معاہدے کے نفاذ میں کسی بھی تاخیر کی ذمہ داری قابض اسرائیل پر عائد ہوگی، حماس
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
اسلامی تحریک مزاحمت نے ایک بیان میں کہا کہ قابض فوج نے رشید سٹریٹ کو بند کرنے اور جنوب سے شمال کی طرف بے گھر ہونے والے شہریوں کی واپسی کو روک کر جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی شرائط پر عمل درآمد میں تاخیر کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے قابض اسرائیل کو معاہدے پر عمل درآمد میں کسی رکاوٹ اور باقی مراحل پر اس کے اثرات کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ حماس نے ایک اخباری بیان میں کہا کہ قابض فوج نے رشید سٹریٹ کو بند کرنے اور جنوب سے شمال کی طرف بے گھر ہونے والے شہریوں کی واپسی کو روک کر جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی شرائط پر عمل درآمد میں تاخیر کی ہے۔ اس تاخیر اور اس کے اثرات کی تمام ذمہ داری اسرائیل پر عائد ہوتی ہے۔ ہفتے کی شام قابض اسرائیلی قابض فوج نے ایک شہری کو اس وقت شہید کر دیا جب انہوں نے سینکڑوں شہریوں کو نشانہ بنایا جو غزہ اور شمالی غزہ کی پٹی میں اپنے رہائشی علاقوں میں واپسی کے لیے نصیرات کے مشرق میں انتظار کر رہے تھے۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ قسام بریگیڈز نے کل سہ پہر غزہ شہر میں 4 اسرائیلی خواتین قیدیوں کے حوالے کیے جانے کے بعد قابض فوج نے صلاح الدین روڈ پر شمالی غزہ واپسی کی اجازت کے انتظار میں کھڑے سینکڑوں شہریوں پر شدید فائرنگ کی۔ فائرنگ کے نتیجے میں نصیرات کا رہائی 43 سالہ رائد نوفل شہید اور متعدد شہری زخمی ہو گئے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: قابض فوج نے
پڑھیں:
حماس 4 اسرائیلی فوجی خواتین کے بدلے مزید 200 فلسطینی رہا کروانے میں کامیاب
حماس 4 اسرائیلی خواتین کے بدلے اسرائیل کی قید سے مزید 200 فلسطینیوں کو رہا کروانے میں کامیاب۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان طویل جنگ کے بعد ہونے والے امن معاہدے کے دوسرے مرحلے میں حماس نے مزید 4 یرغمالی خواتین کو ہلال احمر کے حوالے کر دیا۔
حماس کی جانب سے یرغمالی خواتین کو غزہ کے فلسطین اسکوائر پر ہلال احمر کے حوالے کیا گیا، اس موقع پر اہل غزہ کی بڑی تعداد موجود تھی۔
رہائی پانے والی خواتین میں 24 سالہ رومی گونن، 28 سالہ برطانوی نژاد ایملی دماری اور 31 سالہ ورون شتنبر خیر شامل ہیں۔
معاہدے کے مطابق ان 4 اسرائیلی خواتین کے بدلے اسرائیل نے اپنی 2 جیلوں سے 200 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا ہے۔
رہائی پانے فلسطینیوں کو 3 بسوں کے ذریعے رام اللّٰہ پہنچایا گیا، جہاں اہل غزہ نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ لوگوں نے انہیں کندھوں پر اٹھالیا۔ اس موقع پر عوام فلسطینی پرچم لہراتے اور فتح کے نشان بناتے نظر آئے۔
قیدیوں کے اس دوسرے کامیاب تبادلے کے بعد امید ہے کہ حماس معاہدے کے مطابق آئندہ چند روز میں باقی 26 اسرائیلی مغویوں کے بدلے اسرائیلی قید سے مزید فلسطینیوں کو رہا کروا لے گی۔
یاد رہے کہ قبل ازیں رواں ماہ 19 جنوری کو حماس نے ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں اسرائیلی یرغمالی خواتین کو انٹرنیشنل ریڈکراس کے حوالے کیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں