مریم نواز کے خواتین کیلئے اقدامات
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
سچ بات تو یہ ہے کہ خاتون وزیراعلیٰ محترمہ مریم نواز شریف کی آمد کے ساتھ ہی خواتین پر تشدد کے واقعات ختم نہیں تو کم ضرور ہوئے ہیں میری عام ورکنگ کلاس اور گھریلو ملازمین خواتین سے بات ہوتی رہتی ہے ویمن پروٹیکشن سینٹر کی دہلیز پر داخل ہونے والی ہرخاتون کو انصاف ملتا ہے۔ وہاں محض قانونی ہی نہیں بلکہ طبی اور نفسیاتی مدد بھی فراہم ہوتی ہے ۔ اس سلسلے میں جنسی تشدد کے واقعات میں کمی مریم نواز کی پنجاب پربھرپور گرپ Gripاور دسترس ہے۔
ریپ کے مجرم کس قدر ظالم ہوتے ہیں کہ انہیں اپنی بھی اس توہین کا احساس نہیں ہوتا جو وہ سرزد کرکے کرتے ہیں اس ضمن میں محترمہ پروین شاکر نے عمدہ مرد کی عظمت کو بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ
میں اس کی دسترس میں ہوں مگروہ
مجھے میری رضا سے مانگتا ہے
محترمہ مریم نواز نے حال ہی میں تمام ڈویژن کے ہونہار طلباءسے ملاقات کرنے اور وظائف کی فراہمی کیلئے دورے کیے ہیں وہ خود نوجوان بچیوں سے ملنے اور ان کے مالی معاشی اور اقتصادی مسائل کے حل کیلئے ان کی درسگاہوں تک خود پہنچی ہیں یہ وہ بچیاں نہیں تھیں جنہیں خوشحالی نے ڈی جے کی تھاپ پر مشرقی تقاضے نظرانداز کرنے ہوں یہ نہایت باوصف گھروں کی نمائندہ مڈل کلاس گھرانوں کی بچیاں تھیں جو جانتی ہیں کہ حالات سے لڑنے اور اقتصادی بدحالی سے نکلنے کا ایک ہی راستہ ہے وہ ہے تعلیم آخر میں محترمہ جب ڈی جی خان کے ڈویژن میں تعلیمی اداروں میں وسائل کی بھرمار لے کر پہنچیں توبچیاں ان کے گلے لگنے کو بے تاب تھیں دور سے آوازیں لگارہیں تھیں کہ ہم آپ کے قریب آنا چاہتی ہیں پوری سکیورٹی کونظر انداز کرکے مریم نوازان بچیوں کو اس پیار سے گلے لگاتے ہوئے ہجوم کا حصہ ہو جاتی ہیں بے چارے سکیورٹی ایجنسیز والے گھبراجاتے ہیں۔
لیہ کی ڈی سی امیرا بیدار صاحبہ نے بتایا کہ ڈی جی خان ڈویژن میں نوجوان طلباءبچیوں نے جو محترمہ مریم نواز کی پذیرائی کی ہے اس کی مثال نہیں ملتی مریم نواز محبت سے بچیوں کے مسائل سنتی اور حل کرتی رہیں بلکہ ایسے ہی جیسے ایک ماں اپنی بیٹیوں کو سردوگرم سے بچاتی ہے۔
وہاں ایک بچی نے سرائیکی میں لکھی گئی محترمہ مریم نواز کیلئے خوبصورت نظم پڑھی جس کا مفہوم تھا ہماری ماں آگئی ہماری ماں آگئی ….
اور کیوں نہ ماں کہیں اس موقع پر بالکل ایک ماں کی طرح مریم نواز نے آبدیدہ ہوکر اپنے ہاتھ اپنی آنکھوں پر رکھ لیے۔
حدتو یہ ہے صدیوں سے خواتین پر تشدد کے ہوتے کیسز کے بعد 2016ءمیں قانون پروٹیکشن آف وومن اگنیٹ وائلنس ایکٹ عمل میں آیا اور کیسز رپورٹ ہونے شروع ہوئے یعنی اس سے قبل فیض احمد فیض کے مصرعے کی مانند
ہم جو تاریک راہوں میں مارے گئے ….
دارکی خشک ٹہنی پہ وارے گئے
سولیوں پر ہمارے لبوں سے پرے
اس کے ہونٹوں کی خوشبو مہکتی رہی
اس کے ہاتھوں کی چاندی دمکتی رہی
نجانے کتنے سیاہ دن اورتاریک راتیں گناہوں پر پردہ ڈالتے گزرگئیں ….کتنی چیخیں بندکوٹھریوں میں لبوں کے اندرہی لرزکررہ گئیں اور اس ابن آدم کے ہاتھوں عورتوں اور بچیوں نے اپنا مان سمان بچپنا اور غرور کھو دیا اور یہ بھی بعد کی بات ہے کہ اس بل کے بعد خواتین پرتشدد کی روک تھام کیلئے تیزاب اور دیگر نقصان دہ اشیاءکی خریدوفروخت پرپابندی لگائی گئی مگر تاحال یہ جرائم جاری تھے اب بھی کلی طورپر ختم نہیں ہوئے مگر کم ازکم پنجاب کی مہارانیوں مریم نواز عظمیٰ بخاری اور دیگر گنڈپور جیسے جعلی مردانگی کے شاہکار سمیت اس نوع کے مردوں کو نکیل ضرور ڈال دی ہے۔
مجھے یادہے کہ پرویز الہٰی کے گزشتہ دور میں ملتان میں ایک برن سینٹر کا افتتاح ہوا تو ٹی وی پر مجھے ان سے سوال کرنے کو کہا گیا میں نے ان سے کہا کہ عورتیں جل کر آئیں گی پھر وہاں ان کے علاج کا بندوبست آپ کریں گے۔
تو آپ ہاتھ کیوں نہیں توڑ دیتے ان مردوں کے جو اپنے ہاتھوں سے عورتوں کو وہ آگ دکھاتے ہیں جن میں جھلسنے سے پہلے وہ انہی کیلئے کھانے بناتی رہیں۔
لاہور میں اب ملتان کی طرز پر وائلنس اگنیٹ ویمن سینٹر کا افتتاح 25نومبر 2024ءکو کردیا گیا اس کی ہیلپ لائن 1737ہے جو چوبیس گھنٹے خواتین کو فوری مدد قانونی مشورہ فراہم کرتی ہے رہائش تحفظ اور دیگر سہولتوں کے علاوہ ….
ضرورت اس امر کی ہے کہ چیف منسٹر صاحبہ تشدد کرنے والے مردوں کے سدباب اور ارتقاءسے پہلے جرم کو روکنے کیلئے قوانین یا ایپس یا طریقے متعارف کروائیں سزائیں تو ایسی ہونی چاہیں کہ کوئی مرد عورت پر تشدد کرنے سے پہلے خودکانپ جائے میں نہیں سمجھتی کہ تشدد صرف لوئر کلاس یا ان پڑھ طبقے میں ہوتا ہے ذہنی تشدد سے لے کر جسمانی تشدد تک انٹلیکچوئل اور پڑھے لکھے طبقے میں بھی بے تحاشہ ہے اور شاید ہی کوئی خاتون اپنی ازدواجی زندگی میں اس تشدد سے بچی ہو کامیاب شادی کا مطلب بھی تشدد برداشت کرکے وقت پورا کرنے کو کہتے ہیں اپنے والدین کو گالیاں پڑوانا تھپڑ ٹھڈے کھانا اور بے عزت ہوکر رہنے کو کامیاب شادی کہتے ہیں مگر خواتین کی حکومت اور مریم نواز عظمیٰ بخاری جیسی دلیر خواتین کے ہونے سے خواتین کے حوصلے بڑھے ہیں اور وہ سمجھ گئیں ہیں کہ بے عزتی سے بچنے کا ایک ہی طریقہ ہے پڑھ لکھ کر طاقت حاصل کی جائے آخر میں شرارتی نوٹ یہ کہ بے وفائی کرنے والے مردوں کیلئے بھی کوئی سزامتعین ہونی چاہئے۔
ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: محترمہ مریم نواز ہیں کہ
پڑھیں:
سعدیہ جاوید نے تاجروں کے مریم نواز سے متعلق مطالبے پر کیا کہا؟
فوٹو: سوشل میڈیا/سعدیہ جاویدسندھ حکومت کی ترجمان سعدیہ جاوید نے کراچی کے تاجروں کے مریم نواز کو سندھ کا انتظام دینے کے مطالبے پر ردعمل دیا ہے۔
کراچی سے جاری بیان میں سندھ حکومت کی ترجمان نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے خلاف بیان پر کہا کہ خوشامدیوں سے رٹا لگوائی بات کہلوانے سے زمینی حقائق نہیں بدلے جاسکتے۔
انہوں نے کہا کہ ایک چاپلوس کی بات کو باشعور، باوقار تاجر برادری کا بیانیہ کہنا بد دیانتی ہے۔ کوئی سنجیدہ سیاستدان اور ذمے دار وزیر اپنے سامنے فضول بات برداشت نہیں کرتا۔
کراچی کے تاجروں کا احسن اقبال سے مطالبہ، وزیر بےساختہ مسکرادیےکراچی کے تاجروں نے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال سے دلچسپ مطالبہ کردیا۔
سعدیہ جاوید نے مزید کہا کہ مخصوص تاجر ٹولا سازش کے تحت سندھ کے لوگوں کے مینڈیٹ کی توہین کر رہا ہے، تاجروں کا مخصوص ٹولہ مختلف فورمز پر بزنس کے علاوہ ہر چیز پر بات کرتا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ناعاقبت اندیش دوستوں سے گزارش ہے کہ جمہوریت شطرنج نہیں ہے کہ مہرے کو اُٹھا کر دوسری جگہ رکھ دیا جائے، عوام کے منتخب نمائندے ہی عوام کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
ترجمان سندھ حکومت نے یہ بھی کہا کہ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کی قیادت میں سندھ حقیقی معنوں میں تاجر دوست صوبہ ہے، سندھ میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت درجنوں منصوبے جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے یہ منصوبے تمام صوبوں سمیت خطے کےلیے رول ماڈل ہیں، عوامی حکومت اور تاجر برادری سندھ اور ملک کی خوشحالی کےلیے ایک پیج پر ہیں۔
سعدیہ جاوید نے کہا کہ متنازعہ نہروں پر مراد علی شاہ کے دوٹوک موقف پر یہ بےتکی باتیں کی جارہی ہیں، پیپلز پارٹی متنازعہ نہروں اور دریائے سندھ کے معاملے پر پیچھے نہیں ہٹے گی۔