عروس البلاد میں مسائل ہی مسائل
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
شہر کراچی میں گیارہ سال بعد آیا تو احساس ہوا کہ ہم جس دنیا میں رہتے ہیں وہاں ہر آنےو الا دن ترقی اور خوشحالی کی نوید لاتا ہے ، ارتقائی دور میں کوئی چیز ایک جیسی نہیں رہتی مگر آنے والے وقت میں ترقی اور خوشحالی، اور شہر کی حالت زارمیں خوشنمائی ایک لازمی امر ہے مگر ایک دہائی کے بعد کوئی خوبصورت شہر کھنڈر میں تبدیل ہوجائے تو پھر اس بات سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ اس شہر کو حکمرانوں، ذمہ داروںکی کرپشن کھا گئی بدعنوانی اس وقت ہوتی ہے جب اقتدار میں لوگ ذاتی فائدے کے لیے اپنی طاقت کا غلط استعمال کرتے ہیں۔ کراچی میں کرپشن ایک بڑا مسئلہ ہے۔ کراچی کے علاقے جہاں مراعات یافتہ لوگ رہتے ہیں وہاں لگتا ہے سب کچھ اچھا ہے ، اور وہاں ”سب کچھ اچھا ہے “ کہ کر زندگی اور نوکری کھڑکانے والے رہتے ہیںوہاں چند شارع ابھی میںیوں کہونگا کہ ابھی زندہ ہیں، باقی شہر کھندرات کا منظر پیش کرتا ہے ، گر د و غبار میں رہنے والے اپنے ہر سانس میں گرد و غبار کو سمونے والے باسی ، سڑکوں پر آمد و رفت میں مشکلا ت برداشت کرنے والے شام کو گھر لوٹتے ہوئے اپنے حکمرانوںکے لئے ”تبرہ “ نہ پڑھیں تو کیا کریں ؟؟اپنے نام نہاد حکمرانوںکو چنتے وقت ، گولی کے خوف اور مستقبل کے سہانے اور جھوٹے خواب دکھانے والوں کو ایک مرتبہ پھر ووٹ ڈال دیتے ہیں اور وہ حکمران بن بیٹھتے ہیں۔ مگر عروس بلاد جو اب کسی بیوہ کا اجڑا چہرہ لگتا ہے ، ہر سڑک کھنڈر کا منظر، آمد و رفت کی الگ الگ شاہراہ ہونے کے باوجود ہر سڑک دونوں جانب سے رواں دواں ہے دکانیں ، خوانچے ، مصروف ، اور کھنڈرات بنی شاہراہ کے درمیان موجود ہوتی ہیں ، پھل ،کھانے پینے کی اشیاءپر مکھیوں، اور گرد و غبار کا راج ہے ، لوگ مجبور ہیں اسی حال میں مہنگے پھل خریدتے، پرائس کنٹرول شعبے کے حکومتی عہدیدار جو صرف تنخواہ لیتے ہیں یاخوانچہ فروشوں سے مفت پھل اور سبزیاںحاصل کرتے ہیں جسکے نتیجے میں وہ عوام کو دیدہ دلیری سے اشیاءفروخت کرتے ہیںاس کا مطلب ہے کہ سرکاری اہلکار رشوت لیتے ہیں یا بے ایمان ہیں۔ دہائیوں سے سنا جاتا ہے کہ کراچی کو درپیش مسائل سے چھٹکارہ دلانے کیلئے حکومت اور
بین الاقوامی تعاون کی ضرورت ہے ، بین الاقوامی تعاون تو ہوتاہے اور اس وجہ سے بھاری فنڈز بھی ملتے ہیں جو نوکر شاہی اور زبردستی کے ”منتخب “ نمائندے اپنی عیش و عشرت پر خرچ کرتے ہیں یا انکے بیرونی بنک اکاوئنٹس کی زینت بن جاتے ہیں ۔ غرض 17.
ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: کراچی میں کی وجہ سے لوگوں کو کرتے ہیں بجلی کی سے لوگ کے لیے
پڑھیں:
جب تک ایک اور میثاق جمہوریت نہیں ہوگا تب تک موجودہ صورتحال تبدیل نہیں ہوسکتی: رانا ثنا اللہ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیر اعظم کے مشیر اور مسلم لیگ نواز کے سینئر رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ جب تک ایک اور میثاق جمہوریت نہیں ہوگا تب تک موجودہ صورتحال تبدیل نہیں ہوسکتی۔سماء کے پروگرام ’ ریڈ لائن ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگی رہنما رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اپنے معاملات میں بری طرح الجھتی جارہی ہے اور جب تک یہ جماعت الجھی رہے گی پاکستانی سیاست کو بھی الجھائے رکھے گی، یہ جس راستے پر جانا چاہتے ہیں اس سے جمہوریت مضبوط نہیں ہوگی، یہ جس راستے پر جانا چاہتے ہیں اس سے ان کو کوئی منزل نہیں ملے گی۔
کوئی رانا ضد پر اَڑ جائے تو رانی بھی اسے منا نہیں سکتی، میری کیا حیثیت ہے، دل پر پتھر رکھتے ہوئے کہا”قبول ہے۔ قبول ہے۔ قبول ہے“
مشیر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کہا جا رہا ہے ہم نے اپنے مسائل اسٹیبلشمںٹ سے بات چیت کر کے حل کرنے ہیں، یہ مسائل ایسے حل نہیں ہوں گے ، جب سیاسی قیادت سر جوڑے گی حل ہوں گے لیکن بانی پی ٹی آئی کہتے ہیں میں نے اسٹیبلشمںٹ سے ہی بات کرنی ہے۔ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ مذاکراتی کمیٹیز میں جو گفتگو ہوئی سب کو پتا ہے کہ وہاں سے کون چھوڑ کر بھاگا تھا؟ یہ لوگوں کے گھروں تک جا کر ذاتی طور پر زچ کرتے ہیں، عون عباس کو جس طرح گرفتار کیا گیا میں نے اس کی مذمت کی تھی۔رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ جہاں سے راستہ تلاش کرنا چاہتے ہیں وہاں سے نہیں ملے گا، پی ٹی آئی دور میں ہر طرح کے مسائل موجودہ دور سے زیادہ تھے، اگر سیاسی مسائل بھی حل ہوں تو جو معاملات ایک سال میں حل ہوں ایک ماہ میں ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں میں تقاریر اور خطابات میں بڑی بڑی باتیں ہوجاتی ہیں، میرا یقین ہے جب تک سیاسی جماعتیں بیٹھ کر بات نہیں کریں گی اور ایک اور میثاق جمہوریت نہیں ہوگا تو موجودہ صورتحال تبدیل نہیں ہوسکتی۔
بچپن کی ایک اور یاد جو ذھن کے حافظہ سے محو نہیں ہوئی وہ آپاں اور بی بی جی کی سنائی کہانیاں تھیں،ایسے ہی نہیں کہتے نانیاں دادیاں سیانی ہوتی تھیں
مزید :