جماعت اسلامی نے بجلی بلوں اور آئی پی پیز کے معاملے پر 29 جنوری کو ملک گیر احتجاج کی کال دیدی۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے آئی پی پیز کے معاملے پر 29 جنوری کو ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم اراکین اسمبلیوں کی تنخواہوں میں اضافہ بھی مسترد کرتے ہیں، ایسی صورت حال ہے جہاں غربت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے لیکن حکومت نہیں سوچ رہی ہے۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی نے متنازع پیکا ایکٹ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہ ضرور چاہتے ہیں کہ میڈیا کا کوڈ آف کنڈکٹ بنے جس کی سب پابندی کریں، سب مل کر مذہب اور ملک کے خلاف چلنے والی فیک نیوز کا بھی سدباب کریں اور ایسے تمام اقدامات کریں جس سے ہماری آزادی اور خودمختاری پر حملہ آور نہ ہوسکے تاہم جماعت نہیں چاہتی آزادی صحافت پر حملہ ہو، صحافیوں کو وقت پر تنخواہیں ملنی چاہئیں، مہنگائی الاؤنس ملنا چاہئیے، تنخواہوں میں اضافہ ہونا چاہئیے، حکومت کو متنازع ایکٹ پر مشاورت کرنی چاہیے تھی، 2016ء میں ن لیگ اور پھر پی ٹی آئی حکومت میں بھی پیکا آرڈیننس لایا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ پچھلے دنوں قطر کا دورہ کیا جہاں ان کی حماس کی قیادت اور علما سے ملاقات ہوئی، وہاں میڈیا ہاؤسز کا بھی دورہ کیا جہاں غزہ میں جان ہتھیلی پر رکھ کر رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں سے بھی ملاقات ہوئی، جس میں پتا چلا اسرائیل غزہ میں شکست کھا چکا ہے، پورا غزہ ملبے کا ڈھیر بن چکا لیکن اس کے باوجود فلسطینی نہیں جھکے، یہ حماس، اہل غزہ اور وہاں کی مزاحمت کی فتح ہے۔ حافظ نعیم نے کہا کہ یہ اسرائیل کی شکت نہیں امریکہ کی شکست ہے، امریکی ریاست کا ایک ایجنڈہ ہے، وہاں صدر تبدیل ہوا اس کی پالیسی تبدیل نہیں ہوئی، اب عرب ممالک سمیت دیگر پر دباؤ آئے گا کہ اسرائیل کو تسلیم کریں، پاکستان کو موجودہ حالات میں جلد کردار ادا کرنا چاہیئے، ، غزہ کی بحالی پر پاکستان کو بطور ریاست کردار ادا کرنا ہوگا، ہم کسی سے کوئی تصادم نہیں چاہتے، پاکستان ایک عقیدے کی بنیاد پر وجود میں آیا ہے، دباؤ سے نکلنے کے لیے لازمی ہے کہ تیزی سے مہم چلائی جائے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: جماعت اسلامی

پڑھیں:

مذاکرات ختم نہیں کئے، 28 جنوری کو آئیں بات کریں، حکومتی کمیٹی: غور کر لیتے ہیں، پہلے جوڈیشل کمشن بنائیں، پی ٹی آئی

اسلام آباد+ لاہور (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ خبر نگار+ وقائع نگار) سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا جس میں پی ٹی آئی نے شرکت کا مشروط عندیہ دے دیا ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی نے مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس 28 جنوری کو دوپہر پونے بارہ بجے طلب کیا ہے۔ حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کو اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے اور پی ٹی آئی نے ابھی تک شرکت سے معذرت نہیں کی۔ ترجمان حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے ابھی تک تحریری جواب سے آگاہ نہیں کیا کہ وہ مذاکرات ختم کررہے ہیں۔ دوسری جانب حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے ہمارے جواب سے پہلے ہی ذہن بنا لیا ہے کہ کمشن نہیں بننا، ہم نے مذاکرات ختم نہیں کئے، جب ایک طرف سے ختم ہو گئے ہیں تو ہم کس سے بات کریں، دیواروں سے بات کریں؟۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما مسلم لیگ (ن)  عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں صبر اور تحمل کی ضرورت ہوتی ہے، آپ ایک دن کہتے ہیں بات نہیں کرتے، دوسرے دن کوئی اور بیان دیتے ہیں۔ عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ معاملہ یہ ہے جیل کا پھاٹک کھلتا ہے اور کوئی صاحب اچانک اعلان کر دیتے ہیں مذاکرات نہیں ہوں گے، ان کی مذاکراتی کمیٹی کو پتا ہی نہیں ہوتا، یہ بچوں کا کھیل نہیں، یہ اگر مگر سے نکلیں، جو طے ہوا تھا 28 تاریخ کو بیٹھیں، تو آئیں بیٹھیں اور ہمیں سنیں۔ جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی گوہر علی خان نے کہا ہے کہ ہم مذاکرات کے لیے دوبارہ غور کر لیتے ہیں لیکن حکومت جوڈیشل کمشن کا اعلان کرے۔ جمعہ کو پارلیمنٹ ہائوس آمد پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا بانی پی ٹی آئی نے مذاکرات ہولڈ کیے ہیں،  7 دن کافی تھے کمشن کیلئے لیکن کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔ ہم دوبارہ غور کر لیتے ہیں لیکن حکومت جوڈیشل کمشن کا اعلان تو کرے، کس بات نے روکا ہے۔ دوسری جانب اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ ہم نے حکومت سے کہا تھا کہ مذاکرات کو سنجیدہ لیں، اس سب کا نقصان حکومت کو ہوگا، پیکا ایکٹ منظور نہیں، صحافیوں کے پیکا ایکٹ کیخلاف مظاہرے سے خطاب میں عمر ایوب نے کہا کہ پیکا ایکٹ زبانیں بند کرنے کا کالا قانون ہے۔ تمام صحافتی تنظمیں متحد ہوکر آگے بڑھیں، اپوزیشن ساتھ دے گی۔ انہوں نے کہا کہ فارم 47 کی حکومت بھی پیکا قوانین کا نشانہ بنے گی۔ چھبیسویں ترمیم کے بعد عدلیہ کو کمزور کیا گیا، عدلیہ کو تقسیم کرکے آپس میں لڑایا گیا، پیکا ایکٹ سے آوازوں کو دبایا جارہا ہے۔ وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے مذاکرات ختم نہیں ہوئے، پی ٹی آئی مذاکرات میں واپس آئے ، چارٹرآف ڈیمانڈ کا جواب دیں گے، پی ٹی آئی والے جس طرف دیکھ رہے ہیں وہ سیاسی ایجنڈے پر بات نہیں کریں گے، اگر  کوئی غلط فہمی ہوئی ہے تو آنے والے دنوں میں دور ہوجائے گی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  پی ٹی آئی والوں کو کوئی ونڈو نہیں ملی ہے۔ ان کو پارلیمنٹ میں بیٹھنا بھی ہے تمام مراعات بھی حاصل کرنی ہوتی ہیں، بانی اتنے ہی سچے ہیں تو دھرنوں سے متعلق بھی سچ بولیں، 26 نومبر پر کس بات کا کمشن بنائیں؟۔ اگرمعاہدہ نہیں ہوتا توکوئی بات نہیں، رابطہ رہنا چاہیے۔ بانی پی ٹی آئی کے کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ حکومت کی نیت ٹھیک نہیں اسی لئے بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میں مذاکرات کو ختم کرتا ہوں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ آگے جا کر سول نافرمانی کی تحریک شروع ہو گی۔ کل عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات ہوئی، انہوں نے کہا ہے کہ حکومت کے پاس نہ کوئی اختیار ہے نہ ان کی مرضی ہے، اگر پارلیمنٹ میں بھی اس کی اجازت نہیں تو واک آئوٹ ہی ہو گا۔ دستاویزات سے ثابت ہے کہ القادر ٹرسٹ کو یہ زمین بہت پہلے دے دی تھی۔ عمران خان وہ تین بار القادر یونیورسٹی آئے اور پانی بھی اپنا ساتھ لائے۔  پی ٹی آئی رہنما سلمان اکرم راجہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہماری سادہ سی درخواست تھی کمیشن بنائیں کہ 9 مئی کو کیا ہوا۔ ایک دن میں کمشن کا فیصلہ نہیں آنا، کمشن میں سب بات کریں گے۔ ہم اپنی اصولی پوزیشن کو کسی صورت کمزور نہیں ہونے دیں گے، حکومت خلوص دکھانا چاہتی ہے تو 31 جنوری کی بجائے ابھی دکھائے۔
اسلام آباد+ لاہور (خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) حکومت کے ساتھ مذکرات کی ناکامی کے بعد پی ٹی آئی نے اپوزیشن جماعتوں سے رابطے شروع کر دیئے۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے درمیان رابطے بحال ہوگئے۔ پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر اور جمعیت علمائے اسلام (ف)  کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا۔ دونوں رہنمائوں کے درمیان ہونے والے رابطے میں ملک کی سیاسی صورتحال پر گفتگو کی گئی۔ دونوں رہنمائوں نے اگلے ہفتے ملاقات کے حوالے سے مشاورت بھی کی۔ اس موقع پر اسد قیصر کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان سے اگلے ہفتے ملاقات ہو گی اور مزید سیاسی صورتحال پر تفصیلی گفتگو بھی کریں گے۔ تحریک انصاف کے رہنمائوں کی پیر یا منگل کو مولانا فضل الرحمان سے ملاقات ہو گی جس میں اپوزیشن الائنس تشکیل دینے سے متعلق بات چیت ہوگی۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کا پیغام بھی سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان تک پہنچایا جائے گا۔ نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ اور سیکرٹری جنرل امیر العظیم سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور خیبرپختونخوا حکومت کے وزیر اطلاعات بیرسٹر سیف اور سابق وزیر محمد علی درانی نے منصورہ میں ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں نے وزیراعلیٰ خیبرپی کے علی امین گنڈاپور کی طرف سے 27 جنوری کو اسلام آباد میں دہشت گردی کے خلاف قوم کا اتحاد کے عنوان پر ہونے والے مشاورتی اجلاس میں جماعت اسلامی کو شرکت کی دعوت دی۔ یہ دعوت امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کے نام ایک خط کی صورت میں پیش کی گئی۔ جماعت اسلامی کے طرف سے دونوں مہمانوں کو یقین دلایا گیا کہ جماعت اسلامی کا نمائندہ وفد کانفرنس میں شرکت کرے گا۔ امیر جماعت اسلامی نے پروفیسر محمد ابراہیم کی قیادت میں سابق منسٹر عنایت اللہ خان اور جماعت اسلامی کے پی کے وسطی کے امیر عبدالواسع کو اس کانفرنس میں شرکت کے لیے ہدایات جاری کر دیں۔ اس موقع پر قائدین جماعت اسلامی نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پوری قوم کو متحد ہونا چاہیے، امن کے بغیر ترقی ممکن نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پختونخوا میں امن کیلیے ہرطرح کاتعاون کریں گے‘ سراج الحق
  • 31 جنوری کو آئی پی پیز مافیا کے خلاف احتجاج اور دھرنے دیں گے، حافظ نعیم الرحمان
  • متنازعہ پیکا آرڈیننس قبول نہیں کرتے،امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے بھی مخالفت کر دی
  • آئی پی پیز کے معاملے پر جماعت اسلامی کا 29جنوری کو ملک گیر احتجاج کا اعلان
  • امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے بھی متنازعہ پیکا ایکٹ کی مخالفت کر دی
  • آئی پی پیز کے معاملے پر جماعت اسلامی کا 29جنوری کو ملک گیر احتجاج کا اعلان  
  • حیدرآباد:جماعت اسلامی کی ’پانی کانفرنس‘ آج ہوگی، انتظامات مکمل
  • فیصل آباد: جماعت اسلامی خواتین کاضلعی اجتماع ارکان کل ہوگا
  • مذاکرات ختم نہیں کئے، 28 جنوری کو آئیں بات کریں، حکومتی کمیٹی: غور کر لیتے ہیں، پہلے جوڈیشل کمشن بنائیں، پی ٹی آئی