Nai Baat:
2025-04-13@19:47:19 GMT

امریکہ میں اسٹیبلشمنٹ

اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT

امریکہ میں اسٹیبلشمنٹ

لیجئے اب یہ سننا باقی رہ گیا تھا بچپن سے یہ سنتے آئے تھے کہ امریکہ دنیا کی ایک بڑی جمہوریت ہے۔ سیاست ہو یا معاشرت، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی ترقی ہو یا پھر اقتصادی کامیابی پاکستان میں ایسے دانشوروں کی کبھی کمی نہیں رہی جو قوم کو یہ باور کرانے میں اپنی زیست گزار دیتے ہیں کہ اگر امریکہ بہادر کی تقلید نہ کی تو ہم کبھی ترقی نہ کر سکیں گے۔ ہمارے سیاسی پنڈت تو امریکہ کے سیاسی نظام کے گن گاتے ہوئے زمین و آسمان کے قلابے ملاتے ہوئے بھی گریز نہیں کرتے۔
تاہم ہمارے لیے یہ حقیقت کسی مژدہ جانفزا سے کم نہیں کہ جس امریکہ کو ہم انسانی و سیاسی ترقی کی معراج سمجھتے ہیں وہ بھی اندازِ حکمرانی اور سیاسی میدان میں ہم اس سے کچھ زیادہ مختلف نہیں ہے۔ صدمہ تو یہ جان کر اس وقت بڑھا جب یہ معلوم ہوا کہ امریکہ کے اوپر بھی اسٹیبلشمنٹ کی حکمرانی ہے۔ اگرچہ اس اسٹیبلشمنٹ کے خد و خال تھوڑے مختلف ہیں تو پھر بھی یہ اسٹیبلشمنٹ ہی ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ یہ محض ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ وہی بات ہے جو اس وقت ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے دوسری بار منتخب ہونے والے صدر خطہ ارض کے سب سے مضبوط سمجھے جانے والے شخص ڈونلڈ ٹرمپ نے کہی ہے۔ امریکی صدر نے حکومتی سنسر شپ کو ختم کرنے کا حکم دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 8 سال مجھے جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، امریکی تاریخ میں کسی صدر کے ساتھ ایسا نہیں ہوا، امریکا سے سیاسی اسٹیبلشمنٹ کا قبضہ ختم کرائیں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ملک کو درپیش چیلنجز سے حقیقت پسندانہ انداز سے نمٹنا ہو گا اور اعتماد کے بحران جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا، آج سے امریکا کا زوال ختم ہو گیا ہے۔
محسوس تو نہیں ہوتا کہ امریکہ کسی زوال میں ہے اور وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے منتخب ہونے کے بعد ختم ہو چکا ہے تاہم ان کا انداز بیاں پانی پی ٹی آئی عمران خان کے ”داستان غم گوئی“ سے مختلف نہیں جس میں وہ ہر وقت یہ راگ الاپتے نظر آتے ہیں کہ ملک میں اس وقت عملاً اسٹیبلشمنٹ کی حکومت ہے جس نے امریکہ کی مدد سے ان کی حکومت کو گرایا اور اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد انہیں پابند سلاسل کر رکھا ہے اگر وہ جلد باہر نہ آئے تو پاکستان کا زوال کبھی ختم نہیں ہو گا۔ شاید یہی وجہ ہے کہ وہ اقتدار سے نکالے جانے کے وقت سے لے کر اب تک اسی امر پر زور دے رہے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ ان کے ساتھ مذاکرات کرے باوجود مسلسل منت سماجت کے جب انہیں اسٹیبلشمنٹ کی نظر التفات سے محرومی ہی رہی تو وہ ماضی میں میر جعفر اور میر صادق جیسے القابات سے نوازنے کے بعد ملکی سڑکوں پر ”خجل خوار“ بھی ہوتے رہے تاہم ان کی دال نہ گلی۔ پارٹی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر کی آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے حالیہ غیر متوقع ملاقات سے پاکستان تحریک انصاف کی صفوں میں گویا امیدوں کے دیے جل گئے تو ہم اگلے ہی دن عدالت سے 190 ملین پاو¿نڈ کے مقدمہ میں سزا کے اعلان سے ان چراغوں میں ایک بار پھر روشنی نہ رہی۔ حسرت و یاس کی تصویر بنے اس وقت پاکستان تحریک انصاف اور اس کی قیادت گویا گہرے سمندر میں ہچکولے کھا رہی ہے۔
ایسے میں ایک اور خبر آئی ہے پنجاب میں پتنگ بازی ناقابل ضمانت جرم قرار دے دیا گیا ہے۔ پنجاب اسمبلی میں اس حوالے سے بل پاس کر لیا گیا ہے۔ ویسے تو ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ دھاتی اور کیمیکل ڈور پر پابندی لگائی جاتی اور اس کے سد باب کے لیے اقدامات کیے جاتے تاکہ پتنگ بازی کا وہ کھیل جو اس خطے میں صدیوں سے جاری ہے اسے انسانی جانوں کے لیے محفوظ بنایا جاتا۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ ہمارے سیاسی سورما آسان ہدف کی تلاش میں رہتے ہیں تاکہ ان کی واہ واہ اور جے جے کار مچی رہے۔ حالانکہ ان کی توجہ کا اصل ہدف وہ واقعہ ہونا چاہیے
کراچی سے ایک اور محنت کش اغوا کے بعد کچے میں پہنچ گیا 18 دسمبر 2024 کو اغوا کیے جانے والے شخص کے اغوا کا مقدمہ شاہ لطیف ٹاو¿ن پولیس نے 19 جنوری کو درج کیا۔ قبل ازیں روزگار کی تلاش میں سکھر جانے والے تین نوجوان کچے کے ڈاکوو¿ں کے ہاتھوں اغوا ہو چکے ہیں۔ خدا کرے کہ پنجاب اسمبلی کی توجہ بھی کچے کے علاقے کی جانب مبذول ہو جہاں اب تک سیکڑوں افراد اغوا ہو چکے ہیں جبکہ ڈاکوو¿ں کے ساتھ مڈ بھیڑ میں کئی پولیس اہلکار بھی اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔ کچے کا علاقہ آج بھی نو گو ایریا بنا ہوا ہے جہاں افغانستان سے سمگل کر کر لایا گیا امریکی اسلحہ کھلے عام استعمال ہو رہا ہے۔ بہتر ہوگا کہ کچے کے علاقے میں ڈاکوو¿ں کا قلع قمع کرنے کے لیے یہاں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا ایک مربوط اور سخت آپریشن کیا جائے۔ یہ عمر بھی بہتر ہوگا کہ اگر ایسا کوئی آپریشن کیا جاتا ہے تو یہ ایسے پولیس افسران کے ہاتھوں میں ہو جو اس علاقے اور یہاں کے طرز زندگی کو سمجھتے ہوں اور ماضی میں بھی یہاں کامیاب اپریشن کر چکے ہوں۔ محکمہ پولیس میں ایسے افسران کی کمی نہیں۔ ڈی آئی جی احمد جمال ، ڈی آئی جی طارق عباس قریشی ، ڈی آئی جی افضال کوثر اور ڈی آئی جی راو¿ منیر اس ضمن میں وسیع تجربہ اور مہارت رکھتے ہیں۔ ہمارے ایک دوست عبدالعزیز عابد جو کہ جماعت اسلامی کے رہنما بھی ہیں اور خدمت خلق کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ذہین و فطین اور قابل لوگوں کی کمی نہیں تاہم جب تک نیک ارادوں کے حامل ان افراد کو آگے بڑھ کر ملک و قوم کی خدمت کا موقع نہیں ملے گا تو پاکستان کیسے ترقی کرے گا؟ ۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ ہر شعبہ زندگی میں موجود اہل لوگوں کو سامنے لا کر امانتیں ان کے سپرد کی جائیں۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: ڈی آئی جی کے بعد ہیں کہ

پڑھیں:

اسٹیبلشمنٹ سے رابطوں کا آغاز کردیا، بدھ کو خاص شخصیت سے ملوں گا‘ اعظم سواتی کا انکشاف

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اپریل2025ء)پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اعظم سواتی نے انکشاف کیا ہے کہ میں نے بانی پی ٹی آئی کی اجازت سے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ سے رابطوں کا آغاز کردیا ہے اور بدھ کو خاص شخصیت سے ملوں گا جبکہ کامیابی کے حوالے سے سو فیصد پرامید ہوں ،دوست ممالک بھی بات چیت کے عمل میں آگے آئیں گے، امریکہ میں جو پاکستانی دوست ہیں بہت بڑا کام کرتے ہیں ، میرا ان سے رابطہ ہے، میری ملاقات کسی سے ہو جائے گی پھر کہہ سکوں گا میں کہاں تک جاسکوں گا، میری میٹنگ اسلام آباد میں ہوگی ، پہلی میٹنگ ابتدائی ہوگی ، ہوسکتا ہے 2 سے 4 دن پہلے یا 2 سے 4 دن بعد میں ہو۔

ایک انٹر ویو میں اعظم سواتی نے کہا کہ چند لوگوں کے حوالے سے میری بانی پی ٹی آئی سے کوئی بات نہیں ہوئی ، پی ٹی آئی میں جتنے لوگ ہیں ان کی عزت کرتا ہوں، بانی پی ٹی آئی نے کہا اعظم تمہیں اجازت ہے بات کرو ، تم میرے وفادار ساتھی ہو، تم نے جتنی تکلیف اٹھائی ہے میں اس کی اونر کرتا ہوں، بانی نے کہا بات کرو ، ڈیل نہ کروں ، نہ ہی ڈیل میرا کام ہے۔

(جاری ہے)

اعظم سواتی نے کہا کہ علی امین سے کہتا ہوں بات چیت کا عمل دوبارہ شروع کریں، میں نے اپنا بانی پی ٹی آئی کو کہا تھا کہ میں ، عارف علوی اور کچھ اور لوگوں کو ملا کر اس عمل کو شروع کریں گے، ڈاکٹر علوی کو پیغام دیا ہے کہ اگلے بدھ کو میں کسی سے مل رہا ہوں، چاہتا ہوں ڈاکٹر علوی اور کچھ اور دوست بھی اس میں شامل ہوں۔انہوں نے کہا کہ آپ کی انٹریگٹی بولتی ہے، انٹریگٹی کی بنیاد پر کہتا ہوں ، میں ریسٹورنٹ یا کسی جگہ جائوں، مجھے شرم آتی ہے میرا لیڈر جیل میں ہے ، میں چھوٹا آدمی ہوں میری کوئی گارنٹی نہیں لیتا، اپنے آپ کو دیکھتا ہوں تو دعا کرتا ہوں اتنا بڑا کام کرنے جا رہا ہوں میرے لئے راستے کھول دے۔

میری نیت ذات کیلئے نہیں ، 25 کروڑ لوگوں اور پاکستان کیلئے ہے، اس بدھ کو میری ملاقات ہوتی ہے تو آگے کا لائحہ عمل بعد میں بتا سکوں گا، ڈاکٹر علوی کو کہا ہے بدھ کو رابطہ ہوگا، بانی پی ٹی آئی کو بات چیت کیلئے راضی کرنا ہے ، بات چیت کمزوری کی نشانی نہیں، خدا گواہ ہے کہ مجھے نہیں پتا کہ جیل کا دروازہ کس طرح کھلا، جس نے بھی دروازہ کھولا میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں، میرا مقصد اپنے لیڈر سے ملنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ صبح 7 بجے دروازہ کھلنے کی وضاحت کردی تھی، میری پارٹی کے لوگوں نے کسی سے بات کی تھی میں سویا ہوا تھا اٹھا کر بھیجا گیا تھا، میں نے اس وقت بھی کہا تھا میری جماعت والوں نے غلطی نہیں کی ، گوہر خان ساتھ بیٹھے تھے میں نے بانی کو کہا ان سے کس نے بات کی مجھے نہیں پتا، میں نے کہا جس مقصد کے لیے آئے اس کی تعریف کرتا ہوں، ایک کاز کے لیے بھیجا تھا اور اللہ کا شکر ہے وہ پورا ہوا، ہم تباہی کے اندر پھنس جاتے، بانی نے اس وقت بھی کہا اعظم تم آئے ہو میں مان جاتا ہوں۔

اعظم سواتی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے بہت کتابیں پڑھی ہیں ، میری عقل سے میرے لیڈر کی عقل زیادہ ہے، یقین ہے تبدیلی کا عمل شروع ہوگا، بانی اپنے ملک اور لوگوں کے لیے مذاکرات کیلئے کھڑا ہوا ہے، یقین ہے اس سے کافی فرق ہوگا، میرا خیال ہے کچھ دوست ممالک بھی آئیں گے، میرے ذہن میں خاکہ ہے کچھ دوستوں نے کام کر لیا ہے، میں ڈاکٹرعلوی پر انحصار کرتا ہوں، بانی نے خود کہا تم نے آخری بار بھی صلح حدیبیہ کا کہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ میری بانی پی ٹی آئی سے عید کے بعد ملاقات ہوئی ، میں ملاقات کے لیے 5 سے 6 بار گیا تھا، 2 بار ملاقات کیلئے پارٹی لیڈرشپ نے نام بھیجا تھا، میں اللہ کے سامنے رویا گڑگڑایا اور کہا میرا راستہ آسان کردے، میں 2 اپریل کو بانی پی ٹی آئی سے ملا تھا، اس کے بعد بیراج کھلا کہ یہ بانی پی ٹی آئی کیوں ملا، سب میرے دوست ہیں ، میرے لیے آواز اٹھائی ہے، میں تنقید کو مثبت لیتا ہو، کوئی کہتا ہے مجھے جرنیلوں نے پی ٹی آئی تباہ کرنے کیلئے ڈال دیا ہے، کوئی کہتا ہے ٹمبر مافیا ہے، جس آگ میں میں کھڑا ہوں کوئی آدمی بانی کے سامنے نہیں کھڑا ہوسکتا ، مشن بانی نہیں ہے ، مشن اس ملک کو آزاد کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جتنے بھی وی لاگرز نے بات کی ہے وہ سچ نہیں ، سچ یہ ہے کہ جیل میں یہ بات نہیں کہ کی میں 11 سو لوگوں کو سنبھال رہا تھا، سیدھی یہاں سے بات کی کہ 2022 میں کیا ہوا تھا، میں نے پوچھا پارٹی والوں نے بات چیت پر مجبور کیا تھا ، جنرل عاصم منیر نے آرمی چیف کا عہدہ سنبھالا تھا ، ایک وقت میں مجھے کہا آپ جائیں، دسمبر 2022 میں ملاقات ہوئی تھی مگر کسی ڈائرکٹ آدمی سے نہیں ہوئی تھی ، میں کسی کو جانتا نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ آرمی چیف عاصم منیر کے دوست یا استاد جن کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہوں ان کے ذریعے کوشش کی، بار بار بانی کا پیغام صدر ہائوس لاتا تھا، ایک اینکر بھی تھے ، ہر ایک نے کوشش کی مگر ہم کامیاب نہیں ہوئے، کامیاب کا مطلب ہم نے ڈیل نہیں بات چیت کرنی تھی، میری وضاحت کے بعد بھی بات چیت کو ان سب نے ڈیل کے طور پر لے لیا، میں نے بانی سے کہا مجھے اجازت ہی انہوں نے کہا یہ لوگ نہیں مانیں گے، بانی نے کہا وہ لوگ بات چیت نہیں کریں گے، بانی نے نام لے کر کہا ملک کی خاطر میں وعدہ کروں گا کہ میں کوئی انتقام نہیں لوں گا۔

اس سوال کہ بانی پی ٹی آئی نے براہ راست اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ کا کہا جس پر اعظم سواتی نے کہا کہ ، بالکل کہا، اس کے بعد جگہ جگہ سے ناقدین سامنے آئے، میراخیال ہے ان کا تو بہت بڑا قد ہے، میں نے آج اللہ کا نام لے کر رابطہ شروع کیا ہے، یہ میں نہیں کہہ سکتا مثبت رسپانس ملا کے نہیں، میرا کام ہے کوشش کرنا۔اعظم سواتی نے کہا کہ پورے پاکستان میں میں نے بانی کے لیے جلسے کروائے، لاہور مینارپاکستان پر آخری جلسہ میرا ہوا، ساڑھے 3 بجے تک جگہ کے لیے پنجاب پولیس سے لڑ رہا تھا، جب میں آیا تو بانی نے کہا اعظم کیا بات ہے تمہارا چہرہ کیوں اترا ہے، میں نے کہا ساڑھے 3 بجے چند ہزار لوگ وہاں ہیں ، بانی ہنسے اور کہا اللہ پر یقین نہیں ہے، ساڑھے 7 بجے آیا بانی کے ساتھ تو دھرنے میں سوئی پھینکنے کی جگہ نہیں تھی ، میں نے کہا یہ فرشتے ہو سکتے ہیں ، 3 گھنٹے میں یہ کیسے بڑھ گیا، میراکام نیک نیتی سے کوشش کرنا ہے، کامیابی کے حوالے سے میں 100 فیصد پرامید ہوں۔

اعظم سواتی نے کہا کہ جہاں تک میرا علم ہے علی امین اب بھی اس پر کام کر رہا ہے، میں چھوٹا آدمی ہوں عہدہ نہیں لینا چاہتا ہوں، جہاں جہاں احتجاج ہوا فرنٹ مین میں تھا، 7 سے 8 ماہ پہلے بانی سے ملاقات ہوئی تھی تو رئوف حسن ساتھ تھے، میں نے شکایت کی تھی کہ مجھے پارٹی والے اور کرنل صاحب ملنے نہیں دیتے، انہوں نے کہا اعظم کو ہر ہفتے آنا چاہیے تا کہ صورتحال سے آگاہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کے حوالے سے ایک پوزیشن لینی پڑے گی یہ طرز چھوڑنا پڑے گا، ہدایات بانی سے لوں گا۔ریکارڈ ہے کہ میں نے کہا کہ مجھے کوئی ملنے نہ دے اس سفر میں بڑھوں تو مجھے اجازت کی ضرورت ہوگی ، بانی نے کہا جا ئواپنا کام کرو مجھے اعتماد ہے ، بانی پی ٹی آئی نے آخری وقت میں کہا ہے کسی سے انتقام نہیں لوں گا۔

متعلقہ مضامین

  • اعظم سواتی کی اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کا پی ٹی آئی سے تعلق نہیں،سلمان اکرم راجا
  • پی ٹی آئی کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطے ،گرینڈ اپوزیشن الائنس کامعاملہ پھرلٹک گیا
  • اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کا علم نہیں، اعظم سواتی نے اپنے طور پر بات کی، سلمان اکرم راجہ
  • ہمایوں میمن نے اسٹیبلشمنٹ سے رابطے کی تصدیق نہیں کی،کامران مرتضٰی
  • اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کا علم نہیں، اعظم سواتی نے اپنے طور پر بات کی، سلمان اکرم راجا
  • اعظم سواتی کی اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کی باتوں کا پی ٹی آئی سے تعلق نہیں، سلمان اکرم راجا
  • اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کی کوشش اعظم سواتی کی اپنی ہے، پی ٹی آئی کا اس سے کوئی تعلق نہیں: سلمان اکرم
  • پی ٹی آئی میں کلچربن چکا کسی کو گندا کرنا ہو تو اس پر اسٹیبلشمنٹ کا آدمی ہونے کا الزام لگا دو، شیر افضل مروت
  • اسٹیبلشمنٹ سے رابطوں کا آغاز کردیا، بدھ کو خاص شخصیت سے ملوں گا‘ اعظم سواتی کا انکشاف
  • بلوچستان کا سیاسی حل تلاش کرنا ہوگا