Daily Ausaf:
2025-01-27@06:12:02 GMT

بی ایل اے کے ہاتھوں بلوچ خواتین کا استحصال

اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT

بلوچستان میں دہشت گرد کالعدم تنظیمیں پاکستان کے وجود کو پارہ پارہ کرنے کے لیے نت نئے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہیں۔نوجوانوں کو قلم کے بجائے ہتھیار تھمانے کے لیے پروپیگنڈے کا بےدریغ استعمال کیا جا رہا ہے۔اب یہ تنظیمیں بلوچ خواتین کو بھی دہشت گردی کے جال میں پھانسنے کی حکمت عملی پر عملدرآمد کر رہی ہیں۔گزشتہ برس عدیلہ بلوچ کے چشم کشا انکشافات نے کالعدم بی ایل اے کے مذموم عزائم کو بھرپور طریقے سے بے نقاب کیا تھا ۔ کالعدم بی ایل اے کے شیطانی جال میں پھنسنے کے باوجود عدیلہ بلوچ کی جان بچ گئی۔ عدیلہ کے ضعیف العمر والد خدا بخش بلوچ اس معاملے میں ریاست پاکستان کے تعاون اور خفیہ اداروں کی فرض شناسی کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ جب میری نوجوان تعلیم یافتہ بیٹی لاپتا ہوئی تو میرے خاندان کی زندگی پر مایوسیوں کے تاریک سائے چھا گئے۔ کالعدم بی ایل اے جیسی خوفناک دہشت گرد تنظیم سے نپٹنا ہمارے بس کی بات نہیں تھی۔ ہمیں یقین ہو چلا تھا کہ کسی روز ماہل اور شاری بلوچ کی طرح ہماری عزیز بیٹی کے جسم کے چیتھڑے بھی کسی خودکش حملے کےبعد ملیں گے۔ ہماری خوش قسمتی ہے کہ ریاستی ادارے بروقت حرکت میں آئے۔
خفیہ اداروں کی فرض شناسی اور دلیرانہ کاوشوں کے نتیجے میں عدیلہ بلوچ کو کالعدم بی ایل اے کے شکنجے سے زندہ سلامت برآمدکر لیا گیا۔ بازیابی کے بعد عدیلہ بلوچ نے کالعدم بی ایل اے کے ملک دشمن عزائم کے بارے میں جو چشم کشا انکشافات کیے وہ قومی میڈیا پر رپورٹ ہو چکے ہیں۔ یہ ناقابل تردید حقیقت ہے کہ بلوچستان میں کالعدم بی ایل اے اور اس سے منسلک زہلی تنظیمیں بلوچ خواتین کو دہشت گردی کے جال میں پھانسنے کے لیے منظم پروپیگنڈا مہم چلارہی ہیں۔ دہشت گرد تنظیموں کے ہاتھوں بلوچ خواتین کے بدترین استحصال کی بازگشت اب عالمی میڈیا پر بھی سنائی دے رہی ہے۔ گزشتہ ہفتےخواتین کے حقوق اور جدوجہد کے حوالے سے مضامین شائع کرنے والی ویب سائٹ مور ٹو ہر سٹوری ڈاٹ کام” پر کالعدم بی ایل اے کے ہاتھوں بلوچ خواتین کے بدترین استحصال کے حوالے سے ایک اہم تحقیقاتی رپورٹ سامنے آئی ہے۔ اس چشم کشا رپورٹ کا عنوان ہے “ویمن اف بلوچستان شیڈو وار”۔ اس تحقیقاتی رپورٹ کے آغاز میں کالعدم بی ایل اے کے جال میں پھنس کر سلامت بچ جانے والی عدیلہ بلوچ کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ یہ امر روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ کالعدم دہشت گرد تنظیمیں زہریلے پروپیگنڈے کےلیےسوشل میڈیاپلیٹ فارمزکا بے دریغ استعمال کر رہی ہیں۔ بلوچستان کی پسماندگی کو اجاگر کرکے ریاست اور غیر بلوچ برادریوں کے خلاف نفرت انگیز پروپیگنڈے کے ذریعے بلوچ نوجوانوں اور خواتین کو دہشت گردی کی ترغیب دی جاتی ہے۔ ایسی ہی نفرت انگیز فریب کاری کا شکار بن کر ماہل بلوچ اور شاری بلوچ جیسی نوجوان خواتین کو خودکش بمبار بنا دیا گیا۔ عدیلہ بلوچ کی قسمت اچھی تھی کہ ریاستی ادارے دہشت گرد تنظیم کا جال توڑنے میں کامیاب ہو گئے۔ عدیلہ بلوچ اور اس کے والد کے انکشافات ثابت کرتے ہیں کہ بلوچستان میں تیزی سے سر اٹھاتی دہشت گردی کی لہر بہت بڑے طوفان کا پیش خیمہ ہے ۔کالعدم بی ایل اے اور دیگر علیحدگی پسند تنظیمیں حقوق کی آڑمیں پاکستان کے وجود کو پارہ پارہ کرنے کے مشن پر کاربند ہیں۔ دہشت گرد تنظیمیں علاقائی بساط پر پاکستان مخالف قوتوں کے مہرے بن کر قومی سلامتی میں دراڑیں ڈال رہی ہیں۔ ایک منظم سازش کے تحت بلوچستان کو معاشی ترقی سے محروم رکھنے کے لیے دہشت گردی کا ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری سمیت ہر قسم کے ترقیاتی منصوبوں کو سبوتاژ کرنے کے لئے کالعدم دہشت گرد تنظیموں کو پیسے سمیت ہتھیار اور تربیت فراہم کی جا رہی ہے۔
بدقسمتی سے ان پاکستان دشمن منصوبوں کی تکمیل کے لیے پڑوسی ملک افغانستان کی سرزمین استعمال کی جا رہی ہے۔ پاکستان کے جائزخدشات پرافغان عبوری حکومت کا عدم تعاون معاملات کو بگاڑ رہا ہے۔ گزشتہ دنوں وزیراعظم نے واضح الفاظ میں یہ نشاندہی کی کہ بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات دراصل پاکستان کی سلامتی پر وار کے مترادف ہیں۔بھارتی سرمائے کی مدد سے بلوچوں اور نہتے مزدوروں کا خون بہانے والے انقلابی نہیں بلکہ بزدل دہشت گرد ہیں۔ نوجوان بلوچ خواتین کا معاشی، جنسی اور نظریاتی استحصال کرنے والے انقلابی کامریڈ یا حقوق کے علمبردار نہیں بلکہ بلوچ معاشرے کے مجرم ہیں۔ سادہ لوح خواتین کو خودکش بمبار بنانے کے لیے بلیک میلنگ، دھوکہ دہی، حرص اور ہوس جیسے مذموم ہتھکنڈے استعمال کر کے کلعدم بی ایل اے اور اس کے حمایتیوں نے یہ ثابت کیا ہے کہ ان کا بلوچ سماج اور روایات سے دور کا بھی تعلق نہیں۔ غیرت مند بلوچ تو خواتین کو ماں، بہن، بیٹی اور بہو کی حیثیت سے احترام دیتے ہیں جبکہ بھارت کے پروردہ دہشت گرد بلوچ خواتین کو خودکش بمبار بنا کر جہنم کا راستہ دکھاتے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: بلوچستان میں بلوچ خواتین عدیلہ بلوچ پاکستان کے خواتین کو رہی ہیں جال میں کے لیے

پڑھیں:

ہمسایہ ملک نے کہا پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کیلئے آپ کو سپورٹ کرینگے: بلوچ کمانڈرز

 کوئٹہ(آئی این پی )مختلف دہشت گرد تنظیموں کو چھوڑ کر ہتھیار ڈالنے والے کمانڈرز نے کوئٹہ میں صوبائی وزرا اور ڈی آئی جی سی ٹی ڈی بلوچستان کے ہمراہ نیوز کانفرنس کی اور خود کو ریاست پاکستان کے سپرد کرنے کا اعلان کیا۔ہتھیار ڈالنے والے اہم دہشتگرد کمانڈرز میں نجیب اللہ عرف درویش عرف آدم، عبدالرشید عرف خدائیداد عرف کماش اور دیگر شامل ہیں۔دہشت گرد کمانڈر نجیب اللہ نے کہا کہ اس نے ریاست پاکستان اور اس کی سکیورٹی فورسز کو بے پناہ نقصان پہنچایا، علیحدگی پسند تنظیموں کا مقصد بلوچ قوم کے جذبات سے کھیل کر انہیں پاکستان سے لڑانا تھا، میری تنظیم سے وابستگی 14 سال کی نا پختہ عمر میں ہوئی، پاکستان سے نفرت میرے دماغ میں بھری گئی، کم علمی اور شعور نہ ہونے کی وجہ سے ریاست کو نقصان پہنچایا۔دہشت گرد کمانڈر نجیب اللہ نے کہا کہ میری ملاقات ہمسایہ ملک کی انٹیلی جنس سے ہوئی اور میں نے انکے سامنے کئی مفید مشورے رکھے لیکن انہوں نے میری سرزنش کردی اور کہا ہمیں آپ کی آزادی سے کوئی سروکار نہیں ہم آپ کو صرف پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کیلئے سپورٹ کریں گے، تب میری آنکھیں کھل گئیں اور نام نہاد آزادی کی پٹی میری آنکھوں سے ہٹ گئی۔دہشت گرد کمانڈر نجیب اللہ کہا کہ بلوچ آزادی پسند لیڈران بیرون ملک بیٹھ کر عیاشی کی زندگی بسر کررہے ہیں جبکہ پہاڑوں پر لڑنے والے بلوچوں کو دو وقت کی روٹی اور ادویات بھی میسر نہیں، بلوچ کمانڈرز یہاں پر لوگوں کو اپنے مذموم مقاصد کیلئے استعمال کررہے ہیں، ان سب کے بچے بیرون ملک اعلی تعلیم حاصل کررہے ہیں۔نجیب اللہ نے کہا کہ بلوچ مسلح تحریک گینگ وار کی شکل اختیار کرچکی ہے جہاں ذاتی اور گروہی مفادات کو ترجیح دی جاتی ہے، سینئر اور جونیئر کمانڈرز اندرونی سازشوں کا شکار ہورہے ہیں اور آپس میں ایک دوسرے کو مارا جارہا ہے۔نجیب اللہ نے کہا کہ حربیار مری اور مہران مری دونوں بھائی جن پر کرپشن کی وجہ سے اختلافات ہوتے ہیں اور بی ایل اے سے یو بی اے بنتا ہے، ان دونوں گروپوں کی لڑائی ہوجاتی ہے جس میں آپس میں ہی ایک دوسرے کو مارا جارہا ہے، مرنے والا ایک عام بلوچ ہوتا ہے مگر دونوں بھائیوں کو نقصان تک نہیں پہنچتا۔صوبائی وزیر ظہور احمد بلیدی نے کہا کہ بوچستان میں دہشت گردی کا گھنائونا کھیل کھیلا جارہا ہے، دہشت گردوں کے ہینڈلرز معصوم بچوں کو سبز باغ دکھاکر پہاڑوں پر لے جاتے ہیں، حکومت ہتھیار ڈالنے والوں کا کھلے دل سے خیر مقدم کرتی ہے، پہاڑوں پر بیٹھے گمراہ افراد کیلئے راستہ کھولا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • دہشت گرد! قومی دھارے میں شامل
  • سیکورٹی ادارے امن معاہدے پر غیر جانبداری سے عمل درآمد کریں،لیاقت بلوچ
  • دہشتگرد تنظیم بی ایل اے اور بی ایل ایف کے وحشیانہ حملوں کی حقیقت عیاں
  • دہشت گرد تنظیموں بی ایل اے اور بی ایل ایف کے وحشیانہ حملوں کی حقیقت  عیاں
  • ہمسایہ ملک نے کہا پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کیلئے آپ کو سپورٹ کرینگے: بلوچ کمانڈرز
  • کالعدم بی ایل اے خواتین کی نازیبا ویڈیوز بناکر دہشتگردی کیلئے مجبور کرتی ہے، رپورٹ میں انکشاف
  • دہشتگردوں کی جانب سے بلوچ خواتین کا استحصال، ہوشربا انکشافات منظرعام پر
  • دہشت گردوں کی جانب سے بلوچ خواتین کے استحصال کے ہوشربا انکشافات
  • دہشتگردوں کی جانب سے بلوچ خواتین کا استحصال، ہوش ربا انکشافات منظرعام پر