بیوروکریٹس کی بطور وی سی تعیناتی معاملہ، سندھ کی جامعات میں مزید 2 دن تدریسی عمل بند، فپواسا
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
فوٹو: فائل
فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشنز (فپواسا) نے آج ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا کہ سندھ کی تمام سرکاری جامعات میں تعلیمی سرگرمیاں مزید دو دن کےلیے معطل رہیں گی۔
فپواسا کے آن لائن اجلاس میں سندھ حکومت کو سندھ کی سرکاری جامعات میں جاری بحران کا براہ راست ذمہ دار ٹھہرایا گیا اور کہا گیا کہ حکومت کے غیر سنجیدہ اور متکبرانہ رویے نے بحران کو مزید سنگین کردیا ہے۔
اجلاس میں کہا گیا کہ حکومت کی لاپرواہی اور اشتعال انگیز رویے کی وجہ سے اساتذہ کو تعلیمی سرگرمیاں معطل کرنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ تدریسی برادری بیوروکریٹس کی بطور وائس چانسلر تعیناتی کی شدید مخالفت کرتی ہے کیونکہ اس طرح کے فیصلے تعلیمی معیار اور اداروں کی خود مختاری کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
فپواسا سندھ شاخ وزیراعلیٰ سندھ کے اساتذہ اور اکیڈمی کے بارے میں توہین آمیز ریمارکس کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ اس طرح کے بیانات تدریسی پیشے کے احترام کی کمی کو ظاہر کرتے ہیں اور اساتذہ کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں جس سے سندھ میں اعلیٰ تعلیم کا وقار خطرے میں پڑ جاتا ہے۔
اجلاس میں کراچی یونیورسٹی، سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی کراچی، این ای ڈی یونیورسٹی، مہران انجینئرنگ یونیورسٹی جامشورو، سندھ یونیورسٹی جامشورو، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی حیدرآباد، سندھ ایگریکلچر یونیورسٹی ٹنڈوجام، یونیورسٹی آف سوفزم اینڈ ماڈرن سائنسز، قائد عوام یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی نوابشاہ، شاہ عبداللطیف یونیورسٹی خیرپور، مہران یونیورسٹی کیمپس خیرپور، ٹیکنیکل یونیورسٹی خیرپور، شیخ ایاز یونیورسٹی شکارپور اور دیگر اداروں کے نمائندگان نے شرکت کی۔
جامعات ایکٹ میں ترمیم کے خلاف فیڈریشن آف آل پاکستان اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن سندھ (فپواسا) کا احتجاج آج بھی جاری ہے۔
اجلاس میں طے کیا گیا کہ منگل، 28 جنوری کو، سندھ کی تمام سرکاری جامعات کی اساتذہ کی تنظیمیں، فپواسا سندھ شاخ کے بینر تلے، کراچی پریس کلب پر بڑے پیمانے پر احتجاج کریں گی۔
فپواسا سندھ شاخ دیگر تنظیموں، جیسے سندھ پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن (سپلا)، کراچی بار ایسوسی ایشن اور سول سوسائٹی گروپس کو بھی احتجاج میں شرکت کی دعوت دے گی تاکہ تدریسی برادری کے مطالبات کی حمایت کی جا سکے۔
فپواسا سندھ شاخ نے فیصلہ کیا کہ فپواسا پاکستان کے صدر اور جنرل سیکریٹری کو گزارش کی جائے گی کہ وہ اپنے اسلام آباد میں ہونے والے پیر کے اجلاس اور پریس کانفرنس میں سندھ کی جامعات کے بحران کو اُجاگر کریں۔
مرکزی تنظیم سے یہ بھی درخواست کی جائے گی کہ وہ سندھ کی تدریسی برادری کے ساتھ اظہار یکجہتی کےلیے پورے ملک میں ’یوم سیاہ‘ منانے کا اعلان کرے۔
یہ بھی پڑھیے بیورو کریٹس کی بطور وی سیز تقرری، سندھ کی جامعات میں تدریسی عمل 5 دن سے معطل فپواسا کی اساتذہ کے 25فیصد ٹیکس چھوٹ منسوخی کیلئے خطوط پر تشویشمزید برآں فپواسا پاکستان سے کہا جائے گا کہ وہ صدر اور وزیراعظم پاکستان کو ایک خط ارسال کرے جس میں سندھ کی سرکاری جامعات کو درپیش سنگین مسائل پر روشنی ڈالی جائے، سندھ کی قیادت اسی نوعیت کا خط ارسال کرے گی۔
فپواسا سندھ چیپٹر نے فیصلہ کیا کہ سندھ کے معروف وکلاء سے مشاورت کی جائے گی تاکہ سرکاری جامعات کی خود مختاری اور مؤثریت کو خطرے میں ڈالنے والے مجوزہ ترمیمی بل کے خلاف قانونی درخواست دائر کرنے کا امکان تلاش کیا جا سکے۔
فیڈریشن تمام متعلقہ فریقین، بشمول وفاقی حکومت، عدلیہ اور سول سوسائٹی سے اپیل کرتی ہے کہ وہ بحران کو فوری طور پر حل کرنے اور سندھ میں اعلیٰ تعلیم کے مستقبل کو محفوظ بنانے کےلیے فوری مداخلت کریں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: فپواسا سندھ شاخ سندھ کی جامعات سرکاری جامعات جامعات میں اجلاس میں
پڑھیں:
وزیراعلیٰ سندھ کو ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر کریک ڈاؤن کی رپورٹ پیش
فائل فوٹو۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی ہدایات پر صوبے بھر میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔
اس سلسلے میں ٹریفک پولیس نے 4 تا 14 اپریل 2025 تک کی پیش رفت رپورٹ وزیراعلیٰ سندھ کو پیش کی۔ رپورٹ کے مطابق دوران کریک ڈاؤن 7860 موٹرسائیکلیں ہیلمٹ نہ پہننے اور دیگر قوانین کی خلاف ورزیوں پر ضبط کی گئیں۔
فینسی نمبر پلیٹس اور کالے شیشے لگانے والی 596 گاڑیوں کے خلاف بھی کارروائی کی گئی۔ اسی طرح 193 ہیوی ٹرانسپورٹ وہیکلز (ڈمپرز اور ٹینکرز) کا فٹنس مسائل اور مقررہ رفتار سے تجاوز کرنے پر چالان کیا گیا۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ 25 بڑی و چھوٹی گاڑیوں کی رجسٹریشن مکمل طور پر منسوخ کرنے جبکہ 144 گاڑیوں کی رجسٹریشن عارضی طور پر معطل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کےلیے ٹریفک قوانین کا نفاذ سختی سے یقینی بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہیلمٹ کے بغیر موٹرسائیکل چلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور فینسی نمبر پلیٹس اور کالے شیشے استعمال کرنے والوں کا فوری چالان کیا جائے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کمرشل ہیوی گاڑیوں کی رفتار شہر میں 30 کلومیٹر فی گھنٹہ تک محدود رکھی جائے۔
انہوں نے کہا کہ ان فِٹ اور غیر رجسٹرڈ گاڑیوں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی جائے، یہ اقدامات عوامی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ہیں اور ٹریفک قوانین پر عملدرآمد ہر صورت میں یقینی بنایا جائے گا۔