وفاقی حکومت کی کارکردگی پی ٹی آئی حکومت سے بھی بری ہے، شاہد خاقان عباسی
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
لندن: سابق وزیر اعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی کاکہنا ہے کہ موجودہ وفاقی حکومت کی کارکردگی تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کی حکومت سے بھی بری ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم کسی کی گود میں بیٹھ کر اقتدار میں نہیں آئیں گے، مسلم لیگ نے اپنا راستہ کھو دیا ہے اور پی ٹی آئی بہت بڑی ہوگئی ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ یہ نواز شریف کی بھی مسلم لیگ نہیں رہی ہے، آج تو بچوں، سمدھیوں اور بھائیوں کی حکومت آگئی ہے۔
شاہد خاقان عباسی کاکہنا تھا کہ ملک کی تعمیر وترقی کےلیے اتحاد قائم کرنا ہوگا، مہنگائی کی وجہ سے غریب عوام کا جینا محال ہوگیاہے، دو وقت روٹی بھی بڑی مشکل سے ملتی ہے، گھروں کو چولہا جلانے کے لیے عوام 15 ، 15 گھنٹوں کی نوکریاں کررہاہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: شاہد خاقان عباسی
پڑھیں:
وفاقی حکومت صوبے کے آئینی و قانونی حقوق دے. علی امین گنڈا پور
پشاور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 اپریل ۔2025 )وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت صوبے کی آئینی و قانونی حقوق دیں، یہ ہمارا حق ہے، پن بجلی کے منافع، این ایف سی اور ضم اضلاع کے فنڈز سے متعلق ہمارے سارے مطالبات آئینی اور قانونی ہیں. پشاور میں وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت اعلی سطح اجلاس میں وفاقی حکومت سے آئینی و قانونی مالی حقوق کی فوری ادائیگی کا مطالبہ کیا گیا اجلاس میں پن بجلی کے منافع، نئے این ایف سی ایوارڈ اور ضم اضلاع کے فنڈز پر تفصیلی گفتگو ہوئی. اجلاس کو بتایا گیا کہ وفاق کے ذمے صوبے کے 1900 ارب روپے واجب الادا ہیں، جبکہ عبوری طریقہ کار کے تحت مزید 77 ارب روپے کی ادائیگی بھی باقی ہے وزیر اعلی نے کہا کہ یہ مطالبات غیر قانونی نہیں، بلکہ آئینی و قانونی حق ہیں۔(جاری ہے)
ضم اضلاع کے ترقیاتی اور جاریہ اخراجات کی مد میں بھی وفاقی فنڈز کی کمی پر تشویش کا اظہار کیا گیا. علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ضم اضلاع کے حالات خصوصی توجہ کے متقاضی ہیں اور این ایف سی ایوارڈ پر فوری نظرثانی کی ضرورت ہے وفاقی حکام نے صوبائی موقف سے اصولی اتفاق کیا اور یقین دہانی کرائی کہ واجبات کی ادائیگی اور دیگر معاملات ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں گے اجلاس میں آﺅٹ آف دی باکس کمیٹی کا اجلاس بلانے اور سی سی آئی میں سفارشات پیش کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا.