پریٹ آباد یونین کونسل نمبر7 کے وائس چیئرمین فیض الحسن پر قاتلانہ حملہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر ) حیدرآباد کے گنجان علاقے پریٹ آباد یونین کونسل نمبر7 کے وائس چیئرمین فیض الحسن پر شرپسندوں کی جانب سے اچانک قاتلانہ حملہ کیا گیا، لیکن قاتلانہ حملے میں وائس چیئرمین فیض الحسن بال بال بچ گئے، جبکہ ان کے قریبی ساتھی ریحان اَنصاری شدید زخمی ہو گئے۔ عینی شاہدین کے مطابق حملہ اچانک کیا گیا، جس کی وجہ سے علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔ حملے کے فوری بعد مقامی افراد نے زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کیا، جہاں ریحان اَنصاری کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے جبکہ ڈاکٹروں کے مطابق ریحان انصاری کو گہرے زخم آئے ہیں اور انہیں طبی امداد دی جا رہی ہے۔واقعے کی اِطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچ گئی اور جائے وقوعہ کا جائزہ لیتے ہوئے شواہد اکٹھے کر لیے۔ پولیس حکام کے مطابق حملہ آوروں کی شناخت تنویر کالیا اور شاہد کالیا المعروف(سٹے والا)کے ناموں سے ہوئی ہے، جو موقع واردات کے بعد فرار ہو نے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ اِس افسوسناک واقعے پر شہریوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ جبکہ شہریوں اور سماجی تنظیموں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ علاقے میں امن و امان قائم رہ سکے۔اِسس سلسلے میں پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے مختلف مقامات پر چھاپے مارے جا رہے ہیں اور انہیں جلد گرفتار کرکے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔پولیس کے مطابق معاملے کی باریک بینی سے تحقیقات جاری ہیں، اور جلد ہی مزید پیشرفت سامنے آنے کی توقع ہے.
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سیف علی خان حملہ: مشتبہ ملزم کے فنگر پرنٹس نے بازی پلٹ دی
بھارت(نیوز ڈیسک)بولی وڈ اداکار سیف علی خان پر چاقو حملہ کیس نے نیا موڑ اختیار کرلیا ہے، اداکار کی رہائش گاہ سے حاصل کیے گئے فنگر پرنٹس کے نمونے مبینہ طور پر حملے میں ملوث محمد شریف الاسلام شہزاد کے فنگر پرنٹس سے میل نہیں کھاتے۔’این ڈی ٹی وی‘ کی رپورٹ کے مطابق ملزم شریف الاسلام ایک بنگلہ دیشی شہری ہے، جو غیر قانونی طور پر بھارت میں داخل ہوا، اس نے پولیس کو اداکار کے گھر میں چوری کی غرض سے گھسنے کی وجہ بتاتے ہوئے بیان دیا ہے کہ کسی نے پیسوں کے عوض اس سے جعلی شہریت کے دستاویز بنوانے کا وعدہ کیا تھا، یہی وجہ تھی کہ اس نے خان کے گھر میں چوری کی کوشش کی۔
ملزم کے اس بیان کے بعد پولیس نے چاقو حملہ کیس کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے اب اس شخص کی تلاش بھی شروع کردی ہے، جس نے شریف الاسلام سے جعلی دستاویزات بنوانے کا وعدہ کیا تھا۔تاہم، کیس میں فنگر پرنٹس کے نتائج کے سبب دلچسپ موڑ آگیا ہے، اداکار پر چاقو حملے کے بعد ممبئی پولیس نے ان کی رہائش گاہ سے فنگر پرنٹس کے 19 نمونے حاصل کیے تھے، لیکن حیران کن طور پر کوئی ایک بھی نمونہ پولیس کی زیر حراست مبینہ بنگلادیشی شہری کے فنگر پرنٹس سے نہیں ملتا۔
ذرائع کے مطابق ممبئی پولیس نے خان کے گھر سے ملنے والے فنگر پرنٹس کو ریاستی کرمنل انویسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ (سی آئی ڈی) کے فنگر پرنٹ بیورو بھیج دیا تھا۔ تاہم، سسٹم سے تیار کردہ ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ وہ پرنٹس شریف الاسلام کے فنگر پرنٹس سے مطابقت نہیں رکھتے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق سی آئی ڈی نے ممبئی پولیس کو فنگر پرنٹس کے منفی نتیجے سے متعلق آگاہ کردیا ہے،جب کہ پولیس نے جانچ پڑتال کے لیے مزید نمونے آگے بھیج دیئے ہیں۔دوسری جانب ملزم کے وکیل نے تمام الزامات کو من گھڑت قرار دیتے ہوئے عدالت میں دعویٰ کیا ہے کہ اس کے مؤکل کے خلاف لگائے گئے الزامات جھوٹے ہیں اورہائی پروفائل کیس ہونے کے سبب اسے قربانی کا بکرا بنایا جا رہا ہے۔یاد رہے کہ بولی وڈ اسٹار پر 16 جنوری کی رات گئے گھر میں گھسنے والے شخص نے چاقو سے حملہ کردیا تھا، جس سے وہ شدید زخمی ہوگئے تھے۔سیف علی خان کی ہسپتال میں متعدد سرجریز کی گئی تھیں اور انہیں 6 دن بعد 21 جنوری کی سہ پہر کو ڈسچارج کیا گیا تھا۔
ڈاکٹرز نے اداکار کو مکمل آرام کرنے کا مشورہ دیا ہے، جب کہ پولیس نے حملے سے متعلق ان کا پہلا بیان 23 جنوری کو ان کی رہائش گاہ پرریکارڈ کیا۔پولیس کو دیئے گئے بیان میں اداکار کا کہنا تھا کہ وہ اہلیہ کے ہمراہ اپنے بیڈ روم میں موجود تھے کہ انہوں نے چھوٹے بیٹے ’جے‘ کے رونے کی آواز سن کر جب وہاں آئے تو حملہ آور کو دیکھ کر دنگ رہ گئے۔سیف علی خان کا کہنا تھا حملہ آور نے ان کی ملازمہ پر حملہ کرنے کی کوشش کی، جس پر انہوں نے حملہ آور کو پکڑا لیکن جلد حملہ آور نے ان پر چاقو کے وار کرکے انہیں شدید زخمی کردیا۔
خضدار میں قومی شاہراہ پر دھماکا، ایک شخص جاں بحق، 7 افراد زخمی