سیف علی خان حملہ کیس میں نیا موڑ؛ فنگر پرنٹس نے معاملے کو الجھا دیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
بالی ووڈ اداکار سیف علی خان پر ہونے والے قاتلانہ حملے کے کیس نے ایک نیا موڑ اختیار کرلیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق کیس میں یہ اہم بات سامنے آئی ہے کہ پولیس نے وقوعہ کے بعد سیف علی خان کی رہائش گاہ سے فنگر پرنٹس کے جو نمونے حاصل کیے تھے، وہ مبینہ گرفتار ملزم کے فنگر پرنٹ سے میچ نہیں ہورہے۔
سیف حملہ کیس میں ممبئی پولیس کی تحقیقات ایک نئے موڑ میں داخل ہوگئی ہے اور اب معاملہ فنگر پرنٹس کے گرد گھوم رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق اداکار کے گھر سے ملنے والے 19 فنگر پرنٹس کے سیٹ میں سے کوئی بھی مبینہ ملزم شریف الاسلام سے میل نہیں کھاتے۔ گویا، کہانی میں ایک نیا موڑ آگیا ہے۔
سیف علی خان پر چاقو سے حملے کے بعد ممبئی پولیس نے موقع واردات سے فنگر پرنٹس اکٹھے کیے تھے اور انہیں ریاستی کرمنل انویسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ (CID) کے فنگر پرنٹ بیورو کو جانچ کےلیے بھیجا تھا۔ رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ یہ نشانات شریف الاسلام کے نہیں ہیں۔
سی آئی ڈی نے ممبئی پولیس کو اس بارے میں باضابطہ طور پر آگاہ کردیا ہے۔ لیکن کہانی یہاں ختم نہیں ہوتی، پولیس نے مزید نمونے بھی جانچ کےلیے بھیجے ہیں، گویا ابھی کچھ اور پردے اٹھنا باقی ہیں۔
یاد رہے کہ 54 سالہ اداکارہ سیف علی خان پر 15 جنوری کو اس وقت قاتلانہ حملہ ہوا تھا جب ایک شخص ان کے گھر میں گھس آیا تھا اور مزاحمت پر سیف علی خان پر چاقو سے وار کیے تھے۔ اداکار کو چھ زخم آئے تھے، جن میں سے ایک ان کی ریڑھ کی ہڈی پر بھی تھا۔ واقعے کے بعد سیف کو فوری طور پر لیلاوتی اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ان کا بروقت علاج ہوا۔
ڈاکٹروں کے مطابق، ایک زخم ان کی ریڑھ کی ہڈی کے انتہائی قریب تھا، جس سے اسپائنل فلوئڈ کا اخراج شروع ہوگیا تھا۔ خوش قسمتی سے چاقو ان کی ریڑھ کی ہڈی سے صرف دو ملی میٹر کے فاصلے پر تھا۔ سیف علی خان کو صحتیاب ہونے کے بعد اسپتال سے فارغ کردیا گیا ہے، لیکن انہیں ایک ہفتے کے مکمل آرام کا مشورہ دیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مبینہ گرفتار ملزم شریف، جو بنگلہ دیش کا شہری ہے اور غیر قانونی طور پر بھارت میں داخل ہوا تھا، نے پولیس کو بتایا ہے کہ کسی نے پیسوں کے بدلے اسے جعلی شہریت کے کاغذات دینے کا وعدہ کیا تھا۔ اسی لالچ میں اس نے خان کے گھر میں ڈکیتی کی کوشش کی۔ پولیس اب اس وعدہ کرنے والے شخص کی تلاش میں ہے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ممبئی پولیس نے ویسٹرن ریلوے سے بھی رابطہ کیا ہے تاکہ اس مشتبہ شخص کی شناخت کی جاسکے جو سیف کی رہائش گاہ کی 12 منزلہ عمارت میں لگے CCTV کیمروں کی فوٹیج میں نظر آیا تھا۔
ملزم باندرا اسٹیشن سے ٹرین میں سوار ہوا تھا اور ریلوے نے چہرے کی شناخت کے نظام کو استعمال کرتے ہوئے کچھ ایسے مشتبہ افراد کی نشاندہی کی جن کی شکل اس شخص سے ملتی تھی۔ یہ اس لیے کیا گیا کیونکہ عمارت سے باہر نکلتے ہوئے حملہ آور کی فوٹیج واضح نہیں تھی۔
اگرچہ شریف الاسلام کو سی سی ٹی وی فوٹیج کی بنیاد پر گرفتار کرلیا گیا ہے، تاہم پولیس اب اس کے خلاف ایک مضبوط کیس بنانے کےلیے مزید شواہد اکٹھا کرنے میں مصروف ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سیف علی خان پر ممبئی پولیس کے مطابق پولیس نے کے بعد گیا ہے
پڑھیں:
غزہ کے بعد
سات اکتوبر 2023ءکو دنیا اس وقت ششدر رہ گئی جب حماس نے اسرائیل پر اچانک بہت بڑا حملہ کر دیا۔ اس کارروائی سے اسرائیلی حکومت ہل کر رہ گئی۔ مسلم دنیا میں ایک جانب جہاں شادیانے بجائے جا رہے تھے وہیں دوسری طرف سنجیدہ حلقے گہرے اضطراب میں مبتلا تھے۔ ان کا اندیشہ درست ثابت ہوا اسرائیل نے عالمی طاقتوں کی آشیرباد سے کی جانے والی بدترین جوابی کارروائی میں غزہ کو ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا، محتاط اندازے کے مطابق عورتوں، بچوں، بزرگوں سمیت پچاس ہزار فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔ دس ہزار لاشیں آج بھی ملبے تلے دبی ہوئی ہیں بالکل درست ہے، بعض مغربی میڈیا ذرائع کے مطابق غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد دو لاکھ سے بھی زیادہ ہے۔ تاریخ بتاتی ہے کہ جب جنگ چھڑ جائے تو پھر واقعات کا کنٹرول کسی کے ہاتھ میں نہیں رہتا۔ اس حملے سے پہلے خطے میں ایران اپنی فوج اور پراکسیز کے ذریعے بغداد، بیروت، دمشق اور صنعا پر قبضہ جمانے کے بعد عرب ممالک کا ہمسایہ بن کر دباو¿ ڈالنے کی پوزیشن میں آ چکا تھا۔ امریکہ نے اس تمام عرصے کے دوران اسرائیل کو بھرپور جنگی وسائل اور ایران کے حوالے سے تحفظات رکھنے کے باوجود ایک حد سے آگے بڑھنے نہیں دیا۔ حماس کے حملے نے توازن بگاڑ ڈالا۔ یہ حملہ کرنے کا مشورہ کس نے دیا تھا یہ تو آج تک معلوم نہیں ہو سکا لیکن یہ سب کے علم میں ہے کہ اسماعیل ہانیہ اور خالد مشعل فوجی امداد مانگنے کے لیے ایران گئے تھے لیکن وہاں سے معذرت بھرا جواب ملا کہ ہم اسرائیل پر حملہ نہیں کر سکتے۔ مسلم دنیا کے دیگر ممالک اور عرب بلاک نے بھی بات اظہار مذمت تک محدود رکھی۔ اسرائیل نے حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کو ڈھونڈ کر کئی منزلہ زیر زمین بنکر میں نشانہ بنایا اور جنگجوو¿ں کو چن چن کر مار ڈالا۔ حزب اللہ کی عسکری قوت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔ لبنان کی حکومت نے موقع کو غنیمت جان کر ایرانی پراکسیز کو اپنی سرزمین استعمال کرنے سے روک دیا۔ اسی دوران شام میں خاموش بیٹھے لاکھوں مجاہدین قاتل بشار الاسد کے خلاف سرگرم ہو گئے کیونکہ ایک طرف ایرانی پراکسیز راہ فرار اختیار کر رہی تھیں تو دوسری جانب یوکرائن کی جنگ نے روس کو بھی نڈھال کر دیا تھا۔ بشار الاسد کو ملک چھوڑ کر فرار ہونا پڑا تو جاتے وقت تمام فوجی تنصیبات اور اسلحہ کے ذخائر کے نقشے اسرائیل کے حوالے کر دئیے تا کہ یہ مجاہدین کے ہاتھ نہ لگ سکیں۔ اسرائیل نے ان مقامات پر کئی روز تک لگاتار بمباری کر کے شام کی دفاعی صلاحیت کو بُری طرح نقصان پہنچایا۔ روسی خبر رساں ایجنسی تاس نے اپنی خبر کے ذریعے اس کی تصدیق بھی کر دی تھی۔ شام اور لبنان میں جہاں ایران کی عملداری تھی آج عالم یہ ہے کہ لبنانی وزیر اعظم نجیب میقاتی دمشق جا کر شام کی عبوری حکومت کے ایران مخالف سربراہ احمد الشرع سے ملاقاتیں کر رہے ہیں اور علاقے میں مشترکہ پالیسیاں بنانے کے اعلانات ہو رہے ہیں۔ اور تو اور عراق نے بھی اپنی سرزمین سے اسرائیل کے خلاف ہر طرح کی کارروائیوں کو روک دیا ہے جو ایران اور اس کی حمایت یافتہ جنگجو تنظیموں کے لیے کھلا پیغام ہے۔ اس وقت یمن کے حوثیوں کی صورت میں ایران کے پاس سرحد پار واحد متحرک اتحادی موجود ہیں۔ شاید اس لیے بھی کہ عالمی طاقتیں چاہتی ہیں کہ سعودی عرب کے لیے سرحدی مشکلات کا سلسلہ کسی حدت ک جاری رہنا چاہیے۔ لیکن یہ بھی ممکن ہے کہ حوثیوں کی تہران والی سپلائی لائن کٹ جانے کے بعد عدن میں موجودہ یمن کی ریگولر آرمی حملہ کر کے ملک کے بڑے حصے پر حوثیوں کا قبضہ ختم کرا دے۔ چند سال قبل تہران میں ایرانی ایٹمی سائنسدان محسن فخری زادے پر کامیاب قاتلانہ حملے اور پھر پچھلے سال نئے صدر کی حلف برداری کے موقع پر اسماعیل ہانیہ کی شہادت سے یہ واضح ہے کہ جاسوسی اور جنگی لحاظ سے ایران کا اسرائیل سے کوئی مقابلہ نہیں۔ یہ عالمی طاقتوں کی سوچی سمجھی پالیسی تھی کہ بظاہر توازن رکھا جائے۔ غزہ کی جنگ نے یہ پردہ بھی چاک کر دیا۔ ماہرین کے مطابق یہ سلسلہ یہاں تک نہیں رکے گا۔ شاہ ایران کی حکومت کے خاتمے کے بعد قائم ہونے والا نظام عالمی کھلاڑیوں کا اگلا نشانہ ہو سکتا ہے۔