Nai Baat:
2025-01-27@17:10:29 GMT

ادب وصحافت کل اور آج، خالد احمد کی یاد میں

اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT

ادب وصحافت کل اور آج، خالد احمد کی یاد میں

لاہور پریس کلب کے زیراہتمام پروگریسو رائٹرز ایسوسی ایشن پاکستان اورپاک میڈیا فاﺅنڈیشن اسلام آباد کے اشتراک سے ادب وصحافت کل، آج اورکل کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد کیا گیا، سیمینار کو معروف صحافی،ادیب،شاعر ومترجم خالد احمد مرحوم کے نام کیاگیا۔سیمینار کی صدارت معروف صحافی،دانشور وتجزیہ نگار،سابق نگران وزیر اعلیٰ پنجاب نجم سیٹھی نے کی۔مہمانان خصوصی میںسینئر صحافی سابق سینیٹر سید سجاد بخاری،صدرلاہورپریس کلب ارشد انصاری، سینئر صحافی خاورنعیم ہاشمی، اشرف سہیل، تمثیلہ چشتی، معروف ادیبہ بینا گوئندی،شوکت چودہری تھے ۔ ایک اہم موضوع پر سیمینار کے انعقاد کا سہرا ، جاوید آفتاب اور خواجہ آفتاب کے سر جاتا ہے جن کی کاوشوں سے یہ ممکن ہوا اس سیمنار میں خاکسار نے خالد احمد کی شخصیت ادب اور صحافت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں انجمن ترقی پسند مصنفین کا مشکور ہوں جنہوں نے آج ایک اہم موضوع پر ہم جیسے بے نامیوں کو بھی دعوت اظہار دے ڈالا اب یہاں صرف یہی کہا جا سکتا ہے کہ کہاں راجہ بھوج ، کہاں گنگو تیلی اس ضرب المثل کا مطلب چھوٹے سے بڑے کا کیا مقابلہ، ادنیٰ سے اعلیٰ کو کیا نسبت،کہاں خالد احمد اور کہاں ہم، لیکن یہ بات خوش آئند ہے جسے سراہا جانا چاہیے کہ ہم اپنے دانشوروں کو یاد کرنے کا حوصلہ رکھتے ہیں۔
خالد احمد نہ صرف ایک بڑے ادیب اور صحافی تھے بلکہ درویش صفت انسان ہونے کے ساتھ زبان، ثقافت، سیاست، مذہب اور تاریخ پر دلچسپ انداز میں علم کا سرچشمہ تھے۔ وہ ہم جیسے متلاشیوں کے لیے ایک تحریک تھے۔ ان کی کمی شائد ہی کوئی پوری کر سکے جنہیں شائد ہی بھلایا جاسکے خالد احمد کی وفات ایک بہت بڑا نقصان ہے کیونکہ وہ چھوٹے لوگوں کے لیے علم، تجربے اور دانش کا سرچشمہ تھے۔ ان میں بر سر اقتدار طبقہ کے بارے سچ بولنے کا حوصلہ بھی تھا۔ ان کے جانے سے ایک بڑا خلا پیدا ہوا ہے۔ دعا ہے مرحوم کی روح کو سکون ملے،“۔
خالد احمد ایک بڑے انسان تھے جن کے بارے مجھ سے بہتر اس محفل میں جناب وجاہت مسعود(جو وہاں پہنچ نہ سکے) اور نجم سیٹھی جو نہ صرف انہیں بہت اچھی طرح جانتے ہیں بلکہ ساتھ میں وقت بھی بتایا ہے اور وہ اظہار بھی کریں گے۔ کیونکہ خالد احمد جیسے دانشور کا یہ معاشرہ، ملک اور اہل
صحافت مقروض ہیں کہ انہوں نے اپنی زندگی ادب اور صحافت کی خدمت میں بسر کر دی بنا کسی لالچ اور غرض کے، جناب خالد احمد نے کئی اخبارات میں صحافتی خدمات سرانجام دیں،انہوں نے دہشت گردی اور لسانیات سمیت کئی موضوعات پر لکھا۔الفاظ کی تاریخ اور معنی کے کھوج سے انہیں خاص دلچسپی تھی۔ خالداحمد ایک نامور مصنف اور ماہر لسانیات تھے۔ وہ خوبصورت روح اور علم سے بھرے ذہن کے مالک نے کرنٹ افیئرز سے لے کر تاریخ کے کم ڈسکس کئے جانے والے ابواب تک، مذاہب، زبانوں اور ثقافتوں کے علوم سے لے کر سماجی رویوں کی تشکیل کے پیچیدہ عوامل تک ہر موضوع پر عالمانہ گرفت رکھتے تھے تاہم زبانوں اور ثقافتوں کی باہمی رشتہ داریاں ان کی گفتگو کا پسندیدہ موضوع تھیں، وہ الفاظ کی انگلی پکڑ کر ان کے ماخذ بتانے پر ہی نہ رکتے بلکہ ایک سے دوسری، تیسری زبان میں ان کے مترادفات بتاتے اور زبانوں کے ایک دوسرے پر اثرات کے متعلق اپنا علم شیئر کرتے تو سننے والے خود کو صدیوں کے درمیان سفر کرتا محسوس کرتے، ثقافتوں اور نسلی گروہوں کی یگانگت کو اپنی روح میں اترتا محسوس کرتے تھے۔ فلسفیانہ افکار کے اعتبار سے وہ مارکسسٹ تھے جس کی بنا پر انہیں کئی طرح کے القابات بھی سہنا پڑے ۔خالد احمد اپنے بصیرت انگیز تجزیوں، مقامی اور غیر ملکی زبانوں اور ثقافتوں خصوصاً سائبیریا سے چلنے والی زبانوں کے سلسلہ اور وسط ایشیائی ثقافتوں کے بارے میں بے پناہ علم، تیز عقل، اور عمیق فکری گفتگو کے لیے اٹل لگن کے لیے مشہور تھے۔
خالد احمد 1943 میں ہندوستان کے تاریخی شہر جالندھر میں پیدا ہوئے تھے(لیکن انہوں نے کبھی اپنے کا ساتھ جالندھری نہیں لکھا اور نہ بولا)۔ تقسیم ہند کے بعد وہ پاکستان ہجرت کر کے لاہور آ گئے، لاہور سے تحصیلِ علم کے چند سفروں کے سوا پھر کہیں نہیں گئے تھے۔خالد احمد نے 1965 میں گورنمنٹ کالج (جی سی) لاہور سے گریجویشن کیا اور پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے (آنرز) مکمل کرنے سے پہلے یونیورسٹی کے اعزازی رول پر آئے۔ انہوں نے جرمن زبان میں ڈپلومہ بھی حاصل کیا۔ بعد میں، انہوں نے روسی زبان بھی سیکھی۔ 1970 میں ماسکو سٹیٹ یونیورسٹی سے اس زبان میں ڈپلومہ حاصل کیا، اور وہ روس اور مشرقی یورپ میں سرکاری عہدوں پر خدمات انجام دینے کے لیے چلے گئے۔بعد میں وہ واشنگٹن ڈی سی چلے گئے، جہاں وہ تھنک ٹینک ووڈرو ولسن سینٹر میں پاکستانی فیلو تھے۔ ووڈرو وِلسن سنٹر میں، انہوں نے ایک پروجیکٹ پر کام کیا جس کا عنوان تھا: ”پاکستان میں فرقہ وارانہ تشدد اور ایران، سعودی عرب اور خلیجی ریاستوں سے اس کے روابط”، خالد احمد کے اس ریسرچ ورک کو پاکستان میں فرقہ وارانہ منافرت اور تشدد کے بنیادی مسئلے پر حرفِ آخِر تحریر سمجھا جاتا ہے۔
اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد،خالد احمد نے بیوروکریٹ بننے کا انتخاب کیا اور پاکستان کی فارن سروس میں شمولیت اختیار کی۔ لیکن سِول سروس ان کیلئے چھوٹا میدان تھا، بعد میں انہوں نے سول سروس چھوڑ دی اور صحافی بن گئے۔ پاکستان کے چند ممتاز صحافتی اداروں کے لیے کام کیا اور لکھتے رہے جن میں دی پاکستان ٹائمز، دی نیشن، دی فرنٹیئر پوسٹ، دی فرائیڈے ٹائمز شامل ہیں -خالد احمد نے ڈیلی ٹائمز اور ڈان کے ساتھ کئی سال کنسلٹنٹ ایڈیٹر کے طور پر بھی گزارے۔۔ ان کی آخری صحافتی مصروفیت نیوز ویک پاکستان اور اسٹینڈرڈ پاکستان کے ساتھ کنسلٹنگ ایڈیٹر کی حیثیت سے تھی۔
خالد احمد نے پاکستان میں رونما ہونے والی تبدیلیوں پر کئی کتابیں لکھیں جن میں سے
The State in Crisis، Pakistan: Behind the Ideological Mask (Facts Behind the Great Men We Dont Want to Know)،
Word for Word: Stories Behind Everyday Words We Use اور پاکستان میں دہشت گردی کا معمہ زیادہ ڈسکس ہوتی رہیں۔
حرف آخر اگر ہم صحافت کا موازنہ کرنے بیٹھیں تو سچ پوچھیے، خالد احمد کل تھے اور ہم جیسے آج ہیں۔ آج صحافت پریس ریلیز، میڈیا مینجمنٹ ،ذاتی تعلقات بنانے سے لیکر اپنے کام نکلوانے تک رہ گئی ہے ویسے بھی صحافت اس وقت اپنی موت اپ مر گئی تھی جس دن یہاں صحافت کو کاروبار سمجھتے ہوئے پراپرٹی ڈیلروں، ڈویلپرز اور بڑے تعلیمی کاروباری اداروں نے اسے اپنا لیا تھا، اب تو صحافی آپ کو خال ہی نظر آئیں گے لیکن پیرا شوٹر ہر جگہ چھائے نظر آئیں گے ۔یہ ایک بڑا تلخ موضوع ہے ،انجمن ترقی پسند منصفین ،لاہور پریس کلب اور دیگر تنظیموں سے گزارش ہے کہ اس موضوع پر الگ سے ایک سیشن رکھا جائے۔
سیمینار میں پڑھا گیا مضمون۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: خالد احمد نے پاکستان میں انہوں نے کے لیے

پڑھیں:

سی پی او سید خالد ہمدانی کی خصوصی ہدایات پر پتنگ بازی اور ہوائی فائرنگ کی روک تھام کے لئے آگاہی مہم کا سلسلہ جاری

سی پی او سید خالد ہمدانی کی خصوصی ہدایات پر پتنگ بازی اور ہوائی فائرنگ کی روک تھام کے لئے آگاہی مہم کا سلسلہ جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 27 January, 2025 سب نیوز

راولپنڈی(بیورورپورٹ )سی پی او سید خالد ہمدانی کی خصوصی ہدایات پر پتنگ بازی اور ہوائی فائرنگ کی روک تھام کے لئے آگاہی مہم کا سلسلہ جاری، تھانہ رتہ امرال اور تھانہ پیرودہائی کے مختلف علاقوں میں پتنگ بازی کی روک تھام کے لئے آگاہی واکس کا اہتمام کیا گیا، آگاہی واکس میں پولیس افسران، انجمن تاجران سمیت شہریوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی، پتنگ بازی اور ہوائی فائرنگ کی روک تھام کے لیے پولیس افسران تعلیمی اداروں میں آگاہی لیکچرز اور پتنگ بازی کے نقصانات سے آگاہ کررہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سی پی او سید خالد ہمدانی کی خصوصی ہدایات پر پتنگ بازی اور ہوائی فائرنگ کی روک تھام کے لئے آگاہی مہم کا سلسلہ جاری ہے، تھانہ رتہ امرال اور تھانہ پیرودہائی کے مختلف علاقوں میں پتنگ بازی کی روک تھام کے لئے آگاہی واکس کا اہتمام کیا گیا، آگاہی واکس میں پولیس افسران، انجمن تاجران سمیت شہریوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی، پتنگ بازی اور ہوائی فائرنگ کی روک تھام کے لیے پولیس افسران تعلیمی اداروں میں آگاہی لیکچرز اور پتنگ بازی کے نقصانات سے آگاہ کررہے ہیں، پتنگ بازی اور ہوائی فائرنگ خطرناک، جان لیوا اور قابل تعزیز جرائم ہیں، پتنگ بازی اور ہوائی فائرنگ سے نہ صرف اپنی بلکہ دیگر افراد کی جان کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

، پتنگ بازی کو ناقابل ضمانت جرم قرار دیا گیا ہے جس کی سزا 3 سال سے 7 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے، پتنگ بازی میں ملوث ہونے سے نہ صرف بچوں کی جان کو خطرہ ہوتا ہے بلکہ ان کا مستقبل تاریک ہو سکتا ہے، والدین اپنے بچوں پر نظر رکھیں اور انہیں اس خطرناک جرم سے روکیں، جن چھتوں سے پتنگ بازی اور ہوائی فائرنگ کی جائے گی ان کے مالکان کے خلاف بھی قانونی کارروائی کی جائے گی، بطور معاشرہ اپنی معاشرتی و قانونی ذمہ داری نبھائیں اور پتنگ بازی اور ہوائی فائرنگ کی روک تھام میںکرداراداکریں۔

متعلقہ مضامین

  • سی پی او سید خالد ہمدانی کی خصوصی ہدایات پر پتنگ بازی اور ہوائی فائرنگ کی روک تھام کے لئے آگاہی مہم کا سلسلہ جاری
  • حکومت نےنوجوانوں کی ترقی کیلئے انقلابی منصوبے شروع کئے ہیں، دولت مشترکہ ایشیا یوتھ الائنس وزارتی سمٹ میں مختلف ممالک کے درمیان تعاون اور تبادلوں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا، رانا مشہود احمد خان
  • گورنراسٹیٹ بینک کا شرح سود میں ایک فیصدکمی کااعلان
  • پاراچنار کوئی شیعہ سنی مسئلہ نہیں دہشتگردی ہے، سید احمد اقبال رضوی
  • میڈان پاکستان نمائش سےنئےکاروباری وتجارتی دورکا آغازہوگا، خالد مجید
  • ایم کیو ایم پاکستان میں اختلافات، مصطفیٰ کمال کا بیان سامنے آگیا
  • گلگت بلتستان میں حکومت کمپنی بہادر چلا رہی ہے، خالد خورشید
  • قانون سازی ایک سنجیدہ اور ذمہ دارانہ عمل ہے، مخدوم احمد محمود
  • خالد سراج ٹیکسٹائل ملز کو 3 ماہ کے دوران 13.7ملین روپے خسارہ