مذاکرات کی ناکامی کا ذمہ دار علی امین نہیں عمران خان خود ہیں، حامدمیر
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
کراچی (نیوز ڈیسک) نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہے کہ مذاکرات کی ناکامی کے ذمہ دار علی امین نہیں بلکہ عمران خان خود ہیں، جو اپنی شرائط پر سمجھوتہ نہیں چاہتے۔
حامد میر نے اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ جنید اکبر کو عمران خان کافی عرصے سے کہہ رہے تھے کہ یا تو آپ تحریک انصاف کے صوبائی صدر بن جائیں یا پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل بن جائیں لیکن وہ انکار کر رہے تھے کیونکہ وہ ان چند لوگوں میں سے ہیں جو عمران خان کی جی حضوری نہیں کرتے، وہ صحیح کام پر ان کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں جب کہ غلط کام پر انہیں بتاتے ہیں کہ یہ کام غلط ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ مذاکرات کی ناکامی کا ذمہ دار علی امین نہیں بلکہ عمران خان خود ہیں، جو اپنی شرائط پر سمجھوتہ نہیں چاہتے۔
سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ یہ مذاکرات تو ایک مذاق تھا اصل مذاکرات تو کافی عرصے سے چل رہے تھے جو علی امین کے ذریعے ہو رہے تھے اور ان کی جتنی صلاحیت تھی وہ سو فیصد دے رہے تھے لیکن آخر میں عمران خان منع کر دیتے تھے کہ ان کی ٹرمز پر سمجھوتا نہیں ہوگا کیونکہ عمران خان ایسا نتیجہ خیز معاملہ چاہتے تھے کہ جس کا صرف انہیں فائدہ نہ ہو بلکہ پاکستان میں پارلیمنٹ اور آئین کو بھی فائدہ ہونا چاہیے۔
اُنہوں نے کہا کہ جنید اکبر کو صوبائی صدر بنانے کا مطلب یہ ہے کہ فیصلہ اب پارلیمنٹ میں نہیں ہوگا سڑکوں پر ہوگا۔
حامد میر نے کہا کہ مذاکرات کامیاب نہ ہونے کا قصور علی امین کا نہیں ہے بلکہ عمران خان کا خود کا ہے کیونکہ وہ جب چاہیں باہر آسکتے ہیں لیکن وہ کہتے ہیں میرے ورکر جیل میں رہیں گے تو میں کیوں باہر آؤں۔
اُنہوں نے کہا کہ اتحادی پارٹیوں کے کچھ رہنماؤں نے چند دن پہلے کوشش کی کہ عمران خان کو جا کر سمجھایا جائے کہ بنی گالہ چلے جائیں تو مزید راستے کھل سکتے ہیں جس پر عمران خان نے کہا کہ میں بنی گالہ جانے کو تیار نہیں ہوں کوئی اور بات کریں۔
سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ علی امین وزیراعلی ٰ رہیں گے اس سے متعلق کچھ نہیں کہہ سکتا لیکن اس وقت علی امین کے علاوہ بہت سے ایسے لوگ ہیں جن پر فوکس کیا جاسکتا ہے۔
اُنہوں نے محسن نقوی سے متعلق کہا کہ امریکا یاترا بظاہر نجی لگتی ہے لیکن اسٹیٹ اسپانسرڈ ہے، اگر ان کی کوشش کامیاب نہ ہوئی تو دیگر ذرائع استعمال کیے جائیں گے۔
میزبان شہزاد اقبال نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ محسن نقوی کے امریکا دورے پر مختلف مؤقف سامنے آئے ہیں، دفتر خارجہ کے مطابق وہ وزیراعظم کی اجازت سے گئے لیکن ان کے دورے میں وزارت خارجہ کا کوئی کردار نہیں تھا۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ کانگریس اور سینیٹرز سے ملاقاتوں میں پاکستانی سفیر کی موجودگی اور چین مخالف ایونٹ میں شرکت پر سوال اٹھائے گئے ہیں جس پر ترجمان وزارت خارجہ نے واضح کیا کہ پاکستان ون چائنا پالیسی کی مکمل حمایت کرتا ہے لیکن اس تقریب میں شرکت سے متعلق کوئی اطلاع نہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کہ عمران خان نے کہا کہ ا نہوں نے علی امین رہے تھے لیکن ا
پڑھیں:
حکومت سے مذاکرات : عمران خان نے 28 جنوری کی بیٹھک کے لیے شرط عائد کردی
راولپنڈی:
پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ عمران خان کی ہدایت کے مطابق ہم 28 جنوری کے مذاکراتی دور میں اس وقت تک نہیں بیٹھیں گے جب تک مذاکراتی کمیٹی اور عمران خان کی ملاقات نہ ہوجائے۔
اڈیالہ جیل کے باہر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج بانی عمران خان سے تفصیلی بات ہوئی ہے بانی پی ٹی آئی اس چیز سے باخبر ہیں کہ گولی چلی، فسطائیت کا ماحول ہے، ہمارے مطالبات کا مذاق اڑایا گیا، ہم پاکستان کے لوگوں کو بتائیں کہ اس دن کیا ہوا، وہ کہتے ہیں گولی چلی نہیں، ہمارے شہداء ہیں اور زخمی بھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبہ کے پی میں علی امین کی بہت ذمہ داریاں ہیں علی امین کی خواہش پر بانی نے فیصلہ کیا ہے کہ جنید اکبر پارٹی صدر کے پی ہوں گے جب کہ وزیراعلی کے پی علی امین ہی رہیں گے، مشال یوسف زئی بشری بی بی کی ترجمان ہیں، پارٹی کے اپنے عہدے ہیں، بشری بی بی کو کوآرڈی نیشن کی ضرورت ہے، پارٹی کا کام پارٹی کے عہدیدار کریں گے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ عالیہ حمزہ ہماری بڑی متحرک کارکن ہیں ان کا بڑا کردار ہے بانی پی ٹی آئی سمجھتے ہیں عالیہ حمزہ کو پنجاب میں بڑا عہدہ دیا جائے ہم بیٹھیں گے اور پنجاب میں عالیہ حمزہ کے حوالے سے اہم فیصلہ کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ شیر افضل مروت کے معاملے سے میرا براہ راست کوئی تعلق نہیں ہے وہ پارٹی کی سطح پر معاملہ ہوگا، عاطف خان ہمارے ایم این اے ہیں۔
سلمان اکرم راجا نے بتایا کہ عمران خان نے ہدایت کی ہے کہ ہم 28 جنوری کے مذاکراتی دور میں اس وقت تک نہیں بیٹھیں گے جب تک مذاکراتی کمیٹی کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جائے گی۔