Nai Baat:
2025-04-15@15:10:45 GMT

شہری معاملات کی بہتری کیلئے چند تجاویز

اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT

شہری معاملات کی بہتری کیلئے چند تجاویز

بلاشبہ پنجاب حکومت اور اس کی خاتون وزیراعلیٰ مریم نواز نے صوبہ میں انتظامی معاملات کو احسن طریقے کے ساتھ چلانے کے ساتھ ساتھ عوامی خدمت کی اچھی مثال سیٹ کی ہے لیکن بعض معاملات ایسے ہیں کہ جن کے فوری طور پر نظر آنے والے نتایج کو بہت بھلے معلوم ہوتے ہیں لیکن اگر ان کا بغور جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ ان مسائل کا صرف سطحی حل پیش کیا جا رہا ہے ، اور کل کلاں کو حکومت یا انتظامیہ کی تبدیلی کی صورت میں معاملات اسی طرح بگاڑ کا شکار ہو جانے کا اندیشہ ہے۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز کی خدمت میں کچھ تجاویز پیش کر رہا ہوں امید ہے وہ ان کا جائزہ ضرور لیں گی۔
سب سے پہلی بات عوام کو مہیا کی جانے والی صحت کی سہولیات کی ہے۔ ائیر ایمبولینس ، کلینک آن ویلزکے علاوہ ہسپتالوں کی سہولیات میں خاطر خواہ اضافہ بالخصوص مفت ادویات ایسے اقدامات ہیں جن کی بہت تعریف کی جانی چاہیے اور یقینا ایسا ہو بھی رہا ہے ۔ لیکن وزیراعلیٰ صاحبہ اس بنیادی نقطہ پر توجہ نہیں دے سکیں کہ لوگوں کی بنیادی صحت کو بہتر بنانے پر غور کیا جائے تاکہ لوگ بیمار ہی کم پڑیں ۔ اگر حکومت ایسا کرنے میں کامیاب ہو جائے تو ہسپتالوں اور علاج معالجہ کی سہولیات مہیا کرنے پر اٹھنے والے اخراجات میں تو خاطر خواہ کمی واقع ہو گی ہی لیکن اس طریقے سے ہونے والی بچت یقینی طور پر ان اخراجات سے کافی کم ہو گی جو عوام کو پارک، سیر گاہیں، ورزش کے لیے جم ، یوگا کلاسز اور نوجوانوں کو، بالخصوص سکولوں ، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں آوٹ ڈور کھیلوں کے زیادہ اور بہتر مواقع مہیاکرنے پر اٹھیں گے۔ پنجاب حکومت میڈیا پر تشہیر کر کے بڑی تعداد میں عوام کو صحت مند سرگرمیوں میں شامل ہونے کی ترغیب دے سکتی ہے۔ اس کے علاوہ جعلی ڈاکٹروں، حکیموں اور ادویات بنانے والوں کے خلاف بھی زیرو ٹالرنس کی پالیسی اپنائی جانی چاہیے۔ یعنی حکومت علاج کی بہترین سہولیات تو مہیا کرے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایسے اقدامات بھی کرے کہ لوگ کم از کم بیمار پڑیں۔
پنجاب حکومت کی جانب سے سڑکوں کی تعمیر و مرمت اور انہیں خوبصورت بنانے کا عمل اس وقت گہنا جاتا ہے جب ان سڑکوں پر قانون کی عملداری نا ہونے کے برابر ہو اور ہر کوئی سگنل توڑنے، ون وے اور لائین اور لین کی خلاف ورزی پر آمادہ نظر آئے۔ ہر چوک میں پیشہ ور بھکاریو ں کے جھنڈ نظر آئیںاور ان مسائل کو کنٹرول کرنے والے کسی سائیڈ پر گپ شپ ، چائے پینے یا پھر موبائیل پر سوشل میڈیا پر مصروف نظر آئیں۔
شہری سوچ ، رویوں اور تربیت میں زوال اور ماحولیاتی بدانتظامی کے بڑھتے ہوئے مسئلے کو اکثر سطحی طور پر مثلا عوامی مقامات کی صفائی، غیر قانونی تجاوزات کو ہٹانے اور وال چاکنگ کو مٹانے کے ذریعے حل کیا جاتا ہے۔ اگرچہ یہ اقدامات ڈسپلن کا ایک عارضی بھر م تو پیدا کر سکتے ہیں، لیکن وہ اس طرح کے مسائل کی بنیادی وجوہات اور ذمہ داروں کے طرز عمل کو حل کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ عوامی مقامات کی صفائی اور بحالی صرف اس صورت میں بہت کچھ حاصل کر سکتی ہے جب اس میں سخت قوانین اور ان کی عملداری کے ساتھ ساتھ عوام کی تربیت اور ان میں شعور اجاگر کرنے کے اقدامات کیے جائیں۔
شہروں، گلیوں، محلوں ، گھروں اور اداروں کی حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق صفائی کو یقینی بنانے جیسے اقدامات کے نتائج بالغ شہریوں کے ساتھ ساتھ سکولوں میں جانے والے بچوں اور ایسے بچے جو کسی بھی وجہ سے سکول جانے سے قاصر ہیں کی تربیت کرنے سے حاصل کیے جاسکتے ہیں۔
تجاوزات کا عمل، چاہے غیر مجاز سٹالز لگا کر، غیر قانونی ڈھانچے کھڑا کر کے، یا بغیر اجازت کے بینرز اور سٹیمرز آویزاں کر کے، احتساب کے فقدان کی وجہ سے ہوتا ہے۔ ان خلاف ورزیوں کے ذمہ دار وں کو بھی بھر پور طور پر اندازہ ہے کہ کہ ان کی ان حرکات کا کوئی نتیجہ نہیں نکل سکتا۔ اسی طرح، وال چاکنگ، بصری آلودگی کی ایک شکل، ایک مستقل مسئلہ ہے جو شہروں کی جمالیاتی کشش کو داغدار کرتا ہے۔
ان سرگرمیوں کو جاری رکھنے والوں کے خلاف سخت کارروائی ضروری ہے۔ محض اس گندگی کو صاف کرناجو غیر ذمہ دار لوگ پوری بے شرمی اور ڈھٹائی کے ساتھ پھیلاتے ہیں اور ایسے لوگوں کے خلاف سخت کاروائی نا کرنا بالکل ایسے ہی ہے جیسے کسی سنگین بیماری کا علاج محض درد کم کرنے والی ادویات سے کیا جائے۔ حکام کو مستقل مزاجی کے ساتھ قواعد و ضوابط کو نافذ کرنا چاہیے۔ جرمانے، قانونی کارروائیاں، اور دیگر رکاوٹیں دوبارہ ہونے والے جرائم کو روکنے کے لیے ہونے چاہئیں۔ اس کے لیے مقامی حکومتوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور شہری تنظیموں کے درمیان مضبوط کوارڈینیشن کی ضرورت ہے۔ مزید یہ کہ شہریوں کو ماحول اور معاشرے پر ان اقدامات کے اثرات سے آگاہ کرنے کے لیے عوامی آگاہی مہم چلائی جانی چاہیے۔ بنیادی سوک سینس اور شہری ذمہ داری اور ملکیت کا احساس پیدا کرنا اس سلسلہ میں اہم ہو سکتا ہے۔ جب لوگ اپنے اعمال کے اثرات کو سمجھتے ہیں، تو وہ ان سرگرمیوں سے پرہیز کرتے ہیں جو ان کے اپنے علاقوں یا شہروں کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ سخت نفاذ کے ساتھ نظام میں بہتری لانے کی بھی ضرورت ہے۔ مقامی حکومتوں کو اسٹریٹ وینڈرز اور چھوٹے کاروباروں کو مخصوص علاقوں میں کام کرنے کے لیے قانونی متبادل فراہم کرنا چاہیے۔ اسی طرح غیر قانونی وال چاکنگ کی حوصلہ شکنی کے لیے اظہار خیال کے لیے تخلیقی آ¶ٹ لیٹس پیش کیے جائیں۔ اگر لوگوں کے پاس اپنی ضروریات کو پورا کرنے اور اظہار خیال کرنے کے جائز اور قابل رسائی طریقے دستیاب ہوں تو ان کے غیر قانونی طریقوں کا سہارا لینے کا امکان کم ہو جائیں گے۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایک جامع نقطہ نظر کی ضرورت ہے۔ سڑکوں کو صاف کرنا اور بصری آلودگیوں کو دور کرنا کافی نہیں ہے۔ جب تک مجرموں کا احتساب نہیں کیا جاتا اور نظامی حل پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا، مسئلہ برقرار رہے گا۔یقینا ایک طویل مدتی بہتر، پائیدار، صاف ستھرے اور منظم شہری ماحول کی تخلیق کو یقینی بنانا ہی مسلہ کا حل ہے۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز اور ان کی ٹیم کو یہ بات سمجھنی ہو گی کہ ایک مرتبہ کوئی ایکشن کر کے بے فکری کی نیند نہیں سو جانا بلکہ اس سلسلہ کو جاری رکھنے کے لیے پورا پہرا دینا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ عوام کے ذ ہنوں میں اس سوچ اور خیال کی بھی جگہ بنانے کی ضرورت ہے کہ صحت، صفائی، قانون کی عملداری اور ڈسپلن قائم کرنا صرف حکومت کی ہی ذمہ داری نہیں بلکہ اس سلسلہ میں ہر شہری کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: کے ساتھ ساتھ ضرورت ہے کرنے کے کے لیے اور ان

پڑھیں:

عمران خان سے جیل میں امریکی پاکستانی شخص کی طویل ملاقات کا انکشاف

لندن(ڈیلی پاکستان آن لائن ) سابق وزیر اعظم اور جیل میں بند پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان نے گزشتہ سال نومبر میں ایک ایسے شخص سے طویل بات چیت کی تھی جو اب اعلیٰ حکام کے ساتھ حالیہ اہم بات چیت کا حصہ ہیں۔

مقامی انگریزی اخبار دی نیوز کے مطابق یہ مذاکرات عمران خان کی رہائی اور پی ٹی آئی اور طاقتور حکام کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کیلئے ممکنہ طریقے تلاش کرنے کے بارے میں ہیں۔ ذرائع نے  بتایا کہ امریکی پاکستانیوں کے ایک گروپ کے گزشتہ ماہ (مارچ) کے تیسرے ہفتے میں عمران خان کے ساتھ مذاکرات سے بہت پہلے اڈیالہ جیل میں عمران خان اور ایک ایسے شخص کے درمیان بات چیت کے کئی سیشنز منعقد ہوئے تھے، یہ شخص اب حالیہ مذاکرات اور بات چیت کا حصہ ہے۔ 

سعودی مارکیٹ میں ٹیسلا کی انٹری، الیکٹرک گاڑیوں کی دوڑ میں نیا موڑ آگیا

عمران خان اور طاقتور پاکستانی انتظامیہ کے درمیان تعطل کو ختم کرنے کیلئے جو کوششیں ہو رہی ہیں اُن میں فوُڈ اور ریئل اسٹیٹ کی امریکی پاکستانی شخصیت تنویر احمد، تحریک انصاف امریکا چیپٹر کے سینئر رہنما عاطف خان، سردار عبدالسمیع، ڈاکٹر عثمان ملک، ڈاکٹر سائرہ بلال اور ڈاکٹر محمد منیر شامل ہیں۔جیل میں عمران خان سے ملاقات کرنے والے امریکی پاکستانی افراد دو دہائیوں سے عمران خان کے ذاتی دوست اور انہیں عطیات دیتے رہے ہیں، جب عمران خان وزیراعظم تھے تب بھی ملاقات کیلئے آتے رہتے تھے اور امریکا سے پاکستان آنے والے وفد کو جوڑنے میں بھی انہوں نے اہم کردار ادا کیا۔ 

پی آئی اے نے لاہور سے باکو کے لیے براہِ راست پروازیں شروع کرنے کا اعلان کردیا

گزشتہ سال امریکی پاکستانیوں کے ساتھ نومبر میں ہوئی ملاقات کے دوران عمران خان نے حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مفاہمت کی ضرورت کو سمجھا اور معاملات کے حل کیلئے تقریباً حامی ظاہر کی  اور پھر انہیں یقین دلایا گیا کہ لاکھوں لوگ اسلام آباد لانگ مارچ میں شامل ہوں گے جس سے اس قدر افراتفری پیدا ہوگی کہ نظام کو فیصلہ کن مذاکرات کی طرف لایا جا سکے گا۔

ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا کے 3 سینئر رہنماؤں نے عمران خان کو یقین دلایا کہ لاکھوں لوگ اسلام آباد پر دھاوا بول دیں گے اور پی ٹی آئی کی شرائط پر عمران خان کو رہا کرایا جائے گا۔ اُس وقت بشریٰ بی بی اس پورے منظرنامے میں شامل نہیں تھیں اور ان کی شمولیت کے حوالے سے بھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا تھا۔

والتھم فارسٹ پاکستانی کمیونٹی فورم کے سیکریٹری امجد مرزا امجد کے انتقال پر  تعزیتی ریفرنس, خراج تحسین، دعائے مغفرت کی گئی

ذرائع کا بتانا ہے کہ عمران خان اس مارچ کی کامیابی کیلئے اس قدر پرامید تھے کہ انہوں نے امریکی پاکستانیوں کے ساتھ مذاکرات ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • حکومت نے پی پی تحفظات پر کوئی مناسب جواب نہیں دیا، ذرائع
  • سندھ: عدالت کا گمشدگی کا مقدمہ درج نہ کرنے پر اظہارِ برہمی
  • پاکستان، افغانستان کے معاملات میں بہتری آرہی ہے: عرفان صدیقی
  • پاکستان اور افغانستان کے معاملات میں بہتری آرہی ہے، عرفان صدیقی
  • پاکستان اور افغانستان کے معاملات میں بہتری آرہی ہے،سینیٹر عرفان صدیقی
  • پاکستان اور افغانستان کے معاملات میں بہتری آرہی ہے،سینیٹر عرفان صدیقی
  • پاکستان اور افغانستان کے معاملات میں بہتری آرہی ہے: عرفان صدیقی
  • عمران سے جیل میں نومبر میں امریکی پاکستانی سے ملاقات کا انکشاف
  • عمران خان سے جیل میں امریکی پاکستانی شخص کی طویل ملاقات کا انکشاف
  • اسٹیٹ بینک ڈی سینٹرلائزاڈ کرنسی کے حق میں نہیں، شہباز رانا