چھوٹے کاروباری افراد کی ترقی کیلئے اقوام متحدہ کی اسکیم
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے وفد نے اقوام متحدہ کے ادارے یونائیٹڈ نیشن انڈسٹریل ڈ ویلپمنٹ آرگنائزیشن (یونیڈو) کے تحت جاری پائیدار پروگرام کے کاروباری ترقیاتی گرانٹس سے متعلق آگاہی سیشن میں صدر چیمبر سلیم میمن کی ہدایات پر سینئر نائب صدر احمد ادریس چوہان کی قیادت میں شرکت کی۔ اس سیشن کا انعقاد چیمبر اور یونائیٹڈ نیشن انڈسٹریل ڈیلوپمنٹ آرگنائزیشن (یونیڈو) کے کلسٹر ڈیویلپمنٹ ایسوسی ایٹ، حفیظ جتوئی سے چیمبر سیکرٹر یٹ میںتفصیلی میٹنگ کے بعد کیا گیا۔ نیشنل پروگرام آفیسر یونیڈو اینڈ پائیدار بدر الاسلام نے پروگرام کے مقصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین کی جانب سے 11 ہزار یورو سے لیکر 2 لاکھ یورو تک کی گرانٹ دی جائے گی جو پاکستانی روپوں میں 30 لاکھ سے 6کروڑ روپے تک بنتی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ یہ اسکیم سندھ کے شہر سجاول ، ٹھٹھہ، بدین، تھرپارکر اور لاڑکانہ کے لیے ہے لیکن پورے پاکستان کے نئے کاروباری لوگ اس میں حصہ لے کر اپنے کاروبار کو اِن پانچ اضلاع میں فروغ دے سکتے ہیں اور اِس کا مقصد سندھ کے دیہی علاقوں میں غربت کا خاتمہ اور چھوٹے کاروباری افراد کی ترقی کے لیے مواقع فراہم کرنا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ یہ پروگرام چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ یونیڈو کے تحت جاری پائیدار پروگرام کے گرانٹ اسپیشلسٹ بابر عزیز نے اپلائے کرنے کے طریقہ کار اور درخواست دینے کے مراحل پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ یہ گرانٹس نئے کاروباری افراد کے لیے نہایت اہم ہے، جو اپنے کاروبار کو وسعت دینے یا نیا کاروبار شروع کرنے کے لیے وسائل کی کمی کا شکار ہیں۔ اُنہوں نے بتایا کہ مرد حضرات کے لیے یہ گرانٹ کاروبار کے ٹوٹل لاگت میں 50-50 فیصد کی شراکت کے تحت دی جائے گی اور خواتین کویہ گرانٹ-30 70 فیصدکی شراکت سے دی جائے گی۔ اُنہوں نے درخواست دینے کے عمل، شرائط اور اِن اخراجات کی تفصیل بیان کی جو گرانٹس کے ذریعے پورے کیے جا سکتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ تمام کاروباری حضرات اِسلنکhttps://www.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل کاروباری افراد کاروبار کو ا نہوں نے نے کہا کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
طالبان کے اخلاقی قوانین یا انسانی حقوق کی پامالی؟ اقوام متحدہ کی رپورٹ جاری
اقوام متحدہ نے طالبان کے زیرِ اقتدار افغانستان میں نافذ کیے گئے اخلاقی قوانین پر ایک چشم کشا رپورٹ جاری کی ہے، جس میں ان قوانین کے نتیجے میں خواتین اور عام شہریوں کے انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا گیا ہے۔
افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن (UNAMA) کی رپورٹ کے مطابق، اگست 2024 سے طالبان حکومت کی جانب سے قائم کردہ وزارت "امر بالمعروف و نہی عن المنکر" کے تحت افغان عوام پر سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ اس وزارت نے ملک کے 28 صوبوں میں 3,300 سے زائد اہلکار تعینات کیے ہیں اور ہر صوبے میں گورنر کی سربراہی میں خصوصی کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں تاکہ ان ضوابط کو زبردستی نافذ کیا جا سکے۔
رپورٹ کے مطابق، خواتین کی سیاسی، سماجی اور معاشی زندگی کو نشانہ بنایا گیا ہے، ان کی نقل و حرکت، تعلیم، کاروبار اور عوامی زندگی میں شمولیت پر سخت پابندیاں لگائی گئی ہیں۔ صرف محرم کے بغیر سفر کرنے کی ممانعت سے خواتین کی آمدنی میں کمی، کاروباری روابط میں رکاوٹ اور فلاحی اداروں کی امدادی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ نے انکشاف کیا کہ 98 فیصد علاقوں میں لڑکیوں کی تعلیم بند ہے جبکہ خواتین کی عوامی وسائل تک رسائی 38 فیصد سے بڑھ کر 76 فیصد تک محدود ہو چکی ہے۔ مزید برآں، 46 فیصد خواتین کو فیلڈ وزٹ سے روکا گیا اور 49 فیصد امدادی کارکنان کو مستحق خواتین سے ملاقات کی اجازت نہیں ملی۔
اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ طالبان کی یہ پالیسیاں نہ صرف عالمی انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی ہیں بلکہ ایک مکمل ریاستی جبر کی صورت اختیار کر گئی ہیں۔ یہ سوال اب شدت سے اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا عالمی برادری ان مظالم پر خاموش تماشائی بنی رہے گی یا کوئی عملی اقدام کرے گی؟