لاہور :ڈکیتی کے بعد ڈاکوانتظامیہ کےاعلیٰ سابق افسر کو بھی ساتھ لے گئے
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
لاہور(صباح نیوز) لاہور میں ایک گھر ڈکیتی کے بعد ڈاکوانتظامیہ کے ایک اعلی سابق افسر کو بھی ساتھ لے گئے ہیں ۔ لاہور
پولیس نے سابق ایڈیشنل کمشنر ملک خادم جیلانی اعوان کو گھر سے اغوا کر نے کا مقدمہ درج کر کے ان کی تلاش شروع کر دی ہے ۔لاہور کے علاقے ستوکتلہ میں 24 جنوری کی علی الصبح نامعلوم ملزمان نے سابق ایڈیشنل کمشنر ملک خادم جیلانی اعوان کو ان کے گھر سے اغوا کرلیا اور اغوا کار نقدی اور گاڑی سمیت قیمتی سامان بھی ساتھ لے گئے۔پولیس کے مطابق ملزمان نے گھر میں موجود اہلخانہ کو یرغمال بنا کر نقدی، قیمتی موبائل فونز اور دیگر سامان سمیٹا اور جب ملک خادم جیلانی نے مزاحمت کی تو ملزمان نے تشدد شروع کردیا اور گھر میں موجود گاڑی سمیت خادم جیلانی کو ساتھ لے گئے۔پولیس حکام کی جانب سے مغوی کی اہلیہ کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔مدعی مقدمہ کی جانب سے درج کرائی گئی ایف آئی آر کے مطابق 9 سے 10 افراد دیوار پھلانگ کے گھر میں داخل ہوئے اور مزاحمت پر میرے شوہر کو ساتھ لے گئے ۔ایف آئی آر کے متن کے مطابق ملزمان نے نقدی، سونا، قیمتی موبائل فونز اور دیگر سامان بھی لوٹا۔دوسری جانب ایس پی صدر آپریشنز غیور احمد خان کا کہنا ہے کہ معاملے کی تمام پہلووں سے تحقیقات کر رہے ہیں اور ملزموں کی شناخت اور مغوی کی بازیابی کیلئے کوشش جاری ہے۔
لاہور،ڈکیتی
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: خادم جیلانی ساتھ لے گئے
پڑھیں:
ڈانس پارٹی کے ملزمان کی ویڈیوز وائرل کرنے پر ڈی پی او قصور عدالت طلب
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اپریل2025ء)لاہور ہائیکورٹ نے قصور میں ڈانس پارٹی کے ملزمان کی ویڈیوز وائرل کرنے پر ڈی پی او قصور کو 14اپریل کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی ضیا باجوہ نے زیر حراست ملزمان کے انٹرویوز کرنے، ویڈیو بنانے پر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔دوران سماعت وکیل میاں علی حیدر نے بتایا کہ قصور میں حالیہ پیش آنے والے واقعہ سے متعلق مواد درخواست کے ساتھ لگایا ہے مگر رجسٹرار آفس نے اس مواد کو ساتھ نہیں لگانے دیا جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ مواد ساتھ لگا دیں، درخواست کی اعتراض سمیت سماعت کریں گے۔سرکاری وکیل نے دلائل دیئے کہ قصور میں ڈانس پارٹی کے بعد پولیس کی جانب سے بنائی گئی ویڈیوز دیکھی ہیں، اس کیس میں رپورٹ منگوا لیتے ہیں، یہ بہت تکلیف دہ بات ہے، زیر حراست ملزمان کو پوری دنیا کے سامنے ایکسپوز کر دیا۔(جاری ہے)
جسٹس علی ضیا باجوہ نے ریمارکس دیئے کہ ان کا پورا مستقبل تباہ ہو گیا ہے، اس کیس میں پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ کو بھی نوٹس جاری کیا جانا چاہیے، کوئی بھی سرکاری اہلکار زیر حراست ملزم کی ویڈیو بنا پر سوشل میڈیا پر اپلوڈ نہیں کر سکتا۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالتی حکم کے باوجود زیر حراست ملزمان کی ویڈیوز بنانے پر عدالت ڈی پی او قصور، متعلقہ ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے۔بعدازاں عدالت نے ڈی پی او قصور کو 14اپریل کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔