بنگلہ دیش اور بھارت کے درمیان سفارتی کشیدگی میں اضافے کے بعد دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے ہائی کمشنروں کو طلب کرلیا۔ بنگلہ دیش کا کہنا ہے کہ بھارت نے دونوں ممالک کے درمیان 4 ہزار 156 کلومیٹر طویل سرحد کے 5 مختلف مقامات پر باڑ لگانے کی کوشش کی ہے۔ بنگلہ دیش نے جوابی کارروائی کے طور پر ڈھاکا میں بھارتی ہائی کمشنر پررنے ورما کو طلب کر کے باڑ کے معاملے پر بات کی۔ بنگلا دیش کا موقف ہے کہ بھارت کے اس طرح کے اقدامات سرحدی نقل وحرکت سے متعلق دونوں ممالک کے درمیان کیے گئے معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔
بنگلہ دیش کا الزام ہے کہ بھارت سرحد کے پانچ مقامات پر خاردار تاروں کی باڑ لگانے کی کوشش کر رہا ہے جو دو طرفہ سرحدی معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ بھارتی سکیورٹی فورس نے ان رپورٹوں کی تردید کی ہے کہ بنگلہ دیش کے سکیورٹی گارڈز نے نے بین الاقوامی سرحد پر بھارت کی پانچ کلومیٹر زمین کے حصے پر قبضہ کر لیا ہے۔بنگلہ دیش کی موجودہ حکومت کے مطابق سرحد پرموجودہ پیچیدگی سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کے دور میں ہونے والے معاہدوں کی پیداوار ہے۔
بنگلہ دیش کے داخلی امور کے مشیر جہاں گیر عالم چودھری نے کہا کہ تمام متنازع مقامات پر کام روک دیا گیا ہے۔ ان مقامات پر کسی بھی قسم کی سرگرمی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ہمارے عوام اور بنگلہ دیش کے سرحدی گارڈز کی کوششوں نے بھارت کو خاردار تاروں کی باڑ سمیت تمام قسم کی سرگرمیوں سے رکنے پر مجبور کر دیا ہے۔ سرحدی سرگرمیوں کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان چار معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں۔ 1975کی مفاہمت میں واضح کیا گیا ہے کہ زیرو لائن کے 150 گز کے اندر دفاعی نوعیت کی کوئی بھی سرگرمی نہیں ہو سکتی۔ ایک اور مفاہمت نامے میں کہا گیا ہے کہ سرحد کی حدود میں باہمی رضامندی کے بغیر کوئی بھی کام نہیں کیا جا سکتا۔ اس قسم کے کسی بھی کام کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان پیشگی معاہدے کی ضرورت ہوتی ہے۔
بی ایس ایف نے ان رپورٹوں کی تردید کی کہ بی جی بی نے بین الاقوامی سرحد پر بھارت کی پانچ کلومیٹر زمین کے حصے پر قبضہ کر لیا ہے۔ اس نے ان رپورٹوں کو بے بنیاد قرار دیا۔بی ایس ایف ساوتھ بنگال فرنٹیر نے ایک بیان میں کہا کہ بنگلہ دیش کے پریس میں شائع ہونے والی ایسی رپورٹوں میں کوئی سچائی نہیں ہے۔ متعلقہ علاقہ نارتھ 24 پرگنہ ضلع کے بگڈا بلاک کے رنگ ہاٹ گاوں میں واقع ہے۔ بین الاقوامی سرحد اور بی ایس ایف کی ڈیوٹی کے طریقہ کار میں عشروں سے کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ اس علاقے میں خاردار تاروں کی باڑ نہیں ہے جس کی وجہ سے بنگلہ دیشی دراندازوں کی آمد اور اسمگلنگ کا خطرہ بنا رہتا ہے۔ خطے میں سخت اقدامات کی وجہ سے دراندازوں کی کوششیں صفر ہو گئی ہیں۔
بنگلہ دیش کی خود مختاری کو نقصان پہنچانے کے لیے بھارت نے خفیہ حربے شروع کردئیے۔دہلی میں آر ایس ایس کی قیادت میں اور بھارتی حکومت کی خفیہ حمایت سے کیے جانے والے حالیہ مظاہروں کا مقصد بنگلہ دیش کو غیرمستحکم کرنا ہے جو اب اپنی آزادی پر فخر کرتا ہے اور بھارت کے اثر و رسوخ کو پہلے جیسا قبول نہیں کرتا۔
بنگلہ دیش میں ہندوﺅں کے خلاف مظالم کی غلط بیانی کی جا رہی ہے ، جس کا مقصد فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینا اور بنگلہ دیش کی خودمختاری کو نقصان پہنچانا ہے کیونکہ وہ اپنی آزادی پر زور دے رہا ہے۔بھارت، بنگلہ دیش پر دوبارہ اثر و رسوخ قائم کرنے کے لیے مظاہروں اور میڈیا مہمات کا سہارا لے رہا ہے لیکن بنگلہ دیش کی بڑھتی ہوئی آزادی ان ہتھکنڈوں کے خلاف مزاحمت کر رہی ہے۔مظاہروں کے ساتھ ساتھ بھارت کے سیکریٹری خارجہ کا بے ادبی اور ناپسندیدہ دورہ بنگلہ دیش میں بھارتی مداخلت کی واضح علامات ہیں، جو بنگلہ دیش کی خودمختاری کے دفاع پر بھارت کی مایوسی کو ظاہر کرتی ہیں۔
بھارت ہندو قوم پرستی اور گمراہ کن معلومات کو استعمال کر کے بنگلہ دیش کو غیر مستحکم کرنا چاہتا ہے ، لیکن بنگلہ دیش اب بھارتی کنٹرول کے خلاف مزاحمت کرتا ہے اور اپنی آزاد اور خود مختار شناخت پر فخر کرتا ہے۔عالمی برادری کو بنگلہ دیش کے اندرونی معاملات میں بھارتی مداخلت، بشمول بھارتی سیکریٹری خارجہ کے بے ادبانہ رویے کی مذمت کرنی چاہیے ، کیونکہ بنگلہ دیش اپنی آزادی کا دفاع کر رہا ہے۔بھارتی میڈیا کی غلط بیانی اور آر ایس ایس کے مظاہرے بنگلہ دیش کی خودمختاری پر خفیہ حملے ہیں جو بھارت کے کمزور ہوتے اثر و رسوخ اور بنگلہ دیش کی آزاد شناخت کے خلاف اس کی بڑھتی ہوئی مایوسی کو ظاہر کرتے ہیں
شیخ حسینہ واجد کی بھارت میں موجودگی پہلے ہی دوطرفہ تعلقات میں کھٹائی کی وجہ ہے اور حالیہ مظاہروں نے پہلے سے ہی کشیدہ صورت حال میں اور بگاڑ پیدا کیا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت اور بنگلہ دیش کو ایک دوسرے کی ضرورت ہے اور انھیں بیان بازی میں کمی لانا ہو گی۔ایسے میں بنگلہ دیش سے کاروبار، سیاحت یا علاج کے لیے بھارت جانے والے عام شہری بھی متاثر ہو رہے ہیں۔ ‘
ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: اور بنگلہ دیش بنگلہ دیش کی بنگلہ دیش کے مقامات پر کے درمیان بھارت کے کے خلاف ہے اور کے لیے رہا ہے
پڑھیں:
کشمیری آج بھارتی یوم جمہوریہ کو’’یوم سیاہ‘‘کے طور پر منائیںگے
سری نگر (اے پی پی) کنٹرول لائن کے دونوں طرف اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری آج بھارت کے یوم جمہوریہ کو ’’یوم سیاہ‘‘ کے طور پر منائیں گے، جس کا مقصد بھارت کی طرف سے ان کے جمہوری حق ’’حق خود ارادیت‘‘ سے مسلسل انکار کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرانا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق یوم سیاہ منانے کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس اور دیگر آزادی
پسند تنظیموں نے دی ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں کل مکمل ہڑتال کی جائے گی جبکہ آزاد کشمیر، پاکستان اور دنیا کے مختلف ممالک کے دارالحکومتوں میں بھارت مخالف مظاہرے کیے جائیں گے اور ریلیاں نکالی جائیں گی تاکہ عالمی برادری کو یہ باور کرایا جاسکے کہ بھارت جموں وکشمیر پر فوجی طاقت کے بل پر قابض ہے اور وہ مقبوضہ علاقے میں اپنے یوم جمہوریہ کی تقریبات کے انعقاد کاکوئی قانونی اور اخلاقی جواز نہیں رکھتا۔ادھر بھارت نے اپنے یوم جمہوریہ کے موقع پر مقبوضہ علاقے میں پابندیوں کا سلسلہ تیز کر دیا ہے اور علاقہ مکمل طور پرایک فوجی چھائونی کا منظر پیش کر رہا ہے، اہم سڑکوں اور شاہراہوں پر اضافی چیک پوسٹیں قائم کی گئی ہیں، جہاں بھارتی فورسز کے اہلکار گاڑیوں ، مسافروں اور راہگیروں کی مکمل تلاشی لے رہے ہیں۔ سری نگر کے بخشی اسٹیڈیم اور جموں کے ایم اے سٹیڈیم جہاں بھارتی یوم جمہوریہ کی نام نہاد تقریبات ہوں گی، کے اطراف میں بڑی تعداد میں بھارتی فورسز اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ سخت پابندیوںکی وجہ سے کشمیری مزید مصائب ومشکلات کا شکار ہو گئے ہیں۔نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں نظربند کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ نے ایک پیغام میں جموں و کشمیر میں بھارت کی فوجی موجودگی کی مذمت کرتے ہوئے اسے غیر قانونی، غیر آئینی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام حق خودارادیت کے حصول تک اپنی جدوجہد ہرقیمت پر جاری رکھیں گے۔مقبوضہ جموں وکشمیرمیں پولیس نے نئی دہلی کے مسلط کردہ لیفٹیننٹ گورنر کے حکم پر ضلع کشتواڑ میں مکانات اور زمینوں سمیت مزید 11افراد کی جائدادیں ضبط کر لی ہیں۔ اگست 2019ء میں مقبوضہ جموں وکشمیرکی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے مودی حکومت نے سیکڑوں کشمیریوں کی جائدادیں ضبط کر لی ہیں۔ ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس اور دیگر آزادی پسند رہنمائوں نے ہندواڑہ قتل عام کے شہدا کو ان کے 35 ویں یوم شہادت پر شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اس عزم اعادہ کیا کہ ان کی قربانیوں کو ہرگز رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔ بھارتی فوج نے 1990ء میں آج ہی کے دن ہندواڑہ میں پرامن مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کر کے 17 نہتے شہریوں کو شہید کردیا تھا۔