واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک ) امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ امریکا طالبان کے سرکردہ رہنماؤں کے خلاف کارروائی میں تعاون پر بہت بڑی انعامی رقم رکھ سکتا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ وہ سن رہے ہیں کہ طالبان کے پاس اس سے زیادہ امریکی شہری یرغمال ہیں جو اس سے پہلے رپورٹ کیے جاتے رہے ہیں۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے ایک بیان میں مارکوروبیو نے کہا کہ یہ سننے میں آیا ہے کہ طالبان نے سابقہ اطلاعات سے زیادہ امریکیوں کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ سچ ہے تو ہمیں فوری طور پر ان کے سرکردہ رہنماؤں پر بہت بڑا انعام دینا پڑے گا، شاید اس سے بھی بڑا انعام جو اسامہ بن لادن کے لیے رکھا گیا تھا۔‘‘اس پوسٹ میں مزید تفصیلات فراہم نہیں گئیں اور نہ ہی طالبان کے زیر حراست امریکیوں کی تعداد بتائی گئی۔یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے بائیڈن انتظامیہ نے جاتے
جاتے افغانستان میں قید 2 امریکیوں کو رہا کرالیا۔ افغانستان کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ امریکی حراست میں موجود ایک افغان قیدی کو امریکی شہریوں کے بدلے رہا کر دیا گیا، امارت اسلامیہ افغانستان اس تبادلے کو مذاکرات کے ذریعے مسائل کے حل کی ایک اچھی مثال سمجھتی ہے اور اس عمل میں موثر کردار ادا کرنے پر برادر ملک قطر کا خصوصی شکریہ ادا کرتی ہے۔نیو یارک ٹائمز کے مطابق اپنی آخری کارروائی میں بائیڈن انتظامیہ نے منشیات کے الزام میں امریکی جیل میں قید طالبان رکن خان محمد کے بدلے افغانستان میں قید 2 امریکیوں ریان کاربیٹ اور ولیم والیس میک کینٹی کو رہا کرالیا۔2 دیگر امریکی قیدی جارج گلیزمین اور محمود حبیبی بھی افغانستان میں موجود ہیں جنہیں افغانستان میں امریکی حملے میں القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کی ہلاکت کے فوراً بعد پکڑ لیا گیا تھا۔ایک امریکی اہلکار نے بتایا کہ بائیڈن کے حکام نے تمام یرغمالیوں کو محفوظ بنانے کے لیے طالبان کو متعدد تجاویز پیش کیں لیکن ان پیشکشوں کو مسترد کر دیا گیا۔ایک سابق عہدیدار کے مطابق قطر نے حتمی معاہدے پر بات چیت میں مدد کی اور تبادلے کے لیے لاجسٹک مدد فراہم کی۔حکام نے بتایا تھا کہ مجموعی طور پر بائیڈن انتظامیہ نے دنیا بھر میں 80 سے زائد یرغمالیوں اور زیر حراست امریکیوں کی رہائی کو یقینی بنایا ہے۔رہا ہونے والے طالبان رکن خان محمد کو 2008ء میں سزا سنائی گئی تھی اور وہ ان متعدد لوگوں میں سے ایک تھے جنہیں طالبان حکومت رہا کرانا چاہتی تھی۔خان محمد پر افغانستان میں امریکی فوجی اڈے پر حملہ کرنے کے لیے طالبان کو راکٹ حاصل کرنے میں مدد اور امریکا میں ہیروئن فروخت کرنے کا الزام تھا۔خان محمد پر2006ء میں فرد جرم عائد کی گئی تھی پھر اسے2007ء میں مقدمے کی سماعت کے لیے امریکا لایا گیا تھا جس کے بعد سے وہ امریکی جیل میں قید تھا۔
امریکا

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: افغانستان میں نے کہا کے لیے

پڑھیں:

عالمی عدالت نے افغانستان پر 20 سالہ قبضے پر آنکھیں بند رکھیں،طالبان

کابل(مانیٹرنگ ڈیسک)افغانستان کی طالبان حکومت نے کہا ہے کہ عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے پراسیکوٹر کی جانب سے رہنماو¿ں کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے کا مطالبہ ’سیاسی‘ ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادار اے ایف پی کی خبر کے مطابق افغان طالبان کی جانب سے یہ بیان آئی سی سی کے چیف پراسیکوٹر کا بیان سامنے آنے کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے جس
میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ افغانستان میں خواتین کے ساتھ ظلم و ستم جو کہ انسانیت کے خلاف جرم ہے، پر طالبان کے سینئر رہنماو¿ں کے خلاف وارنٹ گرفتاری کی استدعا کر رہے ہیں۔افغان وزارت خارجہ کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ (آئی سی سی) کے بہت سے دوسرے فیصلوں کی طرح یہ فیصلہ بھی منصفانہ قانونی بنیادوں سے محروم ہے، یہ دوہرے معیار کا معاملہ ہے۔بیان میں کہا گیا کہ یہ افسوسناک ہے کہ اس ادارے نے افغانستان پر 20 سالہ قبضے کے دوران غیر ملکی افواج اور ان کے ملک میں موجود اتحادیوں کی جانب سے کیے گئے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔اس میں مزید کہا گیا کہ عدالت کو پوری دنیا پر انسانی حقوق کی ایک خاص تشریح مسلط کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے اور عالمی عدالت کو باقی دنیا کے لوگوں کی مذہبی اور قومی اقدار کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔واضح رہے کہ طالبان 2021 میں امریکی حمایت یافتہ حکومت کے خاتمے کے بعد اقتدار میں واپس ا?ئے، وہ عوام پر اسلامی قوانین کو سخت تشریح کے ساتھ نافذ کر رہے ہیں اور زندگی کے مختلف شعبوں میں خواتین پر پابندیاں عائد کر رہے ہیں۔افغانستان کے نائب وزیر داخلہ محمد نبی عمری جو گوانتاناموبے جیل میں قیدی رہے، انہوں نے کہا کہ آئی سی سی ہمیں خوفزدہ نہیں کرسکتی۔انہوں نے مشرقی شہر خوست میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ منصفانہ اور سچی عدالتیں ہوتیں تو انہیں امریکا کو کٹہرے میں لانا چاہیے تھا کیونکہ یہ امریکا ہی ہے جس نے جنگیں شروع کیں، دنیا کے تنازعات امریکا کے ہی پیدا کردہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے خلاف بھی غزہ میں فوجی کارروائی پر مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ ’انہیں اسرائیل کے وزیر اعظم کو عدالتی کٹہرے میں لانا چاہیے، کیونکہ ( ان کی حکومت) نے ہزاروں بے گناہ فلسطینیوں کو شہید کیا، لیکن وہ آزاد پھر رہے ہیں کیونکہ عالمی طاقت ان کے پیچھے کھڑی ہے۔
طالبان

متعلقہ مضامین

  • ایرانی وزیر خارجہ کی 8 سال بعد افغانستان آمد؛ طالبان وزیراعظم سے ملاقات
  • دہشت گردوں کے خلاف کامیاب آپریشنز
  • طالبان کی تحویل میں مزید امریکی ہوئے توان کی قیادت کے سر پر انعام رکھیں گے؛ مارکو روبیو کا انتباہ
  • امریکا کی طالبان رہنماؤں کے سروں کی 'بہت بڑی انعامی' رقم رکھنے کی دھمکی
  • امریکا کی طالبان رہنماؤں کے سروں کی قیمت لگانے کی دھمکی
  • امریکا کیجانب سے طالبان رہنماؤں کے سروں کی قیمت لگانے کی دھمکی
  • امریکیوں کے زیادہ سے زیادہ بچے دیکھنا چاہتا ہوں، نائب صدر وینس
  • ٹرمپ نے بھارتی نژاد مزید 3 امریکیوں کو معاون خصوصی مقرر کردیا
  • عالمی عدالت نے افغانستان پر 20 سالہ قبضے پر آنکھیں بند رکھیں،طالبان