امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر پناہ گزین ویزا درخواستوں پر کام روک دیا گیا ہے جس کے باعث امریکا جانے کے لیے انتظار میں بیٹھے ہزاروں افغان شہریوں کے لیے امریکا جانے کا دروازہ بند ہوگیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی امیگریشن پالیسی کے نفاذ سے افغانستان میں امریکی مشن کی حمایت کرنے والے افغانوں پناہ گزینوں کی پروازیں بھی روک دی گئی ہیں، ان تمام افراد کو امریکا میں دوبارہ آباد ہونے کی منظوری دی گئی تھی۔

امریکی میڈیا کے مطابق افغان جنگ میں طالبان جنگجوؤں کے خلاف فضائی حملوں کی منظوری میں مدد دینے والے افغان فضائیہ کے قانونی مشیر ناصر اب بھی افغانستان میں ہیں جہاں وہ طالبان حکومت سے چھپ کر زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔

امریکی میڈیا کے مطابق انہوں نے کہا کہ وہ ان ہزاروں افغان شہریوں کے ساتھ امریکا جانے کی کوششوں میں تھے لیکن اب صدر ٹرمپ کے ایگزیکٹو ایکشن کے باعث مجبور ہیں۔

صدر ٹرمپ کے اس حکم نامے نے دوبارہ آبادکاری کے پروگرام کو معطل کردیا جو کہ ہر سال ہزاروں قانونی پناہ گزینوں کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت دیتا ہے۔ اب بہت سے ایسے لوگ جنہوں نے امریکی جنگ میں ان کی مدد کی اور وہ اب نئی شروعات کی تلاش میں ہیں لیکن وہ مجبور ہیں۔

ایک سابق لیفٹیننٹ کرنل نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر امریکی میڈیا کو بتایا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس فیصلے میں نہ صرف افغانوں کے مفادات کو نظر انداز کیا گیا ہے بلکہ اس سے امریکی مفادات کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ دنیا اور امریکا کے اتحادی اب امریکی حکومت پر کیسے بھروسہ کرسکتے ہیں؟

افغانوں کی دوبارہ آبادکاری میں مدد کرنے والے امریکی رضاکار گروپوں کے اتحاد ’افغان اویک‘ کے صدر شان وان ڈیور نے ڈونلڈ ٹرمپ کے نئے حکم نامے کو امریکی حکومت اور فوج کی حمایت کرنے والے افغان شہریوں کے ساتھ غداری قرار دیا ہے اور کہا کہ یہ دل دہلا دینے والی خبر ہے۔

اپنے بیان میں انہوں نے مزید کہا کہ امریکا کی جانب سے افغان اتحادیوں کی حفاظت میں ناکامی دنیا کو خطرناک پیغام بھیجتی ہے کہ امریکا کے وعدے مشروط اور عارضی ہیں۔

واضح رہے کہ امریکی صدر کے اس حکم نامے سے قبل کم از کم 40 ہزار افغان شہری امریکا میں آباد ہونے کی کوششوں میں تھے لیکن اب ان کی پروازیں روک دی گئی ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق معطلی خاص طور پر ان 10 سے 15 ہزار افغانوں کے لیے تباہ کن ہے جن کی جانچ پڑتال بھی مکمل کی گئی تھی اور وہ پروازوں کی تیاری کر رہے تھے۔

امریکی میڈیا کے مطابق صدر بائیڈن کی دور میں سب سے زیادہ 1 لاکھ افغانوں کو امریکا میں پناہ دی گئی، صدر باراک اوباما کی صدارت میں تقریباً 85 ہزار افغان شہری امریکا منتقل ہوئے جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دور صدارت میں صرف 11 ہزار افغانوں کو امریکا منتقل کیا گیا۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نئی امیگریشن پالیسی سے متعلق حکم نامے پر دستخط کیے تھے جس تحت 27 جنوری سے امریکا میں پناہ گزینوں کی آبادکاری کے لیے امریکی پناہ گزین داخلہ پروگرام کو معطل کیا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی میڈیا پناہ گزینوں امریکا میں ہزار افغان کے مطابق کے لیے

پڑھیں:

دنیا پر ٹرمپ کا قہر

جب امریکا کسی ملک کو دھمکیاں دے رہا ہے، کسی پر پابندیاں لگا رہا ہے، کسی پر قبضہ کرنے کی تیاری کر رہا ہے اور اقوام متحدہ کو خاطر میں نہیں لا رہا ہے گویا خود کو پوری دنیا کا مالک اور ٹھیکیدار سمجھ رہا ہے پھر اپنی ہر زیادتی کو اپنا استحقاق بھی سمجھ رہا ہے تو ایسے میں دنیا میں افراتفری، انتشار اور سیاسی و معاشی عدم استحکام کا پیدا ہونا یقینی ہے پھر جب سب کچھ امریکا کو ہی کرنا ہے تو اقوام متحدہ کے وجود کا کیا جواز رہ جاتا ہے؟

امریکا تو اپنی من مانی کر ہی رہا ہے، اس کا بغل بچہ اسرائیل اس سے بھی دو ہاتھ آگے جا رہا ہے، اس نے ظلم و ستم کا بازار گرم کر رکھا ہے مگر مجال ہے کہ کوئی اسے روک یا ٹوک سکے۔ اقوام متحدہ میں حالانکہ اسرائیل کے خلاف اسے جنگی جنون سے باز رکھنے کے لیے کئی قراردادیں پیش ہو چکی ہیں مگر اس کے آقا امریکا نے کسی کو پاس نہ ہونے دیا اور اگر کوئی پاس بھی ہو گئی تو اس پر عمل نہ ہونے دیا۔

چنانچہ غزہ کیا پورے فلسطین میں مسلمانوں کی نسل کشی جاری ہے دنیا تماشا دیکھ رہی ہے اور مسلمان ممالک بھی خاموش ہیں کیونکہ وہ اپنے مفادات کو دیکھ رہے ہیں۔ ایسے حالات میں اقوام متحدہ کی بے بسی پر ترس آ رہا ہے پہلے لوگ او آئی سی کو بے حس گھوڑا کہتے تھے مگر اب تو اقوام متحدہ کا اس سے بھی برا حال ہے اگر اقوام متحدہ امریکا کے آگے بے بس ہے تو پھر اسے بند ہی کر دینا چاہیے اور امریکا بہادر کو من مانی کرنے دی جائے۔

اس سے کم سے کم یہ تو ہوگا کہ تمام ہی ممالک امریکا سے کیسے نمٹنا ہے اس پر سوچنا شروع کریں گے ابھی تو دنیا اپنے معاملات کے لیے یو این او کی جانب دیکھتی ہے مگر ان کے جائز مطالبات بھی پورے نہیں ہو پاتے اس لیے کہ تمام معاملات کو UNOخود نہیں امریکی مرضی سے نمٹاتی ہے۔

افسوس اس امر پر ہے کہ امریکا اپنے مفادات کا غلام ہے وہ صرف اپنے ملک اور قوم کی بھلائی کو دیکھتا ہے اسے کسی ملک کی پریشانی یا مشکل کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ مثال کے طور پر اس نے روس کو زیر کرنے کے لیے پاکستان کے دائیں بازو کے حکمرانوں، مذہبی طبقے اور افغان مجاہدین کو خوب خوب استعمال کیا۔ پھر پاکستان نے امریکی گلوبل وار آن ٹیررزم میں ہزاروں جانیں گنوائیں اور کروڑوں ڈالر کا نقصان اٹھایا مگر اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ جب اس کا کام نکل گیا تو اس نے پاکستان کو اپنے حلیفوں کی فہرست سے نکال کر چین سے تعلقات توڑنے پر زور دینے لگا۔

امریکی حکمرانوں کو اگر اپنے ہم وطنوں کے علاوہ کسی کی پرواہ ہے تو وہ اسرائیل ہے۔ امریکی ویٹو پاور اسرائیل کے کھل کر کام آ رہی ہے۔ وہ امریکی سپورٹ کے بل بوتے پر عربوں کو خاطر میں نہیں لا رہا ہے اور کسی بھی عرب ملک کو نشانہ بنانے سے ذرا نہیں ہچکچا رہا ہے۔ شام اور عراق کے بعد اب وہ ایران پر حملے کی تیاری کر رہا ہے اور کسی بھی وقت وہ یہ حرکت کر سکتا ہے اور اگر ایران نے پلٹ کر وار کیا تو پھر امریکا اسے معاف نہیں کرے گا اور اسے اپنے مہلک ترین میزائلوں سے نشانہ بنا دے گا۔

اب بتائیے تقریباً دو سال سے اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے مگر امریکا سمیت تمام یورپی ممالک تماشا دیکھ رہے ہیں انھوں نے اسرائیل کو اس کی جارحیت روکنے کے لیے آج تک کوئی عملی اقدام نہیں کیا۔ امریکا نے اسرائیل کے لیے خطرہ بننے والے کتنے ہی ممالک کو تباہ و برباد کر ڈالا ہے، اگر اس کے مفادات اور برتری قائم رکھنے کے راستے میں روس اور چین آڑے نہ آتے تو وہ پوری دنیا پر اپنا پرچم لہرا دیتا۔

دراصل امریکا کی برتری اس کی فوجی طاقت ہے۔ معیشت تو اس کی بھی ڈانواڈول ہے۔ وہ دنیا کو صرف اپنی فوجی طاقت سے ڈراتا رہتا ہے جہاں تک معیشت کا تعلق ہے تو اس سے بڑا اس کے لیے اور کیا لمحہ فکریہ ہوگا کہ وہ خود 36 ٹریلین ڈالر کا مقروض ہے۔ امریکی معیشت روز بہ روز تنزلی کی جانب گامزن ہے۔

صدر ٹرمپ نے اقتدار سنبھال کر امریکی معیشت کو پٹری پر لانے کے لیے ہی مختلف اقدام کیے ہیں جن میں مختلف عوامل شامل ہیں۔ امریکی ایڈ ختم کرنے سے لے کر ٹیرف کا بڑھایا جانا انھی اقدام میں شامل ہے۔ صدر ٹرمپ اپنے لگائے گئے ٹیرف کو امریکا کے لیے مفید قرار دے دیتے ہوئے تین روز قبل اسے نافذ کرنے کا اعلان کیا کیا تو اس انتہائی اقدام سے پوری دنیا میں ہلچل مچ گئی تھی۔

اسٹاک ایکسچینجوں میں لوگوں کے اربوں ڈالر ڈوب گئے ، وال اسٹریٹ میں کہرام بپا ہوا۔ جب خود امریکی عوام ٹرمپ کے اس اقدام سے بے زارنظر آتے ہیں تو ٹرمپ نے یو ٹرن لیتے ہوئے ٹیرف کے نافذ کو تین ماہ کے لیے معطل کرنے کا اعلان کیا ،البتہ چین کے خلاف 125 فی صد ٹیرف برقرار رکھنے کا اعلان بھی کیا۔

ٹرمپ کے اس غیر متوقع اقدام سے خود پاکستان کے بری طرح متاثر ہونے کا امکانات بڑھ گئے ہیں، کیونکہ اس وقت پاکستان اپنے معاشی بحران سے نکلنے کے لیے کوششیں کر رہا ہے اور اس میں اسے کئی کامیابیاں بھی ملی ہیں جس سے ملک میں معاشی استحکام پیدا ہونے کی امید ہو چلی تھی مگر ٹرمپ نے پاکستانی برآمدات پر29 فی صد بھاری محصول عائد کرکے پاکستان کے لیے مشکلات کھڑی کر دی ہیں۔

دراصل امریکا پاکستانی مصنوعات کی ایک فائدہ مند منڈی ہے۔ پاکستان اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے امریکی انتظامیہ سے مذاکرات کرنے کا آغاز کرنے جارہا ہے مگر یہاں تو دنیا کا ہر ملک ہی امریکی حکومت سے اس کے ٹیرف کو کم کرنے پر مذاکرات کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

کیا ٹرمپ اپنے اعلان کردہ محصولات سے مستقل طور پر پیچھے ہٹ جائیں گے ؟ان کی سخت طبیعت کو دیکھتے ہوئے ایسا لگتا نہیں ہے مگر انھیں پیچھے ہٹنا پڑے گا ورنہ خود امریکی معیشت پہلے سے زیادہ تنزلی کا شکار ہو سکتی ہے۔

اس وقت دنیا کی تجارت ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے تحت انجام پا رہی ہے اس کے اصول بنانے میں بھی امریکی ہاتھ تھا اب خود امریکا اپنے مفاد کی خاطر عالمی تجارت کو ایسا نقصان پہنچانے جا رہا ہے جس کا نقصان اسے خود بھی بھگتنا پڑے گا اور ٹرمپ کو عوامی مقبولیت سے بھی ہاتھ دھونا پڑیں گے۔

انھیں چاہیے کہ امریکی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے کچھ دوسرے اقدام اٹھائیں۔ ٹیرف کے نفاذ کو اگر مناسب سطح پر بھی لے آئیں جس سے عالمی تجارت رواں دواں رہے اور چھوٹے ممالک کو نقصان نہ ہو تو اس سے نہ صرف امریکی امیج برقرار رہے گا بلکہ شاید اگلی بار انتخابات میں کامیابی ٹرمپ کا پھر مقدر بن جائے۔

متعلقہ مضامین

  • ایران کو جوہری ہتھیاروں کا خواب دیکھنا چھوڑ دے.ڈونلڈ ٹرمپ
  • اب تک کتنے افغان پناہ گزین اپنے وطن واپس جا چکے؟
  • ایران جوہری ہتھیاروں کا خواب چھوڑ دے ورنہ سنگین ردعمل کیلئے تیار رہے: ٹرمپ
  • روس اور یوکرین کے درمیان جنگ میری نہیں بائیڈن کی ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کا لڑائی ختم کرنے پر زور
  • ایران سے متعلق فیصلہ جلد کریں گے: ڈونلڈ ٹرمپ
  • ایران سے متعلق فیصلہ جلد کریں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ٹرمپ ٹیرف مضمرات
  • دنیا پر ٹرمپ کا قہر
  • ٹرمپ نے افغان باشندوں کی عارضی پناہ گاہوں کی حیثیت ختم کردی
  • صدر ٹرمپ نے ہزاروں افغانوں کا ’تحفظاتی اسٹیٹس‘ ختم کر دیا