بھارتی یوم جمہوریہ پر کشمیریوں کا دنیا بھر میں یوم سیاہ، اسلام آباد میں ہائی کمیشن کے باہر مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
بھارتی یوم جمہوریہ کے خلاف کشمیری عوام پاکستان سمیت پوری دنیا میں یوم سیاہ منا رہے ہیں، اس حوالے سے اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے آل پارٹیز حریت کانفرنس کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق اسلام آباد میں ہونے والے احتجاج میں کشمیری مرد و خواتین اور بچوں سمیت عوام کی بڑی تعداد شریک ہوئی، مظاہرین نے بازو پر سیاہ پٹیاں باندھ رکھی تھیں، اور ہاتھوں میں سیاہ جھنڈے تھام رکھے تھے، مظاہرین نے بھارت کو فاشسٹ ملک قرار دیا۔
مظاہرین نے کہا بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں تمام انسانی حقوق سلب کر رکھے ہیں، بھارت کا جمہوریت کا راگ الاپنا دوہرے معیار کا ثبوت ہے۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا کہ اپنی ریاستی دہشت گردی پر پردہ ڈالنے کے لیے بھارت الزام پاکستان پر لگاتا ہے، بھارت نے کینیڈا اور امریکا میں لوگوں کو قتل کرایا، محض اخلاقی، سفارتی حمایت سے یہ مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا، کشمیر کی آزادی کے لیے ہمیں ایک قدم آگے بڑھنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت دہشت گرد ریاست ہے، دنیا بھارتی ریاست پر دہشت گردی کا مقدمہ چلائے، بھارت نے کشمیر نہیں بھارت میں اقلیتوں کو بھی ذبح کیا ہے، اس کے باوجود بھارت کو یوم جمہوریہ مناتے ہوئے شرم آنی چاہیے۔
چوہدری انوار الحق نے بھارتی وزیر داخلہ کے پاکستان پر دراندازی کے الزام کومسترد کرتے ہوئے کہا کہ اپنی ریاستی دہشت گردی پر پردہ ڈالنے کے لیے بھارت الزام پاکستان پر لگاتا ہے، دوہرے معیار اب نہیں چل سکیں گے، دنیا اب جان چکی ہے، اپنی آزادی کی جنگیں اپنے خون سے لڑنی پڑتی ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
مغربی بنگال میں وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف ایک بار پھر پُرتشدد مظاہرے
مرتضیٰ حسین نامی ایک احتجاجی نے بتایا کہ پولیس کی فائرنگ سے تین افراد شدید زخمی ہوئے ہیں، فی الحال صورتحال پر قابو پانے کیلئے علاقے میں مزید فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مغربی بنگال کے مرشد آباد میں وقف ایکٹ کے خلاف آج ایک بار پھر تشدد پھوٹ پڑا۔ اس کی وجہ سے جنگی پور سب ڈویژن کے سوتی اور شمشیر گنج بلاک سب سے زیادہ متاثرہ علاقے رہے، مظاہرین نے وہاں پتھراؤ کیا۔ اس پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے گولے بھی داغے۔ اس تصادم کے دوران فراکہ کے ایس ڈی او پی منیر الاسلام زخمی ہوگئے۔ مظاہرین نے ایک بس کو آگ لگا دی۔ صورتحال کو دیکھتے ہوئے سوتی میں بی ایس ایف کو تعینات کر دیا ہے۔ ادھر مظاہرین کا دعویٰ ہے کہ پولیس نے فائرنگ کی جس سے تین افراد زخمی ہوئے۔ تاہم پولیس نے فائرنگ کے الزامات کو مسترد کیا ہے۔
اس بارے میں بی ایس ایف ساؤتھ بنگال فرنٹیئر کے ڈی آئی جی پی آر او نولوت پال کمار پانڈے نے بتایا کہ آج مرشد آباد کے جنگی پور میں وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج کرنے کے لئے ایک بھیڑ جمع ہوئی۔ اس کے بعد بھیڑ بے قابو ہوگئی جس سے امن و امان کی صورتحال پیدا ہوگئی۔ ضلعی انتظامیہ کی درخواست پر فوجیوں کو معمول کی بحالی میں انتظامیہ کی مدد کے لئے تعینات کیا گیا ہے۔ آپ کو بتا دیں کہ وقف بل کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے مظاہرین نے سوتی اور شمشیر گنج بلاکس میں نئے ڈاک بنگلہ کراسنگ کو بلاک کر دیا۔ اس دوران دو مقامات پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ اینٹوں کے جواب میں پولیس کو لاٹھی چارج بھی کرنا پڑا ۔ اس کے علاوہ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے گولے داغے گئے۔
اس سلسلے میں جنگی پور پولیس کے ضلع سپرنٹنڈنٹ آنند موہن رائے نے کہا کہ حالات اس وقت قابو میں ہیں۔ وقف بل میں ترمیم کے خلاف جنگی پور سب ڈویژن میں بدامنی ہے۔ اس سے قبل بدھ کے روز رگھوناتھ گنج تھانہ علاقے کے تحت عمر پور میں مقامی لوگوں نے پولیس کی کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی تھی اور احتجاج کیا تھا۔ اس دن سے جنگی پور سب ڈسٹرکٹ میں انٹرنیٹ خدمات معطل ہیں۔ دفعہ 163 کے نفاذ کے نتیجے میں رگھوناتھ گنج میں جلوسوں اور اجتماعات پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ دریں اثناء مرتضیٰ حسین نامی ایک احتجاجی نے بتایا کہ پولیس کی فائرنگ سے تین افراد شدید زخمی ہوئے ہیں۔ فی الحال صورتحال پر قابو پانے کے لئے علاقے میں مزید فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔ انتظامیہ نے کہا ہے کہ انٹرنیٹ سروسز کی بندش کی مدت میں توسیع کی جائے گی۔