کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ کہ 2016ء میں ن لیگ اور پھر تحریک انصاف کی حکومت میں بھی پیکا آرڈیننس لایا گیا، اس سے قبل پیکا آرڈیننس پنجاب حکومت کے ذریعے لایا گیا، تحریک انصاف کے دور میں کئی صحافیوں کو جبری طور پر اٹھایا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کی مخالف کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے پیکا ایکٹ میں ترمیم پر کوئی مشاورت نہیں کی، آزادی صحافت پر حملہ نہیں ہونے دیں گے، سب کو مل کر فیک نیوز کاسدباب بھی کرنا چاہیئے تھا۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں کو وقت پر تنخواہیں ملنی چاہئیں، حکومت پیکا آرڈیننس لیکر آئی ہے ہم اسے قبول نہیں کرتے۔

انہوں نے کہا کہ 2016ء میں ن لیگ اور پھر تحریک انصاف کی حکومت میں بھی پیکا آرڈیننس لایا گیا، اس سے قبل پیکا آرڈیننس پنجاب حکومت کے ذریعے لایا گیا، تحریک انصاف کے دور میں کئی صحافیوں کو جبری طور پر اٹھایا گیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ فیک نیوز بلکل نہیں ہونی چاہیئے، ایک کوڈ آف کنڈکٹ ضرور بننا چاہیئے لیکن آزادی پر حملہ بھی قبول نہیں کرینگے، ہم صحافی بھائیوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پیکا آرڈیننس تحریک انصاف لایا گیا

پڑھیں:

پیکا ایکٹ پاکستان میں ڈیجیٹل منظر نامے پر حکومت گرفت مزید کرسکتا ہے،ایمنسٹی

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) انسانی حقوق کے عالمی ادارے ’’ایمنسٹی انٹرنیشنل‘‘ نے خبردار کیا ہے کہ ملک کے سائبر قوانین ’’پیکا ایکٹ میں حالیہ ترمیم کی دونوں ایوانوں سے منظوری کی صورت میں حکومت کی پاکستان کے پہلے سے ہی انتہائی کنٹرول شدہ ڈیجیٹل مواد پر گرفت مزید مضبوط ہوجائے گی‘‘۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل
کے ڈپٹی ریجنل ڈائریکٹر برائے جنوبی ایشیا بابو رام پنٹ نے جاری بیان میں کہا کہ ترمیم میں نام نہاد جھوٹی خبریں اور معلومات دینے والوں کے خلاف ایک جرم شامل کیا گیا ہے جس میں جرمانے کے ساتھ زیادہ سے زیادہ 3 سال قید کی سزا دی جائے گی۔ ایمنسٹی کے عہدیدار نے خبردار کیا کہ ’ ایکٹ میں ایک نئی شق کی مبہم، غیر واضح تشریح اور پیکا کی مخالف آوازوں کو دبانے کی تاریخ ملک میں باقی ماندہ آن لائن آظہار رائے کے حوالے سے خدشات کو جنم دیتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’ایوان میں بل کو بغیر کسی بحث کے پیش کیا گیا،پیکا میں نئی ترمیم نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو پہلے سے تفویض اختیارات میں مزید اضافہ کردیا ہے۔ انہوں نے حکام سے بل کو فوری طور پر واپس لینے اور سول سوسائٹی کے ساتھ معنی خیز بات چیت کے ذریعے پیکا کو عالمی انسانی حقوق کے مطابق بنانے پر زور دیا۔ خیال رہے کہ گذشتہ روز پیکا قانون کے نئے مسودے کو صحافیوں کے احتجاجاً واک ا?ؤٹ کے باوجود قومی اسمبلیوں سے منظور کیا گیا تھا جبکہ سینیٹ نے اسے متعلقہ اسٹیڈنگ کمیٹی کو بھجوا دیا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے عہدیدار نے پیکا میں مجوزہ تبدیلیوں کا موازنہ ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل سے کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آزادی صحافت پر حملہ قبول نہیں، حافظ نعیم نے پیکا ایکٹ کی مخالفت کردی
  • متنازعہ پیکا آرڈیننس قبول نہیں کرتے،امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے بھی مخالفت کر دی
  • آزادی صحافت پر حملہ قبول نہیں، حافظ نعیم الرحمٰن نے پیکا ایکٹ کی مخالفت کردی
  • امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے بھی متنازعہ پیکا ایکٹ کی مخالفت کر دی
  • حماس نے سبق دیا ہے کہ مزاحمت میں زندگی ہے، حافظ نعیم الرحمٰن
  • آزادی صحافت پر حملہ ناقابل قبول، جماعت اسلامی نے پیکا ایکٹ کی مخالفت کردی
  • پیکا ایکٹ پاکستان میں ڈیجیٹل منظر نامے پر حکومت گرفت مزید کرسکتا ہے،ایمنسٹی
  • ترمیم شدہ پیکا ایکٹ سے مسائل مزید بڑھیں گے، وجیہ الدین
  • پیکا ایکٹ صحافت کا گلا گھونٹنے کے مترادف ہے،صحافی سراپا احتجاج