بیجنگ(کامرس ڈیسک )پاکستان کی چین کو تل کے بیجوں کی برآمدات 2024 میں 226 ملین ڈالر سے تجاوز کرگئیں، یہ دوطرفہ تجارتی تعلقات میں اہم پیش رفت ہے۔ چین میں پاکستانی سفارت خانے کے ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ قونصلر غلام قادر کے مطابق برآمدات میں یہ اضافہ چینی مارکیٹ میں پاکستانی زرعی مصنوعات کی بڑھتی ہوئی طلب کی عکاسی کرتا ہے اور مزید اقتصادی تعاون کے امکانات کو اجاگر کرتا ہے۔ گوادر پرو کے مطابق غلام نے کہا کہ حالیہ برسوں میں تل کے بیجوں کی برآمدات میں اضافے کی کئی وجوہات ہیں جن میں زرعی طریقوں میں اضافہ، کوالٹی کنٹرول کے بہتر اقدامات اور پاکستانی کسانوں اور چینی درآمد کنندگان کے درمیان براہ راست تجارتی روابط کا قیام شامل ہیں۔ اپنی غذائی تغذیہ اور مختلف کھانوں کی ایپلی کیشنز کی وجہ سے مشہور پاکستانی تل کے بیجوں نے چینی صارفین میں مقبولیت حاصل کی ہے جس کی وجہ سے طلب میں اضافہ ہوا ہے۔ جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز آف چائنا (جی اے سی سی)کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق چین نے جنوری سے دسمبر 2024 کے دوران پاکستان سے 177,640.

638 ٹن تل درآمد کیے جن کی مجموعی تجارتی مالیت 226.52 ملین ڈالر رہی۔ گوادر پرو کے مطابق پاکستانی کاشتکاروں نے بتایا ہے کہ چینی درآمد کنندگان نیتل کے بیجوں کے معیار پر اطمینان کا اظہار کیا ہے، جو بڑے پیمانے پر کھانا پکانے کے تیل، اسنیکس اور صحت بخش کھانوں میں استعمال ہوتے ہیں۔ بیجوں کو ان کے صحت کے فوائد کے لئے بھی تسلیم کیا جاتا ہے ، بشمول اینٹی آکسائیڈنٹس ، وٹامنز اور معدنیات کی اعلی سطح ، جو انہیں صحت کے بارے میں شعور رکھنے والی چینی مارکیٹ میں ترجیحی جزو بناتی ہے۔ گوادر پرو کے مطابق مجموعی طور پر چین نے 2024 میں عالمی سپلائرز سے 1.86 ارب ڈالر مالیت کے 1,182,602.068 ٹن تل کے بیج درآمد کیے۔ نائجر، تنزانیہ اور پاکستان بالترتیب 514 ملین ڈالر، 229 ملین ڈالر اور 226 ملین ڈالر کی برآمدات کے ساتھ سرفہرست تین ذرائع تھے۔

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: تل کے بیجوں کی برآمدات ملین ڈالر کے مطابق

پڑھیں:

سن 2024: شدید موسم کی وجہ سے 250 ملین طلبہ اسکول نہ جا سکے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 جنوری 2025ء) عالمی ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) کی طرف سے جمعرات 23 جنوری کو جاری کردہ ایک نئی رپورٹ میں اسکولوں کی بندش اور ان کو درپیش آپریشنل رکاوٹوں پر ''انتہائی موسمیاتی واقعات‘‘ کے اثرات پر روشنی ڈالی گئی ہے، جس میں گرمی کی لہروں کو تعلیم کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا گیا ہے۔

یونیسیف کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے کہا، ''گزشتہ برس سخت اور شدید موسم کی وجہ سے ہر سات میں سے ایک طالب علم کلاس سے باہر رہا۔ شدید موسم طلبہ کی صحت اور حفاظت کے لیے خطرہ تھا اور طالب علموں کی تعلیم طویل المدتی بنیادوں پر متاثر ہوئی۔‘‘

شدید موسم کی وجہ سے جہاں سب سے زیادہ اسکول متاثر ہوئے، ان ممالک میں افغانستان، بنگلہ دیش، موزمبیق، پاکستان اور فلپائن شامل ہیں۔

(جاری ہے)

اس تجزیاتی رپورٹ کے مطابق کوئی بھی خطہ انتہائی موسمیاتی واقعات کے اثرات سے محفوظ نہیں تھا لیکن متاثرہ طالب علموں میں سے 74 فیصد کم یا درمیانی آمدنی والے ممالک میں رہتے ہیں۔ جنوبی ایشیا سب سے زیادہ متاثرہ خطہ تھا، جہاں 128 ملین طلبہ متاثر ہوئے۔

مشرقی ایشیا اور بحرالکاہل کے علاقے میں 50 ملین طلبہ کو اپنے تعلیمی سلسلے میں رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا، جبکہ افریقہ نے ال نینو موسمیاتی رجحان سے منسلک تباہ کن نتائج کا سامنا کیا۔

مشرقی افریقہ کو سیلاب اور جنوبی افریقہ کے کچھ حصوں کو شدید خشک سالی نے متاثر کیا۔

یونیسیف کے مطابق یورپ میں طوفانی بارشوں اور سیلاب نے ستمبر کے دوران اٹلی میں نو لاکھ سے زائد طلبہ کے اسباق کو متاثر کیا، جب کہ اکتوبر کے سیلاب سے اسپین میں تیرہ ہزار بچے اور نوجوان متاثر ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق تعلیم اُن خدمات میں سے ایک ہے، جو موسمیاتی خطرات کی وجہ سے سب سے زیادہ اور اکثر متاثر ہوتی ہیں۔ کیتھرین رسل کے مطابق اس کے باوجود بچوں کو پالیسی مباحثوں میں اکثر نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ وہ کہتی ہیں، '' آب و ہوا سے متعلق تمام منصوبوں اور کاموں میں بچوں کا مستقبل سب سے آگے ہونا چاہیے۔‘‘

ا ا/ا ب ا (ڈی پی اے، روئٹرز)

متعلقہ مضامین

  • برطانیہ کیلئے پروازوں کی بحالی: برطانوی ٹیم آڈٹ کیلئے آج پاکستان پہنچے گی
  • پاکستان میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں نمایاں اضافہ
  • مالی سال 2025 کے پہلے نصف میں غیر ملکی سرمایہ کاری کتنے فیصد بڑھی؟
  • امریکا ہتھیاروں کی برآمدات میں 318 ارب ڈالر مالیت کے ساتھ تاریخ کی بلند ترین سطح پر
  • چین میں پاکستانی سفیر کی  چینی شہر یوں کو نئے چینی سال کی مبارکباد
  • چین میں پاکستانی سفیر کی چینی شہریوں کو نئے چینی سال کی مبارکباد
  • سن 2024: شدید موسم کی وجہ سے 250 ملین طلبہ اسکول نہ جا سکے
  • پاک امریکا تجارتی تعلقات
  • چینی منڈی سے فائدہ اٹھانے والے پاکستانی تاجر نئے سال میں مزید مواقع کی تلاش میں مصروف عمل