قومی شناختی کارڈ اور ’ب فارم‘کی فیسیں بغیر کسی تبدیلی کے برقرار
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
لاہور(ویب ڈیسک)سال 2025 کے پہلے ماہ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی(نادرا) کی جانب سے قومی شناختی کارڈ اور ’بی-فارم‘کی فیسیں بغیر کسی تبدیلی کے برقرار رکھی گئی ہیں۔
تفصیلات کےمطابق کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ (CNIC) پاکستان کے شہریوں کے لیے مختلف خدمات حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے، جن میں ڈرائیونگ لائسنس، نیشنل ٹیکس نمبر (NTN)، بینک اکاؤنٹ، پاسپورٹ، اور موبائل فون کنکشن شامل ہیں۔
تمام پاکستانی شہری جن کی عمر 18 سال یا اس سے زیادہ ہے، سی این آئی سی حاصل کرنے کے حقدار ہیں، شناختی کارڈ صحت کی سہولت کے لیے بھی اہم ہے، کیونکہ یہ طبی ریکارڈ سے منسلک ہوتا ہے، اور تعلیم کے لیے بھی، کیونکہ یہ سکول میں داخلے کے لیے شناخت کی تصدیق کرتا ہے۔ مزید برآں، یہ سم کارڈ حاصل کرنے کے لیے بھی ضروری ہے۔
اہل افراد نادرا کے کسی بھی قریبی رجسٹریشن سینٹر میں مطلوبہ دستاویزات کے ساتھ شناختی کارڈ کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔
وزارت داخلہ کے تحت کام کرنے والے نادرا نے نئے سال کے آغاز کے ساتھ ہی سی این آئی سی کی فیس میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔
اسمارٹ قومی شناختی کارڈ:عام فیس: 750 روپے
ارجنٹ شناختی کارڈ کی فیس: 1,500 روپے
ایگزیکٹو کیٹیگری: 2,500 روپے
درخواست دینے کے لیے ضروری دستاویزات:
پیدائشی سرٹیفکیٹ یا میٹرک کا رزلٹ کارڈ، خاندان کے کسی رکن کے CNIC کی کاپی۔
اسی طرح چائلڈ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ (CRC)، جسے عام طور پر ’بی فارم‘ کہا جاتا ہے، چائلڈ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ نادرا سسٹم میں اندراج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، یہ بچے کی قانونی شناخت کے طور پر کام کرتا ہے اور مختلف سرکاری خدمات کے لیے ضروری ہے۔
بی فارم کے حصول کی فیس:عام فیس: 50 روپے
ایگزیکٹو سروسز: 500 روپے ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: قومی شناختی کارڈ کے لیے کی فیس
پڑھیں:
دنیا کا سب سے بڑا فارم ہاؤس، جو 49 ممالک سے بھی بڑا ہے
سڈنی (نیوز ڈیسک)دنیا کا سب سے بڑا زرعی فارم، انا کریک اسٹیشن، جنوبی آسٹریلیا کے مرکز میں واقع ہے اور 15,746 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ اس کا رقبہ ہالینڈ سے زیادہ طویل، ویلز سے زیادہ چوڑا اور اسرائیل سے بڑا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس وسیع رقبے پر صرف 11 افراد کام کرتے ہیں، جن میں ایک مینیجر، آٹھ اسٹیشن ہینڈز، ایک پلانٹ آپریٹر اور ایک باورچی شامل ہیں۔
دنیا میں مختلف زرعی رقبے ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن آسٹریلیا کا انا کریک اسٹیشن ان سب میں نمایاں ہے۔ یہ ایک ایسی زرعی زمین ہے جو تمام پہلوؤں میں نمایاں ہے سائز، آبادی اور سب سے اہم عملے کی تعداد۔
یہ کیٹل اسٹیشن اتنا وسیع ہے کہ اس کا رقبہ 49 مختلف ممالک سے بھی زیادہ ہے، اور اس کی شہرت عالمی سطح پر پھیل چکی ہے۔
انا کریک اسٹیشن کا موسم انتہائی سخت ہے۔ یہاں سالانہ اوسطاً صرف 20 سینٹی میٹر بارش ہوتی ہے، اور گرمیوں میں درجہ حرارت 55°C تک پہنچ سکتا ہے۔
گھاس کی کمی کی وجہ سے، اس وسیع علاقے میں 17,000 مویشیوں کی دیکھ بھال کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جاتا ہے، جیسے دور دراز سے چلنے والے واٹر پمپ اور کم اڑنے والے ہوائی جہاز۔ مویشیوں کی نگرانی کے لیے موٹر سائیکلوں کا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
مزیدپڑھیں:کیا سشمیتا سین پاکستانی فلم میں کام کر رہی ہیں؟ اداکارہ نے خاموشی توڑ دی