آئی پی پیز مافیا:حافظ نعیم الرحمن کا 31جنوری کو ملک بھر میں احتجاج کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
کراچی:امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کاکہنا ہےکہ آئی پی پیز مافیااور ان کے سہولت کاروں کے خلاف اور عوام کے حقوق کے لیے 31جنوری کو پورے پاکستان میں بیک وقت احتجاجی مظاہرے و دھرنے دیے جائیں گے، احتجاجی تحریک کو ازسر نوشروع کیا جائے گا۔
ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے اعلان کیا ہے کہ دھرنوں میں ہی آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے روڈمیپ دیا جائے گااور حکومت کوگھٹنے ٹیکنے پر مجبور کریں گے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان کاکہنا تھا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ بجلی کے بل کم اور ناجائز ٹیکسز ختم کیے جائیں، پیٹرول کی لیوی کم کی جائے،اربوں روپے کی سرکاری مراعات ختم کی جائیں،تنخواہ دار طبقے کو ریلیف فراہم کر کے جاگیردار طبقے پر ٹیکس عائد کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہاکہ 140فیصد تنخواہوں میں اضافے کے حوالے سے پارلیمنٹ کے شرمناک رویہ کو مسترد کرتے ہیں، قوم اس کا ضرور حساب لے گی، حکومت کی جانب سے PECA(پری وینشنآف الیکٹرونک کرائمز ایکٹ)کے جاری کردہ ترمیمی آرڈیننس کو مسترد کرتے ہیں اور یہ آزادی اظہار رائے اور صحافت کا گلا گھوٹنے کے مترادف ہے۔
حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ حکومت کہتی ہے کہ آئی پی پیز سے ڈیل ہوگئی جس کے نتیجے میں ہزار ارب روپے کا فائدہ قومی خزانے کو ہورہا ہے تواس کا فائدہ عوام، انڈسٹری وکاٹیج انڈسٹری کو کیوں نہیں مل رہا؟،حکومت سن لے کہ جب تک بجلی کے بل کم نہیں ہوں گے ہم اس معاہدے کو صرف زبانی جمع خرچ سمجھیں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: حافظ نعیم
پڑھیں:
آزادی صحافت پر حملہ قبول نہیں، حافظ نعیم الرحمٰن نے پیکا ایکٹ کی مخالفت کردی
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کی مخالف کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے پیکا ایکٹ میں ترمیم پرکوئی مشاورت نہیں کی، آزادی صحافت پر حملہ نہیں ہونے دیں گے، سب کو مل کر فیک نیوز کاسدباب بھی کرنا چاہیے تھا۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں کو وقت پر تنخواہیں ملنی چاہئیں،حکومت پیکا آرڈیننس لیکر آئی ہے ہم اسے قبول نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ 2016 میں ن لیگ اور پھر تحریک انصاف کی حکومت میں بھی پیکا آرڈیننس لایا گیا، اس سے قبل پیکا آرڈیننس پنجاب حکومت کے ذریعے لایا گیا، تحریک انصاف کے دور میں کئی صحافیوں کو جبری طور پر اٹھایا گیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ فیک نیوز بلکل نہیں ہونی چاہیے، ایک کوڈ آف کنڈکٹ ضرور بننا چاہے لیکن آزادی پر حملہ بھی قبول نہیں کرینگے ، ہم صحافی بھائیوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد 2 روز قبل سینیٹ میں پیکا ترمیمی بل پیش کیا گیا تھا جس پر صحافیوں نے احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ کیا تھا۔
اس سے ایک روز قبل قومی اسمبلی نے متنازع پیکا ترمیمی بل 2025 کثرت رائے سے منظور کر لیا تھا۔
ایوان زیریں میں ترمیمی بل وفاقی وزیر رانا تنویر نے پیش کیا تھا، جبکہ صحافیوں اور اپوزیشن نے پیکا ترمیمی بل کے خلاف ایوان زیریں سے واک آؤٹ کیا تھا۔
علاوہ ازیں صحافیوں کی مختلف تنظیموں نے اپنے الگ الگ بیانات میں پیکا ترمیمی بل کی مذمت کی تھی۔
دریں اثنا، حافظ نعیم الرحمٰن نے غزہ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب عرب ممالک سمیت دیگر پر دباؤ آئے گا کہ اسرائیل کو تسلیم کرے، پاکستان کو موجودہ حالات میں جلد کردار ادا کرنا چاہیے ۔
انہوں نے واضح کیا کہ ہم کسی سے کوئی تصادم نہیں چاہتے لیکن فلسطین کا معاملہ ایمان کا معاملہ ہے، پاکستان ایک عقیدے کی بنیاد پر وجود میں آیا ہے، دباؤ سے نکلنے کےلیے لازمی ہے کہ تیزی سے مہم چلائی جائی، جماعت اسلامی فلسطینیوں کے لیے کام کررہی ہے،غزہ کی بحالی کے لیے پاکستان کو بطور ریاست کردار ادا کرنا ہوگا۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ اراکین اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافہ مسترد کرتے ہیں، تنخواہ دار کا جینا مشکل ہوگیا ہے لیکن یہاں تنخواہیں بڑھائی جارہی ہے۔ایسی صورت حال ہے جہاں غربت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے لیکن حکومت ان کا نہیں سوچ رہی۔