اور ظلم کے باوجود خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، غزہ میں انسانی المیہ جنم لے رہا ہے، ہر گزرتے دن کے ساتھ اسرائیل کے جنگی جنون میں اضافہ ہورہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ میں اسرائیلی جارحیت اور فلسطینی بھائیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کی اپیل پر جماعت اسلامی سندھ کے تحت کراچی تا کشمور سندھ بھر میں بھرپور احتجاجی مظاہرے کئے گئے جن سے مرکزی، صوبائی اور ضلعی رہنماؤں نے خطاب کیا۔ اس سلسلے میں صوبائی امیر کاشف سعید شیخ لاڑکانہ، نائب امیر حافظ نصراللہ چنا کندھکوٹ، ڈپٹی جنرل سیکرٹری امداد اللہ بجارانی شہدادکوٹ، حافظ طاہر مجید حیدرآباد، علامہ حزب اللہ جکھرو نے سکھر میں منعقدہ احتجاجی مظاہروں سے خطاب کیا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ غزہ کے مظلوم مسلمانوں پر ہونے والے انسانیت سوز مظالم اور مسلم حکمرانوں کی بے حسی نے پوری امت کا سر شرم سے جھکا دیا ہے، آج غزہ میں لاکھوں مسلمان فاقہ کشی، نسل کشی اور قحط کا شکار ہیں جبکہ مسلم حکمران امریکی سامراج کے خوف سے اتنے بڑے سانحے اور ظلم کے باوجود خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، غزہ میں انسانی المیہ جنم لے رہا ہے، ہر گزرتے دن کے ساتھ اسرائیل کے جنگی جنون میں اضافہ ہورہا ہے، امریکا کی آشیرواد سے اسرائیل غزہ کو صفحہ ہستی سے مٹادینے پر تلا ہوا ہے۔
جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے لاڑکانہ میں منعقدہ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 18 مارچ کو جنگ بندی کے خاتمے کے بعد غزہ پر اسرائیلی بمباری جاری ہے، اقوامِ متحدہ کی رپورٹس کے مطابق غزہ میں 65 ہزار سے زائد عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں اور 190,000 سے زائد فلسطینی بے گھر ہوئے ہیں، مسلسل اسرائیلی بمباری کی وجہ سے صحت کے شعبے کو شدید نقصان پہنچا ہے، 23 اسپتال بند ہو چکے ہیں، 600 سے زائد طبی کارکنان کو ہلاک کیا جاچکا ہے، غزہ میں خوراک، پانی اور ادویات کی شدید قلت جاری ہے، المیہ یہ ہے کہ غزہ کے باشندوں کو امداد کی فراہمی کے لیے واحد گزرگاہ رفح کراسنگ حالیہ مہینوں میں کئی بار بند اور کھولی گئی، جس کی وجہ سے غزہ کے عوام کو امداد اور خوراک کی فراہمی بری طرح متاثر ہوئی ہے، غزہ میں آتش و آہن کا کھیل جاری ہے، نہتے فلسطینی خاک و خون میں ملائے جارہے ہیں، غزہ میں جاری اسرائیلی دہشت گردی و درندگی کی جو ویڈیوز اور تصاویر آرہی ہیں، اس نے انسانیت کا دل رکھنے والے افراد کو دھلا کر رکھ دیا ہے۔