Nai Baat:
2025-01-27@17:16:00 GMT

ٹرمپ کے تقریب حلف برداری اور مایوسیوں کی سونامی

اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT

ٹرمپ کے تقریب حلف برداری اور مایوسیوں کی سونامی

امریکی صدر ٹرمپ نے 47 ویں امریکی صدر کاحلف اٹھا لیا لیکن میرا وجدان کہتا ہے کہ جہاں ٹرمپ کا عہد ہنگامہ خیزیوں اور امریکی نرگسیت کا عہد ہو گا وہیں یہ دور حکومت اس حوالے سے بھی اہم رہے گا کہ وہ کس طرح اُس اسٹیبلشمنٹ کو کنٹرول کرپائے گا جو دنیا بھر کی اسٹیبلشمنٹس کو کنٹرول کرتی ہے ۔ امریکہ میں دو طرح کی حکومت ایک تو وہ جس کا چہرہ ہمیں اُس کے صدارتی نظام کی شکل میں نظر آتا ہے اور سوکس یا پولیٹکل سائنس کی کتابوں میں پڑھایا جاتا ہے اور دوسری سی آئی اے کی وہ مشینری جوحقیقت میں امریکی نظام کو چلا رہی ہوتی ہے ۔ ٹرمپ جتنی سیاسی بلا خیزیوں سے لڑ کر یہاں تک پہنچا ہے وہ یقینا لائق ِ تحسین ہے لیکن وہ اپنے اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیے کے ساتھ کب تک اور کیسے امریکی صدر رہتا ہے یہ سب کچھ دیکھنے لائق ہو گا ۔ ٹرمپ نے ” سب سے پہلے امریکہ“ کانعرہ لگا کر ان امریکی شہریوں کی حمایت بھی حاصل کی ہے جنہوں نے اُسے ووٹ نہیں دیا تھا کہ اپنے مسقبل قریب کے ایجنڈے پر کام کرنے کیلئے اسے سب سے زیادہ امریکی عوام کی حمایت کی ضرورت ہے ۔ اُس نے وقت بتائے بغیر روسی صدر سے ملنے کا اعلان کیا ہے یہ ملاقات کب ؟ کہاں اورکیسے ہو گی؟ یہ طے ہونا باقی ہے ۔ اس ملاقات کو سرمایہ دار دنیا روس اور چین کے لا محدود تعلقات کی روشنی میں کیسے دیکھتی ہے یہ ایک الگ سوال ہے لیکن اگر امریکہ روس سے تعلقات ¾ چین سے تعلقات کے خاتمے کی صورت میں چاہتا ہے تو ایسا اب تو ہونے کا نہیں ہے ۔ٹرمپ نے سابق صدر کے تمام ایگزیکٹو احکامات منسوخ کرکے اپنے انگنت احکامات جاری کردیئے ہیں۔ امریکی یوتھیے ایکس اور سوشل میڈیا پر ایکٹو ہو چکے ہیں اور ٹرمپ کے اعلانات جہاں عالمی تجارت کو درہم برہم کرتے دکھائی دے رہے ہیں وہیں پیدائش کی بنیاد پر حقِ شہریت کے خاتمے نے لاتعداد افواہوں اور غیر یقینی صورت حال کو جنم دے دیا۔ صدر پاکستان اور وزیر اعظم پاکستان نے وہی مبارک باد اٹھا کر ٹرمپ کو بھجوا دی ہے جو روزانہ پاکستانی عوام کودی جاتی ہے ۔ سابق صدر ِ پاکستان عارف علوی کا کہنا ہے کہ انہیں ٹرمپ کی تقریب حلف برداری کی تقریب کا دعوت نامہ ملا لیکن انہوں نے معذرت کرلی حالانکہ اب انہیں پی ٹی آئی اپنے پروگرامز میں بھی نہیں بلاتی لیکن چونکہ عارف علوی کا یہ بیان میڈیا کی زینت بنا ہے سو زیر بحث تو آئے گا ۔ ٹرمپ نے اپنے اعلان میں کہا ہے کہ امریکہ میں صرف مرد اور خواتین کے علاوہ تیسری جنس قبول نہیں ۔ٹرمپ کے” جنسی نظریہ“ پر اقدام نے ہم جنس پرستوں پر بجلیاں گرا دی ہیں۔ اگر امریکی صدر کا طرز سیاست یا اُس کے دوسرے سیاسی احکامات پوری دنیا کو متاثر کرتے ہیں تو پاکستانی ”ہم جنس پرستوں“ کا پریشان ہونا بھی لازمی ہے اور اب سوشل میڈیا پر عنقریب اُن کی ٹرمپ مخالف مہم بھی نظر آئے گی۔ ٹرمپ کے آنے سے مجھے بہرحال یہ خوشی ضرور ہے کہ آنے والے چار سال رونق لگی رہے گی اور دنیا بہت کچھ نیا دیکھے گی جو نہ صرف دنیا بلکہ امریکہ کیلئے بھی حیران کُن ہو گا ۔ تحریک انصاف کے ورکروں کو بہرحال مایوسی کی سونامی میں غرق کردیا ہے جو یہ امید لگائے بیٹھے تھے کہ ٹرمپ ساری دنیا کے مسائل چھوڑ کر سب سے سنگین درپیش عالمی مسئلہ ” نیازی رہائی “ بارے کوئی اہم اعلان کریں گے ۔کوئی انہیں سمجھائے کہ عالمی طاقتوں کے سربراہ ایسی چولیں نہیں مارتے اگر انہیں عمران نیازی جیل سے باہر مطلوب و مقصود ہوا تو”اُس “کے غازی اور پُراسرار بندے ایک لمحے کی تاخیر کیے بغیر سب کچھ اپنی ٹھوکر سے دو نیم کر دیں گے سو یہ پریشانی کی بات نہیں ¾ لیکن محسوس ہو رہا ہے کہ امریکہ کو ابھی افغانستان میں کچھ ادھورے کاموں کی تکمیل کرنی ہے جس کیلئے اُسے پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت ہو گی اور ایک کمزور اسٹیبلشمنٹ کبھی بھی امریکہ کی معاون و مدد گار نہیں ہو سکتی ۔
پاکستانی کی سینٹ میں بھی عجیب و غریب نمونے بیٹھے ہیں ۔اِن میں سے وہ بھی ہیں جو کل تک عمران نیازی کے دستخط شدہ بیٹ 20 بیس ہزار میں بیچ کر اسلام آباد میں رہنے کا خرچا بنا لیا کرتے تھے۔ وفاقی وزیر مواصلات و نجکاری عبد العلیم خان نے سینٹ میں قومی شاہراروں کے حوالے سے سینیٹرز کے دلچسپ سوالات کے جواب دئیے ۔ عبد العلیم خان یہ بات جانتا ہے کہ ہر اتحاد کی پہلی شرط اُس کا ٹوٹنا ہوتا ہے سو علیم خان اتحاد سے پہلی کی کسی کارکردگی کیلئے دوسری جماعتوں سے الجھتا نہیں صرف اپنا موقف بیان کرتا ہے ۔عبد العلیم خان کا کہنا تھا کہ میںوفاق میں اپنی وزارتوں کے حوالے سے جوابدہ ہوں اور اُسی لئے یہاں آیا ہوں ۔ جب پیپلز پارٹی کے سینیٹرنے سکھر سے حیدر آباد ایم 6 موٹر وے بننے میں تاخیر ہونے پر اعتراض کیا تو عبد العلیم خان نے کہا اس ہاﺅس میں وہ تمام سیاسی جماعتیں بیٹھی ہیں جو اِس تاخیر کی ذمہ دار ہیں مجھ سے گزشتہ چھ ماہ کا حساب لیں جب سے میں نے اِن پروجیکٹ پر کام شروع کیا ہے اور میں اِس ہاﺅس کو یہ بتا رہا ہوں کہ 2025ءمیں نا صرف سکھر سے حیدر آبادموٹر وے شروع ہو جائے گی بلکہ ہم اسے کراچی تک لے کر جائیں گے ۔ سندھ میں سڑک کی تعمیر کے حوالے سے تاخیر پر بات ہوئی تو عبد العلیم خان نے کہا کہ اگر یہ سندھ کی سڑک
تھی تو پیپلز پارٹی کو اپنے دور حکومت میں بنوا لینی چاہیے تھی لیکن ہم اسے سندھ نے نہیں پاکستان کی سڑک سمجھ کر بنا رہے ہیں ۔وفاقی وزیر مواصلات نے بتایاکہ اس وقت وزیراعظم پاکستان اورعبد العلیم خان کیلئے ایم 6 سے زیادہ کوئی سڑک اہم نہیں ہے اور یہ ہماری اولین ترجیح ہے¾ یہ پرافٹ میکنگ پروجیکٹ ہے اور اگلے 25 سالوں میں یہ سڑک تین ہزار ارب کما کر دے سکتی ہے ۔ این 25جو بلوچستان سے جڑی ہوئی ہے اور یہاں بہت حادثات ہوتے ہیں ۔ اس وقت این ایچ اے کے ٹوٹل مینٹینس اخراجات کا 44 فیصد ہم بلوچستان کی سڑکوں پر لگاتے ہیںجس کیلئے ہم دوسرے صوبوں کے سامنے جوابدہ ہیں۔ وفاقی وزیر عبد العلیم خان نے مسکراتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کی خاتون سینیٹرز کوجواب دیتے ہوئے کہا ” میری بہن میری باتیں کڑوی ہو سکتی ہیں مگر سچ ہیں ۔“ اہم ترین بات یہ ہے کہ روز نامہ نئی بات کے ادارتی صفحہ پر18 جنوری کو شائع ہونے والے میرے کالم ”موٹر وے اور قومی شاہرات کے نئے فیصلے“ میں یہ ساری ڈویلپمنٹ میںاپنے تجزیے اور عبد العلیم خان کے حوالے سے تحریر کر چکا ہوں ۔عبد العلیم خان ایک محب وطن سیاستدان ہے اور حقیقی معنون میں وہ سب سے پہلے پاکستان کی سیاست کر رہا ہے سو جو لوگ داغدار سیاسی ماضی لئے قومی اسمبلی اور سینٹ میں بیٹھے ہیں انہیں عبد العلیم خان کی یہ تلخ مگر سچی باتیں سننا پڑیں گی ۔ آپ دعا کریں کہ ٹرمپ کی ہم جنس پرستوں کے خلاف مہم پاکستان تک نہ آ پہنچے کہ کچھ لوگ بہت پریشان ہیں۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: عبد العلیم خان نے کے حوالے سے امریکی صدر ٹرمپ کے ہے اور

پڑھیں:

میکسیکو، تارکین وطن کو لانے والے امریکی فوجی طیارے کو لینڈنگ کی اجازت دینے سے انکار

صدر کلاڈیا شین بام نے بدھ کے روز کہا تھا کہ اس طرح کے اقدام کے لیے پناہ گزینوں کو قبول کرنے والے ملک کو راضی ہونا پڑے گا، اور میکسیکو نے ایسا نہیں کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کے ہمسایہ ملک میکسیکو کی حکومت نے تارکین وطن کو لے کر آنے والے امریکی فوجی طیارے کو اپنی سرزمین پر اترنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق میکسیکو نے صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے تارکین وطن کو ملک بدری کے بعد میکسیکو لانے والے امریکی فوجی طیارے کو اترنے کی اجازت دینے کی درخواست کی گئی تھی۔ امریکی حکومت میکسیکو میں سی 17 ٹرانسپورٹ طیارے کی لینڈنگ کے منصوبے پر آگے بڑھنے میں کامیاب نہیں ہوسکی۔ میکسیکو کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ میکسیکو کے امریکا کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں، اور امیگریشن جیسے معاملات پر تعاون کرتے ہیں۔

ٹرمپ انتظامیہ نے اس ہفتے کے اوائل میں اعلان کیا تھا کہ وہ میکسیکو میں رہیں، کے نام سے ایک پروگرام دوبارہ شروع کر رہی ہے، جس کے تحت غیر میکسیکو پناہ گزینوں کو اس وقت تک میکسیکو میں انتظار کرنے پر مجبور ہونا پڑا، جب تک کہ امریکا میں ان کے مقدمات حل نہیں ہو جاتے۔ میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین بام نے بدھ کے روز کہا تھا کہ اس طرح کے اقدام کے لیے پناہ گزینوں کو قبول کرنے والے ملک کو راضی ہونا پڑے گا، اور میکسیکو نے ایسا نہیں کیا ہے۔ امریکا اور میکسیکو کے تعلقات اس وقت سے توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں، جب ٹرمپ نے پیر کے روز اپنی دوسری مدت کا آغاز دونوں ممالک کی مشترکہ سرحد پر قومی ایمرجنسی کے اعلان کے ساتھ کیا تھا۔

انہوں نے اب میکسیکو کے ساتھ سرحد پر 1500 اضافی امریکی فوجی تعینات کرنے کا حکم دیا ہے اور حکام کا کہنا ہے کہ جلد ہی مزید ہزاروں فوجی تعینات کیے جا سکتے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے میکسیکو کے منشیات فروش گروہوں کو دہشتگرد تنظیم قرار دیا ہے، خلیج میکسیکو کا نام بدل کر خلیج امریکا رکھ دیا ہے، اور فروری سے میکسیکو کی مصنوعات پر 25 فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔ شین بام نے صورتحال کو مزید خراب ہونے سے بچانے کی کوشش کی ہے اور واپس آنے والے میکسیکو کے شہریوں کو جگہ دینے کے لیے کھلے پن کا اظہار کیا ہے۔

لیکن بائیں بازو کی رہنما نے یہ بھی کہا کہ وہ بڑے پیمانے پر ملک بدری سے متفق نہیں ہیں اور یہ کہ میکسیکو کے تارکین وطن امریکی معیشت کے لیے اہم ہیں، ملک بدری کی پروازوں کے لیے امریکی فوجی طیاروں کا استعمال پینٹاگون کی جانب سے پیر کے روز ٹرمپ کے قومی ایمرجنسی کے اعلان پر ردعمل کا حصہ ہے۔ دوسری جانب ٹرمپ کی جانب سے غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن کے اقدام کے پیش نظر متعدد تارکین وطن کو گوئٹے مالا بھی بھیجا گیا۔ گوئٹے مالا کے مائیگریشن انسٹی ٹیوٹ نے پہلے کے اعداد و شمار کو اپ ڈیٹ کرتے ہوئے کہا کہ گوئٹے مالا کے 265 شہری 3 پروازوں کے ذریعے پہنچے، جن میں سے 2 فوجی طیاروں کی پروازیں اور ایک چارٹر فلائٹ تھی۔

 گوئٹے مالا کی حکومت نے اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ اس ہفتے گرفتار کیے گئے تارکین وطن میں سے کوئی بھی جمعے کے روز ملک بدر ہونے والوں میں شامل تھا یا نہیں۔ گوئٹے مالا کے نائب صدر کے دفتر کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ یہ وہ پروازیں ہیں جو ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد اڑی ہیں۔ پینٹاگون کے ذرائع کا کہنا ہے کہ رات گئے محکمہ دفاع کے دو طیاروں نے امریکا سے گوئٹے مالا کے لیے پروازیں چلائی تھیں۔ صبح وائٹ ہاؤس نے ایکس پر ایک تصویر پوسٹ کی جس میں زنجیروں میں جکڑے ہوئے افراد کو ایک فوجی طیارے میں لے جایا جا رہا ہے، جس کے کیپشن میں لکھا تھا کہ ملک بدری کی پروازیں شروع ہو گئی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کا امریکا، مستقبل کیسا ہوگا؟
  • امریکی صدر کے عزائم
  • دورہ امریکا کے دوران کسی چین مخالف گروپ کی تقریب میں شرکت نہیں کی:محسن نقوی
  • امریکہ میں کسی چین مخالف گروہ کی تقریب میں شرکت نہیں کی، وزیر داخلہ
  • ٹرمپ کی غزہ کے پناہ گزین اردن اور مصر بھیجنے کی تجویز مسترد کرتے ہیں، باسم نعیم
  • میکسیکو، تارکین وطن کو لانے والے امریکی فوجی طیارے کو لینڈنگ کی اجازت دینے سے انکار
  • امریکی صدر کی تقریبِ حلف برداری ٹی وی پر دیکھنے والے گھٹ گئے
  • ٹرمپ کا حلف امریکی عوام کھوکھلے’پیڑ سے لپٹ گئے؟
  • ٹرمپ کی حلف برداری : پاکستان سے کوئی وفدنہیں گیا، نقوی اپنے طورپرامریکہ گئے ،راناثناء اللہ