گنڈا پور دو کشتیوں کے سوار ،عمران خان کی ناراضگی
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
اسلام آباد(طارق محمود سمیر) تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور سے ناراضگی کا عملاً اور کھل کر اظہار کردیا ہے اورانہیں تحریک انصاف کی صوبائی صدارت کے عہدے سے ہٹا کر پارٹی کے رہنما اور پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئرمین جنید اکبر کو نیا صوبائی صدر مقرر کردیا ہے ، جنید اکبر ،عاطف خان ، شکیل خان اور شہرام ترکئی کا شمار وزیراعلیٰ گنڈا پور کے مخالف گروپ میں ہوتا ہے اور چند ماہ قبل جب شکیل خان کو کرپشن کے مبینہ الزامات پر وزیراعلیٰ گنڈا پور نے صوبائی کابینہ سے برطرف کیا تھا تو جنید اکبر نے اس کی مخالفت کی جس پر وزیراعلیٰ ان سے ناراض ہوئے اور انہیں وزیراعلیٰ کے کوآرڈینیٹر کے عہدے سے ہٹایا گیا ،عاطف خان اور جنید اکبر کی کئی مرتبہ اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات نہیں ہونے دی گئی اور اس میں بعض وکلاء رکاوٹ بنتے رہے تاہم حالیہ چند دنوں میں تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر تسلسل کیساتھ عمران خان کیساتھ ملاقاتیں کر رہے تھے اور انہی ملاقاتوں کے نتیجے میں عمران خان کو جب یہ پیغام دیا گیا کہ اگر تحریک انصاف نے پی اے سی کیلئے نام نہ دیا تو پیپلزپارٹی اپنا امیدوار بنوا لے گی جس پر عمران خان نے تین دن قبل بیرسٹر گوہر کو ہدایت کی کہ جنید اکبر کو چیئرمین پی اے سی بنوایا جائے ،سلمان اکرم راجہ اور وزیراعلیٰ کے ترجمان یہ تاثر دے رہے ہیں کہ صوبائی صدارت کا عہدہ علی امین گنڈا پور نے خود چھوڑا ہے تا کہ وہ وزیراعلیٰ کے طور پر احسن طریقے سے انجام دے سکیں لیکن حقائق یہی ہیں کہ عمران خان پہلے بھی کئی مرتبہ گنڈا پور سے ناراض ہوئے تھے لیکن حالیہ دنوں میں اسٹیبلشمنٹ سے بریک تھرو نہ ہونے اور آرمی چیف سے ملاقات کے بعد 190ملین پائونڈ کیس میں سزا ہونے کے بعد عمران خان نے ابھی تک گنڈا پور کو ملاقات کا وقت نہیں دیا ، پی ٹی آئی کے بعض رہنما یہ تاثر دے رہے ہیں کہ اگلے مرحلے میں گنڈا پور کو وزیراعلیٰ کے سے بھی ہٹایا جاسکتا ہے تاہم مرکزی قیادت کا کہنا ہے فی الحال ایسی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے ، بہر حال یہ ایک اہم فیصلہ ہے کیونکہ گنڈا پور دو کشتیوں کے سوار بنے ہوئے تھے اور عمران خان کو بار بار جا کر یہ تاثر دیتے رہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے معاملات طے ہوگئے ہیں جب معاملات طے نہ ہوئے تو عمران خان نے ناراضی کا کھل کر اظہار کرنا شروع کردیا ۔دوسری جانب پنجاب کے بعد وفاق میں بھی اراکین اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جارہا ہے اور اراکین قومی اسمبلی کی تنخواہیں ایک لاکھ70ہزار سے بڑھا کر پانچ لاکھ 19ہزار مقرر کرنے کی تجویز کی اسپیکر سردار ایاز صادق کی سربراہی میں قائم قومی اسمبلی کی فنانس کمیٹی نے منظوری دے دی ہے ، فنانس کمیٹی نے تمام جماعتوں کے ارکان کو نمائندگی حاصل ہے ، اسمبلی ذرائع کا کہنا ہے کہ ارکان نے مطالبہ کیا تھا کہ مہنگائی کے موجودہ دور میں ایک لاکھ70ہزار تنخواہ میں گزارا ناممکن ہے لہذا تنخواہیں 10لاکھ تک کی جائیں ، سردار ایاز صادق نے اس سے اتفاق نہیں کیا اور وفاقی سیکرٹری کے تنخواہ پانچ لاکھ 19ہزار کے برابر ایم این اے کی تنخواہ مقرر کرنے کی تجویز وزیراعظم شہبازشریف کو بجھوا دی گئی ہے ،جبکہ سینیٹ کے اراکان کی تنخواہ میں اضافے کیلئے چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے اپنی تک کوئی تجویز وزیراعظم کو نہیں بجھوائی اور نہ ہی معاملہ سینیٹ کی فنانس کمیٹی کے سامنے زیر غور آیا ہے ،ارکان پارلیمنٹ تنخواہوں کے علاوہ جو مراعات لیتے ہیں ان میں سفری الائونس ، پٹرول اور دیگر مراعات شامل ہیں جبکہ پارلیمنٹ لارجز میں ان سے 6ہزار روپے ماہانہ کرایہ لیا جاتا ہے جو ارکان قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمین بن جاتے ہیں انہیں عملے کے علاوہ سرکاری گاڑی کی سہولت بھی دی جاتی ہے ، قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹیوں کی تعداد69بتائی گئی ہے ،جب کوئی رکن کسی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں بھی شرکت کیلئے آتا ہے تو اسے الگ سے ایئر ٹکٹ اور بذریعہ سڑک آنے کی صورت میں بھی الائونس دیاجاتا ہے ، اجلاس میں شرکت کیلئے 4ہزار 800روپے الائونس ادا کیا جاتا ہے ، میڈیکل کی سہولتیں بھی ارکان کو دی جاتی ہیں ، اس سے قبل پنجاب حکومت نے بھی تنخواہوں میں بھاری اضافہ کیا تھا اور ایم پی اے کی تنخواہ میں 526فیصد اضافہ کیا گیا تھا ، پنجاب اسمبلی کے رکن کی تنخواہ 76ہزار سے بڑھا کر 4لاکھ جبکہ صوبائی وزراء کی تنخواہ ایک لاکھ سے بڑھا کر9لاکھ 60ہزارکی گئی ،اسی طرح بلوچستان اسمبلی کے ارکان کی تنخواہیں پہلے ہی وفاق اور پنجاب اور سندھ سے زیادہ ہیں ، واضح رہے کہ 8فروری کے انتخابات کے بعد جب وزیراعظم شہبازشریف نے ملک کی معاشی صورتحال میں اقتدار سنبھالا تو انہوں نے کابینہ کے وزراء کی تنخواہیں بند کردیں ، نہ وہ خود لیتے ہیں اور نہ وہی وفاقی کابینہ کا کوئی ممبر تنخواہ لیتا ہے ، نئی گاڑیوں کی خریداری پر بھی پابندی عائد کی گئی مگر جب سے پنجاب اسمبلی میں تنخواہوں میں اضافے کا قانون پاس کیا گیا تو اسپیکر سردار ایاز صادق سے تمام پارٹیوں کے ارکان نے درخواستیں دیں کہ تنخواہیں بڑھائی جائیں ، اس معاملے میں دلچسپ بات یہ ہے کہ تحریک انصاف میں میڈیا میں تو تنخواہوں میں اضافے کی مخالفت کر رہی ہے مگر پی ٹی آئی کے 67ارکان نے تحریری طور پر اسپیکر کو یہ درخواست دی تھی کہ تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے اور پنجاب اسمبلی کے ارکان کی تنخواہوں میں جو اضافہ کیا گیا ہے ،اضافی تنخواہ لینے سے تحریک انصاف نے انکار بھی نہیں کیا۔
.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: تنخواہوں میں تحریک انصاف کی تنخواہ اضافہ کیا جنید اکبر کے ارکان گنڈا پور کے بعد
پڑھیں:
ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے کی منظوری، سمری وزیراعظم کو ارسال
اسلام آباد:اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہ اور مراعات وفاقی سیکریٹری کے برابر کرنے کی تجویز سامنے آگئی، قومی اسمبلی کی فنانس کمیٹی نے تجویز منظور کرلی جس کے بعد سمری وزیراعظم کو بھیج دی گئی۔
اسمبلی سیکریٹریٹ ذرائع کے مطابق ایم این اے اور سینیٹر کی ماہانہ تنخواہ و مراعات 5 لاکھ 19 ہزار مقرر کرنے کی منظوری دی گئی ہے، اس حوالے سے فنانس کمیٹی نے سفارشات وزیراعظم شہباز شریف کو ارسال کردی ہیں۔
ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے 67 اراکین پارلیمنٹ نے تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کیا تھا، پیپلز پارٹی ن لیگ سمیت دیگر جماعتیں بھی تنخواہوں میں اضافے پر ہم آواز ہوگئیں۔
منظوری کے بعد اراکین پارلیمنٹ کو سہولیات بھی وفاقی سیکریٹری کے مساوی حاصل ہوں گی۔
اراکین پارلیمنٹ نے ایم این اے اور سینیٹرز کی تنخواہ دس لاکھ روپے ماہانہ کرنے کا مطالبہ کیا تھا تاہم اسپیکر ایاز صادق نے یہ مطالبہ مسترد کر دیا تھا۔
مالیاتی بجٹ 2024-25ء میں اراکین اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کا اختیار فنانس کمیٹی کو دیا گیا تھا۔