ٹرمپ نے فلسطینیوں کو نکال کر غزہ کو ’صاف‘ کرنے کا منصوبہ دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینیوں کو مصر اور اردن کے حوالے کرکے غزہ کو ’صاف‘ کرنے کی خواہش کا اظہار کردیا ہے۔
امریکی صدر نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ میں نے اردن کے بادشاہ عبداللہ دوئم سے بات کی ہے اور مصر کے صدر سے بھی اس حوالے سے بات کرنے جارہا ہوں، غزہ ایک منہدم شدہ جگہ بن گیا ہے۔
انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں چاہتا ہوں غزہ کے لوگوں کو اردن اور مصر اپنے پاس رکھیں، آپ ڈیڑھ ملین لوگوں کی بات کررہے ہیں، اس تمام علاقے کو صاف کیا جاسکتا ہے، کئی صدیوں سے یہاں تنازعات ہوتے آرہے ہیں، مجھے نہیں معلوم لیکن کچھ نہ کچھ ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیے:امریکا نے غزہ پر بعد از جنگ اسرائیلی قبضے کی مخالفت کردی
ٹرمپ نے غزہ سے فلسطینیوں کے انخلا کے بارے میں کہا کہ یہ عارضی بھی ہوسکتا ہے اور طویل المدت بھی۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ ایک مکمل طور پر تباہ شدہ جگہ بن گیا ہے اور لوگ وہاں مررہے ہیں، اس لیے میں کچھ عرب ممالک سے مل کر ان لوگوں کے لیے کسی دوسری جگہ رہائش کا بندوبست کروں گا تاکہ وہ وہاں امن سے رہ سکیں۔
یاد رہے کہ غزہ کو فسلطینیوں سے خالی کرنے کا مطالبہ اسرائیل میں دائیں بازو کی سخت گیر موقف رکھنے والی تنظیمیں بھی کرتی آئی ہیں۔
اس سے قبل اکتوبر میں اپنی انتخابی مہم کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ غزہ کو درست طریقے سے بحال کیا جائے تو یہ سیاحت کے لیے مشہور یورپی ملک موناکو سے بہتر تعمیر ہوسکتا ہے۔ تاہم اس بیان پر مبصرین نے انہیں تنقید کا نشانہ بناتےہوئے کہا تھا کہ وہ جنگ سے تباہ شدہ اس شہر کو ایک ریئل اسٹیٹ ڈیویلپر کی نظر سے دیکھ رہے ہیں۔ اس سے قبل ٹرمپ کے داماد جیرڈ کیشنر نے بھی متنازعہ بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ غزہ ساحل سمندر پر موجود ایک قیمتی پراپرٹی بن سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:غزہ جنگ: 21ویں صدی کی سب سے تباہ کن جنگ
ہفتے کے دن ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کے لیے ایک ٹن وزنی بموں کی منظوری بھی دے دی جو امریکا کی طرف سے اسے فراہم کیے جائیں گے۔ ان بموں کی اسرائیل کو فراہمی پر جو بائیڈن کے دور میں پابندی لگی تھی جو نومنتخب صدر نے ہٹا دی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے حلف برداری سے قبل ہی اسرائیل کے لیے غیرمتزلزل تعاؤن کا اعلان کیا ہے تاہم ان کی جانب سے مشرق وسطیٰ کے لیے ان کی جامع پالیسی ابھی سامنے نہیں آئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ceasefire Donald Trump Gaza Israel اسرائیل جنگ بندی حماس اسرائیل جنگ بندی ڈونلڈ ٹرمپ غزہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل حماس اسرائیل جنگ بندی ڈونلڈ ٹرمپ ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کو کے لیے تھا کہ کہ غزہ
پڑھیں:
اسرائیلی فوج کی جنگ بندی کی خلاف ورزی، گھر واپس جانے والے فلسطینیوں پر فائرنگ، ایک شہید
اسرائیلی فوج کی جنگ بندی کی خلاف ورزی، گھر واپس جانے والے فلسطینیوں پر فائرنگ، ایک شہید WhatsAppFacebookTwitter 0 26 January, 2025 سب نیوز
غزہ (سب نیوز )اسرائیلی فورسز نے غزہ کے شمالی حصے میں اپنے گھروں کو واپس جانے والے فلسطینیوں پر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں کم از کم ایک فلسطینی شہید ہوگیا، جب کہ حماس نے اسرائیل پر جنگ بندی معاہدے کی شرائط پر عمل درآمد میں تاخیر کا الزام عائد کیا ہے۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق اسرائیل کے فوجیوں نے گھر واپس جانے والے غزہ کے شہریوں کو واپس جانے سے روک دیا ہے، ہزاروں فلسطینی کھلے آسمان تلے بے یار و مددگار گھر واپس جانے کے منتظر ہیں، تاہم انہیں اسرائیلی فورسز کی جانب سے آگے جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ حماس کی جانب سے ایک خاتون قیدی کی رہائی میں تاخیر پر اسرائیل فلسطینیوں کی واپسی میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔یہ تنازع ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب دونوں فریقوں کے درمیان جنگ بندی اپنے دوسرے ہفتے میں داخل ہو گئی اور ہفتے کے روز 200 فلسطینیوں کے بدلے 4 اسرائیلی فوجیوں کا تبادلہ ہوا ہے۔مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوجیوں نے جنین شہر اور اس کے قریب بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن جاری رکھا، جس کے نتیجے میں 2 سالہ بچی سمیت کم از کم دو فلسطینی شہید ہوگئے۔
غزہ پر اسرائیل کی جنگ میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک کم از کم 47 ہزار 283 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 11 ہزار 472 زخمی ہو چکے ہیں، اس دوران حماس کے حملوں میں اسرائیل میں کم از کم ایک زہار 139 افراد ہلاک ہوئے اور 200 سے زیادہ کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔اسرائیلی فوج کے ترجمان اویچی ادرائی نے ایکس پر ایک جاری بیان میں فلسطینیوں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ شمالی غزہ کی طرف واپس جانے کی کوشش کر رہے ہیں، انہوں نے علاقے کو دوبارہ کھولنے میں تاخیر کا ذمہ دار حماس کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کو قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ راہداری اس وقت تک نہیں کھولی جائے گی، جب تک اسرائیلی قیدی اربیل یہود کی رہائی کا تنازع ثالثوں اور اسرائیلی حکام کے درمیان حل نہیں ہو جاتا۔