کیا تریپتی ڈمری نے فلموں میں مزید ’بولڈ کردار‘ نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا؟
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
بالی ووڈ اداکارہ تریپتی ڈمری، جنہوں نے فلم "اینمل" میں اپنے کردار سے زبردست مقبولیت حاصل کی، انہوں نے حالیہ انٹرویو میں واضح کیا کہ وہ اپنی کرداروں کے انتخاب پر شرمندہ نہیں ہیں۔
انہوں نے اپنے ناقدین کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ ہر کردار کو دل سے ادا کرتی ہیں اور کسی بھی قسم کے شور و شرابے سے متاثر نہیں ہوتیں۔
فوربز انڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں تریپتی نے کہا، ’’میں ہر کردار کو 100 فیصد دینا چاہتی ہوں۔ اگر کہانی اور کردار دلچسپ لگے تو میں اپنی پوری محنت جھونک دیتی ہوں۔ ہر کسی کو خوش نہیں کیا جا سکتا، کچھ لوگ آپ کو پسند کریں گے اور کچھ نہیں۔ لیکن آپ کو دل کی بات ماننی چاہیے اور وہی کرنا چاہیے جو آپ کو صحیح لگے۔‘‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ جان بوجھ کر اپنے ’’زیادہ جنسی امیج‘‘ سے دور ہو رہی ہیں، تو تریپتی نے اس خیال کو مسترد کرتے ہوئے کہا، ’’میں وقت کے ساتھ بہہ رہی ہوں۔ میرا مقصد مختلف کردار نبھانا ہے کیونکہ میں سیٹ پر جا کر بوریت محسوس نہیں کرنا چاہتی۔ میں ایسے کردار چاہتی ہوں جو مجھے چیلنج دیں اور پھر میں ان چیلنجز کو مکمل کروں۔‘‘
فلم "اینمل" میں اپنے کردار زویا کے بارے میں بات کرتے ہوئے تریپتی نے کہا کہ یہ کردار انہوں نے اس لیے قبول کیا کیونکہ وہ کچھ نیا آزمانا چاہتی تھیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ راجکمار راؤ کے ساتھ "وکی ودیا کا وہ والا ویڈیو" میں ودیا کا کردار ادا کرنا ان کے لیے ایک اور منفرد تجربہ تھا۔
حالیہ افواہوں کے مطابق، تریپتی کو فلم "عاشقی 3" سے کارتک آریان کے ساتھ اس بنیاد پر نکالا گیا کہ ان کا امیج ’’زیادہ بے باک‘‘ ہے۔ تاہم، ہدایتکار انوراگ باسو نے ان خبروں کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا، ’’یہ سچ نہیں ہے اور تریپتی بھی یہ بات جانتی ہیں۔‘‘
اس وقت تریپتی وشال بھاردواج کی فلم "ارجن اوسٹارا" پر کام کر رہی ہیں، جس میں شاہد کپور مرکزی کردار ادا کریں گے۔ اس کے علاوہ وہ کرن جوہر کی فلم "دھڑک 2" کی شوٹنگ کا آغاز کریں گی، جس میں ان کے ساتھ سدھانت چترویدی نظر آئیں گے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مودی سرکار بھارتی مسلمانوں کی قیمتی وقف جائیدادیں ہڑپ کرنے کے لیے تیار
یہ خوفناک انکشاف ہوا ہے کہ بھارتی حکمران بی جے پی پارٹی قانون کے سہارے مسلمانوں کی وقف جائیدادوں پر قبضہ کرنا چاہتی ہے۔
یہ جائیدادیں پورے بھارت میں ’’10 لاکھ ایکڑ‘‘رقبے پر پھیلی اور زرعی زمینوں، شہری عمارتوں، دکانوں، مساجد، مزاروں ، قبرستانوں وغیرہ پر مشتمل ہیں جن کی موجودہ مالیت ’’14 ارب ڈالر‘‘(3920 ارب روپے) ہے۔
اللہ تعالیٰ کی راہ میں وقف اِن کی آمدن مدارس اور دیگر فلاحی مسلم اداروں کو ملتی ہے، انہیں 1995وقف ایکٹ کے تحت کام کرتے 32 وقف بورڈ چلاتے ہیں۔
مودی سرکار کا دعویٰ ہے کہ یہ بورڈ کرپشن کا گڑھ بن چکے ہیں وہ ایکٹ میں 44 ترامیم کر کے بیشتر وقف جائیدادوں کا انتظام ریاستی حکومتوں کے حوالے کرنا چاہتی ہے، گویا قوم پرست ہندو حکومتیں مسلمانوں کی وقف جائیدادوں کی مالک بن جائیں گی۔
مودی سرکار نے خصوصاً عرب دنیا میں بدنامی سے بچنے کے لیے طریقہ واردات بدل لیا اور اب وہ قانون کو ہتھیار بن کر بھارتی مسلمانوں پر ظلم وستم ڈھا رہی ہے۔