چیئرمین ایف بی آر کا اعتراض کے باوجود افسران کیلئے گاڑیاں خریدنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
چیئرمین ایف بی آر کا اعتراض کے باوجود افسران کیلئے گاڑیاں خریدنے کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 26 January, 2025 سب نیوز
کراچی(آئی پی ایس )چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)راشد لنگڑیال نے اعتراض کے باوجود افسران کیلئے گاڑیاں خریدنے کا اعلان کر دیا۔کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا کہ نوجوان افسران کیلئے کاریں خریدی جائیں گی، آپریشنز اور سیلز ٹیکس چیکنگ کیلئے افسر کا وزٹ ضروری ہوتا ہے، کمیٹی کے اعتراض کا احترام سے شافی جواب دیا ہے، ٹیکس اہداف پورے کریں گے۔
شہر قائد میں سب سے زائد ٹیکس کلیکشن کے حوالے سے ایف بی آر چیئرمین نے وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی میں بڑی کمپنیز کے ہیڈ کوارٹرز ہیں، یہاں ملٹی نیشنلز کے بھی ہیڈ کوارٹرز ہیں، ٹیکس کلیکشن کا عمل ادھر سے ریکارڈ میں آتا ہے۔کراچی سے زائد ٹیکس آنے لیکن رقم نہ لگنے سے متعلق سوال پر راشد محمود لنگڑیال کا کہنا تھا یہ معاملہ مالی، فیڈرل ازم اور آئین میں طے ہے۔راشد لنگڑیال کا کہنا ہے کہ ٹریکنگ سسٹم ٹرک کے ساتھ گاڑیوں میں بھی 2 سے 3 مہینے میں نصب ہو جائے گا، سیمنٹ کی قیمت کے معاملے پر مسابقی کمیشن کو کام کرنا چاہئے۔واضح رہے کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ایف بی آر افسران کیلئے گاڑیوں کی خریداری ٹیکس اہداف پورے ہونے سے مشروط کرنے کی ہدایت کی تھی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: افسران کیلئے ایف بی آر
پڑھیں:
ایف بی آر نے گاڑیوں کی خریداری کے معاملے پر قائمہ کمیٹی کو خط لکھ دیا
—فائل فوٹوفیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے گاڑیوں کی خریداری کے معاملے پر قائمہ کمیٹی کو خط لکھ دیا۔
خط کی کاپی جیو نیوز نے حاصل کر لی، جس میں لکھا ہے کہ گاڑیاں صرف فیلڈ دفاتر میں تعینات عملے کو فراہم کی جا رہی ہیں، گاڑیاں فیلڈ میں کام کرنے والے گریڈ 17 اور 18 کے افسران کو دی جائیں گی۔
خط کے متن کے مطابق گریڈ 19 اور اس سے اوپر اسٹاف کو گاڑیاں نہیں دی جائیں گی، گاڑیاں دفاتر کو دی جائیں گی ناکہ افسران کو، گاڑیوں کا غلط استعمال روکنے کے لیے ان پر ایف بی آر کے اسٹکرز لگائیں گے۔
چیئرمین ایف بی آر کا افسران کیلئے گاڑیوں کی خریداری سے متعلق بیان آگیاچیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے افسران کے لیے گاڑیوں کی خریداری پر اہم بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ نوجوان افسران کے لیے کاریں خریدی جائیں گی۔
ایف بی آر نے خط میں کہا ہے کہ قانون کے مطابق گاڑی مقامی طور پر مینوفیکچرر یا ان کے ایجنٹ سے خریدنے کی اجازت ہے، اس وقت ملک معاشی بحالی سے گزر رہا ہے، جس کی پائیداری ریوینیو اکٹھا کرنے پر منحصر ہے۔
چند سال میں غیر ملکی قرض کی ادائیگی بلند ترین ہے، ایف بی آر 1300 ارب ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا کرنے کے لیے جنگی بنیادوں پر کا م کر رہا ہے، عملہ فیلڈ میں جانے کے لیے متحرک نہیں ہوگا تو ٹیکس وصولیوں کا ہدف حاصل کرنا مشکل رہے گا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ مالی سال میں ایف بی آر کو 600 ارب روپے کے ٹیکس گیپ کا سامنا تھا، اس میں سے 3500 ارب روپے کا گیپ سیلز ٹیکس کی مد میں تھا، ٹیکس وصولی کا گیپ فِل کرنا معاشی ترقی کے لیے لازمی ہے۔