آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے یکم فروری 2025 سے جنرل انڈسٹری (کیپٹو) کیٹیگری کے لیے گیس کی فروخت کی قیمت میں ترمیم کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے، جس کے مطابق کیپٹو صارفین کے لیے گیس کی قیمتوں میں اضافہ جبکہ تندور اور گھریلوں صارفین کے لیے قیمتیں برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

اتوار کو اوگرا کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق وفاقی حکومت نے اوگرا کی جانب سے سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) اور سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) کی جانب سے مالی سال 2024-25 کے لیے محصولات کے تخمینہ کے جائزے کا جواب دیتے ہوئے گیس کی فروخت کی قیمتوں کے حوالے سے ایڈوائس جاری کر دی ہے۔

اوگرا کے اعلامیے کے مطابق حکومت کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے یکم فروری 2025 سے جنرل انڈسٹری (کیپٹو) کے لیے گیس کی فروخت کی قیمت 3000 روپے فی  میٹرک ملین برٹش تھرمل یونٹ( ایم ایم بی ٹی یو) سے بڑھا کر 3500 روپے فی میٹرک ملین برٹش تھرمل یونٹ (ایم ایم بی ٹی یو) کردی گئی ہے۔

تاہم گھریلو، خصوصاً تندور، جنرل انڈسٹری (پروسیس)، کمرشل، سی این جی، سیمنٹ، فرٹیلائزر اور پاورپلانٹس سمیت دیگر تمام کنزیومرکیٹیگریز کے لیے قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔

اوگرا کی جانب سے یہ نظر ثانی سرکاری گزٹ میں شائع ہوئی ہے اور اوگرا کی ویب سائٹ پر بھی دستیاب ہے۔ اس سے قبل اوگرا نے رواں مالی سال کے دوران 847.

33 ارب روپے کی وصولی اور گیس کے شعبے میں بڑھتے ہوئے گردشی قرضوں سے نمٹنے کے لیے وفاقی حکومت کو گیس کی قیمتوں میں نمایاں اضافے کی سفارش کی تھی۔

 سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ کے صارفین کے لیے 142.45 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اور سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کے صارفین کے لیے 361 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔

سفارشات میں ایس این جی پی ایل صارفین کے لیے 1,778.35 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کی شرح مقرر کی گئی ہے جو موجودہ 1,635.90 روپے سے بڑھ کر 1,762.51 روپے اور ایس ایس جی سی ایل صارفین کے لیے 1,401.25 روپے سے بڑھ کر 1,762.51 روپے ہو گئی ہے۔

یہ ایڈجسٹمنٹ ایس این جی پی ایل صارفین کے لیے 8.71 فیصد اور ایس ایس جی سی ایل صارفین کے لیے 25.78 فیصد اضافے کے برابر ہے۔

 اوگرا کے ترمیم شدہ قانون کے تحت وفاقی حکومت کو ریگولیٹر کی جانب سے محصولات کی مجموعی ضروریات کو تبدیل کیے بغیر کیٹیگری کے لحاظ سے صارفین کے نرخ جاری کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

اوگرا کی تجویز کے باوجود حکومت نے زیادہ تر کنزیومر کیٹیگریز کے لیے موجودہ نرخوں کو برقرار رکھنے کا انتخاب کیا ہے جبکہ کیپٹو سیکٹر کے لیے ٹارگٹڈ اضافے پرعمل درآمد کیا ہے۔

جنرل انڈسٹری (کیپٹیو) سے مراد ایک صنعتی یونٹ ہے جو بجلی کی پیداوار میں (شریک پیداوار کے ساتھ یا اس کے بغیر) خود کھپت اور یا کسی ڈسٹری بیوشن کمپنی یا بلک پاور صارفین کو اضافی بجلی فروخت کرنے کے لیے اپنا کام انجام دیتا ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ پرائس ایڈجسٹمنٹ گیس سیکٹر کے مالیاتی استحکام کو متوازن کرنے کی جاری کوششوں کی عکاسی کرتی ہے جبکہ زیادہ تر صارفین کی کیٹیگریز پربوجھ کو کم سے کم کرتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اوگرا ایڈجسٹمنٹ ایس جی سی ایل تندور جنرل انڈسٹری حکومت ریگولیٹر صارفین قیمتیں کنزیومر کیپٹو سیکٹر کیٹیگریز گھریلو گیس مالیاتی استحکام

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اوگرا ایڈجسٹمنٹ ایس جی سی ایل حکومت ریگولیٹر صارفین قیمتیں کنزیومر کیٹیگریز گھریلو گیس مالیاتی استحکام ایم ایم بی ٹی یو کے لیے گیس کی ایس جی سی ایل کی جانب سے اوگرا کی روپے فی گئی ہے

پڑھیں:

نیٹ میٹرنگ کا نظام:بجلی صارفین پر 103 ارب کا اضافی بوجھ

اسلام آباد:ملک میں سولر نیٹ میٹرنگ کی وجہ سے گرڈ سے بجلی لینے والے صارفین پر 103 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ میں حکومتی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ نیٹ میٹرنگ نظام کو گراس میٹرنگ نظام میں تبدیل کرنے پر غور کیا جا رہا ہے تاکہ مستقبل میں بجلی صارفین پر پڑنے والے اس بھاری بوجھ کو کم کیا جا سکے۔

2021 میں نیٹ میٹرنگ کے تحت 321 میگاواٹ بجلی پیدا کی جا رہی تھی، جو 2024 میں بڑھ کر 3277 میگاواٹ ہو گئی ہے۔ اندازہ ہے کہ 2034 تک یہ نظام 12377 میگاواٹ بجلی تک پہنچ جائے گا۔ نیٹ میٹرنگ صارفین کی تعداد بڑھ کر 226,440 ہو چکی ہے، جو ملک کے کل 37 ملین بجلی صارفین کا صرف 0.6 فیصد ہیں۔

حالیہ اعداد و شمار کے مطابق، لاہور، کراچی، اسلام آباد، گجرانوالہ، فیصل آباد، ملتان، پشاور، سیالکوٹ، اور راولپنڈی کے 80 فیصد صارفین نیٹ میٹرنگ میں شامل ہو چکے ہیں۔ نیٹ میٹرنگ صارفین کو 21 روپے فی یونٹ پر بجلی فروخت کی جا رہی ہے، جس کا مالی بوجھ گرڈ صارفین کو اٹھانا پڑ رہا ہے۔

پاور ڈویژن کے مطابق اگر شمسی نیٹ میٹرنگ کو گراس میٹرنگ میں تبدیل کر دیا جائے تو بجلی کا خریداری نرخ 21 روپے فی یونٹ سے کم ہو کر 8-9 روپے فی یونٹ تک آ سکتا ہے۔ اگر یہ تبدیلی بروقت نہ کی گئی تو اگلے 10 سالوں میں موجودہ پالیسی کے باعث نظام پر 503 ارب روپے کا اضافی بوجھ بڑھ سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • نیٹ میٹرنگ کا نظام:بجلی صارفین پر 103 ارب کا اضافی بوجھ
  • نادرا کاشناختی کارڈ اورب فارم کی فیس برقرار رکھنے کافیصلہ
  • وفاقی حکومت نے مخصوص پاور پلانٹس کیلئے گیس مہنگی کر دی
  • قومی شناختی کارڈ اور ’ب فارم‘کی فیسیں بغیر کسی تبدیلی کے برقرار
  • حکومت کا گزشتہ سال فریضہ حج ادا کرنے والے عازمین کو 40 ہزار روپے واپس کرنے کا اعلان
  • صنعتی شعبے کے لیے گیس مہنگی، گھریلو صارفین کیلیے نرخ برقرار
  • اسرائیل کا جنوبی لبنان میں فوج تعینات رکھنے کا اعلان
  • اسرائیل کا جنوبی لبنان میں فوج کی تعیناتی برقرار رکھنے کا اعلان
  • ایف بی آر کی حکومت سے 17 سو سے زائد خالی ملازمتیں برقرار رکھنے کی درخواست