بھارتی حکام نے دفعہ370 کی منسوخی کے بعد کشمیری مسلمانوں کی نقل و حرکت محدود کر دی ہے
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
کشمیری صحافیوں کو بھی اسی طرح کی سفری پابندیوں کا سامنا ہے جس کی وجہ سے وہ بین الاقوامی ایوارڈز اور دیگر تقریبات میں شرکت نہیں کر سکتے۔ اسلام ٹائمز۔ قابض بھارتی حکام نے دفعہ 370 کی غیر قانونی منسوخی کے بعد منظم طریقے سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی نقل و حرکت کو محدود کر دیا ہے جس سے ان کے بنیادی حقوق اور آزادیوں کو مزید سلب کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق05 اگست 2019ء کے بعد قانون نافذ کرنے والے بھارتی اداروں نے ان بہت سے افراد کے پاسپورٹ ضبط کر لیے جن کا مبینہ طور پر تحریک آزادی کشمیر سے کوئی تعلق تھا۔ تقریبا پانچ سال تک ان افراد کو پاسپورٹ دینے سے انکار کیا گیا جن پر مقامی تحریک آزادی کے ساتھ تعلق کا الزام تھا۔ حال ہی میں بڑھتے ہوئے عوامی دبائو کے بعد بھارتی حکومت کشمیری مسلمانوں کے حوالے سے اپنی سفری پالیسی پر نظرثانی کرنے پر مجبور ہوئی۔ بھارتی حکومت نے ایک غیر معمولی اقدام کے تحت حال ہی میں مقبوضہ جموں و کشمیر کے باشندوں کو پانچ سال کے وقفے کے بعد پاسپورٹ جاری کرنا شروع کیے۔ ابتدائی طور پر جاری کیے گئے کچھ نئے پاسپورٹوں پر یہ مہر لگائی گئی تھی جس میں لکھا تھا کہ ”یہ پاسپوٹ پاکستان کے سوا تمام ممالک کے لیے قابل عمل ہے”۔ اس پابندی کا اطلاق علاقے میں کشمیری مسلمانوں کو جاری کیے گئے بہت سے پاسپورٹوں پر کیا گیا۔ یہ اقدام بھارتی وزیر داخلہ کے حکم پر کیا گیا جس کا مقصد کشمیری مسلمانوں کے پاکستان سے روابط کو منقطع کرنا ہے۔
اگرچہ بھارتی حکومت ان اقدامات کو قومی سلامتی کے حصے کے طور پر جائز قرار دیتی ہے، پاکستان کے لئے سفری پابندی کشمیری مسلمانوں کے بنیادی حقوق کی واضح خلاف ورزی ہے جس سے ان کی نقل و حرکت کی آزادی کو بہت حد تک محدود کیا گیا ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ پاکستان کے سفر پر یہ پابندیاں نہ صرف بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون میں درج آزادانہ نقل و حرکت کے حق کی خلاف ورزی ہیں بلکہ یہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کے انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پرخلاف ورزیوں کی بھی عکاسی کرتی ہیں۔ یہ اقدامات علاقے کی مسلم آبادی کی خودمختاری اور آزادیوں کو نمایاں طور پر نقصان پہنچاتے ہیں۔ اس سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے طلباء خاص طور پر متاثر ہوئے ہیں کیونکہ سفری پابندیاں انہیں پاکستان میں تعلیمی مواقع حاصل کرنے سے روکتی ہیں۔ اس سے نہ صرف ان کے تعلیم کے حق کی خلاف ورزی ہوتی ہے بلکہ ان کی تعلیمی ترقی اور صلاحیت کو بھی محدود ہوتی ہے۔
کشمیری صحافیوں کو بھی اسی طرح کی سفری پابندیوں کا سامنا ہے جس کی وجہ سے وہ بین الاقوامی ایوارڈز اور دیگر تقریبات میں شرکت نہیں کر سکتے۔ سیاسی ماہرین ان سفری پابندیوں کو دفعہ370 کی یکطرفہ اور غیر قانونی منسوخی کے بعد کشمیریوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے تسلسل کا حصہ قرار دیتے ہیں۔ بھارت نے کشمیریوں کے بنیادی حقوق کو منظم انداز میں سلب کرنے کے لئے کئی ظالمانہ پالیسیاں متعارف کرائی ہیں جن میں مناسب نمائندگی کے حق سے انکار، اختلاف رائے کو دبانا اور خطے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا شامل ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بھارتی حکومت متنازعہ علاقے کے مسلم اکثریتی تشخص کو مٹانے کے لیے مقبوضہ جموں و کشمیر میں غیر کشمیریوں کو بسانے میں سہولت فراہم کر رہی ہے۔
بھارت اختلاف رائے کو دبانے اور متنازعہ علاقے پر اپنا قبضہ برقرار رکھنے کی خاطر صحافیوں، سیاسی رہنمائوں اور عام لوگوں کو نشانہ بنانے کے لئے شہری آزادیوں کو سلب اور جمہوری اداروں کا استحصال کر رہا ہے۔ یہ اقدامات نہ صرف بین الاقوامی قوانین بلکہ جمہوری اصولوں کے بھی منافی ہیں، جس سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے باشندوں کو حق رائے دہی سے محروم کیا جا رہا ہے۔ بنیادی آزادیوں میں مسلسل کمی کے ساتھ ساتھ کشمیری مسلمانوں پر سفری پابندیاں عائد کرنا اختلاف رائے کو دبانے اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کنٹرول کرنے کے لیے بھارتی حکومت کی کوششوں کا حصہ ہے۔ ان اقدامات سے بھارتی قبضے میں کشمیریوں کو درپیش منظم جبر کی عکاسی ہوتی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مقبوضہ جموں و کشمیر کے بھارتی حکومت بین الاقوامی مسلمانوں کے نقل و حرکت کیا گیا کے بعد
پڑھیں:
مقبوضہ وادی : یوم جمہوریہ منانا کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی ہے‘سید صلاح الدین
مظفر آباد(صباح نیوز) متحدہ جہاد کونسل کے چیئر مین اور حزب المجاہدین کے امیر سید صلاح الدین احمد نے کہا ہے کہ بھارتی حکمرانوں کا کشمیری حریت پسند عوام پر ظلم و جبر کا راج قائم ہے۔مظلوم کشمیری مسلمانوں کے خون سے ان کے ہاتھ ر نگین ہیں،ان حالات میں ان کا یوم جمہوریہ منانا مظلوم و بے بس انسانوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔ سید صلاح
الدین احمد نے متحدہ جہاد کونسل کے ایک خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے 77سال سے کشمیر پر اپنا ناجائز فوجی قبضہ جمایا ہوا ہے، سات دہائیوں سے زیادہ اس عرصے کے دوران لاکھوں کشمیریوں کو شہید کیا گیا،ہزاروں بستیوں کو تاخت تاراج،اربوں مالیت کی پراپرٹی کو نقصان، ہزاروں کشمیریوں کو پابند سلاسل ،ہزاروں عفت مآب خواتین کی عصمتوں کو داغدار بنانے کی کوشش کی گئی ۔آج بھی بھارت کشمیر میں انسانی حقوق کی دھجیاں اڑانے میں مصروف ہے.جہاد کونسل کے چیر مین نے کہا کہ لاکھوں کی تعداد میں غیر ریاستی باشندوں کو ڈومیسائل کی فراہمی،اراضی کی خرید و فروخت کیلئے قانون سازی، مقامی سرکاری ملازمین کو نوکریوں سے برخواست،مکانوں اور جائیدادوں س کشمیری عوام کو بے دخل کرانے کے اقدامات کے باوجود عالمی طاقتیں خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہی ہیں حالانکہ سلامتی کونسل میں اٹھارہ قراردادیں موجود ہیں جن کے مطابق وہ کشمیریوں کو ان کاجائز حق،حق خودارادیت دینے کے پابند ہیں اور واضح رہے کہ اس حق کو بھارتی حکمرانوں نے خود بھی تسلیم کیا ہے۔جہاد کونسل کے سربراہ نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ بھارتی حکومت کو عالمی قوانین کی پاسداری کرنے پرمجبور کرے۔ عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھی چاہیے کہ وہ کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی بد ترین پامالیوں کا نوٹس لے کراپنی کوششوں کو تیز کریں تاکہ خطہ کشمیر ایک بڑی تباہی سے بچ سکے۔حزب سربراہ نے حکومت پاکستان کو مشورہ دیا کہ مسئلہ کشمیر کا بنیادی فریق ہونے کی حیثیت سے بھرپور سفارتی مہم جوئی سے عالمی برادری کواس جانب متحرک کرے۔ موثر اقدامات کے ذریعے بھارتی عزائم کو نہ صرف بے نقاب بلکہ ان کو خاک میں ملانے کے اقدامات بھی کرے۔انہوں نے کہا کشمیری قوم اپنے اس جائز مطالبے کے لئے اپنی جد وجہد جاری رکھے ہوئے ہیں،اور ہمیں یقین ہے کہ ہماری جدوجہد ان شا اللہ کا میابی سے ہمکنار ہوگی۔