ٹرمپ کے ایک حکم نے ہزاروں افغان شہریوں کی امریکا منتقلی روک دی
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک ایگزیکٹو آرڈر نے ہزاروں افغان شہریوں کی امریکا منتقلی روک دی۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ایک امریکی عہدیدار نے ہفتے کے روز کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غیر ملکی امداد روکنے سے متعلق حکم کے بعد 40,000 سے زیادہ افغان شہریوں کے لیے پروازیں معطل ہوگئی ہیں، ان افغان شہریوں کے لیے خصوصی امریکی ویزوں کی منظوری دی گئی تھی اور انہیں طالبان کے انتقام کا خطرہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق ان میں سے زیادہ تر شہری افغانستان میں ہیں، باقی پاکستان، قطر اور البانیہ میں ہیں
افغان شہریوں کی منتقلی میں تعطل ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے 90 دنوں کے لیے غیر ملکی ترقیاتی امداد روکنے کے حکم کے باعث ہوئی ہے جب کہ اس دوران امریکی صدر کی "امریکا فرسٹ" خارجہ پالیسی کے تناظر میں اس امداد کا جائزہ لیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: صدر ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈرز کو 22 ریاستوں نے چیلنج کر دیا
رپورٹ کے مطابق جو بائیڈن کے دور میں ایک لاکھ افغان شہریوں کو امریکا میں پناہ دی گئی، اس سے قبل باراک اوباما کے دور صدارت میں تقریباً 85 ہزار افغانی امریکا منتقل ہوئے جب کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دور صدارت میں صرف 11 ہزار افغان شہری امریکا منتقل کیے گئے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حلف برداری کی تقریب کے بعد متعدد ایگزیکٹو احکامات پر دستخط کر کے انتظامی امور کا آغاز کر دیا تھا۔
ٹرمپ نے سابق صدر جو بائیڈن کے 78 صدارتی اقدمات منسوخ کر دیے تھے، ان میں اہم فیصلے شامل ہیں جن کا مقصد اقتصادی اور سیاسی اصلاحات کی طرف قدم بڑھانا قرار دیا گیا تھا۔
صدر ٹرمپ نے کیپٹل حملے میں ملوث 1500 افراد کو معافی دینے کے حکم پر بھی دستخط کر دیے تھے۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ پچھلی حکومت کے تباہ کن ایگزیکٹو آرڈرز کو منسوخ کریں گے، مہنگائی کو کم کرنے کے لیے فوری اقدامات کریں گے، اور جرائم پیشہ افراد کو ان کے ممالک واپس بھیجیں گے۔
انہوں نے بائیڈن انتظامیہ کے دور میں آف شور ڈرلنگ پر عائد پابندی کو ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ٹرمپ نے مختلف اہم ایگزیکٹو احکامات پر دستخط کیے تھے، جن میں امریکی ماحولیات کے حوالے سے پیرس معاہدے سے دستبرداری اور وفاقی بھرتیوں پر پابندی عائد کرنے کے احکامات بھی شامل تھے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: افغان شہریوں ڈونلڈ ٹرمپ ٹرمپ کے کے لیے
پڑھیں:
امریکا: جنوبی کیلیفورنیا میں مزید 5 مقامات پر آگ بھڑک اٹھی
امریکہ(نیوز ڈیسک)برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق آگ کو لگونا،سیپول ویڈا، گبل، گلمین اور بارڈر 2 کا نام دیا گیا، جو لاس اینجلس، سان ڈیاگو، وینٹورا اور ریور سائیڈ کی کاؤنٹیوں میں بھڑک اٹھی۔امریکی ریاست میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران لگنے والی آگ نے تباہی مچا دی ہے، پیلیسیڈس اور ایٹن میں لگنے والی آگ نے مجموعی طور پر 37 ہزار ایکڑ سے زائد رقبے جلا کر خاکستر کر دیا اور کم از کم 28 افراد ہلاک ہوئے۔دوسری جانب، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تباہی سے متاثرہ مغربی شمالی کیرولائنا کا دورہ کیا اور لاس اینجلس روانہ ہوگئے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق کو صدارت کا عہدہ دوبارہ سنبھالنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کا پہلا دورہ رہائشیوں کو یہ یقین دلانے کا موقع فراہم کر سکتا ہے کہ وفاقی حکومت ان لوگوں کی مدد کرے گی جن کی زندگی سمندری طوفان، جنگل کی آگ اور دیگر قدرتی آفات سے متاثر ہوئی ہے۔
شمالی کیرولینا پہنچنے پر انہوں نے ستمبر کے سمندری طوفان ہیلین کے بعد اس کے اثرات سے نمٹنے کے حوالے سے اقدامات پر وفاقی ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی پر سخت تنقید کی۔بحالی کی کوششوں کے بارے میں دی گئی ایک بریفنگ کے دوران ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کیرولائنا کو تعمیر نو کے لیے تیزی سے مدد کرنے کا وعدہ کیا۔انہوں نے کہا کہ وہ ترجیح دیں گے کہ ریاستوں کو آفات سے نمٹنے کے لیے وفاق رقم دے گا، اس کام کے لیے ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی پر انحصار نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ وہ انتظامی حکم نامے پر دستخط کریں گے جس کا مقصد ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی میں موجود دیرینہ مسائل کو حل کرنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں ہم ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی کو ختم کرنے کی سفارش کرنے جا رہے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے شکایت کی کہ جوبائیڈن نے مغربی شمالی کیرولائنا کو سمندری طوفان کے اثرات سے نمٹنے میں مدد کرنے کے لیے کافی کام نہیں کیا، جو بائیڈن انتظامیہ نے اس الزام کو غلط معلومات قرار دے کر مسترد کر دیا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے لاس اینجلس میں جنگل کی آگ سے نمٹنے پر بھی ڈیموکریٹک حکام کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا، کانگریس میں ان کے ریپبلکن ساتھیوں نے خطے کے لیے تباہی کے حوالے سے امداد روکنے کی دھمکی دی۔
رجب بٹ کے بعد ذوالقرنین سکندر بھی گرفتار، معاملہ کیا؟