بھارت امن کاخواہاں نہیںچودھری لطیف اکبر
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
مظفرآباد(صباح نیوز) اسپیکر آزادجمو ں و کشمیر قانون ساز اسمبلی چوہدری لطیف اکبر نے کہا ہے کہ جہادسے انکار ممکن نہیں، ہم نے امن کو ہر ممکن موقع دینے کی کوشش کی ہے۔ بھارت کا رویہ یہ ثابت کررہاہے کہ بھارت امن کا خواہاں نہیں ہے۔ اگر ہم دشمن کو طاقت کا جواب طاقت سے نہیں دیں گے تو دشمن بات چیت کے لیے آمادہ نہیں ہوگا۔ مسلح افواج پاکستان کی دفاع وطن کے لیے لازوال قربانیاں ہیں۔ مسلح افواج
پاکستان نے ہمیشہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کی بات کی ہے۔ گزارش ہے کہ 5 فروری، یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر صدرپاکستان اور وزیر اعظم پاکستان آزادکشمیر تشریف لائیں اور تحریک آزادی کشمیر کے حوالے سے لائحہ عمل دیں۔ ہمیں حقیقی معنوں میں آزادکشمیر کو مقبوضہ جموں وکشمیر کا بیس کیمپ بنانا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نیجموں کشمیر لبریشن سیل اور مہاجرین جموں وکشمیر 1989 کے زیر اہتمام دارالحکومت مظفرا ٓباد میں26 جنوری بھارت کے نام نہاد یوم جمہوریہ کے موقع پر یوم سیاہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سپیکر آزادجمو ں و کشمیر قانون ساز اسمبلی چوہدری لطیف اکبر نے کہا کہ یقین دلاتاہوں ہم تحریک آزادی کشمیر کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے کوئی کوتاہی نہیں برتیں گے۔ آزادکشمیر کا بچہ بچہ مقبوضہ جموں وکشمیر کی عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔ ایل و سی پر باڑ افسوسناک ہے۔ نوجوانوں کا رول ناگزیر ہے۔ نوجوان آگے بڑھیں اور تحریک آزادی کشمیر کو اجاگر کرنے کے لیے کردار ادا کریں۔ قانون ساز اسمبلی اب قراردادوں سے آگے جاکر اپنا بھرپور اور موثر کردار ادا کرے گی۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں حریت قیادت کو بھارت نے غیر قانونی طور پر پابند سلاسل رکھا ہوا ہے۔ یہ بدترین جبر ختم ہونا چاہیے۔ بھارت کی انسانی حقوق کی پامالیوں پر سخت باز پرس ہونی چاہیے۔ بھارت کے 5 اگست 2019 کے اقدام اور اس کے یکے بعد دیگر ے قائم ہونے والی مقبوضہ کشمیر میں ماورائے قانون اسمبلی کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔ واضح ہو گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام نے مودی کے ہندوتوا نواز ایجنڈے کو مسترد کردیا ہے۔ کشمیر یوں کا وکیل پاکستان ہے، پاکستان نے ہمیشہ کشمیریوں کی بین الاقوامی فورمز پر زبردست وکالت کی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جموں وکشمیر کے لیے
پڑھیں:
جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس نے وقف قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
پی ڈی پی کے جنرل سکریٹری محمد خورشید عالم نے بی جے پی اور نیشنل کانفرنس دونوں پر مسلمانوں کے اعتماد اور حقوق کیساتھ "منظم خیانت" کا الزام عائد کیا۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر میں برسر اقتدار جماعت نیشنل کانفرنس نے نئے وقف ایکٹ کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے۔ یہ اقدام پارٹی صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی ہدایت پر اُٹھایا گیا ہے۔ پارٹی کی ترجمان افراء جان نے بتایا کہ نیشنل کانفرنس کے تین ارکان اسمبلی ارجن سنگھ راجو، ریاض احمد خان اور ہلال اکبر لون نے عدالت عظمیٰ میں رِٹ پٹیشن دائر کی ہے۔ اس طرح نیشنل کانفرنس جموں و کشمیر کی دوسری سیاسی جماعت بن گئی ہے جس نے متنازع قانون کو عدالت میں چیلنج کیا ہے۔ اس سے قبل الطاف احمد بخاری کی قیادت والی جموں کشمیر اپنی پارٹی نے بھی عرضی دائر کی تھی۔
ادھر اپوزیشن جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) نے بھی وقف قانون کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان کیا ہے۔ پارٹی نے ہفتے کو سرینگر میں اپنے دفتر کے باہر احتجاجی مظاہرہ بھی کیا، جس میں کارکنان نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ پی ڈی پی کے جنرل سکریٹری محمد خورشید عالم نے بی جے پی اور نیشنل کانفرنس دونوں پر مسلمانوں کے اعتماد اور حقوق کے ساتھ "منظم خیانت" کا الزام عائد کیا۔ ان کے بقول وقف (ترمیمی) قانون مسلمانوں کے کسی بھی طبقے کو قابل قبول نہیں اور اس کا پارلیمان میں خفیہ طریقے سے پاس ہونا ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف غیر جمہوری عمل نہیں بلکہ اقلیتوں کو منظم طریقے سے کمزور کرنے کی ایک دانستہ کوشش بھی ہے، جسے ہم یکسر مسترد کرتے ہیں۔
دریں اثناء پیپلز کانفرنس کے صدر اور ہندوارہ سے رکن اسمبلی سجاد غنی لون نے نیشنل کانفرنس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی میں وقف قانون پر سنجیدہ بحث سے بچنے کے لئے بدنظمی پیدا کی گئی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسپیکر نے زیر سماعت ہونے کی بنیاد پر وقف بل پر بحث کی اجازت نہیں دی، حالانکہ ایوان میں تحریک التوا پیش کی گئی تھی۔ سجاد غنی لون کے مطابق جب مذہبی معاملات کے دفاع کی بات آئی تو نیشنل کانفرنس نے خاموشی اختیار کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسپیکر رکاوٹ تھے، تو انہیں تبدیل کیا جا سکتا تھا۔ لیکن انہوں نے عملی اقدام کے بجائے تماشہ چُنا۔ یاد رہے کہ حالیہ بجٹ اجلاس کے دوران جموں و کشمیر اسمبلی میں وقف قانون پر شدید ہنگامہ آرائی دیکھی گئی، جہاں حکومت اور اپوزیشن دونوں بحث کا مطالبہ کرتے رہے، جو اسپیکر نے مسترد کر دیا۔