Nai Baat:
2025-04-15@09:08:07 GMT

پنشن کوٹینشن نہ بنائیں

اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT

پنشن کوٹینشن نہ بنائیں

یوں توحالات اور نظام پورے ملک کا ٹھیک نہیں، طبقاتی سسٹم, اقرباپروری اور لوٹ مار کی وجہ سے ہم ترقی اور خوشحالی کے بجائے آئے روز تنزلی اور تباہی کی طرف بڑھتے جا رہے ہیں۔ ہر شخص اور فرد اپنی جگہ پریشان اور حالات سے بیزار ہے۔ غریبوں بالخصوص نچلے طبقے کا تو اب ہر چڑھتے سورج کے ساتھ جینا بھی مشکل ہوتا جا رہا ہے لیکن نئے پاکستان کے تخلیق کاروں کے صوبے میں حالات بد سے بھی بدتر ہیں۔ جب سے اس صوبے پر پی ٹی آئی مارکہ حکمرانوں کاسایہ پڑاہے تب سے صوبہ تباہ ہوکررہ گیاہے۔دس سال سے جاری اس بچگان حکمرانی کے کمالات و کرامات عالیہ کے باعث نہ صرف اکثر سرکاری محکمے اور ادارے بربادی کے سفر پر گامزن ہو چکے ہیں بلکہ ان اداروں و محکموں سے وابستہ اہلکار اور ملازمین بھی پی ٹی آئی کے ماہر معیشت دانوں، دانشوروں اور فلاسفروں کی کوکھ سے نکلنے والی نام نہاد اصلاحات کی بوریاں سر پر اٹھائے حال اور مستقبل دونوں سے ناامید و مایوس ہو کر آنسو بہا رہے ہیں۔ اصلاحاتی ڈراموں کے ذریعے اداروں اور محکموں کا بیڑہ غرق کرنے کے بعد اب پنشن اصلاحات کے نام پر تمام سرکاری ملازمین کی امیدوں اور امنگوں کا ایک ہی بار جنازہ نکالنے کی کوششیں بھی شروع کردی گئی ہیں۔صوبے کے سرکاری ملازمین پی ٹی آئی حکمرانوں کی ان تازہ اداں اورحرکات نادانی پرسراپااحتجاج ہیں جن کی آوازسننے کے بجائے ان پرطاقت کااستعمال کرکے انہیں خاموش کرانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ جو لوگ وفاقی حکومت اور اسلام آباد پر غیرقانونی چڑھائی کے دوران اپنے اوپر پڑنے والے ڈنڈوں کو ظلم اور بے انصافی سے تعبیر کر کے نہیں تھکتے تھے اب وہی لوگ جائز احتجاج پر بے گناہ اور نہتے سرکاری ملازمین پر ڈنڈوں کی بارش کو کوئی بڑا ثواب سمجھ رہے ہیں۔ سرکاری ملازمین پر ڈنڈے برسانے والے حکمران یہ بھول رہے ہیں کہ اس ملک میں سب سے زیادہ ٹیکس سرکاری ملازمین ہی دیتے ہیں باقی لوگ تواپنی مبارک زبانوں پرٹیکس کانام لینا بھی گوارہ نہیں کرتے۔اس ملک میں جاگیرداروں، سرمایہ داروں اور صنعتکاروں کے روپ وشکل میں بڑے بڑے مگرمچھ ہیں۔ ان مگرمچھوں کے پاس نہ صرف کل سرمایہ بلکہ ان کی ماہانہ وروزانہ کی آمدن بھی ان سرکاری ملازمین سے ایک نہیں کئی سوگناہ زیادہ اوربڑھ کرہے پر اس کے باوجودیہ بڑے بڑے مگرمچھ اتناٹیکس نہیں دیتے جتناٹیکس اس ملک میں سرکاری ملازمین دیتے ہیں لیکن پھربھی مجرم اورگناہ گاراس ملک کے سرکاری ملازمین ہی ہیں۔ملازمین سارے ججزاوربیوروکریٹ کی طرح نہ توبھاری تنخواہیں لیتے ہیں اورنہ ہی بادشاہوں جیسی مراعات بلکہ ملازمین میں اکثریت توایسوں کی ہے کہ جن کا گزر بسر ہی ماہانہ تنخواہ اورپنشن پر ہوتا ہے۔ ملازمین مہینے بھرکی محنت اور مشقت اسی تنخواہ اور زندگی بھر کی جدوجہد پنشن کےلئے تو کرتے ہیں۔ زندگی کے قیمتی سال یہ ملازمین سرکاری محکموں اور اداروں کےلئے اس لئے قربان کرتے ہیں کہ انہیں عمر کے آخری حصے کےلئے پنشن کی امید ہوتی ہے۔ پنشن ہی تو سرکاری ملازمین کا آخری اور واحد سہارا ہے۔ اکثر سرکاری ملازم اس قابل نہیں ہوتے کہ نوکری سے ریٹائرمنٹ کے بعد بقایا زندگی کےلئے ان کے پاس سرچھپانے کےلئے اپنی جگہ,بچوں کو کھلانے کےلئے روٹی اور بدن ڈھانپنے کےلئے کپڑا ہو۔ جاگیرداروں، سیاستدانوں اور سرمایہ داروں کی طرح سونے، چاندی اور ڈالروں سے بھری تجوریاں تو ان کے پاس ہوتی نہیں کہ ان پر پھر یہ مرنے تک عیش و عشرت کرتے پھریں۔ ریٹائرمنٹ کے بعد یہی پنشن ہی تو سرکاری ملازمین کے جینے کا ایک ذریعہ ہے جس پرملازمین زندگی کے باقی شب وروزآرام وعزت سے گزاردیتے ہیں۔ان سے اگریہ ذریعہ بھی چھیناجائے توپھرسرکاری نوکریوں میں زندگی کھپانے کی کیاضرورت یاکیافائدہ۔۔؟سن کوٹے والے درتوپہلے ہی انصاف پسندوں کوبندکردیاہے۔لوگ سرکاری نوکری کےلئے محنت، کوشش اور جدوجہد ہی تو پنشن کےلئے کرتے ہیں ورنہ باہر تو سرکار سے اچھی تنخواہوں پر کام اور نوکریاں ملتی ہیں۔ کیا اندرون و بیرون ممالک پرائیوٹ نوکریوں کے ذریعے لوگوں نے اپنے ذاتی مکان، دکانیں، مارکیٹ اورپلازے نہیں بنائے۔؟جن لوگوں نے جی بھرکراس ملک کولوٹااب وہ کہہ رہے ہیں کہ سرکاری ملازمین،ان کی تنخواہیں اور پنشن خزانے پر بوجھ ہے۔ یہ ہر دوسرے دن وزیروں،مشیروں اورممبران اسمبلی کی تنخواہوں اور مراعات میں جو دو سو اور تین سو فیصد اضافہ ہوتاہے کیایہ خزانے پربوجھ نہیں۔؟سرکاری نوکریوں اورپنشن کوکسی اورنے نہیں انہی لوگوں نے جوآج اسے بوجھ قراردے رہے ہیں خودبوجھ بنایا ہوا ہے۔ ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن کے بارے میں کوئی یکساں نظام اور پالیسی نہیں۔ ہر محکمے اور ادارے میں تنخواہوں اور پنشن کا الگ قانون، الگ نظام اور مختلف پالیسی ہے۔ ایک ہی سکیل کا ایک ملازم ایک محکمے اورادارے سے چالیس پچاس ہزارتنخواہ لے رہاہے تواسی سکیل میں دوسرے محکمے کے ملازم کو ستراسی ہزارتنخواہ مل رہی ہوتی ہے یہی حال تنخواہوں کے ساتھ پنشن اورمراعات کابھی ہے۔ خزانے پر اصل بوجھ تنخواہوں، مراعات اور پنشن میں یہ تفریق ہے لیکن یہ ظلم کسی کونظرنہیں آرہا۔غریب کے منہ میں روٹی کاخشک نوالہ توسب کونظرآرہاہے پربڑے مگرمچھوں کے پیٹ میں جانے والے بڑے بڑے بکرے کسی کو نظر نہیں آ رہے۔ ڈبل پنشن پر ایک نہیں ہزار بار پابندی لگانی چاہئیے کہ یہ ظلم ہے لیکن پنشن اصلاحات کی آڑمیں غریب ملازمین کی پنشن سے کٹوتی،بیواؤں اوریتیموں پرپنشن کی بندش یہ کوئی انصاف نہیں بلکہ یہ ظلم سے بھی بڑاظلم ہے۔ہمارے حکمرانوں کوغریبوں کے خشک نوالے پرنظررکھنے کے بجائے اپنے گریبان میں بھی ذرا جھانکنا چاہئے۔ پنشن سے بہت سارے گھروں کے چولہے جلتے ہیں۔اب ریٹائرمنٹ کے بعدجولوگ کام کاج کے قابل ہی نہ ہوںان کی پنشن اگربند یاکم کی جائے توپھران کا گزاراکیسے ہوگا۔پنشن یہ نہ صرف غریب سرکاری ملازمین بلکہ بے بس اورمحتاج بزرگوں کابھی آخری سہارا ہے۔ اس لئے حکمرانوں کو پنشن اصلاحات کے ذریعے سرکاری ملازمین کو ٹینشن دینے سے گریز کرنا چاہئے بلکہ پنشن کے ساتھ سرکاری ملازمین کےلئے ایسے اقدامات اٹھانے چاہئیں کہ ریٹائرمنٹ کے بعد غریب سرکاری ملازمین بھی حکمرانوں، سیاستدانوں، ججز اور بیوروکریٹ کی طرح زندگی کے باقی شب وروز آرام وسکون سے گزارسکیں۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: ریٹائرمنٹ کے بعد سرکاری ملازمین زندگی کے اور پنشن رہے ہیں پنشن کے اس ملک ہیں کہ

پڑھیں:

اوکاڑہ: مفت دی گئی درسی کُتب فروخت کرنیوالا دُکاندار گرفتار

— فائل فوٹو

اوکاڑہ میں مفت مہیا کی جانے والی درسی کتب فروخت کرنے والے دُکاندار کو گرفتار کر لیا گیا۔

ضلعی انتظامیہ کے مطابق گرفتار دُکاندار کے خلاف مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے۔

درسی کتب کا بحران، سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام

کراچی سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ صوبے کے سرکاری نجی اداروں...

ضلعی انتظامیہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سرکاری گریجویٹ کالج کے بالمقابل بُک ڈپو پر کتابیں فروخت کی جا رہی تھیں۔

ان کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزم سے 75 سرکاری کتب برآمد کر لی گئی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کے پی حکومت کا ایسٹر پر مسیحی برادری کو تنخواہ اور پنشن 20 اپریل کو دینے کا فیصلہ
  • حاجی کیمپ کے اردگرد تجاوزات کی بھرمار، روڈ بند، ٹریفک جام معمول 
  • ریٹائرڈ اور متوفی ملازمین کی بیواؤں کی پنشن بوگس پنشنرز کے نام نکلوانے کا انکشاف
  • پہلے ہی کہا تھا کہ میچ میں خاص حکمت عملی بنائیں گے: ڈیوڈ وارنر
  • ملک بھر میں 9 ایئرپورٹس مکمل طور پر غیر فعال، مگر عملہ تعینات: سرکاری دستاویزات کا انکشاف
  •  پرائیویٹ کمپنیوں کے ملازمین اب ٹیکس میں ہیر پھیر نہیں کرسکیں گے، بل منظور
  • پرائیویٹ کمپنیوں کے ملازمین اب ٹیکس میں ہیر پھیر نہیں کرسکیں گے، بل منظور
  • بجٹ ، مختلف شعبوں پر ٹیکس لگانے کا فیصلہ، پنشن پر ٹیکس استثنی ختم کرنے پر غور
  • بجٹ میں ریٹیلرز سمیت مختلف شعبوں پر ٹیکس لگانے کا فیصلہ، پنشن پر ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے پر غور
  • اوکاڑہ: مفت دی گئی درسی کُتب فروخت کرنیوالا دُکاندار گرفتار