Daily Ausaf:
2025-01-27@05:58:10 GMT

امام ابو یوسف بن ابراہیم الانصاریؒ

اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT

نبی آخرالزمان صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے دنیائے فانی سے پردہ فرما( 11ہجری ، 632 عیسوی) لینے کے ٹھیک 102 سال بعد 113 ہجری ،731 میں عراق کے شہر کوفہ کے ایک غریب گھرانے میں پیدا ہونےوالے یوسف بن ابراہیم الانصاری ایک ذہین و فطین اور نابغہ روزگار شخصیت کے حامل تھے ۔ایسا ہونا ان کی والدہ محترمہ کی محنت اور پیہم جستجو کا نتیجہ تھا کہ مستقبل میں ایک عظیم فقیہ ہی نہیں قاضی القضاء کے منصب جلیلہ پر بھی متمکن ہوئے اور امام ابو یوسف کے نام سے مصحف تاریخ میں سنہری حروف میں ان کا ذکر ملتا ہے ۔
امام ابو یوسف چھوٹی عمر میں قرآن اور ابتدائی دینی تعلیم حاصل کرنے کے بعد امام ابو حنیفہؒ کے حلقہ ارادت میں شامل ہوئے ، یوں ان کے دروس کو بہت توجہ سے سنا اور انہیں حرزجاں بنایا۔ اللہ نےکمال ذہانت عطا فرمائی تھی جس کےسبب پلک جھپکتے میں بات سمجھ لیتے اور جو چیز سمجھ نہ آتی اس کے پوچھنے میں کبھی عار محسوس نہ فرمائی اور پورے ذوق و شوق سے اسباق کو سنتے ۔ان کی زندگی کا سب سے بڑا حاصل یہ تھا کہ ان کی ذہانت کا اندازہ فرماتے ہوئے امام ابو حنیفہؒ نے انہیں اپنی کفالت میں لے لیا اس طرح ابو یوسف کے لئے زندگی کی راہیں آسان ہو گئیں۔
امام ابو یوسف کے امام ابوحنیفہؒ کے ساتھ اسی قرب خاص کا شاخسانہ تھا کہ انہوں نے فقہ حنفی کی تدوین و ترویج میں باکمال کردار ادا کیاکہ اپنے مربی کی تعلیمات کو چہار دانگ پھیلا دیا۔یہ امام ابو یوسف کی شب و روز کی محنت تھی کہ فقہ حنفی آج بھی عالم اسلام کی محبوب فقہ ہے ۔
امام ابو یوسف نے فقط اپنے عظیم استاذ کی فقہ کی تدوین کا کام ہی سرانجام نہیں دیا بلکہ دنیا پر یہ ثابت کیا کہ وہ خود بھی اپنے عہد کے فقہا و محدثین میں منفرد مقام رکھتے ہیں۔ایک ایسا محدث جس نے اپنے تلامذہ کو فقہ کی باریکیوں سے حد سے زیادہ روشناس کرایا۔ان کے عجوبہ روز گار تلامذہ میں ایک نام امام محمد بن حسن شیبانی کا بھی ہے جنہوں نے اپنے استاذ امام ابویوسف ہی کی طرح امام ابوحنیفہؒ کی فقہ کو عروج تک پہنچانے میں کمال تگ ودوکی۔
امام ابویوسف کو خلیفہ ہارون الرشید نے قاضی القضا کے منصب کی پیشکش کی تو انہوں نے اپنےمربی امام ابوحنیفہ کی طرح اس پیشکش کو مسترد کرنےکی بجائے قبول کرلیا۔جس کی وجہ یہ تھی کہ امام ابوحنیفہؒ حکمرانوں کے دبائو سے آزاد رہ کر علمی و فقہی امور پر کام کرنے کے حق میں تھے اور حکومتی ایوانوں سے دور رہ کر دین کی خدمت کرنے کو زیادہ مامون گردانتے تھے تاکہ ان کے فیصلوں پر حکمرانوں کی چھاپ نہ ہو ۔وہ جو فتاوے جاری کریں ان میں خلیفہ وقت کا عمل دخل نہ ہو۔وہ اپنے ہر عمل کو سیاسی آلائشوں سے پاک رکھنے کے قائل تھے جبکہ امام ابو یوسف ریاست کے سیاسی امور میں عملی طور پر حصہ لینے کے تصور پر یقین رکھتے تھے کہ اس طرح وہ اپنے اجتہادی علم کے ذریعے خلافت و مملکت کے عدالتی نظام میں بہتر اصلاحات کر سکیں اور عدل و انصاف کے عملی تقاضوں کو پورا کرنے کیلئے حکومتی اقدام کا حصہ بن کر اپنے علمی کردار کا عملی مظاہرہ کریں، جبکہ امام ابو حنیفہؒ نے خلیفہ منصور کے دورمیں قاضی بننے سے اس لئے انکار کیا کہ منصور فیصلے کروانے میں قاضی پر دبائو ڈالنے میں سختی کرتا تھا۔خلیفہ منصور کا یہ معمول تھا کہ وہ اپنے سیاسی مفادات کے لئے علماء فقہاء اور قاضی القضاء کو استعمال کرتا تھا اور امام ابوحنیفہؒ کا یہ مزاج نہیں تھا کہ ایسے خلیفہ کے زیر نگیں کام کرتے ۔جبکہ امام ابو یوسف کے دورمیں خلافت کی باگ ڈور ہارون الرشید کے ہاتھ میں تھی جو آزاد عدل کو پسند کرتا تھا اور علمی و ادبی شخصیات کی حد سے بڑھ کر عزت کرتا تھا ۔یوں امام ابو یوسف کو آزاد ماحول میں فیصلے کرنے کا موقع فراہم ہوا۔ امام ابو یوسف نے قاضی القضاء بن کر حق سچ پر مشتمل فیصلے کرنے کی روش اپنائی ،جس کی وجہ سے معاشرتی عدل و انصاف کو پنپنے کی راہ ہموار ہوئی۔
امام ابو یوسف کی مشہور تصنیف ’’کتاب الخراج‘‘ اس امر کا بین ثبوت ہے کہ وہ حکومت کے مالیاتی اور عدل و انصاف سے متعلق قواعد و ضوابط کو بہتر طور پر منظم کر نے کے لئے کوشاں رہے۔ دراصل یہ درس بھی ابو یوسف کو اپنے عظیم استاذ امام ابوحنیفہؒ سے ملا کہ وہ اپنے تلامذہ کو فقہ و اجتہاد کے بارے آزادانہ رائے رکھنے کا حق تفویض فرماتے تھے اور ان پر کبھی اپنی مرضی مسلط کرنے کی کوشش نہیں کی۔
امام ابو یوسف کے اجتہادی فیصلوں نے فقہ اسلامی کی تدوین کی عملی راہیں متعین کیں ۔ امام ابو یوسف کی کتب تاریخ اسلامی کے ابتدائی دور کے معاشی، معاشرتی، سیاسی اور قانونی مسائل کے لئے بہت سودمند ثابت ہوئیں بلکہ آج بھی اسلامی ریاستی ڈھانچے کو مضبوط و مستحکم کرنے کے لئے اپنے اندر بھرپور سکت رکھتی ہیں ۔اپنے استاذ امام ابو حنیفہ ؒ سے فلسفہ اور سیاست میں اختلاف رکھنے کے باوجود ان کی فکر کے فروغ میں انتہائی اہم اور لازوال کردار ادا کیا۔امام ابو یوسف 798 میں فوت ہوئے اور بغداد میں آسودہ خاک ہوئے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: امام ابو یوسف کے کرتا تھا وہ اپنے کہ امام کے لئے تھا کہ

پڑھیں:

امریکا سے نکالے گئے اپنے ہی باشندوں کو قبول کرنے سے میکسیکو کا انکار

میکسیکو کی حکومت نے امریکا سے نکالے جانے والے اُن میکسیکن باشندوں کو قبول کرنے سے انکار کردیا ہے جو غیر قانونی طور پر امریکا میں داخل ہوئے تھے اور وہاں سکونت اختیار کرکے کام کر رہے ہیں۔ ان میکسیکن باشندوں کو ایک فوجی طیارے میں سوار کرکے میکسیکو بھیجا گیا تھا۔

امریکی فوج کے ایک C-17 طیارے کے ذریعے میکسیکو کے 80 غیر قانونی تارکنِ وطن کو بھیجا گیا تھا۔ امریکی حکام کے مطابق اس طیارے کو میکسیکو میں اترنے کی اجازت نہیں دی گئی جس کے بعد معاملہ اٹک کر رہ گیا۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے امریکی فوجی طیارے کو میکسیکو میں لینڈ کرنے کے اجازت دینے کی استدعا کی تھی۔ امریکا کے فوجی طیاروں کے ذریعے غیر قانونی تارکینِ وطن کو میکسیکو بھیجے جانے سے متعلق خبر سب سے پہلے این بی س نیوز نے جاری کی تھی۔

میکسیکو کی وزارتِ خارجہ نے ہفتے کو ایک بیان میں کہا کہ امریکا اور میکسیکو کے تعلقات بہت خوش گوار ہیں اور تارکینِ وطن کے حوالے سے میکسیکو کی حکومت امریکا سے تعاون کے لیے ہر وقت تیار رہتی ہے۔ میکسیکن وزارتِ خارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب بھی امریکی حکومت میکسیکن تارکینِ وطن کو وطن واپس بھیجے گی تو اُنہیں بخوشی قبول کرلیا جائے گا۔

ٹرمپ انتظامیہ نے اِسی ہفتے اعلان کیا تھا کہ میکسیکو میں انتظار کرو کی پالیسی بحال کی جارہی ہے۔ دنیا بھر سے میکسیکو پہنچنے والے جو لوگ امریکا میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں اُنہیں میکسیکو ہی میں ٹھہرائے رکھنے کی پالیسی اپناتے ہوئے ٹرمپ انتظامیہ دراصل اپنے انتخابی وعدوں کی تکمیل میں مصروف ہے۔

امریکا کا کہنا ہے کہ جو لوگ میکسیکو سے امریکا میں داخل ہوتے ہیں وہ بنیادی طور پر میکسیکو کی ذمہ داری ہیں اس لیے انہیں واپس قبول کرنا چاہیے۔ میکسیکو نے اس حوالے سے کوئی بھی بیان جاری کرنے سے اب تک گریز کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ترقی ےافتہ اقوام کے معاشی حربے
  • امریکا سے نکالے گئے اپنے ہی باشندوں کو قبول کرنے سے میکسیکو کا انکار
  • لاہور، حسن نواز، سلمان شہباز اور میاں یوسف عباس کی جامعہ نعیمیہ آمد
  • گلگت، اہلسنت رہنما نے گستاخ امام زمانہ کو سرعام چوک پر لٹکانے کا مطالبہ کر دیا
  • امامیہ کونسل استور نے گستاخ امام زمانہ کو گرفتار کرنے کیلئے 24 گھنٹے کا الٹی میٹم دیدیا
  • سینیٹ کے چئیرمین یوسف رضا گیلانی اصولی مؤقف پر ڈٹ گئے، اجلاس کی صدارت سے انکار
  • استور، امام زمانہ کی شان میں گستاخی کرنے والے تکفیری مولوی کیخلاف ایف آئی آر درج
  • جب سے اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر پر عمل رکا ہے اجلاس کی صدارت نہیں کی، یوسف رضا گیلانی
  • آصف زرداری، نوازشریف اور یوسف رضا گیلانی کیخلاف توشہ خانہ کیس،ایف آئی اے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے تحقیقات شروع کر دیں