بی ایل اے کے ہاتھوں بلوچ خواتین کا استحصال
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
بلوچستان میں دہشت گرد کالعدم تنظیمیں پاکستان کے وجود کو پارہ پارہ کرنے کے لیے نت نئے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہیں۔نوجوانوں کو قلم کے بجائے ہتھیار تھمانے کے لیے پروپیگنڈے کا بےدریغ استعمال کیا جا رہا ہے۔اب یہ تنظیمیں بلوچ خواتین کو بھی دہشت گردی کے جال میں پھانسنے کی حکمت عملی پر عملدرآمد کر رہی ہیں۔گزشتہ برس عدیلہ بلوچ کے چشم کشا انکشافات نے کالعدم بی ایل اے کے مذموم عزائم کو بھرپور طریقے سے بے نقاب کیا تھا ۔ کالعدم بی ایل اے کے شیطانی جال میں پھنسنے کے باوجود عدیلہ بلوچ کی جان بچ گئی۔ عدیلہ کے ضعیف العمر والد خدا بخش بلوچ اس معاملے میں ریاست پاکستان کے تعاون اور خفیہ اداروں کی فرض شناسی کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ جب میری نوجوان تعلیم یافتہ بیٹی لاپتا ہوئی تو میرے خاندان کی زندگی پر مایوسیوں کے تاریک سائے چھا گئے۔ کالعدم بی ایل اے جیسی خوفناک دہشت گرد تنظیم سے نپٹنا ہمارے بس کی بات نہیں تھی۔ ہمیں یقین ہو چلا تھا کہ کسی روز ماہل اور شاری بلوچ کی طرح ہماری عزیز بیٹی کے جسم کے چیتھڑے بھی کسی خودکش حملے کےبعد ملیں گے۔ ہماری خوش قسمتی ہے کہ ریاستی ادارے بروقت حرکت میں آئے۔
خفیہ اداروں کی فرض شناسی اور دلیرانہ کاوشوں کے نتیجے میں عدیلہ بلوچ کو کالعدم بی ایل اے کے شکنجے سے زندہ سلامت برآمدکر لیا گیا۔ بازیابی کے بعد عدیلہ بلوچ نے کالعدم بی ایل اے کے ملک دشمن عزائم کے بارے میں جو چشم کشا انکشافات کیے وہ قومی میڈیا پر رپورٹ ہو چکے ہیں۔ یہ ناقابل تردید حقیقت ہے کہ بلوچستان میں کالعدم بی ایل اے اور اس سے منسلک زہلی تنظیمیں بلوچ خواتین کو دہشت گردی کے جال میں پھانسنے کے لیے منظم پروپیگنڈا مہم چلارہی ہیں۔ دہشت گرد تنظیموں کے ہاتھوں بلوچ خواتین کے بدترین استحصال کی بازگشت اب عالمی میڈیا پر بھی سنائی دے رہی ہے۔ گزشتہ ہفتےخواتین کے حقوق اور جدوجہد کے حوالے سے مضامین شائع کرنے والی ویب سائٹ مور ٹو ہر سٹوری ڈاٹ کام” پر کالعدم بی ایل اے کے ہاتھوں بلوچ خواتین کے بدترین استحصال کے حوالے سے ایک اہم تحقیقاتی رپورٹ سامنے آئی ہے۔ اس چشم کشا رپورٹ کا عنوان ہے “ویمن اف بلوچستان شیڈو وار”۔ اس تحقیقاتی رپورٹ کے آغاز میں کالعدم بی ایل اے کے جال میں پھنس کر سلامت بچ جانے والی عدیلہ بلوچ کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ یہ امر روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ کالعدم دہشت گرد تنظیمیں زہریلے پروپیگنڈے کےلیےسوشل میڈیاپلیٹ فارمزکا بے دریغ استعمال کر رہی ہیں۔ بلوچستان کی پسماندگی کو اجاگر کرکے ریاست اور غیر بلوچ برادریوں کے خلاف نفرت انگیز پروپیگنڈے کے ذریعے بلوچ نوجوانوں اور خواتین کو دہشت گردی کی ترغیب دی جاتی ہے۔ ایسی ہی نفرت انگیز فریب کاری کا شکار بن کر ماہل بلوچ اور شاری بلوچ جیسی نوجوان خواتین کو خودکش بمبار بنا دیا گیا۔ عدیلہ بلوچ کی قسمت اچھی تھی کہ ریاستی ادارے دہشت گرد تنظیم کا جال توڑنے میں کامیاب ہو گئے۔ عدیلہ بلوچ اور اس کے والد کے انکشافات ثابت کرتے ہیں کہ بلوچستان میں تیزی سے سر اٹھاتی دہشت گردی کی لہر بہت بڑے طوفان کا پیش خیمہ ہے ۔کالعدم بی ایل اے اور دیگر علیحدگی پسند تنظیمیں حقوق کی آڑمیں پاکستان کے وجود کو پارہ پارہ کرنے کے مشن پر کاربند ہیں۔ دہشت گرد تنظیمیں علاقائی بساط پر پاکستان مخالف قوتوں کے مہرے بن کر قومی سلامتی میں دراڑیں ڈال رہی ہیں۔ ایک منظم سازش کے تحت بلوچستان کو معاشی ترقی سے محروم رکھنے کے لیے دہشت گردی کا ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری سمیت ہر قسم کے ترقیاتی منصوبوں کو سبوتاژ کرنے کے لئے کالعدم دہشت گرد تنظیموں کو پیسے سمیت ہتھیار اور تربیت فراہم کی جا رہی ہے۔
بدقسمتی سے ان پاکستان دشمن منصوبوں کی تکمیل کے لیے پڑوسی ملک افغانستان کی سرزمین استعمال کی جا رہی ہے۔ پاکستان کے جائزخدشات پرافغان عبوری حکومت کا عدم تعاون معاملات کو بگاڑ رہا ہے۔ گزشتہ دنوں وزیراعظم نے واضح الفاظ میں یہ نشاندہی کی کہ بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات دراصل پاکستان کی سلامتی پر وار کے مترادف ہیں۔بھارتی سرمائے کی مدد سے بلوچوں اور نہتے مزدوروں کا خون بہانے والے انقلابی نہیں بلکہ بزدل دہشت گرد ہیں۔ نوجوان بلوچ خواتین کا معاشی، جنسی اور نظریاتی استحصال کرنے والے انقلابی کامریڈ یا حقوق کے علمبردار نہیں بلکہ بلوچ معاشرے کے مجرم ہیں۔ سادہ لوح خواتین کو خودکش بمبار بنانے کے لیے بلیک میلنگ، دھوکہ دہی، حرص اور ہوس جیسے مذموم ہتھکنڈے استعمال کر کے کلعدم بی ایل اے اور اس کے حمایتیوں نے یہ ثابت کیا ہے کہ ان کا بلوچ سماج اور روایات سے دور کا بھی تعلق نہیں۔ غیرت مند بلوچ تو خواتین کو ماں، بہن، بیٹی اور بہو کی حیثیت سے احترام دیتے ہیں جبکہ بھارت کے پروردہ دہشت گرد بلوچ خواتین کو خودکش بمبار بنا کر جہنم کا راستہ دکھاتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بلوچستان میں بلوچ خواتین عدیلہ بلوچ پاکستان کے خواتین کو رہی ہیں جال میں کے لیے
پڑھیں:
اترپردیش: بیوی اور مبینہ عاشق کو رنگے ہاتھوں پکڑنے والا شوہر خوفزدہ، پولیس سے تحفظ کی اپیل
مورنئی پور (نیوز ڈیسک) بھارتی ریاست اترپردیش کے علاقے مورنئی پور میں ایک چونکا دینے والا واقعہ پیش آیا ہے جہاں ایک سرکاری ملازم نے اپنی بیوی اور اس کے مبینہ عاشق کو رنگے ہاتھوں اپنے گھر میں پکڑنے کے بعد پولیس سے تحفظ کی اپیل کی ہے۔ شوہر کا کہنا ہے کہ وہ بیوی کے ساتھ مزید نہیں رہ سکتا کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ وہ اسے اور اس کے بیٹے کو قتل کر سکتی ہے۔
متاثرہ شخص پون، محکمہ صحت مہوبا میں ملازم ہے جبکہ اس کی اہلیہ ریتو ورما ایک سرکاری گرلز کالج میں کلرک ہیں۔ ان کا چھ سالہ بیٹا بھی ہے۔ پون نے پولیس کو بتایا کہ ریتو کا مقامی کونسلر ابھشیک پاتھک کے ساتھ معاشقہ چل رہا ہے، جس کا اسے اکتوبر 2024 میں علم ہوا تھا۔
پون نے دعویٰ کیا کہ پہلی بار جب اس نے دونوں کو رنگے ہاتھوں قابل اعتراض حالت میں پکڑا تو ریتو نے جواب دیا، “میرا جسم میری مرضی، تم کون ہوتے ہو روکنے والے؟” اس واقعے کے بعد دونوں میاں بیوی الگ رہنے لگے۔
حالیہ واقعہ اُس وقت پیش آیا جب پون نے اپنے بیٹے سے ویڈیو کال پر بات کرتے ہوئے گھر میں کسی اجنبی کی موجودگی کا شبہ محسوس کیا۔ اس پر اُس نے فوری طور پر پولیس کو اطلاع دی۔ پولیس جب گھر پہنچی تو دروازہ کھلوانے پر اندر سے ابھشیک پاتھک باہر نکلے۔ پون کے مطابق ابھشیک نے نہ صرف اہل محلہ کو دھمکایا بلکہ پولیس سے بھی بدتمیزی کی۔
پون نے اس پورے واقعے کی ویڈیو بھی بنائی جو اب سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہے۔ ویڈیو میں ابھشیک پاتھک کو بلند آواز میں شور مچاتے اور دھمکیاں دیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
اپنی شکایت میں پون نے خدشہ ظاہر کیا کہ اس کی بیوی اسے اور اس کے بیٹے کو زہریلی چائے پلا کر قتل کر سکتی ہے، اور لاشیں ڈرم میں چھپا سکتی ہے — بالکل اسی طرح جیسے میرٹھ کے ایک مشہور مقدمے میں سابق مرچنٹ نیوی افسر سوربھ راجپوت کو اس کی بیوی اور اس کے عاشق نے قتل کر کے ڈرم میں بند کر دیا تھا۔
پولیس افسر رامویر سنگھ کے مطابق، “112 پر شکایت موصول ہونے کے بعد پولیس ٹیم موقع پر پہنچی۔ ویڈیو کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور مکمل تفتیش جاری ہے۔”
پون نے پولیس سے درخواست کی ہے کہ اسے اور اس کے بیٹے کو تحفظ فراہم کیا جائے۔
مزیدپڑھیں:حکومت کا پی آئی اے کی نجکاری کیلئے نئے اشتہارِ دلچسپی کا اعلان