Nai Baat:
2025-01-27@16:51:11 GMT

ملک ریاض کے دو چہرے

اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT

ملک ریاض کے دو چہرے

پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کے دو چہرے ہیں۔ ایک چہرہ تعمیر و ترقی کا ہے۔ ملک ریاض نے ڈی ایچ ایز کے بعد پاکستان کے جدید ترین ہاو¿سنگ پراجیکٹس دئیے ہیں۔ ان ہاو¿سنگ پراجیکٹس نے عام پاکستانیوں کو بہترین رہائشی سہولتیں ہی نہیں دیں بلکہ ملک کی جی ڈی پی کو بھی بہترکیاہے، ملک کے چہرے کو بھی نکھارا ہے مگر دوسرا چہرہ اس کے پیچھے ہے کہ یہ سب کچھ کس طرح کیا گیا، کس قیمت پر کیا گیا۔ میرے بہت سارے دوست کہتے ہیں کہ ملک ریاض نے اسی طرح اچھا کام کیا جس طرح عمران خان نے القادر یونیورسٹی بنا کے روحانیت کی خدمت کی ہے۔ یہ ایک دلچسپ نکتہ نظر ہے جس پر ایک طویل بحث ہوسکتی ہے کہ کیا آپ ناپاک پانی سے کپڑے کو پاک کر سکتے ہیں۔ کیا قبضے کی زمین پر ملک کی سب سے بڑی مسجد بنائی جا سکتی ہے اور کیا رشوت کی جگہ پر اور کمائی سے روحانیت کی یونیورسٹی کھولی جا سکتی ہے۔ کیا قبضے کر کے بہترین شہری اور رہائشی سہولتیں دی جا سکتی ہیں۔ اسی بحث میں آگے یہ سوال بھی آتا ہے کہ جب ملک میں کاروبار کرنے کا طریقہ ہی یہ ہو تو پھر ملک ریاض اس کے سوا کیا کرتا۔ اوپر سے لے کر نیچے تک ہر محکمہ رشوت لے کر فائلوں کوپہئے لگاتا ہے اور اگر رشوت نہ دی جائے تو پانچ مرلے کاایک گھر بنانا بھی ناممکن ہوجاتا ہے۔
یہ بات پاکستان کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ ملک ریاض پر ہاتھ ڈالنا کتنا مشکل ہے۔ اتنا مشکل کہ سوشل میڈیا کی ریگولیشن کے لئے آنے والے قانون کوآزادی صحافت کے لئے خطرہ قرار دینے والا سب سے بڑا میڈیا گروپ ملک ریاض کا نام نہیں لے سکتا۔ اس کا پرائم ٹائم اینکر جو اس وقت فوج کے بڑے ناقدین میں شامل ہے اور اس ایجنڈے میں وہ بنگلہ دیش اور انڈیا تک کا ترجمان بن جاتا ہے خود کے ملک ریاض کا نام لینے پر ٹوں ٹوں لگ جاتی ہے اور اس سے پہلے والا اینکرایس او پیز کو فالو کرتے ہوئے پراپرٹی ٹائیکون، پراپرٹی ٹائیکون کی تکرار کرتا ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف ملک ریاض کے خلاف پریس کانفرنس کرتے ہیں تو اسے بھی پراپرٹی ٹائیکون کے نام سے شائع کیا جاتا ہے اور بہت سارے اخبارات تو اس سے پہلے ملک ریاض کے خلاف نیب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ آنے والی پریس ریلیز ہی ہضم کرجاتے ہیں اور ڈکار تک نہیں لیتے۔ ان میں ہمارے بڑے بڑے حاجی نمازی اور پرہیز گار صحافتی تھانیدار بھی شامل ہیں جو اسلام اور پاکستان کے نام پر ہمیں بڑے بڑے بھاشن دیتے ہیں۔کسی نے کہا تھا کہ مافیا وہ ہے جس کا تم نام نہ لے سکو سو آج حکمرانوں سے فوج تک تو سب کا سافٹ ٹارگٹ ہے جس کا دل چاہتا ہے اس پر حملہ کر دیتا ہے، الزام لگا دیتا ہے۔ مجھے تو یہ کہنے میں عار نہیں کہ پہلے صرف دو اینکر ننگے ہوئے تھے اور اب ملک ریاض نے پوری صحافت کے کپڑے اتار کے اسے چوک میں کھڑا کر دیا ہے۔ مجھے یہ کہنے میں عار نہیں کہ اس ملک میں حقیقی صحافت وہی کر رہے ہیں جو ملک ریاض کا نام خبر کی اہمیت اور تقاضوں کے مطابق لے رہے ہیں جیسے کہ ڈان نے نیب کی پریس ریلیز کو لیڈ سٹوری بنایا اور اسی طرح روزنامہ ’نئی بات ‘نے بھی اسے صفحہ اول پر پیشانی کے ساتھ واضح شائع کیا کہ یہی اس کی خبری اہمیت تھی۔
اس وقت ایک سیاسی دھڑا ملک ریاض کی ’ قومی خدمات‘ اور ’ تعمیر و ترقی‘ کے ایجنڈے پر اس کی تعریفیں کر رہا ہے مگر یہ وہی سیاسی دھڑا ہے جو بدترین اخلاقی اور ثابت شدہ مالی جرائم پر بھی اپنے لیڈر کو کلین چٹ دیتا ہے۔آپ کے سیاسی نظریات کچھ بھی ہوں مگر آپ وزیراعظم شہباز شریف اور سپہ سالار جنرل عاصم منیر کا کریڈٹ روکنے کی بددیانتی نہیں کرسکتے کہ انہوں نے سمگلرز اور پراپرٹی مافیا کو لگا دی ہے۔ ہمیں پراپرٹی سیکٹر میں بہت ساری اصلاحات کی ضرورت ہے۔ مجھے رئیل اسٹیٹ کی تنظیم کے سابق صدرمیجر ریٹائرڈ رفیق حسرت بتا رہے تھے کہ یواے ای میں اس وقت تک کوئی ہاو¿سنگ سکیم لانچ نہیں ہوسکتی جب تک اس سکیم کے مالک کے پاس مکمل زمین اور چالیس فیصد ڈویلپمنٹ ( یااس کے برابر سرمایہ) موجود نہ ہو۔یہ کام پاکستان میں ہی ہو رہا ہے کہ ایک بورڈ لگا کے اس پر لوگوں سے رقمیں بٹورنی شروع کردیتے ہیں۔ اس طریقہ کار نے مارکیٹ میں فائلیں لانچ کیں اور ان کے ذریعے گھر کا خواب دیکھنے والے لاکھوں پاکستانیوں سے کھربوں روپے لوٹ لئے ہیں۔ فائلیں محض کاغذ کے ٹکڑے ہیں۔ جنرل عاصم منیر کے آنے کے بعد ڈی ایچ اے کا کوئی نیا پراجیکٹ نہیں آیا اوراس کے ساتھ ساتھ انہوں نے سمگلنگ کا بھی قلع قمع کیا ہے جس کی وجہ سے وہ صحافی بھی ان سے نالاں ہیں جو اس سے فائلیں بغل میں دباتے تھے اور منظوری کروا کے واپس آجاتے تھے۔ وہ سب اس وقت جمہوریت پسند بلکہ عمرانڈوز بنے ہوئے ہیں۔
کسی نے مجھ سے پوچھا کہ کیا ملک ریاض کو پکڑا جاسکتا ہے تو میرا جواب تھا کہ اگر جنرل فیض حمید کا فیلڈ جنرل کورٹ مارشل ہوسکتا ہے تو ملک ریاض عدالت میں کیوں نہیں لایا جاسکتا۔ یہ سوال بھی ہوا کہ اگر دوبئی کی ایڈمنسٹریشن المکتوم ائیرپورٹ کے پاس بی ٹی پراپرٹیز کو ہاو¿سنگ پراجیکٹ بنانے کی اجازت دے سکتی ہے تو پاکستان کا نیب کیسے اس میں سرمایہ کاری کو منع کر سکتا ہے یا منی لانڈرنگ قرار دے سکتا ہے تو اس کا جواب تھا کہ نیب کی یہ ذمے داری ہے کہ اگر وہ اشتہاری ملزمان بارے ایسی اطلاع پائے یا پہلے پراجیکٹس میں قبضوں سمیت دیگر الزامات ہوں تو وہ عوام کو خبردار کرے۔ اگر وہ عوام کو خبردار نہیں کرے گا تو وہ اپنے فرائض سے روگردانی کرے گا۔ ہمیں جاننا، ماننا اور سمجھنا ہوگا کہ ملک ریاض اور عمران خان پر جو مقدمات ہیں جو نواز شریف جیسے نہیں ہیں اور نہ ہی ان کے لئے کسی ثاقب نثار نے بلیک لاءڈکشنری کی ڈیفی نیشنز کا سہارا لیا ہے بلکہ یہ دو جمع دو چار کی طرح کرپشن کے واضح مقدمات ہیں۔ ناجائز فنڈنگ سے توشہ خانے کی چوریوں تک اور ایک سو نوے ملین پاو¿نڈ ملی بھگت سے ملک ریاض کو دے کر فرح گوگی اور بشریٰ بی بی کے ساتھ مل کر سینکڑوں کنال زمین لینے تک ہر طرح کی کرپشن واضح ہے۔ دلچسپ امر تو یہ ہے کہ ایک جدی پشتی صنعتی خاندان سے تو یہ پوچھا جاتا ہے کہ اس نے اسی اور نوے کی دہائی میں لندن میں فلیٹس کس طرح بنائے مگر یہ کلٹ عمران خان سے نہیں پوچھتا کہ پچھلے پچیس تیس برس سے تمہارامعلوم اور اعلان کردہ کوئی ذریعہ معاش نہیں ہے تو تم اپنی شاہانہ زندگی کیسے گزار رہے ہو۔ پہلے زمانے میں ڈاکو امیروں کو لوٹ کر غریبوں کو دیا کرتے تھے اور ملک ریاض نے غریبوں کو لوٹ کر امیروں کو محلات بنا کے دئیے ہیں۔ قبضے کئے ہیں اور مسجدیں بنائی ہیں۔ جامعات بنانے کے دعوے کئے ہیں لہٰذا وہ بہت اچھا آدمی ہے؟

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کے ملک ریاض نے ہاو سنگ سکتی ہے کہ ملک ہے اور نیب کی ہیں جو

پڑھیں:

اب بھی انسانیت کے پاس وقت ہے

اور ڈرو اس وبال سے جو تم میں سے صرف ان پہ ہی نہیں آ پڑے گا جنہوں نے ظلم کیا ہوگا اور جان رکھو کہ اللہ سخت سزا دینے والا ہے (سورۃ الانفال)غزہ میں اب تک 50,000 سے زیادہ شہادتیں ہیں اور کئی ایٹم بم کے برابر بارود گرا کے 20 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو نقل مکانی کرنے پہ مجبور کیا گیا۔ اور اس سب میں دنیا کے امیر ترین ملک کا اسلحہ اور ہر طرح کی مدد حاصل ہوئی تو 15 مہینوں میں یہ تباہی ممکن ہوئی۔

دوسری طرف چند گھنٹوں پہلے ایک جگہ آگ لگتی ہے
کوئی نہیں جان پا رہا کہ کیسے لگی، بظاہر کوئی وجہ سمجھ میں نہیں آ رہی

پھر ہوا چلتی ہے، آگ ہزاروں ایکڑ پہ پھیل جاتی ہے، دنیا کے امیر ترین ملک کے امیر ترین افراد کے گھر جلنے لگتے ہیں، پولیس چیف کا کہنا کہ ایسا لگتا ہے جیسے ایٹم بم گرایا گیا ہو،3 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو گھر خالی کرنے کا کہہ دیا جاتا ہے۔ 2 لاکھ سے پہلے ہی خالی کروا لیا گیا تھا،دوسری طرف اسی ملک کے دوسرے شہر (کنساس)میں برفباری اتنی ہے کہ ایمرجنسی کی سی کیفیت ہے اور وہاں بھی اس تعداد میں لوگوں کو گھر خالی کرنے کا کہہ دیا گیا ہے، اچانک سے ذہن میں کوندا لپکتا ہے کہ تم سوال اٹھاتے تھے کہ کیسے ایک قوم(قوم عاد) پہ سات راتیں اور آٹھ دن مسلسل ہوا چلی اور وہ تباہ کر دیے گئے

تمہیں یقین نہیں آتا تھا کہ کیسے ایک چیخ اور زلزلے سے قوم ختم کر دی گئی (قوم ثمود)
کیسے زمین نے پانی ابلنا شروع کیا اور وہ پورا کرہ اس کی لپیٹ میں آ گیا (سیلاب نوح)

آج ساری موسمیاتی پیش گوئیاں اور ٹیکنالوجی ترقی کے ہوتے ہوئے دنیا کے سپر پاور(کہ جس کے ہاتھ پہ کتنے لاکھوں معصوموں کا خون ہے) کو چند گھنٹوں میں اس تباہی کا سامنا کرتے دیکھ کر مانتے ہو کہ کوئی خدا ہے؟کوئی ہے جس کے لشکر بے شمار ہیں کہ اس کے کسی ایک لشکر (ہوا، آگ، پانی) کا بھی تم مقابلہ نہیں کر سکتے۔ گر جاؤ اس کے سامنے۔ وہ بڑا غیرت والا ہے۔ تھام لے گا۔ غزہ میں گرتے معصوموں کو بھی اور امریکہ کے معصوم شہریوں کو بھی کہ جنہیں نہیں علم ان کی حکومت نے کیا ظلم ڈھایا ہوا انسانیت پہ وگرنہ ڈرو اس وبال سے جو تم میں سے صرف ان پہ ہی نہیں آ پڑے گا جنہوں نے ظلم کیا ہوگا اور جان رکھو کہ اللہ سخت سزا دینے والا ہے (سورۃالانفال)
عدیل اسلم

متعلقہ مضامین

  • ایف آئی اے کی چنیوٹ کے علا قہ چناب نگر میں کامیاب کارروائی
  • کے کے پروڈکشن اور ریاض بیٹس کی جانب سے میٹ اینڈ گریٹ تقریب
  • الجبیل: ریاض عارف کا برطانوی صنعتکار مبین رفیق کےاعزازمیں عشائیہ
  • غور کیا ہے ؟
  • ریاست مدینہ کاسب سے بڑا چور
  • آج کی نسل کل کی قوم۔کس کی ذمہ داری
  • غزل
  • اب بھی انسانیت کے پاس وقت ہے
  • ریاست نے ملک ریاض پر ہاتھ ڈال دیا،بحریہ ٹاؤن کی تحقیقات ہونی چاہیے،وزیر دفاع