Nai Baat:
2025-04-13@16:44:07 GMT

انعام یافتہ سی پی او گوجرانوالہ

اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT

انعام یافتہ سی پی او گوجرانوالہ

حکومت پنجاب نے آج کل سول و پولیس افسران کی کارکردگی جانچنے کے لئے کوئی بورڈ وغیرہ بنایا ہے جس کی رپورٹ کے مطابق اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے سول و پولیس افسران کو دو ماہ کی تنخواہ کے برابر کیش انعامات دئیے جاتے ہیں ، حال ہی میں پانچ اضلاع کے سی پی اوز اور ڈی پی اوز کو کیش انعامات دینے کا نوٹیفکیشن میں نے دیکھا ہے ، اس سے پہلے پانچ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو انعامات ملنے کا نوٹیفکیشن میں نے دیکھا تو اپنے ایک کالم میں عرض کیا تھا ”اس انعامیہ نوٹیفکیشن میں اگر افسران کی اعلیٰ کارکردگی کی تفصیل بھی بتا دی جائے اس سے عوام کو یہ یقین ہو جائے گا ا±ن کے پیسے سے صرف حقدار افسروں کو نوازا اور شہبازا جا رہا ہے“ ، کیونکہ ہمارے اکثر حکمران اپنے اکثر افسران کی اعلیٰ کارکردگی صرف یہ جانتے اور مانتے ہیں کہ وہ ا±ن کی خوشامد کتنی کرتے ہیں اور ا±ن کے ہر جائز ناجائز حکم کی آنکھیں و دیگر اعضاءوغیرہ بند کر کے تعمیل کتنی کرتے ہیں ؟ اب اگر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے اعلیٰ افسران کی کارکردگی جانچنے کا اس سے الگ کوئی معیار مقرر کیا ہے یہ اچھی بات ہے ، اس سے بھی اچھی بات یہ ہوسکتی ہے وہ ب±ری کارکردگی دکھانے والے سول و پولیس افسران کو سزا دینے کا کوئی نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا کریں ، ان افسران کی کم سے کم سزا یہ ہونی چاہئے ان کی فائلوں پر لکھ دیا جائے آئندہ انہیں کبھی من پسند پوسٹنگ حتیٰ کہ کسی بھی سفارش پر بھی نہیں ملے گی ، اس حوالے سے کوئی فیصلہ اگر ہوا مجھے یقین ہے سب سے پہلے اس کی زد میں سی پی او فیصل آباد آئے گا جو صرف جرائم پیشہ افراد کو شیلڈیں دینے ا±ن کے ساتھ تصویریں بنوانے کو ہی اپنی ”اعلیٰ کارکردگی“ سمجھتا ہے ، آر پی او فیصل آباد ڈاکٹر محمد عابد خان کو نظر رکھنی چاہئے فیصل آباد میں کتنے ایس ایچ اوز کتنی بھاری رقمیں دے کر لگے ہیں ؟ کیونکہ ا±ن کا ماتحت افسر اس سے قبل جن عہدوں پر رہا خصوصاً لاہور میں جس عہدے پر رہا ا±س کی مبینہ کرپشن کہانیاں بہت خوفناک ہیں ، اب حکومت پنجاب نے پانچ اضلاع کے سی پی اوز اور ڈی پی اوز کو ا±ن کی اعلیٰ کارکردگی پر کیش انعامات سے نوازا ہے ، اس حوالے سے نوٹیفکیشن کے مطابق پہلے نمبر پر وہاڑی ہے ، ڈی پی او وہاڑی کو میں ذاتی طور پر نہیں جانتا ، ممکن ہے ا±ن کی کارکردگی واقعی پہلے نمبر کے مطابق ہو ، دوسرے نمبر پر گوجرانوالہ ہے ، سی پی او گوجرانوالہ رانا ایاز سلیم کو میں ذاتی طور پر جانتا ہوں ، وہ ایک انتہائی محنتی ، انسان دوست اور پولیس کے سست و کرپٹ ملازمین و افسران کے لئے ایک انتہائی سخت گیر پولیس افسر ہیں ، میں ا±ن کے ساتھ اپنے تعلق کی ابتدائی کہانی آپ کو س±ناتا ہوں ، بہت برس پہلے وہ لاہور میں ایس پی ماڈل ٹاو¿ن تھے ، ہمارے ایف سی کالج کے ایک مالی رمضان کی بیٹی کو طلاق ہوگئی ا±س کے سسرال والے جہیز کا سامان واپس نہیں کر رہے تھے ، ا±لٹا وہ روزانہ ا±س مالی کے گھر آکر ا±سے بے عزت کرتے گالیاں نکالتے اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دیتے ، ا±س مالی نے مجھ سے کہا ”میں نے اپنے علاقے کے ایس پی ماڈل ٹاو¿ن کو درخواست دینی ہے آپ میرے ساتھ چلیں“، ایس پی ماڈل ٹاو¿ن رانا ایاز سلیم کے ساتھ میری ہلکی سی شناسائی تھی ، میں ا±س مالی کے ساتھ چلا گیا ، وہ ا±س وقت اپنے دفتر میں آنے والے سائلوں کے مسائل حل کرنے میں مگن تھے ، میں نے لوگوں کی خدمت و مدد کا جو انداز ا±ن کا دیکھا مجھے لگا اس مالی کو میری سفارش کے سہارے کی کوئی ضرورت ہی نہیںہے ، میں خاموشی سے ا±ن کے دفتر سے باہر آگیا اور مالی سے کہا ”تم خود ا±ن سے ملو میں باہر کھڑا ہوں اگر تمہارا کام نہ ہوا پھر میں اندر جا کر ا±ن سے تمہاری سفارش کروں گا“ ، کچھ دیر بعد مالی ا±نہیں دعائیں دیتا ہوا باہر آکر مجھ سے کہنے لگا ” ا±نہوں نے ایس ایچ او گلبرگ سے کہا ہے اس کا سامان واپس کراو¿ اور آئندہ اس کا سابقہ داماد اسے تنگ کرے ا±سے فوراً گرفتار کر لو“ ، ا±س کے بعد میں رانا ایاز سلیم کا گرویدہ ہوگیا ، ایک اور واقعہ ہے جس پر میں ا±ن کا مزید گرویدہ ہوگیا ” ہمارے ایک دوست شارق کمال صدیقی ڈی پی او بہاولنگر تھے ، ایک سرکاری ایم این اے کے کچھ خاص حواریوں کے خلاف کارروائی پر ا±س وقت کے سیاسی حکمران ا±ن سے سخت ناراض ہوگئے اور ا±نہیں وہاں سے تبدیل کر دیا ، اس پر میں نے ا±س وقت کے آئی جی پر سخت تنقید کی کہ ا±نہیں اپنے ایک انتہائی ایماندار ماتحت پولیس افسر کو اس طرح تبدیل نہیں ہونے دینا چائیے تھا ، کچھ روز بعد میں نے شارق کمال صدیقی کے اعزاز میں لاہور جم خانہ کلب میں عشائیہ دیا جس میں اپنے کچھ دوست پولیس افسروں کو بھی مدعو کیا ، رانا ایاز سلیم بھی ا±ن میں شامل تھے ، وہ ا±س وقت ایس ایس پی ایڈمن لاہور تھے ، ا±س وقت کے آئی جی پنجاب چونکہ اپنے خلاف کالم لکھنے پر مجھ سے ناراض تھے ا±نہوں نے کم ظرفی یہ دکھائی ا±س عشائیے میں شرکت کرنے والے ہر پولیس افسر کی سرزنش کی ، کسی کو ٹرانسفر کرنے کی دھمکی دی ، کسی کو اے سی آر خراب کرنے کی دھمکی دی ، پولیس افسران بے چارے اتنے خوفزدہ ہوگئے کچھ نے تو وقتی طور پر مجھ سے اپنا رابطہ ہی ختم کر دیا ، رانا ایاز سلیم کی سرزنش کی کوشش کی گئی ا±نہوں نے فرمایا ”سر میرا بٹ صاحب سے ذاتی تعلق ہے، وہ آئندہ بھی جب مجھے بلائیں گے میں جاو¿ں گا ، ہاں اگر میری کارکردگی خراب ہے یا میں اپنا کام ٹھیک نہیں کر رہا آپ مجھے تبدیل کر دیں“ ، ا±س وقت کے آئی جی پنجاب سے ا±ن کا یہ مکالمہ مجھے ا±نہوں نے نہیں وہاں موجود ایک اور پولیس افسر نے بتایا تھا ، اس کے بعد میرے دل میں ا±ن کی قدر مزید بڑھ گئی ، میں یہاں موجودہ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کو ایک بار پھر سراہنا چاہتا ہوں ، میں نے کئی بار ا±ن کی کچھ ناقص پالیسیوں کے خلاف سخت کالم لکھے ، ا±نہیں اپنے بیشمار ماتحت اعلیٰ پولیس افسروں کے ساتھ میرے ذاتی تعلقات کا بخوبی علم ہے ، کسی ایک افسر سے ا±نہوں نے آج تک یہ نہیں کہا”تم ا±س قلم کار سے کیوں ملتے ہو جو اکثر مجھ پر تنقید کرتا ہے ؟ ، کسی اور سے کہنا درکنار وہ خود بھی میری تنقید پر بچوں کی طرح روٹھ کر نہیں بیٹھ جاتے بلکہ پوری وضاحت کرتے ہیں فلاں کام ا±نہیں کس مجبوری یا کس وجہ سے کرنا پڑا ، پھر رانا ایاز سلیم نے بطور ایس ایس پی ایڈمن لاہور پولیس کے شہداءکے لواحقین کی جو بے پناہ خدمت اپنے ا±س وقت کے سی سی پی او لاہور امین وینس کی سرپرستی میں کی ، ا±س بنیاد پر میں گارنٹی سے کہتا ہوں زندگی میں ہمیشہ ا±ن کے لئے آسانیاں ہی پیدا ہوتی رہیں گی ، پنجاب میں عمران خان کے بزداری بلکہ ب±وداری دور میں رانا ثناءاللہ کے ساتھ قریبی عزیز داری کے”ج±رم“ میں ا±نہیں شدید انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا گیا ، میں جب اپنے کالموں میں اس پر شدید احتجاج کرتا ا±لٹا وہ مجھ سے احتجاج کرتے اور کہتے ”بھائی جان یہ سب پارٹ آف سروس اور پارٹ آف لائف ہے آپ اس پرکیوں خفا ہوتے ہیں ؟“ (جاری ہے)

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: رانا ایاز سلیم پولیس افسران پولیس افسر افسران کی ا س وقت کے ا نہوں نے ڈی پی او سی پی او کے ساتھ پی اوز اپنے ا ایس پی س مالی ا نہیں

پڑھیں:

 آنٹی کی بہن سے پیار میں مبتلا شخص نے دھمکی دینے والے انکل کو موت کے گھاٹ اتار دیا

 

بھارتی ریاست اترپردیش میں  آنٹی  کی بہن سے پیار میں مبتلا شخص نے دھمکی دینے والے اپنے انکل کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق پولیس بتایا کہ اتر پردیش کے پریاگ راج میں ایک شخص کو مبینہ طور پر اپنے انکل کو قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے جب کہ مقتول  نے  ملزم کو اپنی آنٹی کی بہن سے محبت کرنے پر دھمکیاں دی تھیں۔

ملزم آکاش پرجاپتی کو متاثرہ مہندر پرجاپتی کے پڑوسی ضلع کوشامبی سے ایک درخت کے نیچے مردہ پائے جانے کے اگلے روز گرفتار کیا گیا۔

ابتدائی تحقیقات سے پتا چلا کہ 28 سالہ مہندر اپنے بھتیجے کے ساتھ  گھر سے نکلا اور پھر رات بھر گھر نہیں آیا،  گھر والوں نے اسے فون کیا تو شروع میں بات ہوئی لیکن پھر اس کا موبائل فون بند ہوگیا۔

اس کے بعد گھر والوں نے پولیس سے رابطہ کیا، پولیس نے تفتیش کی تو پتا چلا کہ فون آکاش کے پاس ہے۔

پوچھ گچھ کے دوران آکاش نے پولیس کو بتایا کہ وہ اس کی آنٹی کی بہن سے محبت کرتا ہے اور مہیندر نے اس کے مبینہ عشق کی وجہ سے اسے دھمکی دی تھی۔

پولیس نے بتایا کہ خوف اور غصے کی وجہ سے آکاش نے اپنے کزن روہت اور دوست وجے کے ساتھ مل کر مہندر کو شراب پلائی اور پھر اس کا سر اینٹ پر مارا۔

پولیس نے ملزم سے خون آلود کپڑے اور مقتول کا موبائل فون برآمد کر لیا، تینوں ملزمان کو مقامی عدالت میں پیش کیا گیا اور پھر جیل بھیج دیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • اولمپکس گولڈ میڈلسٹ ارشد ندیم کی کارکردگی کا بھارتی ویب سائٹ پر اعتراف
  • دھناشری سے طلاق کے بعد چہل کی کارکردگی کا گراف بھی نیچے آگیا
  • گوجرانوالہ: بیوی سے جبری غیر فطری اختلاط پر شوہر کو 10 سال قید بامشقت کی سزا
  •  آنٹی کی بہن سے پیار میں مبتلا شخص نے دھمکی دینے والے انکل کو موت کے گھاٹ اتار دیا
  •  پرائیویٹ کمپنیوں کے ملازمین اب ٹیکس میں ہیر پھیر نہیں کرسکیں گے، بل منظور
  • پرائیویٹ کمپنیوں کے ملازمین اب ٹیکس میں ہیر پھیر نہیں کرسکیں گے، بل منظور
  • حکومت ایکسپورٹرز کے مسائل حل کرنے کیلئے کوشاں ہے، ملک کے لئے سب سے زیادہ ڈالر کما نے والا ایکسپورٹر قومی ہیرو بنے گا، احسن اقبال
  • ڈھنڈورا نہیں پیٹوں گا ٹیم میں کیا چل رہا ہے صحافی کے سوال پر بابر ناراض
  • آئی جی پنجاب اور دیگر پولیس افسران غیر قانونی آرڈرز کر رہے ہیں، عمر ایوب
  • سینئر ٹریفک وارڈنز کیلئے خوشخبری