سپریم کورٹ: ایڈیشنل رجسٹرار توہین عدالت کیس کا فیصلہ کل سنایا جائے گا
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
سپریم کورٹ میں ایڈیشنل رجسٹرار نذر عباس کے خلاف توہین عدالت کیس کا فیصلہ کل سنایا جائے گا۔ سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے ایڈیشنل رجسٹرار کے خلاف توہین عدالت کیس کا فیصلہ جمعرات کو محفوظ کیا تھا۔سپریم کورٹ میں بینچز کے اختیارات کا کیس مقرر نہ کرنے پر توہینِ عدالت کی سماعت جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی تھی۔اس کے علاوہ، بینچز کے اختیارات کیس میں فل کورٹ کی تشکیل پر بھی عدالت نے دلائل طلب کیے تھے۔ایڈیشنل رجسٹرار نے شوکاز نوٹس واپس لینے کی استدعا کر رکھی ہے.
یاد رہے کہ گزشتہ روز توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ نے ججز کمیٹی کو خط لکھ کر انٹراکورٹ اپیل کے بینچ پر اعتراض کیا تھا۔جسٹس منصور علی شاہ نے ججز کمیٹی کو ارسال کردہ خط میں جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر کی انٹرا کورٹ اپیل کے بینچ میں شمولیت پر اعتراض کیا۔جسٹس منصور علی شاہ نے خط میں موقف اپنایا ہے کہ 23 جنوری کو جوڈیشل کمیشن اجلاس ہوا، اجلاس کے بعد چیف جسٹس نے اپنے چیمبر میں کمیٹی کا غیر رسمی اجلاس بلایا. اجلاس میں تجویز دی کہ سنیارٹی کے اعتبار سے اپیل پر 5 رکنی بینچ بنایا جائے۔جسٹس منصور علی شاہ نے خط میں مزید لکھا ہے کہ انہوں نے تجویز دی کہ ان ججز کو شامل نہ کیا جائے جو کمیٹی کے رکن بھی ہیں، چیف جسٹس نے کہا وہ 4 رکنی بینچ بنانا پسند کریں گے۔جسٹس منصور شاہ نے لکھا کہ رات 9 بجکر 33 منٹ پر میرے سیکریٹری کا واٹس ایپ میسج آیا.سیکریٹری نے مجھ سے 6 رکنی بینچ کی منظوری کا پوچھا. میں نے سیکریٹری کو بتایا کہ مجھے اس پر اعتراض ہے، صبح جواب دوں گا۔سینئر جج نے خط میں مزید لکھا ہے کہ رات 10 بجکر 28 منٹ پر سیکریٹری نے بتایا 6 رکنی بینچ بن گیا ہے، انہوں نے لکھا کہ میرا بینچ پر دو ممبران کی حد تک اعتراض ہے۔
واضح رہے کہ 21 جنوری کو سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے بینچز اختیارات کا کیس مقرر نہ ہونے کے معاملے پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین کو خط لکھا تھا۔خط میں لکھا تھا کہ کمیٹی، جوڈیشل آرڈر کے خلاف نہیں جاسکتی تھی اور کیس 20 جنوری کو مقرر کرنے کی پابند تھی، ہمیں کمیٹی کے فیصلے کا معلوم نہیں، پورے ہفتے کی کاز لسٹ بھی تبدیل کردی گئی اور آرڈر جاری کیے بغیر کیسز کو بینچ کے سامنے سے ہٹا دیا گیا۔خط میں کہا گیا تھا کہ عدالتی حکم کی تعمیل نہ کرنے پر آفس کی ناکامی اور ادارے کی سالمیت مجروح ہوئی، عدالت کے طے شدہ قانون کی خلاف ورزی کی گئی، بینچ کے نوٹس لینے کے دائرہ اختیار کو نہیں چھینا جاسکتا، بینچز کی آزادی کے بارے میں بھی سنگین خدشات پیدا ہوتے ہیں۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس کو عہدے سے ہٹا دیا، اس حوالے سے جاری کیے گئے اعلامیہ میں کہا گیا کہ ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس سنگین غلطی کے مرتکب ہوئے، رجسٹرار سپریم کورٹ کو معاملے کو دیکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔مزید کہا گیا کہ ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نے آئینی بینچ کا مقدمہ غلطی سے ریگولر بینچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کیا، نتیجتاً سپریم کورٹ اور فریقین کے وقت اور وسائل کا ضیاع ہوا۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: جسٹس منصور علی شاہ نے ایڈیشنل رجسٹرار توہین عدالت کیس توہین عدالت کی سپریم کورٹ بینچ کے کے خلاف
پڑھیں:
سپریم کورٹ کے ایڈیشنل رجسٹرار توہین عدالت کیس سے ڈسچارج
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سپریم کورٹ نے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس کیخلاف توہین عدالت کیس کا محفوظ فیصلہ سنا دیا۔
جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے فیصلہ سنایا اور سپریم کورٹ کے ایڈیشنل رجسٹرار کو توہین عدالت کیس سے ڈسچارج کرتے ہوئے معاملہ فل کورٹ کیلئے چیف جسٹس کو بھیج دیا گیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نذر عباس نے جان بوجھ کر توہین عدالت نہیں کی، نذر عباس کیخلاف توہین عدالت کا شوکاز نوٹس واپس لیا جاتا ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی اور ججز آئینی کمیٹی نے جوڈیشل آرڈر کو نظر انداز کیا، دونوں ججز کمیٹیوں کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کے لیے معاملہ چیف جسٹس پاکستان کو بھیجا جاتا ہے۔
بنچ نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا ہے کہ انتظامی کمیٹی کیس واپس نہیں لے سکتی، آئینی اور ججز کمیٹی نے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی، چیف جسٹس پاکستان اس معاملے پر فل کورٹ تشکیل دیں۔