جج فرینک کیپریو نے عدالت آنیوالے پاکستانی جوڑے کو مہمان بنالیا، مٹن کڑاہی بھی کھائی
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
امریکی ریاست رھوڈز آئی لینڈز کے شہر پروویڈنس کے سابق چیف جج فرینک کیپریو سے پاکستانی جوڑے کی ملاقات کی ویڈیو وائرل ہوگئی۔
سابق جج فرینک کیپریو اپنے فیصلوں میں انسانی ہمدردی کے جذبات اور سائلین کی مدد کے جذبہ کے باعث وہ سوشل میڈیا پر ایک مقبول شخصیت بن چکے ہیں۔
کچھ برسوں قبل ان کی عدالت میں ایک پاکستانی جوڑا آیا تھا جس پر ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کا الزام تھا، مقدمے کی سماعت کے بعد انہوں نے جج فرینک کیپریو کو روایتی چترالی ٹوپی بھی تحفے میں دی تھی۔
اب جج فرینک کیپریو نے اپنے فیس بک پیچ پر ایک ویڈیو اپلوڈکی ہے جس میں انہوں نے بتایا کہ وہ بعد میں بھی اس پاکستانی جوڑے سے رابطے میں رہے اور انہوں نے اس جوڑے کو اپنے گھر پر مدعو کیا جہاں انہوں نے جج کو روایتی مٹن کڑاہی بھی بناکر کھلائی۔
جج فرینک کیپریو نے خاندان کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ لوگوں سے جس طرح کا برتاؤ کرتے ہیں یہ انہوں نے اپنے والدین سے سیکھا اور خاندان اسی وجہ سے اہمیت رکھتا ہے کہ بچے وہی کچھ کرتے ہیں جو وہ اپنے والدین کو کرتا ہوا دیکھتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
امریکی قانون سازوں میں پاکستان کے خلاف زہر پھیلایا جا رہا ہے، وزیر داخلہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 جنوری 2025ء) پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے امریکی شہر ہیوسٹن میں میڈیا سے بات چیت کے دوران امریکی کانگریس کے اراکین کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کو مثبت قرار دیا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ امریکی ایوان نمائندگان کے اراکین کو ’پاکستان کے خلاف اکسایا‘ جا رہا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کے مطابق وزیر داخلہ محسن نقوی اس وقت امریکہ کے دورے پر ہیں، جہاں انہوں نے مختلف تقریبات میں شرکت کی اور اہم ملاقاتیں کیں۔
پاکستانی وزیر داخلہ نے امریکہ میں ہونے والی اپنی بات چیت کے بارے میں بتاتے ہوئے اتوار کے روز کہا، ’’یہاں پاکستان اور اس کی حکومت کے بارے میں بہت گندگی پھیلائی جا رہی تھی، جسے صاف کرنا بہت ضروری تھا۔
(جاری ہے)
‘‘
ٹرمپ کے دور میں امریکہ سے تعلقات مزید گہرے ہوں گے، پاکستان
نقوی کا مزید کہنا تھا، ’’یہاں کانگریس کے ارکان اور سینیٹرز میں پاکستان کے خلاف زہر بھرا جا رہا ہے، جسے میں ملک سے دشمنی کہوں گا۔
آپ سیاست کریں، یہ آپ کا حق ہے لیکن اس حد تک نہ جائیں کہ اس سے پاکستان کو نقصان پہنچے۔‘‘واضح رہے کہ امریکی قانون سازوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے حال ہی میں نئی کانگریس پر اس بات کے لیے زور دیا تھا کہ وہ پاکستان میں عام شہریوں کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمات کی سماعت کے خلاف سخت موقف اختیار کرے اور ملکی سطح کی اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو نشانہ بنانے والے جمہوریت مخالف اقدامات کے واپس لیے جانے کی وکالت کرے۔
ان سرگرمیوں کے پس منظر میں ہی محسن نقوی نے یہ بات کہی۔پاکستان کبھی بھی امریکہ کا ٹیکٹیکل اتحادی نہیں رہا، وائٹ ہاؤس
گزشتہ برس پاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں واضح اضافے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں پاکستانی وزیر داخلہ نے کہا کہ ان کے امریکی دورے کا بنیادی مقصد امریکی سیاست دانوں کے تعاون سے دہشت گردی کے خلاف مؤثر حکمت عملی تیار کرنا ہے۔
انہوں نے کہا، ’’جو کوئی بھی ریاست پاکستان کے خلاف ہتھیار اٹھائے گا، اس سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ صرف پاکستان کی ہی لڑائی نہیں ہے بلکہ یہ ایک مشترکہ جنگ ہے۔
اب امریکہ اور برطانیہ نے بھی پاکستان میں فوجی عدالتوں پر سوال اٹھایا
پاکستان اور امریکہ کے نازک رشتےپاکستان اور امریکہ کے درمیان نازک اور پیچیدہ تعلقات ہیں، جن کی تشکیل مشترکہ سکیورٹی خدشات اور متنوع اسٹریٹیجک ترجیحات کی بنیاد پر ہوئی ہے۔
امریکہ میں اپنی بات چیت کے دوران محسن نقوی نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی موجودہ مدت صدارت دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں نئی جہتیں لائے گی۔گزشتہ منگل کو نقوی نے واشنگٹن کے لنکن لبرٹی ہال میں ایک خصوصی عشائیے میں بھی شرکت کی تھی، جہاں انہوں نے امریکی سینیٹرز، ایوان نمائندگان کے ارکان اور دیگر اہم شخصیات سے ملاقاتیں کی تھیں۔
طویل فاصلے والے پاکستانی میزائل امریکہ تک مار کر سکتے ہیں، وائٹ ہاؤس
اس کے بعد پاکستانی وزیر داخلہ نے امریکی کانگریس کے رکن تھامس رچرڈ سوزی اور جیک برگمین سے بھی ملاقات کی، جس دوران انہوں نے پاکستانی امریکی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کیا۔
چین مخالف تقریب میں شرکت کی تردیدہیوسٹن میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران محسن نقوی نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ انہوں نے اپنے موجودہ دورہ امریکہ کے دوران کسی بھی چین مخالف تقریب میں شرکت نہیں کی۔
انہوں نے نوجوانوں کی ایک تقریب میں اپنی شرکت کے بارے میں پیدا کیے جانے والے تاثر کو ’’زہریلا پروپیگنڈا‘‘ قرار دیتے ہوئے اس تاثر کو مسترد کیا۔پاکستانی اداروں پر امریکی پابندیاں، اسلام آباد کا ردعمل
واضح رہے کہ ان کی یہ وضاحت سوشل میڈیا پر مختلف پوسٹس اور ایک مقامی میڈیا ہاؤس کے ساتھ ساتھ بھارتی میڈیا کی ان رپورٹوں کے بعد سامنے آئی ہے، جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ محسن نقوی نے لابنگ گروپ کے زیر اہتمام ایک ایسی تقریب میں شرکت کی، جو چین میں حکمران کمیونسٹ پارٹی کے خلاف مہم چلاتا ہے۔
ہیوسٹن میں نامہ نگاروں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے محسن نقوی نے ان رپورٹوں کو ’’پروپیگنڈا‘‘ قرار دیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا، ’’نہ تو میں نے ایسی کوئی شرکت کی اور نہ ہی میں کسی قسم کی چین مخالف ریاستی تقریب میں گیا ہوں۔‘‘
امریکہ تنقید کے بجائے پاکستانی اصلاحات کی حمایت کرے، پاکستان
البتہ پاکستانی وزیر داخلہ نے اعتراف کیا کہ انہوں نے امریکہ میں تعلقات عامہ کی ایک فرم گنسٹر اسٹریٹیجیز ورلڈ وائڈ کی طرف سے منعقدہ ایک تقریب میں شرکت کی تھی، جسے مبینہ طور پر ’’چین مخالف ہونے کے ناطے منسلک کیا جا رہا ہے۔
‘‘نقوی نے طنزیہ انداز میں کہا، ’’وہ جتنا چاہیں، پروپیگنڈا کر سکتے ہیں۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ میں نے کسی چین مخالف تقریب میں شرکت کی ہی نہیں۔‘‘
پاکستان کے چین کے ساتھ مضبوط دوطرفہ تعلقات ہیں اور بیجنگ نے چین پاکستان اقتصادی راہداری سمیت بہت سے ایسے سرمایہ کاری اور ترقیاتی منصوبوں کے ذریعے اسلام آباد کی حمایت کی ہے، جنہیں پاکستانی معیشت کے لیے ’’لائف لائن‘‘ کہا جاتا ہے۔
ص ز/ م م (نیوز ایجنسیاں)