سینیٹ کمیٹی کی ہدایت مسترد،چئیرمین ایف بی آر کا گاڑیاں خریدنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
کراچی () چیئرمین ایف بی آر نے سینیٹ کمیٹی کی ہدایت مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ نوجوان افسران کے لیے گاڑیاں خریدیں گے کیونکہ آپریشن کے لیے ضرورت ہے، سیلز ٹیکس کے لیے وزٹ ضروری ہوتا ہے۔کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایف
بی آر چیئرمین راشد لنگڑیال نے کہا کہ سینیٹ کمیٹی کے اعتراض کا احترام سے تسلی بخش جواب دیا ہے، ٹیکس اہداف پورے کریں گے جوتشی کا کام شروع نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیمنٹ قیمت کے معاملے پر مسابقتی کمیشن کو کام کرنا چاہیے۔ کراچی میں سب سے زیادہ ٹیکس کلیکشن کے حوالے سے چیئرمین ایف بی آر نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ کراچی میں بڑی کمپنیز کے ہیڈکوارٹرز ہیں اور ملٹی نیشنلز کے بھی ہیڈکوارٹرز ہیں، اس لیے ٹیکس کلیکشن کا عمل ادھر سے ریکارڈ میں آتا ہے۔چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ٹریکنگ سسٹم ٹرک اور گاڑیوں میں 2 سے 3 مہینے میں نصب ہو جائے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایف بی ا ر
پڑھیں:
ایف بی آر نے گاڑیوں کی خریداری کے معاملے پر قائمہ کمیٹی کو خط لکھ دیا
—فائل فوٹوفیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے گاڑیوں کی خریداری کے معاملے پر قائمہ کمیٹی کو خط لکھ دیا۔
خط کی کاپی جیو نیوز نے حاصل کر لی، جس میں لکھا ہے کہ گاڑیاں صرف فیلڈ دفاتر میں تعینات عملے کو فراہم کی جا رہی ہیں، گاڑیاں فیلڈ میں کام کرنے والے گریڈ 17 اور 18 کے افسران کو دی جائیں گی۔
خط کے متن کے مطابق گریڈ 19 اور اس سے اوپر اسٹاف کو گاڑیاں نہیں دی جائیں گی، گاڑیاں دفاتر کو دی جائیں گی ناکہ افسران کو، گاڑیوں کا غلط استعمال روکنے کے لیے ان پر ایف بی آر کے اسٹکرز لگائیں گے۔
چیئرمین ایف بی آر کا افسران کیلئے گاڑیوں کی خریداری سے متعلق بیان آگیاچیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے افسران کے لیے گاڑیوں کی خریداری پر اہم بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ نوجوان افسران کے لیے کاریں خریدی جائیں گی۔
ایف بی آر نے خط میں کہا ہے کہ قانون کے مطابق گاڑی مقامی طور پر مینوفیکچرر یا ان کے ایجنٹ سے خریدنے کی اجازت ہے، اس وقت ملک معاشی بحالی سے گزر رہا ہے، جس کی پائیداری ریوینیو اکٹھا کرنے پر منحصر ہے۔
چند سال میں غیر ملکی قرض کی ادائیگی بلند ترین ہے، ایف بی آر 1300 ارب ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا کرنے کے لیے جنگی بنیادوں پر کا م کر رہا ہے، عملہ فیلڈ میں جانے کے لیے متحرک نہیں ہوگا تو ٹیکس وصولیوں کا ہدف حاصل کرنا مشکل رہے گا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ مالی سال میں ایف بی آر کو 600 ارب روپے کے ٹیکس گیپ کا سامنا تھا، اس میں سے 3500 ارب روپے کا گیپ سیلز ٹیکس کی مد میں تھا، ٹیکس وصولی کا گیپ فِل کرنا معاشی ترقی کے لیے لازمی ہے۔