ہم نے کبھی نہیں کہا جوڈیشل کمیشن نہیں بنائیں گے، پی ٹی آئی کے ذہن میں کوئی منصوبہ ہے، عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن اور سینیٹرعرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ ہم نے کبھی نہیں کہا جوڈیشل کمیشن نہیں بنائیں گے۔
سینیٹر عرفاں صدیقی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے مذاکرات کے خاتمے کا اعلان کر کے اسپیکر قومی اسمبلی اور کمیٹی کی توہین کی ہے اور پورے مذاکراتی عمل کو تماشہ بنا کر رکھ دیا ہے، ہم کب تک اس تماشے کا حصہ بنے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اسپیکر کو ابھی تک باقاعدہ طور پر مذاکرات کے خاتمے کے حوالے سے آگاہ نہیں کیا ہے، لہٰذا اسپیکر قومی اسمبلی نے پہلے سے طے شدہ امور کے مطابق 28 جنوری کو مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس طلب کر رکھا ہے۔
عرفاں صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی والے 28 تاریخ کو آئیں، بیٹھیں اور ہمیں سنیں، ہم نےکبھی نہیں کہا کہ جوڈیشل کمیشن نہیں بنائیں گے، ہم مذاکرات کے حوالے سے سنجیدہ کوششیں کر رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے مذاکرات ختم نہیں کیے، جب ایک طرف سے ختم ہو گئے ہیں تو ہم کس سے بات کریں، کیا ہم اس کمرے میں بیٹھ کر دیواروں سے بات کریں؟
عرفان صدیقی نے کہا کہ مذاکرات میں صبر اور تحمل کی ضرورت ہوتی ہے، اگر پی ٹی آئی مذاکرات کو چھوڑ کر جا رہی ہے تو یقیناً ان کے ذہن میں کوئی منصوبہ ہوگا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
آئینی بینچ میں مزید دو ججز شامل کرنے کیلیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب
اسلام آباد:سپریم کورٹ کے آئینی بنچ میں مزید دو ججز شامل کرنے اور دو صوبائی ہائیکورٹس میں مستقل چیف جسٹس صاحبان تعینات کرنے کیلئے جوڈیشل کمیشن کے دو الگ الگ اجلاس طلب کر لیے گئے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق آئینی بینچ میں مزید دو ججز شامل کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے لیے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب کر لیا۔
جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 18 اپریل کو طلب کیا گیا ہے، جمعے کو چیف جسٹس کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن اجلاس دو بجے ہو گا۔
سپریم کورٹ کے آئینی بنچ میں دو ججز مزید شامل کرنے سے آئینی بنچز میں نامزد ججز کی تعداد 15 ہو جائے گی۔
جوڈیشل کمیشن کا دوسرا اجلاس 2 مئی کو طلب کیا گیا ہے، جس میں مستقل چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ اور چیف جسٹس بلوچستان کیلئے ججز ناموں پر غور ہوگا۔
دونوں ہائی کورٹس میں مستقل چیف جسٹس صاحبان کی تعیناتی کیلئے تین تین سینئر ججز کے ناموں پر غور کیا جائے گا۔