ورلڈ اکنامک فورم کے سالانہ اجلاس میں ایک انٹرویو میں یو این ڈیویلپمنٹ پروگرام کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اندازے کے مطابق 42 ملین ٹن ملبے کو ہٹانا خطرناک اور پیچیدہ ہوگا، غزہ میں رہنے والے 20 لاکھ افراد نہ صرف اپنے گھروں سے محروم ہوچکے ہیں، بلکہ انفرا اسٹرکچر، سیوریج سسٹم، میٹھے پانی کا نظام، ویسٹ منیجمنٹ سسٹم سب تباہ ہوچکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ یو این ڈیویلپمنٹ پروگرام کے سربراہ آچیم اسٹینر نے ورلڈ اکنامک فورم کے سالانہ اجلاس میں ایک انٹرویو میں کہا کہ اسرائیلی جنگ نے غزہ کی ترقی کو 60 سال پیچھے دھکیل دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ کی تعمیر نو کے لیے اربوں ڈالرز اکٹھے کرنا ایک مشکل کام ہوگا، غزہ کی دو تہائی یعنی تقریباً 70 فیصد عمارتیں یا تو مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہوچکی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اندازے کے مطابق 42 ملین ٹن ملبے کو ہٹانا خطرناک اور پیچیدہ ہوگا، غزہ میں رہنے والے 20 لاکھ افراد نہ صرف اپنے گھروں سے محروم ہوچکے ہیں، بلکہ انفرا اسٹرکچر، سیوریج سسٹم، میٹھے پانی کا نظام، ویسٹ منیجمنٹ سسٹم سب تباہ ہوچکا ہے۔

سربراہ یو این ڈیویلپمنٹ پروگرام کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کی متزلزل نوعیت کی وجہ سے تعمیر نو کے لیے ٹائم فریم دینا مشکل ہے، تعمیر نو کے لیے ایک یا دو سال نہیں بلکہ سالوں لگ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملبہ خطرناک ہے، ملبے تلے لاشیں موجود ہونے کا خدشہ ہے، وہاں نہ پھٹنے والا اسلحہ اور بارودی سرنگیں بھی ہوسکتی ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: غزہ کی

پڑھیں:

پاکستان تباہ کن ’امریکی ٹیرف‘ سے کے اثرات سے کس طرح محفوظ رہ سکتا ہے؟  

پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (PIDE) کے وائس چانسلر ڈاکٹر ندیم جاوید نے ایک نئی پالیسی نوٹ کے ساتھ ایک مضبوط بیان میں کہا، تجارت کوئی صفر رقم کا کھیل نہیں ہے۔ یہ معیشتوں کو مضبوط بنانے کے حوالے سے مشترکہ قدر سے متعلق ہے، ایسے میں امریکی مجوزہ ٹیرف ان تعلقات کو منقطع کر سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ملکی معیشت درست سمت پر گامزن، پاکستان ترقی کا سفر کر رہا ہے، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب

ڈاکٹر ندیم جاوید کا کہنا ہے کہ ہم اس لمحے کو صرف ایک خطرے کے طور پر نہیں، بلکہ ایک موقع کے طور پر دیکھتے ہیں، جو پاکستان کے لیے ایک زیادہ لچکدار، متنوع اور اسٹریٹجک برآمدی مستقبل کی جانب پیشرفت ہے۔

امریکی ٹیرف کے تباہ کن اثرات

پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس نے 13 اپریل 2025 کو جاری کیے گئے ایک سخت پالیسی رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ امریکا کی طرف سے مجوزہ باہمی محصولات ملک کے برآمدی شعبے پر تباہ کن اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔

انسٹی ٹیوٹ نے خبردار کیا ہے کہ یہ محصولات معاشی عدم استحکام، ملازمتوں میں نمایاں کمی اور غیر ملکی زرمبادلہ کی آمدنی میں بھی خاصی کمی کا باعث بن سکتے ہیں۔

ڈاکٹر محمد ذیشان، ڈاکٹر شجاعت فاروق، اور ڈاکٹر عثمان قادر کی طرف سے کرایا جانے والا مطالعہ امریکا کو پاکستانی برآمدات پر مجوزہ 29 فیصد باہمی ٹیرف کے نتائج کا تجزیہ کرتا ہے۔

اس مطالعے کے مطابق موجودہ 8.6 فیصد موسٹ فیورڈ نیشن (MFN) ٹیرف میں شامل کیے جانے پر کل ڈیوٹی 37.6 فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔ اس کے نتیجے میں امریکا کو برآمدات میں 20 تا 25 کی کمی کا امکان ہے، یوں پاکستان کو 1.1-1.4 بلین ڈالر کا سالانہ نقصان ہوگا، جب کہ یہ نقصان ٹیکسٹائل کے شعبے کو برداشت کرنا پڑے گا۔

پی آئی ڈی ای کے مطابق مالی سال 2024 میں پاکستان نے امریکا کو 5.3 بلین ڈالر مالیت کی اشیا برآمد کیں، ان برآمدات کا ایک اہم حصہ ٹیکسٹائل اور ملبوسات کا تھا، جنہیں پہلے ہی 17 فیصد تک ٹیرف کا سامنا ہے۔

اگر مجوزہ ٹیرف لاگو ہوتے ہیں، تو پاکستان کی قیمتوں میں مسابقت شدید طور پر ختم ہو جائے گی، جس سے ممکنہ طور پر علاقائی حریف جیسے بھارت اور بنگلہ دیش کو مارکیٹ شیئر حاصل کرنے کی اجازت مل جائے گی۔

5 لاکھ سے زیادہ ملازمتوں کو خطرہ

معاشی نتائج ٹیکسٹائل سے آگے بڑھیں گے۔ نشاط ملز اور انٹرلوپ جیسے بڑے برآمد کنندگان کو پیداوار کم کرنے پر مجبور کیا جا سکتا ہے، جس سے 5 لاکھ سے زیادہ ملازمتوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ غیر ٹیکسٹائل برآمدات  بشمول چمڑے، چاول، آلات جراحی، اور کھیلوں کے سامان کو بھی بڑھتے ہوئے خطرے کا سامنا ہے۔

ان خطرات کے باوجود پی آئی ڈی ای بحران کو تزویراتی تبدیلی کے ایک موقع کے طور پر دیکھتا ہے۔ اس کا پالیسی نوٹ پاکستان کو جواب میں فوری اور سوچ سمجھ کر کارروائی کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔

پی آئی ڈی ای کے مطابق مختصر پاکستان ٹیرف کی باہمی لاگت کو اجاگر کرنے اور دیرینہ تجارتی تعلقات کو برقرار رکھنے کے لیے اعلیٰ سطحی سفارتی کوششوں میں مصروف رہے۔ پاکستان مذاکرات کی گنجائش پیدا کرنے کے لیے منتخب امریکی درآمدات پر ٹیرف کو کم کرنے پر بھی غور کر سکتا ہے، جیسے مشینری، اسکریپ میٹل اور پیٹرولیم وغیرہ۔

پی آئی ڈی ای نے تجویز کیا ہے کہ پاکستانی فرموں کو ویلیو چین کو برقرار رکھنے اور ٹیرف میں چھوٹ حاصل کرنے میں مدد کے لیے مزید امریکی نژاد ان پٹ جیسے کاٹن اور یارن استعمال کرنے کی ترغیب دی جا سکتی ہے۔

پی آئی ڈی ای برآمدی مصنوعات اور منڈیوں دونوں کو متنوع بنانے کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔ یورپی یونین، چین، آسیان ممالک، افریقہ اور مشرق وسطیٰ جیسی ابھرتی ہوئی مارکیٹیں آئی ٹی، حلال فوڈ، پراسیسڈ فوڈز اور کھیلوں کے سامان جیسے شعبوں میں ترقی کے امکانات پیش کرتی ہیں۔

رپورٹ میں توانائی اور رسد کی لاگت کو کم کرنے، ضوابط کو ہموار کرنے، اور جدت اور ٹیکنالوجی اپنانے کے عمل کو فروغ دینے کے اقدامات کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موجودہ صورتحال میں ایک جامع تجارتی حکمت عملی ضروری ہے، جو ٹیکنالوجی، زراعت، توانائی، اور ویلیو ایڈڈ مینوفیکچرنگ میں ہم آہنگی پیدا کرنے پر مرکوز ہو۔

پی آئی ڈی ای رپورٹ کے مطابق مجوزہ امریکی ٹیرف ڈبلیو ٹی او کی پابند ٹیرف کی حد 3.4 فیصد سے زیادہ ہے، جو ممکنہ طور پر کثیر الجہتی تجارتی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ اگرچہ ڈبلیو ٹی او کے ذریعے قانونی راستہ اختیار کرنا ایک آپشن ہے، لیکن پاکستان کے محدود مالی وسائل ایسی کوششوں میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔

آگے کا راستہ مشکل ہے

پی آئی ڈی ای رپورٹ کے مطابق آگے کا راستہ مشکل ہے، لیکن یہ پاکستان کے لیے اپنے برآمدی فریم ورک کو دوبارہ ترتیب دینے اور مضبوط کرنے کا موقع بھی فراہم کرتا ہے۔ بروقت سفارت کاری، اسٹریٹجک پالیسی اصلاحات اور جرأت مندانہ کوششوں سے پاکستان نہ صرف اس بیرونی صدمے کو برداشت کر سکتا ہے بلکہ عالمی معیشت میں ایک زیادہ مسابقتی کھلاڑی کے طور پر بھی ابھر سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی ٹیرف آیہ تی پاکستان حلال فوڈ ڈبلیو ٹی او نشاط ٹیکسٹائل

متعلقہ مضامین

  • پاکستان تباہ کن ’امریکی ٹیرف‘ سے کے اثرات سے کس طرح محفوظ رہ سکتا ہے؟  
  • مصنوعی ذہانت کی دنیا میں چین امریکا کو پیچھے چھوڑنے کے قریب پہنچ گیا
  • اسلام آباد پولیس کی بروقت کارروائی، خطرناک ڈکیت ہلاک
  • دہلی میں قدرت کا قہر: زلزلے سے بھی خطرناک ریت کے طوفان نے تباہی مچا دی
  • دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں خطرناک حد تک کمی ریکارڈ
  • دہرے قتل کا اشتہاری ملزم پاک ایران سرحد سے گرفتار
  • ماہرنگ بلوچ کے پیچھے کون ہے؟ پی ٹی آئی کیوں چھوڑی؟ BLA کو کون فنڈنگ ​​کر رہا ہے؟جان اچکزئی کی سے خصوصی انٹرویو
  • سندھ بلڈنگ، کھوڑو سسٹم میں دودھ کی حفاظت پر بلے مامور
  • ٹیوٹا نے اپنی مشہور زمانہ گاڑی ’ یارس ‘ پر بڑی آفر لگا دی
  • صوبائی جسٹس کمیٹی کے تحت انٹگریٹڈ کریمنل جسٹس سسٹم کا آغاز