امریکہ، اسرائیل کو فضول مشورے دینا بند کرے، حماس
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
اپنے ایک جاری بیان میں حماس کا کہنا تھا کہ مصر اور اُردن پہلے کی طرح فلسطینیوں کو بے گھر کرنا بند کریں بلکہ اس کے برعکس اسرائیلی قبضے کے خلاف فلسطینی عوام کی مدد کریں۔ اسلام ٹائمز۔ آج دوپہر کو فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" نے ایک بیان جاری کیا۔ جس میں حماس نے کہا کہ ہم امریکہ سے چاہتے ہیں کہ وہ اسرائیل کو ایسے فضول مشورے دینا بند کرے جو صیہونی رژیم کے مفاد اور انسانی حقوق و ہماری عوام کی آزادانہ خواہشات کے خلاف ہیں۔ حماس کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب آج امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرمپ" نے مصر اور اردن سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کی پٹی میں نا مساعد حالات کی وجہ سے وہاں کے ڈیڑھ ملین فلسطینیوں کو مستقل یا عارضی پناہ دیں۔ امریکی صدر کے اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے حماس نے کہا کہ امریکی حکومت اس طرح کے مشوروں کی بجائے فلسطینیوں کو اپنی آزادی کی جنگ میں سپورٹ کرے۔ نیز ایک بااختیار فلسطینی ریاست کے قیام میں شریک ہو جس کا دارالحکومت یروشلم ہو۔ حماس نے واشنگٹن سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کی پٹی میں تعمیر نو کے عمل میں سرعت کے لئے تل ابیب پر دباؤ ڈالے۔ انہوں نے عرب و اسلامی ممالک بالخصوص مصر اور اُردن سے اس خواہش کا اظہار کیا کہ وہ پہلے کی طرح فلسطینیوں کو بے گھر کرنا بند کریں بلکہ اس کے برعکس اسرائیلی قبضے کے خلاف فلسطینی عوام کی مدد کریں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فلسطینیوں کو
پڑھیں:
حماس نے ٹرمپ کے غزہ سے بے گھر کرنے کے منصوبے کو مسترد کر دیا
غزہ : حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز کو مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے، جس میں غزہ کے باشندوں کو مصر اور اردن منتقل کرنے کی بات کی گئی تھی۔ حماس کے ایک رہنما نے کہا کہ وہ اس تجویز کو ہر قیمت پر ناکام بنا دیں گے، جیسا کہ فلسطینی عوام نے ماضی میں بھی ایسے منصوبوں کو ناکام بنایا ہے۔
تحریک اسلامی جہاد نے بھی اس تجویز کی سخت مذمت کی ہے اور اسے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف کارروائیوں کی حمایت قرار دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے بیانات فلسطینیوں کو ان کے وطن سے بے دخل کرنے کی سازش کا حصہ ہیں۔
دوسری طرف، اسرائیلی وزیر برائے قومی سلامتی ایتمار بن گویر اور وزیر خزانہ بزلیل سموٹریچ نے ٹرمپ کی تجویز کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک اچھا قدم ہے۔
خیال رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے آغاز کے بعد قاہرہ اور عمان نے غزہ کے باشندوں کی نقل مکانی کے کسی بھی منصوبے کو مسترد کیا ہے اور فلسطینیوں کے اپنے وطن میں رہنے کے حق کی حمایت کی ہے۔