بہاولپور کے تاریخی شیرباغ میں 7 سالہ بنگالی شیر ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
بہاولپور کے تاریخی شیر باغ میں 7 سالہ بنگالی شیر ہلاک ہوگیا۔کیوریٹر شیرباغ عثمان بخاری کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ بنگالی شیر کئی ہفتوں سے بیمار تھا اور 3 روز سےکھانا پینا بھی چھوڑ چکا تھا۔عثمان بخاری نے بنگالی شیر کی موت کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ بنگالی شیر گردوں اور معدے کی بیماری کی وجہ سے ہلاک ہوا، شیر کو پوسٹ مارٹم کے لیے اسلامیہ یونیورسٹی ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز ڈپارٹمنٹ منتقل کر دیا گیا ہے۔اسی حوالے سے شیر باغ انتظامیہ نے مزید بتایا کہ بنگالی ٹائیگر 2018 میں بہاولپور کے شیر باغ میں ہی پیدا ہوا تھا۔شیرباغ انتظامیہ کے مطابق 3 سال سے بنگالی ٹائیگر آنکھ کے مرض میں بھی مبتلا تھا، جس وجہ سے شیر کی ایک آنکھ بھی ضائع ہو چکی تھی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بنگالی شیر
پڑھیں:
بھارت میں مسلم ورثہ نشانے پر، تاریخی مساجد اور مزاروں کو مٹانے کی مہم جاری
نئی دہلی: بھارت میں مودی حکومت کے دور میں مسلمانوں کی تاریخی عبادت گاہوں، ورثے اور ثقافتی شناخت کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ ہندو انتہا پسند تنظیمیں، بی جے پی کی پشت پناہی میں، پورے ملک میں مساجد کے خلاف تحریکیں چلا رہی ہیں۔
وارانسی جیسے تاریخی شہروں میں ایک نیا مذہبی قوم پرستی کا رجحان پروان چڑھ رہا ہے۔ بابری مسجد کیس کے فیصلے کے بعد سے، مساجد کو نشانہ بنانے کا ایک منظم سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ ناگپور میں اورنگزیب کے مزار کو ہٹانے کا مطالبہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
انتہا پسند گروہ، جیسے سناتن رکشا دل اور گروپ فار پروٹیکشن آف سناتن، اس مہم میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے میں پیش پیش ہیں۔ ان گروہوں کا دعویٰ ہے کہ مغل دور میں ہندو مندروں کو مساجد میں تبدیل کیا گیا تھا، اور اب وہ ان مندروں کو واپس لینے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
حال ہی میں اترپردیش کے شہر سنبھل میں ایک جامع مسجد کے خلاف عدالتی سروے نے فرقہ وارانہ فسادات کو جنم دیا، جس کے نتیجے میں پانچ افراد جاں بحق ہو گئے۔ دہلی کے قریب ایک قصبے میں ایک مسجد کو پولیس کی مدد سے زبردستی مندر قرار دے کر قبضہ کر لیا گیا، جہاں بعد میں پوجا بھی کی گئی۔
ماہرین قانون خبردار کر رہے ہیں کہ اگر بھارت میں مسلم مخالف اقدامات نہ روکے گئے تو یہ ملک کے آئینی ڈھانچے اور اقلیتوں کے تحفظ کے لیے تباہ کن ثابت ہوں گے۔