ویب ڈیسک : پنجاب کے گورنر سردار سلیم حیدر نے کہا ہے کہ سب نے مل کر پاکستان کی ترقی و استحکام کیلئے کام کرنا ہے۔ 

گورنر پنجاب سے مہمند لوئر جرگہ کے نمائندہ وفد سے ملاقات ہوئی۔ گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر  نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی مہمند لوئر جرگہ کے مسائل حل کرنے میں کردار ادا کرے گی۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی آزادی صحافت پر یقین رکھتی ہے، حکومت کو چاہیے تھا صحافیوں سے مشاورت کے بعد پیکا قانون بناتے۔

پاکستان 2035 تک 1 ٹریلین ڈالر کی معیشت بن سکتا ہے، عالمی بینک

گورنر سلیم حیدر نے کہا کہ صدر آصف زرداری مفاہمت کے بادشاہ ہیں ، وہ مفاہمت کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تمام زبانوں کے لوگ ووٹ ڈالنے کا حق رکھتے ہیں، حکومت پختون قوم کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کے حصول میں آسانیاں پیدا کرے۔ 

سردار سلیم حیدر نے کہا کہ تمام تر مخالفت کے باوجود ن لیگ کو حکومت بنانے کیلئے ساتھ دیا، حکومت ختم ہوئی تو سب سے زیادہ نقصان مسلم لیگ ( ن ) کو ہوگا ، اُسے سوچنا چاہیے، ن لیگ کو یہ بھی سوچنا چاہیے کہ پیپلزپارٹی ن لیگ سے ملی تو شہبازشریف وزیراعظم بنے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اورمسلم لیگ ن کوملک کی خاطر مذاکرات کا راستہ اپنانا چاہیے۔ 

بزدار سرکار کی کارکردگی کا پول کھل گیا، اہم انکشافات سامنے آگئے

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: سردار سلیم حیدر نے کہا کہ

پڑھیں:

منرلز بل صوبے کے وسائل پر وفاق کی یکطرفہ قبضہ کی کوشش ہے،مولانا فضل الرحمان

پشاور:  جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ منرلز بل صوبے کے وسائل پر وفاق کی یکطرفہ قبضہ کی کوشش ہے، حکومت نے ہوش کے ناخن نہ لیے تو ہمیں پھر میدان میں جانا ہوگا،فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اسٹیبلشمنٹ کے پیچھے بیرونی قوتیں تھیں۔
نیوز کانفرنس کرتے ہوئے جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ وفاق کو خود بھی سوچنا چاہئے آئین کے منافی بل اسمبلی میں نہیں لانا چاہیے، معدنیات پر صوبوں سے قانون پاس کرایا جا رہا ہے، ہمارے مفادات اور وسائل محفوظ ہونے چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسی قانون سازی جمعیت علمائے اسلام کو قبول نہیں، حکومت کو اپنی غلطیوں پر بھی گریبان میں جھانکنا چاہیے، حکمران خرگوش کی نیند سو رہے ہیں انہیں جگانا ہوگا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ افغان مہاجرین کی بے دخلی کا بیٹھ کر شیڈول طے کیا جائے، افغانستان کے ساتھ مذاکرات کا راستہ اختیار کرنا چاہیے، خیبر پختونخوا میں حکومت کی رٹ ختم ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ علما کرام اور سیاسی کارکنوں کو نشانہ بنانا تشویشناک ہے، 27 اپریل کو مینار پاکستان پر اسرائیل کے خلاف مارچ ہوگا، فلسطینی بھائیوں سے بھرپور یکجہتی کا مظاہرہ کیا جائےگا۔
انہوں نے کہا کہ مائنز اینڈ منرلز کا حساس ترین معاملہ ہے، معدنیات کے لیے وفاقی حکومت نے اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے، وفاق صوبے کے وسائل پر یکطرفہ قبضے کی کوشش کررہا ہے۔  جے یو آئی نے آل پارٹیز کانفرنس بلائی ہے، جے یو آئی 18 ویں ترمیم پر قدغن قبول نہیں کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت ہوش کے ناخن نہیں لیتی تو ہم مجبورا عوام کے پاس جائیں گے، وفاق کو خود سوچنا چاہیے قومی اسمبلی اور سینیٹ نے 18ویں ترمیم پاس کی، 26ویں ترمیم پاس ہوئی، 56 کلاسز میں 36 کلاسز سے پیچھے ہٹنا پڑا، 26 ویں ترامیم کے بعد وفاقی حکومت اب بل لا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسا قانون صوبوں سے پاس کرایا جارہا ہے، معدنی ذخائر اور قیمتی پتھر ہیں، بل پر خدشات ہیں، صرف وفاق نہیں، بیرونی مداخلت کی بھی راہ ہموار کی جارہی ہے، کوئی کاروبار کرنا ہے تو صوبے سے کیا جائے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ معدنیات صوبے کے ہیں، اختیار صوبے کا ہے، ہمارے مفادات ترجیح ہونی چاہیں، قانون سازی قابل قبول نہیں ہے، فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اسٹیبلشمنٹ کے پیچھے بیرونی قوتیں تھیں۔
انہوں نے کہا کہ قبائلی انضمام کرلیا گیا لیکن معدنیات میں قبائل جیسی صورتحال بنائی جارہی ہے، جب مفاد ہو تو قبائلی علاقے اور مفاد نہ ہو انضمام کی بات کی جاتی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ افغان مہاجرین کا جبری انخلا کیا جارہا ہے، یہ مسئلہ 2017 میں اٹھا تھا جب یہاں سے مہاجرین کو واپس کیا گیا، ہم نے کیٹیگری کی تجویز دی، پہلی کیٹیگری وہ لوگ جو یہاں پڑھے، مہارت حاصل کی اور ان کے تجربے سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ دوسری کیٹیگری تاجروں کی ہے، اگر افغان تاجروں نے بینکوں سے پیسے نکال لیے تو بینک دیوالیہ ہوجائیں گے، تیسری کیٹیگری طالب علموں کی ہے، طالب علموں کی پڑھائی ختم نہ کی جائے، عام افغان مہاجرین 40 سال مہمان رہے، کیسے لات مار کر نکال سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کو مل کر واپسی کا طریقہ اپنانا چاہیے، جس طرح افغانیوں کو نکالا جارہا ہے اس طریقہ کار کا بین الاقوامی اداروں کو نوٹس لینا چاہیے، ہماری تجاویز کابینہ کے اجلاس میں پیش ہوئیں، کون اس ملک کو چلا رہا ہے، کون فیصلے کررہا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت کیوں نااہل ہے؟ جو طے ہوا، اسے دوام نہیں بخش سکی، دوسروں کی غلطیاں سر پر نہیں تھوپنی چاہیے، صوبے میں اس وقت بدامنی ہے، سیاسی کارکنوں اور عام لوگوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے، جنوبی اضلاع میں حکومتی رٹ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں عوام کو کس کے ہاتھ پر چھوڑ دیا گیا ہے، مسلح گروہوں کے ہاتھوں کاروبار کوئی نہیں کرسکتا، 17 ہزار سرکاری ملازمین کو نکالا جارہا ہے، مرکزی کونسل کا اجلاس 19، 20 اپریل کو بتایا ہے۔
ان کہنا تھا کہ 11 مئی کو مینار پاکستان پر ملین مارچ ہوگا، ہم حق کی جنگ لڑ رہے پیں، ہم پاکستان کی بات کرتے ہیں، پاکستان کے اندر رہ کر بات کریں گے، ہم پاکستان سے الگ ہونے کی بات نہیں کریں گے، نہ آزادی کی بات کریں گے، ہم صوبے کے حق کی بات کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جس نے غلطی کی، اس حوالے سے تحقیق کررہے ہیں، کارروائی پوگی، مائنز اینڈ منرلز بل پر دوسری جماعتوں سے رابطہ کریں گے، تجارت ہونی چاہیے لیکن صوبے کے حقوق متاثر نہیں ہونے چاہییں۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے پرویز خٹک اور محمود خان کو وزیراعلی بنایا وہ اب پی ٹی آئی کے ہیں یا کسی ادارے کے ہیں، جو افغان مہاجرین واپس جانا چاہتے پیں، ان پر اعتراض نہیں، ہمارا رویہ افغانوں کے ساتھ ٹھیک نہیں، صوبائی اختیارات صوبوں کو سوپنے کے باوجود کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ لفظ اسٹریٹیجک آنے سے سوچ لیں مالک کون ہوگا، نہریں نکالنے اور مائنز اینڈ منرلز قوانین سے عوام اور اداروں میں دوریاں پیدا ہوں گی، فلسطین حالت جنگ میں ہے، کیا کشمیر میں فوج لڑ رہی ہے؟ قوم آزادی کی جنگ لڑ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین نے اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا اور نہ پاکستان نے تسلیم کیا، جو لوگ جہاد کے نفس کا مذاق اڑاتے ہیں وہ شریعت کا مذاق اڑاتے ہیں، علماء بے کہا پاکستان میں مسلح لڑائی نہیں ہونی چاہیے، ہم نے تائید کی، اسرائیلی علماء نے جہاد کا اعلان کیا ہم نے ان کی تائید کی، 27 اپریل کو مینار پاکستان اور 11 مئی کو پشاور میں ملین مارچ کریں گے۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • صوبے کی ترقی کیلئے میں اور حکومت پنجاب ایک پیج پر ہیں، گورنر پنجاب
  • منرلز بل صوبے کے وسائل پر وفاق کی یکطرفہ قبضہ کی کوشش ہے،مولانا فضل الرحمان
  • نہروں کے معاملے پر پنجاب و سندھ کو بیٹھ کر بات کرنی چاہیے: ملک محمد احمد خان
  • چولستان نہری منصوبے پر سندھ کے اعتراضات، معاملہ افہام و تفہیم سے حل ہونا چاہیے: اسپیکر پنجاب اسمبلی
  • گورنر پنجاب سلیم حیدر نے ایچیسن کالج میں نئے رائیڈنگ پویلین کا افتتاح کردیا 
  • خالد مگسی کا اختر مینگل کو بات چیت کا راستہ اپنانے کا مشورہ
  • گورنر سٹیٹ بینک نے عوام کو خوشخبری سنا دی
  • گورنر سٹیٹ بینک نے عوام کو خوشخبری سنا دی 
  • تیل کی قیمتوں میں کمی سے امریکی ٹیرف کا منفی اثر کم ہو جائے گا: گورنر اسٹیٹ بینک
  • گورنر ہاوس لاہور میں اسرائیلی مصنوعات استعمال کرنے پر پابندی عائد