تحریک بیداری امت مصطفیٰ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ مقاومت کا چراغ ہمیشہ روشن رہے گا، شہداء مقاومت قرآن کے اس وعدے کی عملی تصویر ہیں جو اپنا عہد نبھا چکے ہیں، ہم پر فرض ہے کہ شہداء کے خون کا قرض چکائیں اور ان کے مشن کو آگے بڑھائیں، یہ راہ کبھی رکے گی نہیں، کیونکہ شہداء کا خون ہمیشہ بیداری کی علامت ہے، جو اہلِ غزہ کیساتھ ہے، وہ حضرت  امام مہدی کا سپاہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک بیداری امت مصطفیٰ کے زیراہتمام، علامہ سید جواد نقوی کی صدارت میں جامعہ عروۃ الوثقیٰ میں ’’تکریمِ شہدائے مقاومت کانفرنس‘‘ کا انعقاد کیا گیا۔ اجتماع میں شہید قاسم سلیمانی، سید حسن نصراللہ، یحییٰ سنوار، اسماعیل ہانیہ اور دیگر شہدائے مقاومت کو شاندار انداز میں خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔ کانفرنس میں شہریوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ تقریب کے مقررین میں پیر سید ہارون علی گیلانی مرکزی امیر ہدیۃ الہادی پاکستان و سجادہ نشین آستانہ عالیہ حضرت میاں میر لاہور، مولانا محمد جاوید قصوری امیر جماعت اسلامی وسطی پنجاب، پروفیسر حافظ عبدالماجد سلفی سربراہ مرکز القدس ٹاؤن شپ لاہور، حافظ ناصر محمود شاگردِ رشید شیخ الاسلام علامہ طاہرالقادری اور ڈاکٹر اصغر مسعودی ڈائریکٹر جنرل خانہ فرہنگ جمہوریہ اسلامی ایران، لاہور شامل تھے۔ کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے علامہ سید جواد نقوی کا کہنا تھا کہ مقاومت کا چراغ ہمیشہ روشن رہے گا، کیونکہ باطل قوتیں جتنی بھی کوشش کریں، حق کا یہ الٰہی پیغام دبایا نہیں جا سکتا۔ شہداء کا خون محض ایک تاریخ نہیں بلکہ ایک زندہ حقیقت ہے، جو نسل در نسل بیداری کا پیغام دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان شہداء مقاومت کی بارگاہ میں خود کو حقیر سمجھتے ہیں، جنہوں نے اپنے لہو سے مقتل کو زینت بخشی اور حق و صداقت کی معراج کو پایا۔

انہوں نے کہا کہ کربلا کا پیغام یہی ہے کہ قربانیوں سے لکھی گئی داستانیں کبھی مٹتی نہیں، بلکہ ہر دور میں حق و باطل کے معرکوں کو نئی زندگی بخشتی ہیں۔ شہداء سکھاتے ہیں کہ مقصدِ حیات صرف جینا نہیں، بلکہ باطل کیخلاف ڈٹ جانا ہے۔ ان کا خوف یہ نہیں کہ دشمن غالب آ جائے، بلکہ یہ ہے کہ ہم کہیں تھک کر رک نہ جائیں، کہیں راہِ حسینؑ سے،راہ مقاومت سے،راہِ آزادی سے  ہٹ نہ جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس الٰہی مشن کو پورے جوش و جذبے کیساتھ آگے بڑھائیں، اپنے عزم کو شہداء کے خون کی سرخی سے تازہ کریں، اور میدانِ عمل میں اتریں۔ حسینؑ کا راستہ، مقاومت کا راستہ رکنے کے لیے نہیں، بلکہ باطل کو مٹانے کے لیے ہے،اور مقاومت اسرائیل کے صفحہ ہستی سے مٹنے تک آب و تاب سے جاری رہے گی اور مقاومت کا راستہ ہر دور میں ظلم کی دیواروں کو گراتا رہے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ عرب کوفی ہو سکتے ہیں، مگر حسینی نہیں۔ حکمران کوفی اور خیانت کار ہو سکتے ہیں، مگر حسینی نہیں۔ حسینی ہمیشہ مظلوم کے حامی اور ظالم کے دشمن ہیں، کیونکہ حسینؑ کا راستہ قربانی، عدل، اور حق کا راستہ ہے، جس میں ظالموں اور غداروں کیلئے کوئی جگہ نہیں۔

چیئرمین سنی کونسل پاکستان اصغر عارف چشتی صاحب کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مختلف علاقوں میں فلسطین کے حق میں آوازیں اُٹھیں، مگر وقت کیساتھ حکومتی، ریاستی اور دیگر عناصر نے انہیں دبا دیا۔ تاہم، سید جواد نقوی کی آواز کسی دھمکی سے نہ دبی، نہ رکی، بلکہ اپنے عزم و حوصلے کیساتھ مسلسل بلند ہوتی رہی۔ آج بھی جامعہ عروۃ الوثقیٰ وہی آواز بلند کر رہا ہے، جو ظلم کے خلاف ہمیشہ مضبوط اور جرات مندانہ رہی ہے۔ پروفیسر حافظ عبدالماجد سلفی سربراہ مرکز القدس کا کہنا تھا کہ اگر امت میں اتحاد ہوتا، تو اسرائیل کو غزہ کو ویران کرنے کی جرات نہ ہوتی۔ حماس کی مزاحمت میں جو قوت تھی، یقیناً اس میں حزب اللہ کی بھرپور معاونت شامل تھی۔ اسرائیل کے گھٹنے ٹیکنے کی اصل وجہ سنی اور شیعہ کا اتحاد تھا۔ اگر یہ اتحاد نہ ہوتا، تو نتیجہ کچھ اور ہی ہوتا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ مقاومت کا جواد نقوی کا راستہ

پڑھیں:

نئی نہروں کا معاملہ سنجیدہ ہے، تحفظات سن کر فیصلہ کیا جائے، علامہ ساجد نقوی

ایس یو سی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ تکنیکی و آئینی امور کو مشترکہ مفادات کونسل جیسے اعلیٰ سطحی فورمز پر حل کیا جائے، تحفظات سمیت سیاسی و سماجی حلقوں کی پانی تقسیم بارے تشویش پر سنجیدہ نوٹس لیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں تکنیکی و آئینی امور کو اعلیٰ سطحی فورمز پر ہی حل ہونا چاہیے، اس معاملے پر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جائے، دریائے سندھ پر نئی نہروں کے معاملے پر عجلت سے گریز کیا جائے، معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں فی الفور زیر غور لایا جائے، قومی اہمیت کے حامل ایشوز کو باہمی افہام و تفہیم سے ہی حل ہونا چاہیے، اس بارے تحفظات کو سامنے رکھ کر فیصلہ کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے دریائے سندھ سے چولستان کے لئے نئی نہروں بارے اٹھنے والے تحفظات، وفاقی حکومت کی طرف سے وضاحتیں اور مختلف سیاسی و سماجی حلقوں کی جانب سے معاملے پر اٹھنے والے تحفظات و تشویش پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا۔

علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ پانی کا براہ راست تعلق عام کاشت کار اور عوام سے ہے لہٰذا اس طرح کے قومی و عوامی اہمیت کے حامل منصوبوں پر سیر حاصل بحث، باہمی افہام و تفہیم اور تمام اکائیوں کا اتفاق رائے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، اہم قومی امور پر اگر اتفاق رائے نہ ہو تو نہ صرف اس سے معاشرتی بگاڑ پیدا ہوتا ہے بلکہ مثبت اقدامات کے بھی منفی نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس معاملے پر فی الفور مشترکہ مفادات کونسل کا فورم متحرک کیا جائے، صوبوں کے ذمہ داران کے ساتھ تکنیکی و عوامی تحفظات کا جائزہ لیا جائے اور ان تحفظات کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلہ کیا جائے تاکہ اس معاملے پر عوامی بے چینی ختم ہو اور معاملہ پرامن طریقے سے حل کی جانب بڑھے۔

متعلقہ مضامین

  •  آج پارہ چنار چھوٹا فلسطین بن چکا ہے، جہاں پر مکینوں کو ادویات و خوراک تک میسر نہیں، علامہ عامر عباس ہمدانی 
  • ملتان، علامہ شبیر حسن میثمی کی علامہ تقی نقوی سے ملاقات
  • نئی نہروں کا معاملہ سنجیدہ ہے، تحفظات سن کر فیصلہ کیا جائے، علامہ ساجد نقوی
  • ملتان، علامہ شبیر حسن میثمی کی علامہ تقی نقوی سے ملاقات، بھائی کی وفات ہر اظہار افسوس 
  • لیہ، ایم ڈبلیو ایم جنوبی پنجاب کے صدر علامہ اقتدار نقوی کا دورہ لیہ، مرکزی کنونشن کی دعوت دی 
  • ٹرمپ کا اصل ہدف کمزور قوموں کے معدنی ذخائر پہ قبضہ ہے، علامہ جواد نقوی
  • ایم ڈبلیو ایم نے ہمیشہ مظلومین کی حمایت کی ہے، علامہ ولایت جعفری
  • یہ شاہی دربار نہیں آئینی عدالتیں ، کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں، وزیرقانون
  • پروفیسر سید باقر شیوم نقوی: ایک عظیم شخصیت کا وداع
  • آئینی عدالتیں شاہی دربار نہیں، کیسز نہیں سن سکتے تو گھر چلے جائیں: اعظم نذیر تارڑ