راولاکوٹ؛ بھارتی یوم جمہوریہ کیخلاف کشمیری عوام کی احتجاجی ریلی
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
سٹی 42 : پونچھ ڈویژن کے ہیڈکوارٹر راولاکوٹ میں بھارتی یوم جمہوریہ کے خلاف یوم سیاہ پر احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا گیا ۔
کشمیری عوام نے بھارتی یوم جمہوریہ 26 جنوری کو یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہوئے راولاکوٹ میں ایک احتجاجی ریلی اور مظاہرے کا انعقاد کیا، جس میں سول سوسائٹی، مختلف محکمہ جات کے آفیسران اور اہلکاران نے بھرپور شرکت کی۔
شرکاء ریلی نے سیاہ جھنڈے اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔ ریلی کے دوران بھارت کے خلاف زبردست نعرے بازی کی گئی اور کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی بھرپور حمایت کا اظہار کیا گیا۔
پاکستان 2035 تک 1 ٹریلین ڈالر کی معیشت بن سکتا ہے، عالمی بینک
ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ بھارت نے کشمیری عوام پر مظالم ڈھا کر تمام انسانی اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ مقررین نے بھارتی حکومت کے غیر قانونی اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیر میں جاری مظالم کا نوٹس لے اور کشمیری عوام کو ان کا جائز حق دلانے میں کردار ادا کرے۔
ریلی کے اختتام پر کشمیری عوام کی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کیا گیا اور اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ کشمیری اپنی آزادی کی منزل تک جدوجہد جاری رکھیں گے ۔
بزدار سرکار کی کارکردگی کا پول کھل گیا، اہم انکشافات سامنے آگئے
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کشمیری عوام کیا گیا
پڑھیں:
کشمیری بھارت کے یوم جمہوریہ کو ”یوم سیاہ” کے طور پر منائیں گے
ذرائع کے مطابق یوم سیاہ منانے کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس اور دیگر آزادی پسند تنظیموں نے دی ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں کل مکمل ہڑتال کی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ کنٹرول لائن کے دونوں طرف اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری بھارت کے یوم جمہوریہ کو ” یوم سیاہ” کے طور پر منائیں گے جس کا مقصد بھارت کی طرف سے ان کے جمہوری حق ”حق خودارادیت” سے مسلسل انکار کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرانا ہے۔ ذرائع کے مطابق یوم سیاہ منانے کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس اور دیگر آزادی پسند تنظیموں نے دی ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں کل مکمل ہڑتال کی جائے گی جبکہ آزاد کشمیر، پاکستان اور دنیا کے مختلف ممالک کے دارالحکومتوں میں بھارت مخالف مظاہرے کیے جائیں گے اور ریلیاں نکالی جائیں گی تاکہ عالمی عالمی برادری کو یہ باور کرایا جا سکے کہ بھارت جموں و کشمیر پر فوجی طاقت کے بل پر قابض ہے اور وہ مقبوضہ علاقے میں اپنے یوم جمہوریہ کی تقریبات کے انعقاد کا کوئی قانونی اور اخلاقی جواز نہیں رکھتا۔ ادھر بھارت نے اپنے یوم جمہوریہ کے موقع پر مقبوضہ علاقے میں پابندیوں کا سلسلہ تیز کر دیا ہے اور علاقہ مکمل طور پرایک فوجی چھائونی کا منظر پیش کر رہا ہے۔ اہم سڑکوں اور شاہراہوں پر اضافی چیک پوسٹیں قائم کی گئی ہیں جہاں بھارتی فورسز کے اہلکار گاڑیوں، مسافروں اور راہگیروں کی مکمل تلاشی لے رہے ہیں۔ سرینگر کے بخشی سٹیڈیم اور جموں کے ایم اے سٹیڈیم جہاں بھارتی یوم جمہوریہ کی نام نہاد تقریبات ہون گی، کے اطراف میں بڑی تعداد میں بھارتی فورسز اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ سخت پابندیوں کیوجہ سے کشمیری مزید مصائب و مشکلات کا شکار ہو گئے ہیں۔
نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں نظربند کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ نے ایک پیغام میں جموں و کشمیر میں بھارت کی فوجی موجودگی کی مذمت کرتے ہوئے اسے غیر قانونی، غیر آئینی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام حق خودارادیت کے حصول تک اپنی جدوجہد ہر قیمت پر جاری رکھیں گے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں پولیس نے نئی دہلی کے مسلط کردہ لیفٹیننٹ گورنر کے حکم پر ضلع کشتواڑ میں مکانات اور زمینوں سمیت مزید 11افراد کی جائیدادیں ضبط کر لی ہیں۔ اگست 2019ء میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے مودی حکومت نے سینکڑوں کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط کر لی ہیں۔ ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس اور دیگر آزادی پسند رہنمائوں نے ہندواڑہ قتل عام کے شہداء کو ان کے 35ویں یوم شہادت پر شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اس عزم اعادہ کیا کہ ان کی قربانیوں کو ہرگز رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔