ڈونلڈ ٹرمپ کو تیسری بار صدر بنانے کے لیے تیاریاں شروع، آئینی ترمیم پیش
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک)امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تیسری مرتبہ صدر بننے کے لیے آئینی ترمیم کے لیے کوششیں شروع کردی ہیں۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق، امریکی ایوان میں صدر کو تیسری بار منتخب کرنے کی قرارداد کانگریس کے رکن اینڈی اوگلیس نے پیش کی۔
پیش کردہ ترمیم کے مطابق، کسی فرد کو زیادہ سے زیادہ 3 مدتوں کے لیے صدر کے عہدے پر فائز ہونے کی اجازت ہوگی۔ مذکورہ تجویز میں کچھ شرائط بھی شامل کی گئی ہیں جیسا کہ مسلسل 2 مرتبہ صدر بننے والے فرد کو تیسری مدت کے لیے عہدہ سنبھالنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
اسی طرح کسی عبوری یا قائم مقام صدر جو 2 سال سے زیادہ عرصے کے لیے عہدہ سنبھال چکا ہو اس کو بھی 2 مدتوں سے زیادہ کے لیے صدر بننے کی اجازت نہیں ہوگی۔
پیش کردہ ترمیم امریکی آئین کی 22ویں ترمیم کے برعکس ہے کیونکہ امریکی آئین صدر کی مدت صدارت کو صرف 2 مدتوں تک محدود کرتا ہے۔ امریکی آئین کے مطابق، کوئی بھی صدر 2 بار سے زیادہ اپنے عہدے پر نہیں رہ سکتا اور نہ ہی اسے اگلا الیکشن لڑنے کی اجازت ہوتی ہے۔
آئینی ترمیم پیش کرنے والے رکن کانگریس اینڈی اوگلیس کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے خود کو انقلابی شخصیت ثابت کیا ہے اور وہ امریکا کو عظیم بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کو اپنا مقصد پورا کرنے کے لیے ضروری وقت ملنا چاہیے۔
واضح رہے کہ مذکورہ آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے قرارداد کو ایوان نمائندگان اور سینیٹ میں دو تہائی اکثریت یا دو تہائی ریاستی مقننہ کے ذریعہ آئینی کنونشن کی ضرورت ہوگی۔ اس کے علاوہ اسے تین چوتھائی ریاستوں کی توثیق بھی درکار ہوگی جبکہ ریپبلکنز کے پاس اس وقت سینیٹ میں دو تہائی اکثریت نہیں ہے۔
مزیدپڑھیں:حکومت کا گیس کی قیمت میں بڑے اضافے کا اعلان
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
ٹرمپ نے6 کروڑ سے زیادہ امریکیوں کے ریٹائرمنٹ فوائد خطرے میں ڈال دیئے ہیں. جوبائیڈن
شکاگو(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 اپریل ۔2025 )امریکا کے سابق صدر جو بائیڈن نے وائٹ ہاﺅس چھوڑنے کے بعد اپنی پہلی تقریر میں اپنے جانشین ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے حکومت میں ردوبدل کی مذمت کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اس کوشش سے امریکیوں کی ریٹائرمنٹ کے فوائد خطرے میں پڑ گئے ہیں امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق جو بائیڈن نے شکاگو میں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 100 دن سے بھی کم عرصے میں ٹرمپ انتظامیہ نے حیران کن نقصان اور تباہی کی ہے، یہ سب حیرت انگیز ہے کہ اتنی جلدی ایسا کیسے ہو سکتا ہے؟.(جاری ہے)
ریٹائرمنٹ اور معذوری کے فوائد ادا کرنے والے قومی ادارے کا حوالہ دیتے ہوئے سابق صدر نے کہا کہ انہوں نے سوشل سیکیورٹی انتظامیہ کو دھوکا دیا ہے جس نے 7 ہزار ملازمین کو فوائد سے محروم کر دیا ہے سابق امریکی صدر نے تقریبا آدھے گھنٹے تک تقریر کی صدر ٹرمپ نے جو بائیڈن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سوشل میڈیا پر ایک مختصر ویڈیو پوسٹ کی جس میں ان میں سے ایک واقعہ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا بائیڈن کی جانب سے سوشل سکیورٹی کے موضوع کے انتخاب کا مقصد ٹرمپ پر دباﺅ بڑھانا تھا تاکہ وہ حکومت کی اصلاحات کی کوششوں میں تیزی لائیں. جو بائیڈن نے ایجنسی میں عملے کی کمی پر روشنی ڈالی جسے ٹرمپ اور ان کے ارب پتی معاون ایلون مسک نے اپنے ”ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی“ کے حصے کے طور پر آگے بڑھایا ہے اور کہا ہے کہ سوشل سکیورٹی کی ویب سائٹ بند ہو رہی ہے اور ریٹائرڈ افراد کو ان کے فوائد حاصل کرنے سے روک رہی ہے یہ پروگرام جس پر 6 کروڑ 50 لاکھ سے زائد امریکی انحصار کرتے ہیں واشنگٹن میں رائے دہندگان کے تئیں حساسیت کی وجہ سے سیاست کی تیسری ریل کے طور پر جانا جاتا ہے. بائیڈن کا کہنا تھا کہ بہت سے امریکی صرف خوراک خریدنے کے لیے سماجی تحفظ پر انحصار کرتے ہیں اور ان میں سے بہت سے فائدہ اٹھانے والوں کی واحد آمدنی یہی ہے اگر اسے کاٹ دیا گیا تو یہ لاکھوں لوگوں کے لیے تباہ کن ہوگا . انہوں نے ٹرمپ کے وزیر تجارت اور سابق ہیج فنڈ منیجر ہاورڈ لوٹنک کو ایک حالیہ بیان پر تنقید کا نشانہ بنایا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ دھوکا باز افراد چیک غائب ہونے کی شکایت کریں گے لیکن اپنی ساس کے غائب ہونے کی کوئی شکایت نہیں کرتے جو بائیڈن نے اس کردار کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ 94 سالہ اس ماں کا کیا ہوگا جو خود سے اپنی زندگی گزار رہی ہے جس کے خاندان میں کوئی ارب پتی نہیں ہے؟.